Teacher Madam -26- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -26- اُستانی جی

جس وقت مرینہ میرے لن چوسنے پر آمادہ ہوئی اس وقت ہم مریڑ چوک سے تھوڑا  پیچھے تھے فوری طور پر تو مجھے کچھ سمجھ نہ آیا اور پھر میں نے جیسے ہی مریڈ چوک کراس کیا میرا بائیک خود بخود ہی دائیں طرف مُڑ گیا اور میں مریڑ چوک سے ساتھ ہی بائیں طرف مُڑ گیا ۔۔۔ تھوڑا آگے گیا تو وہاں کافی درخت اور اندھیرا تھا ۔۔۔ میں نے بائیک نالہ لئی جانے والے ایک کچے راستے پر موڑ لی ۔۔۔ مرینہ  کے ہاتھ کی  گرفت میرے لن پر کافی سخت ہو چکی تھی ۔۔۔اور میں نے بیک مرر سے  دیکھا کہ وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہی تھی جیسے خیالوں میں میرا لن چوس رہی ہو ۔۔۔۔پھر جیسے   ہی میں کچے راستے پر مُڑا وہ بولی ۔۔۔ موٹر سائیکل کی ہیڈ لائیٹ آف کر دو ۔۔۔ اور مین نے موٹر سائیکل کی ہیڈ لائیٹ آف کر دی اور پھر تھوڑا آگے جا کر ایک محفوظ جگہ پر بائیک روک لی ۔۔۔ وہاں کافی اندھیرا تھا لیکن چاندنی رات کی وجہ سے ہم دونوں ایک۔۔۔ دوسرے کوباآسانی دیکھ رہے تھے۔۔۔ سامنے ہی نالہ لئی بڑی خاموشی سے بہہ رہا تھا ۔۔۔ وہ  بائیک سے نیچے اتری  اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ جگہ تو خاصی محفوظ  لگ  رہی ہے اور مجھے اشارہ کیا  اب میں بائیک کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا  اور   وہ  میرے سامنے زمین پر  اکڑں بیٹھ گئی اور میں بائیک کو کھڑا کر کے اس کی طرف پیٹھ کر کے کھڑا ہوا تھا  ۔۔۔ اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں لیا ۔۔ اور بولی ۔۔۔ یقین کرو ۔۔۔ میرا دل بھی لن چوسنے کو کر رہا تھا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ میری جان تم نے بتانا تھا نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ تم نے کہہ دیا ایک ہی بات ہے پھر اس نے اپنا سر نیچے کیا اور اپنے نرم ہونٹوں کی گرفت میں میرا لن کا ہیڈ لے کر اسے اپنے منہ میں لے جانے لگی ۔۔۔ آہ۔ہ ۔ ہ۔۔۔ میری آہ سُن کر اس نے لن کو منہ سے نکالا اوربولی ۔۔۔ جان!! ۔۔ تیرا لن بڑا مزیدار ہے۔۔ ۔ میں یہ سارے کا سارا کھا جاؤں  گی ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔۔تو میں نے کہا میری جان ۔۔۔ یہ لن تمھارا  اپنا ہے چاہے  اسے کھا ؤ ۔چاہے اسے چوسو ۔۔۔ تو  وہ کہنے لگی ٹھیک ہے  لیکن پہلے اسے میں کون آئس کریم کی طرح چاٹوں گی ۔۔۔ پھر تیرا لن منہ میں لے کر چوسوں گی ۔۔ پھر کھا جاؤں گی ۔۔۔ وہ فل مستی میں تھی اس کی ہر ادا میں  سیکس بھرا  ہوا  تھا ۔۔۔ اس کی آواز میں سیکس تھا ۔۔۔پھر وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی اب میں تیرے لن کو گیلا کروں گی اور پھر اس نے دونوں ہونٹ جوڑے اور لن پر تھوک دیا اور ۔۔۔ پھر منہ کھول کر آہستہ آہستہ میرا لن اپنے منہ میں لینے لگی ۔۔۔ اور  پھر بڑے مست چوپے لگانے لگی ۔۔۔ اور میرے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنے لگا ۔۔۔ ایسے ہی ایک موقعہ پر جب اس نے اپنی زبان کو میرے لن کے نیچے ولای وین پر پھیرا تو میں نے قدرے لؤڈ ۔۔۔ آواز میں ۔۔۔ سسکی بھری ۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔ اُف ۔ف۔ف۔فف۔ میرا خیال ہے مزے کے مارے میرے منہ سے کچھ زیادہ ہی اونچی آواز میں سسکیاں نکلنے لگ گئیں تھی ۔۔۔ ایسے ہی ایک لمحے میں جب میں نے زوردار آواز میں سسکی لی ۔۔۔تو اچانک دور سے ایک آواز آئی۔۔۔۔ یہ کون خانہ خراب کا بچہ ہے ؟۔۔۔۔۔۔آواز سنتے ہی مرینہ نے اپنے منہ سے میرا لن نکلا۔۔۔ اور ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ لیکن  میں نے اس کو بالوں سے پکڑا اور اپنے لن پر اس کا منہ رکھ دیا ۔۔۔اس نے اپنا  منہ کھولا اورمیرے  لن کو اپنے منہ کے  اندر لے لیا ۔۔۔ اور ابھی وہ  لن پر اپنے منہ کو نیچے سے اوپر لا ہی رہی تھی کہ ۔۔۔وہی کرخت آواز  مردانہ آواز دوبارہ  سنائی دی ۔۔۔۔ادھر کیا  ہو رہا ہے  ؟؟؟ اور اس کے ساتھ ہی ہمیں دور سے ایک ہیولہ سا اپنی طرف آتا دکھائی دیا ۔۔۔اس کو دیکھتے ہی مرینہ نے لن منہ سے نکلا اور بولی ۔۔۔ میرا خیال ہے کہ کوئی آ گیا ہے ۔۔۔اتنے میں اس ہیولے کی کرخت آواز دوبارہ سنائی دی ۔۔ٹہرو ۔ کتے کا بچہ ۔۔۔ ام آج تم کو نہیں چھوڑے گا ۔۔۔ وہ آواز سنتے ہی مجھے مرینہ کو خوف سے بھر پور  لیکن سرگوشی نما آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔یہ  تو  افضل لالہ کی آواز  ہے پھر اس  کی   آواز  سنائی دی ۔۔۔۔ بھاگ سالے ۔۔۔۔۔ ورنہ یہ ہم دونوں کو زندہ نہیں چھوڑے گا ۔۔۔ میں نے بھی افضل لالہ کی آواز سن لی تھی ۔۔۔ چونکہ میرا  مرینہ لوگوں کے گھر  کافی آنا جانا تھا۔اس لیئے میں بھی افضل لالہ کو اچھی طرح جانتا تھا وہ بے حد کرخت اور ڈنگر ٹائپ بندہ    تھا ۔۔جو کہ میرے خیال میں اس علاقے کی چوکیداری کرتا تھا ۔۔۔چنانچہ اس کی آواز سُن کر خود میرے بھی ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے تھے اور میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں کیا کروں ۔؟؟۔۔۔ اور افضل لالہ دم بدم گالیاں دیتا ہوا ۔۔۔قریب سے قریب تر آ رہا تھا ۔۔۔تب مجھے مرینہ کی انتہائی خوفزدہ آواز سنائی دی ۔۔۔وہ پاس آ رہا ہے ۔ جلدی کر ۔۔۔۔۔ اور میں نے شلوار اوپر کی ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ تبھی قدرے اور قریب سے افضل لالہ کی خونخوار آواز ۔۔۔ آئی۔۔۔۔۔۔ ٹھہر و ۔۔۔خانہ خراب ،۔۔۔ام ابھی تمھارا تکہ بوٹی کرتا ہے ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ ایک دفعہ پھر مرینہ مجھ سے  مخاطب ہو کر  تقریباً  چیختے  ہوئے   بولی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ تم کھڑے کیوں ہو؟   بائیک سٹارٹ کرو۔۔حرامی۔اس کی بات سُن کر میں نے کک مارنے کے لیئے اپنا پاؤں مارا ۔۔۔ تو مجھے لگا کہ جیسے میرا پاؤں من بر کا ہو گیا ہے اور مجھ سے کک نہ ماری گئی ۔۔۔۔یہ دیکھ کر وہ  مزید طیش میں آ گئی اور بولی ۔۔۔ کک کیوں نہیں مار  رہے ہو َ؟۔ تو میں نے بجائے اصل بات بتانے کے اس سے  بے بسی سے کہا ۔۔۔۔ میری شلوار میں سے ناڑا (آزار بند)  نکل گیا ہے ۔۔۔۔۔تو وہ ہزیانی میں بولی ایسے ہی سٹارٹ کر ۔۔۔۔ جلدی۔۔۔  شلوار ۔۔۔ آگے  جا کر پہن لینا ۔۔۔ابھی چل ۔۔۔۔اس کی بات سُن کر میں ہمت کی ۔۔۔ اور دوبارہ    بائیک کو کک ماری تو وہ ۔۔۔سٹارٹ نہ ہوا ۔۔۔ تو مرینہ بولی اب کیا ہوا ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔یہ سٹارٹ نہیں ہو رہا ہے  ۔ پتہ نہیں شاید پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں افضل لالہ اور قریب آ گیا تھا ۔۔۔۔اسے دیکھ کر میری آنکھوں کے آگے  اندھیرا  چھا تا جا  رہا تھا ۔۔۔۔ پھر کہیں دور سے  مجھے مرینہ  کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔۔۔ بھاگ۔۔۔ اور میں نے بھاگنے کی کوشش کی تو ۔۔۔۔۔ شلوار میرے ۔۔۔ پاؤں میں پھنس گئی ۔۔۔۔۔ اورمیں نے پھر بھی بھاگنے کے لئے قدم اٹٹھایا  تو  میرے قدم من من بھر کے ہو گئے ۔۔ادھر ۔۔۔۔اففل لالہ  گالیا ں  بکتا ہوا ۔۔ہمارے قریب آتا  جا رہا تھا۔۔ قریب ۔۔  اور قریب آ رہا تھا ۔۔۔۔ اور قریب ۔۔میرے پاؤں میں شلوار پڑی تھی ۔۔۔۔قدم من من بھر کے ہو رہے تھے اور ۔۔تب میں نے مرینہ کی طرف بڑی ہی بے بسی سے دیکھا اور کہا آپ جاؤ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔۔ اور میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے لگا ۔۔اور میں بلکل مایوس ہو گیا  تھا ۔۔۔کہ اچانک۔۔۔ فضل لالہ کو اپنی طرف آتا  دیکھ کر میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور خود کو ہر قسم کو صورتِ حال کے لیئے تیار کر لیا ۔۔  میری  یہ حالت دیکھ کر  مرینہ نے  مجھے دھکا  دیکر پیچھے کیا اور پھر ا س نے  موٹر سائیکل کو ہینڈل سے پکڑ کو ایک ذوردار کک ماری تو ۔۔۔ خوش قسمتی سے پہلی ہی کک پر   بائیک اسٹارٹ ہو گیا     یہ دیکھ کر مرینہ نے   فوراً   چھلانگ  لگائی  اور جلدی سے  بائیک پر بیٹھ گئی اور پھر  چیختے  ہوئے   بولی ۔۔۔ جلدی  بیٹھ ۔۔۔ ۔میں اتنا ڈرا ہوا تھا کہ ۔۔۔ فوری طور پر مجھے کچھ سمجھ نہ آیا ۔۔۔ لیکن  جیسےبائیک چلا۔۔میں جیسے ہوش میں آ گیا  اور میں نے بھی  چھلانگ لگائی اور چلتی ہوئی موٹر سائکل پر  عورتوں کی طرح مرینہ کے  پیچھے بیٹھ گیا ۔۔۔۔  مجھے بیٹھتے دیکھ کر مرینہ نے بائیک کو فُل ریس دی اور موٹر سائیکل کو  ہوا  کی رفتار سے بھگا نے لگی ۔۔ اتنی دیر میں افضل لالہ ہمارے   کافی قریب پہنچ  چکا  تھا لیکن جیسے ہی اس نے دیکھا ۔۔۔۔کہ ہم لوگ ۔۔بھاگ رہے ہیں تو وہ گالیاں دیتا ہوا نیچے جھکا اور  زمین سے  پتھر اُٹھا کر ہماری طرف پھینکا ۔۔جو اُڑتا ہو ا ہماری طرف آیا  لیکن بائیک سے کچھ ہی فاصلے پر جا گرا ۔۔۔۔۔ مرینہ  بائیک کو طوفانی رفتار سے چلا رہی تھی ۔۔۔ اور پھر جیسے ہی ہم مریڑ چوک سے کمیٹی چوک کی طرف مُڑے۔۔ تو تھوڑی دور جا کر  اس نے بائیک کر رفتار  نارمل کر لی ۔۔۔ اور پھر ایک  ٹھنڈی سانس بھر کر بولی ۔۔۔۔۔ شکر ہے جان بچی۔۔۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page