Teacher Madam -40- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -40- اُستانی جی

پھر       اچانک ہی  میرے ذہن میں آیا کہ میں اتنی کمزور کیوں پڑ رہی ہوں ؟ اگر میں نے ایسے ہی بزدلی دکھانی تھی تو ۔۔۔ پھر یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ ۔اور سب سے بڑی بات یہ  کہ میں نے اس کام کے عوض اپنی عزت لُٹوائی ہے  پہلی بار کسی غیر مرد کے نیچے لیٹی ہوں ۔۔ اور اب میں ؟؟    ۔۔۔ پھر میں نے خود سے کہا  ہمت پکڑو مرینہ ۔۔۔۔۔وہ تمھارا کچھ  بھی نہیں بگاڑ سکے گی  ۔ ۔۔۔ اس  بات نے میری کچھ  ڈھارس بندھائی اور پھر میں کچھ دیر کے لیئے رُک گئی کیونکہ اس وقت میرے منہ پر بارہ بج رہے تھےاور مجھے ایسی حالت میں دیکھ کر صنوبر نے کبھی بھی  مجھ سے  نہیں ڈرنا تھا ۔۔۔ اس لئے میں کچھ دیر تک ٹھہری  رہی ۔۔۔ پھرجب میرے  اوسان  کچھ بحال ہوئے  ۔۔۔ اور میں دوبارہ سے اپنی پہلی والی پوزیشن پر آ گئی تو میں نے ۔۔۔ بڑے اعتماد سے ہینڈل گھمایا ۔۔۔۔۔ دروازہ کھلا ہوا تھا ۔۔۔ سو میں نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور ۔میں اندر چلی گئی  ۔۔۔۔ جس وقت میں کمرے   داخل ہوئی تو اس وقت صنوبر اپنے عروج پر تھی ۔۔۔۔ اور وہ   دلاور کے لن پر چڑھ کر زبردست   جمپیں لگا  رہی تھی ۔۔۔۔ ۔۔۔  یہ سارا منظر دیکھنے کے بعد میں  نے اونچی آواز میں کہا ۔۔۔ ۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر ۔۔پھر۔ بظاہر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سامنے والا  منظر دیکھنے لگی ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی صنوبر کی مجھ پر نظر پڑی ۔۔۔۔ تو  وہ حقا  بقا   رہ گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے چہرے پر ہوائیں اُڑنے لگیں ۔اور اس کی حالت ایسی ہو گئی کہ کاٹو  تو لہو نہیں ۔۔۔ ۔پھر مجھے ایسا لگا کہ   چند  سکینڈ کے لیئے   یہ سارا منظر تھم سا گیا  ہو ۔۔۔۔۔ پھر اچانک جیسےصنوبر  کو ہوش سا آ گیا ۔۔۔ اور وہ جلدی سے دلاور کے لن سے نیچے  اُتری ۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی دلاور  نے بھی جمپ لگائی  اور پلنگ سے نیچے اترآیا ۔۔۔۔۔۔ اور اپنے لن کو دونوں ہاتھوں سے ڈھانپ کر   میرے سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔ قربان جاؤں میں اس کی ایکٹنگ پر ۔۔کہ ۔۔ وہ   میری طرف دیکھ کر۔۔۔ تھر تھر کانتپے ہوئے  رونے لگا ۔۔۔  دلاور کو روتے دیکھ کر ۔۔۔۔۔ صنوبر ایک دم مزید پریشان ہو گئی اور اس نے جلدی سے ایک چادر لی اور اس سے اپنا بدن ڈھانپا اور  مجھے نظر انداز کرتے ہوئے  دلاور سے بولی۔ ۔۔۔۔۔ دلاور تم جاؤ ۔۔۔۔ دلاور نے ایک نظر مجھے دیکھا ۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی طرف  دیکھا تو اس  وقت وہ  پلنگ سے اپنی قمیض اُٹھا رہا تھا اور اس  وقت اس کا بڑا سا لن سُکڑ کر چھوٹا سا رہ گیا تھا   ۔۔۔۔ بلا شبہ وہ بڑا اچھا  ایکٹر تھا ۔اس  نے  صنوبر کی بات سُن کر ایک بار پھر میری طرف دیکھا تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اگر باجی کہہ رہی ہے  جاؤ ۔۔۔ تو تم جاؤ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میری بات سُن کر  صنوبر نے  بڑی تشکر بھری نظروں میری طرف  دیکھا اور ۔۔۔ پھر خود بھی کپڑے پہننے لگی ۔۔۔۔ میں  اس ساری کاروائی کے دوران بلکل چُپ رہی اور پلان کے مطابق  اپنا کوئی بھی ردِ عمل نہ شو کیا ۔۔۔۔

ادھر دلاور نے جلدی جلدی کپڑے پہنے اور خوف  ذدہ  ہونے کی ایکٹنگ کرتا  ہوا   دروازہ  کھول کر  بھاگ گیا ۔۔۔ اس کے جانے کے بعد میں بھی بنا کوئی لفظ کہے ۔۔۔باہر کی طرف جانے لگی ۔۔۔ تو اچانک پیچھے سے صنوبر نے آواز لگائی۔۔۔۔۔ ایک منٹ مرینہ !!!!! اور میں وہان رُک گئی اور مُڑ کر صنوبر کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ وہ چلتی ہوئی میرے قریب آئی اور ۔۔۔ میرے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ  یوں ہی اپنی نظروں کو  جھکائے  کھڑی رہی ۔۔ ۔۔ پھر ۔۔۔ اس نے اپنا سر اُٹھا کر میر ی طرف  دیکھا اور ٹھہر ٹھہر کر بڑی آہستگی سے بس اتنا  ہی بولی  ۔۔۔سوری ۔۔۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ مرینہ ۔۔۔۔ !!! میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا  اور آگے بڑھ کر صنوبر باجی کو  اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ اور ان  سے بولی ۔۔۔۔سوری  تو مجھے کہنا  چاہئے تھا   باجی ۔۔۔۔ میرا ان کو  گلے سے  لگانے کی دیر تھی کہ    اچانک  ہی  وہ   پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ۔۔ کہتی  جاتی ۔۔۔۔ میں تم کو غلط سمجھی تھی ۔۔۔ مجھے معاف کر و۔۔ میں نے اسے چُپ کرانے کی کوئی کوشش نہ کی اور اسے کھل کر رونے دیا۔۔۔  ۔۔۔کافی دیر بعد جب وہ شانت ہوئی تو میں نے اسے اپنے گلے سے الگ کیا اور بولی ۔۔۔۔ اچھا باجی اب میں چلتی ہوں ۔۔اور سنجیدہ سا منہ بناتے ہوئے    تیز تیز قدم اُٹھا کر  باجی کے کمرے سے  باہر آگئی اور پھر تقریباً بھاگتے ہوئے اپنے کمرے میں گئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی ۔۔ذور  سے۔۔۔” لوشے” ۔کہا ۔۔۔ اور ۔پھر ۔۔ خوشی کے مارے  خٹک ڈانس کرنے لگی ۔۔۔ آج  میں بہت خوش تھی ۔۔۔ میں نے اپنی  سب  سے بڑی  دشمن ۔۔ صنوبر کو  ایسی اخلاقی  مار مری تھی ۔۔۔۔ کہ مجھے یقین تھا کہ آج کے بعد  وہ  مجھے کبھی بھی تنگ نہیں کرے گی ۔۔۔ کچھ دیر کی اچھل کود کے بعد میں شانت ہو گئی اور پھر سونے کے لیئے  لیٹ گئی ۔۔۔۔

ایک دو  گھنٹے بعد جب میں سو کر اُٹھی اور گھر کے کام کاج  کرنے کے لئے اپنے کمرے سے  باہر نکلی ۔۔ تو حیرت  کے مارے   میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔۔۔ صنوبر باجی نہ صرف برآمدے میں بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی بلکہ اس نے  میری نیند کے دوران سارے کام بھی کر دئے تھے۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میں نے ان سے کہا کہ باجی آپ نے ناحق زحمت کی ہے میں کس لیئے تھی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی۔۔۔  کوئی بات نہیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ کام  تم نے کیا یا میں نے ۔۔ بات ۔ ایک ہی ہے۔اور پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ سنو مرینے۔۔۔۔۔  آج سے پہلے  میں نے جو کچھ بھی تمھارے ساتھ کیا ۔۔۔  اس کے لیئے میں تم سے سوری کرتی ہوں ۔۔۔لیکن آج  کے بعد  تم سے وعدہ ہے  کہ میں تم کو  اپنی بھابھی نہیں بلکہ اپنی سگی   چھوٹی  بہن سمجھوں گی۔۔ پھر اس کے بعدصوبر باجی واقع ہی   میری بہت  اچھی دوست اور بہن  بن گئی اور  ہم دونوں  مل جُل کر  گھر کے کام کاج  وغیرہ کرنے لگیں۔۔  اسی طرح دن گزرنے لگے ۔۔۔ اس بات سے یہ کوئی دو ہفتے بعد کی بات ہے کہ ایک روز صنوبر باجی میرے پاس آئی اور  میرے پاس   چُپ کر کے بیٹھ گئی۔وہ کچھ پریشان سی لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ جب ان کی خاموشی کو  کافی دیر گذر گئی تو مجھےکچھ تشویش  ہوئی  تو میں نے اس سے پوچھا خیر تو ہے نا باجی؟؟  آپ کچھ اداس اداس  سی لگ رہی ہو؟  ۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے  پُر اسرار لہجے میں بولی  ۔۔۔  کیا بتاؤں مرینے۔۔ آج   میں بہت تنگ ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔  اوہ ۔۔ باجی آپ نے بتایا ہی نہیں ۔۔۔ بولیں کتنے پیسے چاہیں آپ کو ؟؟ میری بات سُن کر وہ ہنس پڑی اور بولی ۔۔ ارے نہیں یار میں  وہ  والی تنگ نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ بلکہ  مجھے دوسری قسم کی تنگی ہے ۔ ۔۔۔ ۔۔ تو  میں نے اس سے کہا باجی میں سمجھی کہ آپ کو کس قسم کی تنگی ہے ؟ ۔۔میری بات سُن کر باجی نے ایک ایک توبہ شکن انگڑائی لی  اور اس سے قبل  کہ وہ میرے سوال کا جواب دیتی  ۔۔۔۔ میں سارا معاملہ سمجھ گئی   تھی ۔۔۔سو  ۔۔  میں نے ان سے  کہا ۔۔۔  کہو باجی میں آپ کے لیئے کیا کر سکتی ہوں؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ مرینے جی ۔۔ تم کیا کر سکتی ہو ۔۔۔ کرنا تو میں نے خودہی  ہے ۔۔۔ وہ بس ۔۔ تم سے اتنا کہنا ہے کہ ۔اتنے دن ہو گئے ہیں  کہو  تو ۔۔پھر جھجھک کو بولی ۔۔وہ ۔۔۔ وہ۔۔ دلاور ۔۔ کو بُلا لوں ؟  ان کی بات سُن کر میں نے کہا ۔۔ باجی یہ بھی کوئی پوچھنے  کی  بات ہے ۔۔آپ جب چاہو دلاور کو بلا سکتی ہو ۔۔۔ مجھے   ا س پر کوئی اعتراض نہ ہے ۔۔۔ میری بات سُن کو وہ خوشی سے نہال ہو گئی اور  مجھے گلے سے لگا کر بولی ۔۔۔۔ تھینک یو ڈئیر ۔۔۔۔ اور پھر وہ  اُٹھ کر اپنے کمرے میں  چلی گئی ۔۔۔ ان کے جانے کے بعد مجھے     دلاور یاد آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔ دلاور کے یاد آتے ہی مجھے  اس کا  سخت لن ۔اور۔اس کے زبردست  ۔دھکے یاد آ گئے ۔۔اور ۔۔ یہ  سب   سوچ سوچ کر میں نیچے سے گیلی ہو گئی۔۔۔اور مجھے لن کی شدید طلب  محسوس ہونے لگی ۔۔

اسی  دن شام کا زکر ہےکہ جب خان جی گھر آئے تو اس وقت تک میں نیچے گر م ہو  ہو کر تندور بن چکی تھی  چنانچہ  خان جی کےگھر آتےہی    میں نے ان کو سپیشل ٹریٹ منٹ دینا  شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔ وہ کچھ سمجھے کچھ نہ سمجھے  ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page