Teacher Madam -33- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -33- اُستانی جی

اس میں ایک   مسلہ یہ تھا کہ دلاور خان روز نہیں ۔۔۔بلکہ  ہفتے  میں ایک آدھ  دن  ہی   ہمارے گھر آتا تھا   لیکن مجھے نہیں یاد کہ میں نے کبھی اس کو اپنے گھر دیکھا ہو ۔۔   چنانچہ میں نے  اس سے  پوچھ ہی لیا کہ آخر  دلاور کے آنے کا ٹائم کیا ہے ؟؟ ۔۔  تو اس نے  بتا یا کہ  عام  طور پر یہ لڑکا  اس وقت آپ کے گھر آتا ہے جس وقت آپ  خان جی کو ناشتہ وغیرہ  دے کر ریسٹ کرتیں  ہیں اس  کی بات سُن کر مجھے  یاد آیا کہ  واقعی میں خان  جی کے جانے کے بعد ایک  دو  گھنٹے  سوتی تھی پھر  اس کے بعد میں اُٹھ کر گھر کی صفائی  وغیرہ کیا کرتی تھی اور میں اکثر اس بات پر  بڑی  حیران ہوا کرتی  تھی کہ ویسے تو صنوبر باجی کو میری ہر بات بُری لگتی تھی لیکن آج تک اس نے میرے دوبارہ سونے پر کوئی تنقید نہ کی تھی ۔۔۔۔اور میرے دوبارہ سونے  پر ان کی تنقید نہ کرنے کی وجہ   آج  میری   سمجھ آئی تھی ۔۔ خیر اس کی ساری  کہانی  سننے کے بعد اب میں اس تاڑ میں رہنے لگی کہ کب دلاور صنوبر باجی کے کمرے میں جائے اور میں چھاپہ  ماروں ۔۔ اور اس سلسسلہ میں۔۔  میں نے ساری پلانگ بھی کر لی تھی  کافی دن تک ریکی کرنے کے باوجود بھی جب مجھے کوئی موقعہ نہ ملا تو میرے دل میں شک گزرا کہ کہیں کام والی لڑکی نے پیسوں کے لالچ میں  مجھے بےوقوف تو نہیں بنا گئی ؟ لیکن پھر خیال آتا کہ  جس وقت وہ یہ بات بتا رہی تھی تو اس وقت وہ ڈر کے مارے تھر تھر کانپ رہی تھی کہ اگر کسی کو پتہ چلا گیا کہ اس نے مخبری کی ہے تو اس کی خیر نہیں ۔۔۔۔  پھر  میرے دل میں ایک اندیشہ آیا کہ کہیں اس نے صنوبر باجی کو  نہ بتا  دیا  ہو کہ میں ا ن کی ٹوہ  میں  ہوں ؟ خان اندیشوں کے باوجود بھی  میں نے صنبر کی  رکھوالی  نہ چھوڑی ۔۔ جو کہ بڑی آسان تھی اب میں آپ کو  اپنے   گھر کی لوکیشن کے بارے میں بتاتی ہوں  یہ ایک بڑا سا گھر ہے  جس   میں کافی زیادہ کمرے اور کھلا  صحن اور بڑا سا برآمدہ  تھا ۔۔۔لیکن اس وقت میں آپ کو صرف اپنی  اور صنوبر باجی کے کمرے  کی لوکیشن با  رہی ہوں   ایک طرف خان  جی  کا  یعنی   ہمارا  کمرہ تھا ۔۔ کمرے کے آگے بڑا سا برآمدہ تھا پھر صحن اور صحن کے سامنے دو کمرے  تھے جن میں سے ایک صنوبر باجی کے پاس تھا  اور  مزے کی بات یہ تھی کہ صنوبر  باجی کے کمرے کا  دروازہ   میری کھڑکی میں سے صاف نظر آتا تھا ۔۔۔ میں روز خان  جی  کوناشتہ وغیرہ دیتی  پھر انکو دروازے تک الوداع کرنے جاتی ۔۔  اور پھر مین گیٹ لاک کر کے   بظاہر کمرے میں سونے کے لیئے چلی جاتی تھی ۔۔۔۔  لیکن میں بجائے سونے کے  جا کر کھڑکی کے ساتھ  لگ جاتی تھی لیکن پتہ نہیں کیا بات تھی کہ اتنے دن ہو گئے تھے اور   میرا کام نہ بنا تھا ۔۔۔ اور اب تو میں اس کام سے تھوڑی تھوڑی مایوس سی ہو گئی تھی ۔۔۔پھر۔۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ میں نے حسبِ معمول خان جی کے آگے ناشتہ رکھا تو ناشتہ کرتے  وقت میں نے محسوس کیا کہ وہ کچھ اپ سیٹ سے ہیں  تو میں نے ان سے پوچھا کہ  کیا ہوا  خان جی کچھ گڑ بڑ ہے کیا۔۔؟؟  تو وہ بولے نہ یارا   گڑبڑ کیا ہو گئی اصل میں مجھے کچہری ایک تاریخ پر جانا ہے اور صنوبر نے بھی جانا ہے سوچ رہا ہوں کہ ٹائم کو کیسے سیٹ کروں کیونکہ مجھے  ٹھیک 8 بجے  کچہری پہنچنا  ہے اور تم کو معلوم ہے کہ ساڑھے آٹھ بجے  بُلارا  شروع ہو جاتا ہے اور نو بجے صنوبر کوبھی  ایک  جگہ چھوڑنا ہے سوچ رہا ہوں کہ  میں وہاں سےکیسے آ کر اسے  لے جاؤں گا کہ ٹائم کی بڑی  پرابلم ہے ۔۔اور مجھے کچھ   سمجھ نہیں آ رہی  کہ کیا کروں ؟؟ ۔۔  ان کی  یہ  بات سُن کر میری ہنسی چھوٹ گئی اور میں نے ان سے کہا بس یہی بات ہے؟؟  جس کے لیئےآپ  اتنے پریشان ہو ؟ تو وہ بولے ۔۔۔ یہ کوئی معمولی بات ہے ؟ پھر میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔ نہ یہ تم ہنس کس بات پر رہی ہو ۔۔ تو میں نے کہا ہنسی اس بات پر ہوں خان جی   کہ یہ  واقعہ  ہی  یہ بڑی   معمولی  بات  ہے پھر میں نے ان کو مشورہ  دیتے ہوئے کہا  کہ خان جی آپ ایسا کرو کہ جاتے ہوئے صنوبر باجی کو  بھی ساتھ لے جاؤ اور  تاریخ بھگتا کر ان کو واپس لے آنا ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے اپنے سر پر ہاتھ مارا اور بولے ۔۔۔ واقعہ ہی یہ تو بڑی معمولی سی بات تھی  پتہ نہیں  میری سمجھ میں کیوں یہ بات  نہ آئی ۔۔۔ پھر کہنے لگے اصل میں صنوبر کی بچی نے  مجھے اُلجھا دیا تھا  وہ کہتی تھی کہ اسے ٹھیک 9 بجے جانا  ہےتو میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ تھوڑا پہلے  چلی جائیں گی تو کیا حرج ہے؟؟  میری بات سُن کر انہوں نے مجھے کہا  بات تو تمھاری ٹھیک ہے پھر مجھ سے بولے   کہ  جا کر صنوبر کو کہو کہ وہ تیاری کر لے کہ وہ  ابھی میری ساتھ جا رہی ہے ۔۔ میں نے جا کر صنوبر باجی کو خان جی کا پیغام دیا تو انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ ہے  کے کہا کہ میں نے کون سا تیار ہونا ہے ؟ خان جی کو کہوجب کہیں میں آ جاؤں گی ۔۔۔۔۔ قصہ مختصر ناشتہ کے بعد وہ دونوں گھر سے چلے گئے اور پیچھے میں گھر میں اکیلی  رہ گئی ۔۔۔ان کے جانے کے کوئی دس  پندرہ منٹ کے بعد  باہر  کے دروازے پر  بڑی ہی ہلکی آواز میں   دستک کی آواز آئی ۔۔ جسے میں نے اسے اپنا وہم سمجھتے ہوئے  سنی ان سنی کر دی ۔۔۔ لیکن پھر  جب  یہ آواز  وقفے  وقفے سے دوبار پھر سہ بارہ سنائی دی ۔۔۔  تو میں تھوڑا  حیران بھی ہوئی کہ پتہ نہیں کون ہے جو گھنٹی کی  موجودگی میں بھی دستک دے رہا ہے ۔۔۔۔۔ ؟پھر خیال آیا کہ کوئی فقیر نہ ہو چنانچہ میں باہر دروازے پر گئی اور کنڈی کھولتے ہوئے بولی کون ؟۔۔۔ لیکن کوئی جواب نہ آیا ۔۔۔ پھر میں نے دروازہ کھول کر دیکھا تو سامنے دلاور کھڑا تھااور اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا  ۔۔۔ مجھے اپنے سامنے  دیکھ کر وہ کچھ گھبرا  سا گیا اور بولا  ۔۔۔ باجی صنوبر خالہ کہاں ہے ؟ تو میں نے اسے کہا کہ وہ تو خان جی کے ساتھ کہیں گئی ہے تو وہ بولا یہ شاپر ان کو دے دینا اور پھر وہ جانے کے لیئے مڑنے لگا ۔۔ تو میں نے اس سےثمن  کے بارے میں پوچھا ۔۔۔ کہ وہ کیسی ہے؟  تو اس نے کہا ٹھیک ہے اس پر میں نے کہا دلاور ۔۔ اندر آ جاؤ کچھ چائے پانی پی لو ۔۔۔۔۔۔ پہلے تو وہ انکار کرتا رہا  پھر میرے اصرار پر اندر آ گیا ۔۔ پتہ نہیں کیوں  وہ  اندر آتے ہوئے۔۔۔ کچھ   گھبرا  رہا  تھا ۔۔۔ لیکن میرے اصرار پر وہ  اندر آ  گیا۔۔۔۔ میں نے دروازہ بند کیا اور اسے  اپنے ساتھ لیکر ڈرائینگ روم کی طرف چلنے لگی ۔۔  میرا ذہن بڑی تیزی کے ساتھ کام کر رہا تھا ۔۔۔ اور میں سوچ رہی تھی کہ کیوں نہ اس سے ہی وہ بات  اگلوا لوں ۔لیکن کیسے ؟ اسی ادھیڑ پن میں اس کے ساتھ جا رہی تھی کہ ڈائیریکٹ  پوچھنے میں ۔۔کہیں بات بگڑ ہی نہ جائے ۔ اس میں کافی رسک ۔تھا لیکن پھر خیال آیا کہ  دلاور   میرا سابقہ سٹوڈنٹ بھی ہے  اور میری دوست کابھائ یھی  ۔۔۔ اس لیئے مجھے یقین تھا کہ وہ میری بات مان لے  گا اور مجھے ساری بات بتا دے گا پھر ا س کے بعد سوچیں گے ۔۔۔ چانچہ میں نے اس کے ساتھ چلتے ہوئے ہوا میں تیر چلاتے ہوئے بڑے سرسری سے لہجے میں  کہا کہ ۔۔۔ کہ  صنوبر باجی تو کافی دنوں سے تمھارا انتظار کر رہیں تھیں پر پتہ نہیں تم کہاں رہ گئے تھے ؟  میری سرسری سی بات کے کہے ہوئے جال میں وہ آ گیا اور بولا باجی میں خالہ کو بتا کر تو گیا تھا کہ میں ایک ہفتے کے لیئے کراچی جا رہا ہوں ۔۔۔ پھر وہ ایک دم چونک گیا اور گہری نظروں سے میری طرف  دیکھنے  لگا لیکن بولا  کچھ نہیں بولا۔۔ادھر  میں نے ایسے  ظاہر کیا کہ جیسے میں نے یہ  بات معمول کے مطابق کی تھی ۔۔ اور  اسے اس بات کا بلکل بھی احساس نہ ہونے دیا کہ میں نے اس کی غلطی پکڑ لی ہے۔۔۔ میں نارمل رہی اور اس کے ساتھ  ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی ۔۔اور پھر میں نے اسے بجائے ڈرائینگ روم میں بٹھانے کے برآمدے میں ہی  بٹھانے کا فیصلہ کر لیا  اور اس فیصلے کے تحت ۔۔۔ میں اسے لیکر برآمدے میں چلی گئی کمرے میں اس لیئے بھی نہ  لے گئی کہ ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page