Teacher Madam -41- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -41- اُستانی جی

لیکن  کمرے میں جاتے ہوئے میں نے جب  بہانے سے اپنی گانڈ کو ان کے ساتھ ٹچ کیا تو گھاگ آدمی فوراً  ہی  بات کو  سمجھ گیا اور  کہنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ ہوں ۔۔ تو سالی تیرا لینے پر دل کر رہا ہے ؟ تو میں نے ان کو کوئی جواب نہ دیا اور کمرے میں لے جا کر کھانا ان  کے آگے رکھ دیا ۔۔۔کھانا کھانے کے بعد ۔ رات کو بستر پر جاتے  ہی  وہ   بولے ۔۔چل  مرینے اپنے کپڑے اتار ۔۔۔ اور  خود بھی ننگے ہو کر لیٹ گئے ۔۔ جب میں کپڑے اتار کے کر ان کے پاس گئی تو دیکھا تو ان کالن ابھی تک بیٹھا ہوا تھا ۔اور پتہ نہیں کیوں اور کیسے ان کا بیٹھا  ہوا لن دیکھ کر  مجھے دلاور  یاد آ گیا  اور یہ بھی یاد آیا کہ اس کا لن  میری  رضا مندی  سے پہلے ہی  اکڑا ہوا تھا  ۔اور اس شخص کو دیکھو ۔۔۔ ۔۔۔  کہاں یہ کہ ۔۔ مجھے ننگا دیکھ کر بھی اس کو ہوشیاری نہیں آ رہی ۔۔۔دلاور کے لن بارے  سوچ آتے ہی میں نے دل ہی دل میں خود کوملامت کی ۔۔۔ کہ یہ میں کیا سوچ رہی ہوں ۔۔ ۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے پاس پلنگ پر چلی گئی ۔۔ مجھے اپنے  پاس آتے دیکھ کربولے چل مرینے  اسے (لن کو ) کھڑا کر ۔۔۔ اور میں نےان کا لن ہاتھ میں پکڑ کر  اسے لیکر ہلانا جُلانا شروع کر دیا لیکن اس نے بھی  شاید کھڑا   نہ  ہونے کی قسم کھائی ہو ئی تھی  ۔۔اور میرے  بار بار ۔۔ہلانے جلانے سے بھی ان کا لن  ٹس سے مس نہ ہو رہا تھا ۔۔ اور ویسے ہی مُردوں کی طرح پڑا رہا ۔۔۔ تو ایک بار پھر مجھے دلاور کا سخت لن یاد آ گیا ۔۔۔ اور اس کالن  یاد آتے ہی  ایک لمحے کے لیئے  میری چوت  کی دیواریں آپس میں ملیں  اور پھر۔۔۔  انہوں نے  پانی چھوڑنا شروع کر  دیا۔۔ ۔ ادھر ۔۔۔ میری اتنی کوششوں کے باوجود بھی بھی جب  خان جی کا لن  کھڑا  نہ ہوا تووہ  تھوڑے شرمندہ  سے ہو گئے اور کہنے لگے  ۔۔۔ اصل میں میرا موڈ نہ تھا ۔۔۔ اس لیئے کھڑا نہیں ہو رہا ورنہ تو تم جانتی ہی ہو کہ میرا شیر کیسا ہے ؟،،، پھر اپنی خفت مٹاتے ہوئے بولے ۔۔۔۔ اگر یہ  ایسے کھڑا نہیں ہو رہا تو چلو  منہ سے  ہی کھڑا کر لو ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نیچے جھکی ان کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا  اور پھر ۔۔۔۔ اپنی زبان باہر نکال کر ان کے ٹوپے کو  چاٹنے لگی ۔میری زبان کا ان کےلن کے ہیڈکے ساتھ ٹچ ہونا تھا کہ ۔۔۔  اچانک پھرسے   مجھے دلاور کا لن یاد آگیا ۔۔۔ کیا زبردست لن تھا ۔۔۔۔ اور کیسا ڈنڈے کی طرح کھڑا تھا ۔۔۔ یہ یاد آتے ہی مجھ میں گرمی بھر گئی اور میں نے پُر جوش طریقے سے خان جی کا لن چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ ان کے ۔لن میں تھوڑی سی حرکت ہوئی اور وہ نیم کھڑا ہو گیا ۔۔۔ لیکن  ابھی بھی اس میں اتنی سختی نہ آئی تھی کہ ۔۔۔وہ میری  تنگ چوت کو چود سکے ۔۔۔ ۔۔۔ چنانچہ ۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کا لن اپنےمنہ میں لیا اور دلاور کے لن کا تصور کرتے ہوئے اسے  بڑی مستی سے  چوسنے لگی ۔۔۔ ۔  خان جی کا لن نیم کھڑا تو پہلے سے ہی تھا اب میرے منہ کی گرمی پا کر  کچھ  ڈھیلا ڈھلا سا کھڑا ہو گیا ۔۔۔ کچھ دیر تک چو پا لگانے کے بعد وہ اتنا سخت ہو گیا تھا کہ جس سے  وہ میری چوت  کے اندر جا سکے۔۔خان جی  کا  لن کھڑا کر کے میں  اوپر اُٹھی  اور ان کے کہنے کے مطابق پلنگ پر گھوڑی بن گئی۔۔۔ یہ دیکھ کر خان جی بھی بستر سے اُٹھے اور میرے پیچھے آ کر گھٹنوں کے بل کھڑے ہو گئے اور ۔۔۔ پھر  انہوں نےاپنے لن پرتھوڑا سا تھوک لگایا ۔۔۔ اور  ۔۔۔اس اک ٹوپا میری چوت کے منہ پر رکھ کر  ایک چھوٹا سا  گھسہ مارا ۔۔۔ ان کا  بے جان گھسہ کھا کر مجھے دلاور کا لگایا ہوا  گھسہ یاد آگیا ۔۔۔ اُف ظالم ۔۔ کا بچہ کس قدر سخت گھسے مارتا تھا ۔۔۔ میری تو اس نے جان ہی  نکال دی تھی ۔پھر میں نے سوچا کہ  دلاور کا لن تھا  کہ کوئی  بلا تھی اس کے جوان لن کے طاقتور گھسوں ے نے میری چوت میں ہل چل  مچا دی تھی اور کہا ں یہ خان جی کا  ڈھیلا  سا لن جو ٹھیک سے میری چوت کے  اندر بھی نہ جا رہا تھا ۔یہ سوچ آتے ہی ایک دفعہ پھر میں چونک گئی اور سوچنے لگی ۔۔۔کہ مجھے ایسا نہیں سوچنا چاہیئے ۔۔۔ کیونکہ خان جیسا بھی ہے میرا شوہر ہے ۔۔۔ لیکن نیچے سے میری پھدی بولی ۔۔۔ یہ تمھارا شوہر نہیں بلکہ اس نے بطور سزا تمھارے باپ سے تمھیں ہتھیا یاہے۔۔۔میں نے بڑی مشکل سے اس سوچ پر قابو پایا ۔اور اپنی ساری توجہ خان جی کے لن پر لگا دی ۔۔اس وقت میں بڑی سخت گرم تھی ۔۔۔ ۔ ادھر خان جی نے اپنے نیم جان لن کے ساتھ ایک اور کمزور سا گھسا  مارا ۔۔ جس نے مجھے نڈھال تو کیا کرنا تھا اُلٹا  مجھے مایوس کر دیا ۔۔ کیونکہ اس وقت میں اپنے سیکس کے عروج پر تھی اس لیئے مجھے تو جناتی قسم کے گھسوں کی مار چاہیئے تھی ۔۔۔ جناتی قسم کے گھسوں سے ایک بار پھر مجھے  دلاور یاد آ گیا ۔۔اس کے گھسوں میں کتنا دم تھا ۔۔ یہ خیال آتے ہی میری پھدی نے نیچے سے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ خان جی نے جو اپنے لن کے گرد میر ی پھدی کا پانی محسوس کیا تو بولے کیوں ۔۔ مرینے ۔۔۔ کیسا چود رہا ہوں تم کو ؟؟ ۔۔۔ ایک دفعہ تو دل کیا کہ خان جی کو کھری کھری سنا دوں لیکن ۔۔پھر مصلحت سے کام لیتے ہوئے بولے۔۔۔ خان جی آپ کے گھسوں نے تو میری کمر دوھری کر دی ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر خان جی  نے بڑے زور کا قہقہہ لگایا اور بولے ۔میں مرد کا بچہ ہوں ۔۔۔ دیکھنا میں آج تمھاری  بس کروا دوں گا ۔۔۔اور بس۔۔۔ سے میرا دھیان دلاور کی طرف چلا گیا  ۔۔۔۔ ۔۔ پھر میں نے سوچا ۔۔۔ کہ میں اسے کیوں یاد کر رہی ہوں؟ مجھے بس اپنے شوہر کے لن پرہی رہنا ہے ۔۔۔ لیکن نیچے سےمیری چوت نے دھائی دی کہ نہیں ۔۔۔۔ دلاور نہ سہی اس جیسا  کوئی جوان لن ہی میری پیاس بجھا سکتا ہے ۔۔۔  مجھے ٹھنڈا کرنا اب اس شخص کے بس کی بات نہیں۔۔۔ اور پھر مجھے خیال آیا کہ صنوبر کی طر  ح ۔۔کیوں  نہ میں بھی  دلاور ۔۔۔۔ اور دلاور ۔۔۔ کا نام آتے ہی پتہ نہیں کیوں  میری پھدی ایک دم تنگ ہو گئی اور خان جی کی لن کے ساتھ لپٹ گئی ۔۔۔ ادھر خان جی نے اپنے لن کے گرد میری پھدی کو کسا دیکھا تو بولے ۔۔۔ کیوں ۔۔   کیا ہوا ۔۔ تو میں نے منافقت سے کام لیتے ہوئے کہا کہ خان جی واقع ہی آپ نے میری بس کر دی ہے ۔اس کے بعد خان جی نے کچھ مزید  نیم جان سے ۔۔۔ گھسے مارے ۔   اور پھر میرے اندر ہی۔۔ فارغ ہو گئے۔۔۔وہ    تو فارغ ہو سو گئے اور میں اندر ہی اندر گیلی لکڑی کی طرح سلگتی رہی ۔۔۔۔۔

اگلی صبع جب میں خان جی کو رُخصت کر کے واپس آئی اور سونے کے لیئے اپنے کمرے کی گئی تو دیکھا کہ کمرے کے باہر صنوبر باجی کھڑی تھی اور وہ شاید میرا ہی انتظار کر رہی تھیں ۔۔۔ تو میں نے ان کو دیکھ کر خیریت ہے باجی آپ یہاں کیوں کھڑی ہیں تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ میرا وہ آ رہا ہے تو تم سے درخواست ہے کہ تم باہر کا خیال رکھنا ۔۔۔ ایسا نہ ہو نہ کہ پھر سے کوئی گڑ بڑ ہو جائے ۔۔۔ پھر کہنے لگیں تم نے تو معاف کر دیا تھا لیکن اس دفعہ کسی اور نے پکڑ لیا نا ۔۔۔ تو تم جانتی ہی ہو ۔۔۔ میں ان کا مطلب سمجھ گئی اور ان سے بولی ۔۔۔ بے فکر رہو باجی۔۔۔ میں دیکھ لوں گی میری بات سُن کر انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔جبکہ میں وہیں برآمدے میں بیٹھ کر گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنے لگی ۔۔۔ کوئی آدھے گھنٹے کے بعد باجی اپنے کمرے سے نمودار ہوئی اور آ کر میرے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔ وہ خاصی بنی سنوری ہوئی تھی ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے مذاق میں کہا کہ ۔۔ اوہو ۔۔۔ بڑی تیاریاں ۔۔۔ شیاریاں جی ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ مسکرائی اور اس سے قبل کہ وہ کوئی جواب دیتی ۔۔ باہر دستک کی آواز سنائی دی ۔۔۔ دستک کی آواز سُن کر باجی بولی ۔۔۔ لو جی جس کے لیئے یہ ساری تیاریاں ہوئیں تھیں وہ بھی آن پہنچا ہے پھر مجھ سے مخاطب ہو کر کے کہنے لگیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ ایک تکلیف کرو ۔۔ تم اندر چلی جاؤ ؟ تم نے اس کے سامنے نہیں آنا ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا وہ کیوں باجی تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ یار بچہ تم سے بڑا سخت ڈرا ہوا تھا وہ تو یہاں آنے پر مان ہی نہیں رہا تھا۔۔۔یہ تو  میں نے اس سے جھوٹ بولا ۔۔ کہ  تم نے خان جی کے ساتھ کہیں جانا ہے تو تب وہ  مانا ہے ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page