Teacher Madam -44- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -44- اُستانی جی

ان کو یوں اپنی طرف  دیکھتے  ہوئے دیکھ کر میں ایک تھوڑی سی شرما گئی اور ان سے پوچھنے لگی ۔۔ کہ ایسے کیا دیکھ رہی ہو باجی ؟ تو وہ میرے جسم پر نظریں گاڑتے ہوئے بولیں ۔مرینے ۔۔۔  تمھارا جسم دیکھ کر لگتا ہے کہ قدرت نے تمہیں  فرصت میں بیٹھ کر بنایا ہے    پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔۔کیا مرمریں سا بدن ہے تمھار ا ۔۔۔اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ میری طرف بڑھیں اور بولیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ یقین کرو  اس وقت تمھارا یہ بھیگا بدن ۔۔۔۔ بھیگی زُلفیں ۔۔۔زلفوں سے ٹپکتا ہوا ۔۔۔ پانی ۔۔۔۔یہ سب ۔مل کر ۔۔۔   مجھ پر ۔ قیامت سی  ڈھا رہے ہیں ۔۔۔ اور پھر وہ عین میرےسامنے آ کر کھڑی ہو گئیں ۔اس وقت  میرے گیلے بالوں سے پانی کے قطرے بہہ بہہ کر میرے منہ پر آ رہے تھے ۔۔ اور  پانی کے یہ قطرے گرتے ہوئے دیکھ کر ۔۔ وہ کافی پُرہوس  سی ہو  رہیں تھیں۔۔۔ اور مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت  کے لال ڈورے تیرتے ہوئے صاف نظر آ رہےتھے ۔۔ جن کو دیکھ کر میں بھی اندر ہی اندر مست ہوئے جا رہی تھی لیکن بظاہر لاتعلق سی کھڑی رہی  ۔۔۔   پھر وہ عین میرے سامنے آ گئیں اور میری طرف دیکھتے ہوئے   بڑی آہستگی   سے کہنے لگیں ۔۔ مرینے۔۔۔ مجھے تمھارے بالوں سے گرتے ہوئے ۔۔۔۔ یہ۔۔شبنمی قطرے مجھےبہت ۔۔ہانٹ کر رہے ہیں ۔۔۔ اور بڑے  ہی رومینٹک  لہجے میں کہنے لگیں   ۔۔۔مرینے   ۔۔ اگر اجازت ہو تو میں ۔۔۔ تمھارے منہ پر گرنے والے یہ شبنمی قطرے ۔۔۔اپنی زبان سے ۔ چاٹ لوں ؟؟ ۔۔۔ ان کے لہجے میں اتنا۔۔ رومینس  ۔۔۔ اتنا ۔۔۔اشتیاق ۔۔ اتنی چاشنی اور اس قدر شہوت بھری ہوئی تھی  کہ۔۔۔۔۔ میں انکار نہ کر سکی   (کیونکہ اندر سے میرا بھی دل یہی چاہ  رہا تا  ) اور ان سے بولی ۔۔۔۔۔ اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے باجی ۔۔۔۔ پھر پتہ نہیں کیسے  اور کیوں میں بھی جزبات سے بے قابو ہو گئی۔۔۔ اور خود بخود    میری آواز سرگوشی میں ڈھل گئی ۔۔۔۔۔۔اور جب میں بولی تو میری آواز میں ۔۔۔ شہوت کی کپکپاہٹ   سی تھی اور میں ان سے کہہ رہی تھی ۔کہ ۔۔۔ ۔۔۔۔    پانی  ۔۔ کے سارے قطرے   چاٹ لو  باجی ۔۔۔۔ میری ۔۔۔ جزبات سے بھری آواز سُن کر وہ  تھوڑا  چونک سی  گئی اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ میں ۔۔ اور وہ اس سے آگے کچھ نہ کہہ سکی اور پھر انہوں نے اپنےمنہ سے اپنی لمبی زبان سی  باہر نکالی اور ۔۔۔ میرے ماتھے سے گرگر  کرمیرے گالوں  تک آنے والے پانی کو ۔۔۔ چاٹنے لگی ۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔۔ ان کی زبان میں پتہ نہیں کیا جادو تھا کہ جیسے ہی ان کی زبان میرے گالوں  سے ٹچ ہوئی میں ایک دم کانپ  سی گئی اور میرے منہ سے ایک سسکی نکل گئی ۔۔۔۔ سسکی کی آواز سُن کر وہ تھوڑی اور  پُر جوش ہو گئی    اور      میرے گال چاٹتے ہوئے کہنے لگیں ۔مرینے تمھارے گال کیوں اتنے گرم ہو رہے ہیں ۔۔۔ اور یہ تم کانپ  کیوں رہی ہو میری جان ۔۔۔ پھر انہوں نے ایک   میرے ماتھے سے ٹپکنے والے قطرے کو چاٹ کر اس سے میرا گال  کو صاف کیا اور بولیں ۔۔۔۔ میری  زبان  مزہ دے   ر ہی ہے نا  مرینے ؟۔۔۔ تو ۔۔ میں نے  مزے سے بے حال ہوتے ہوئے ان سے  خوابناک سے لہجے میں کہا ۔۔۔۔  رُکو نہیں ۔۔۔ باجی ۔۔۔۔۔  اور  میری ۔۔۔۔ یہ  بات سُن کر  وہ میرے  گالوں پر ۔۔۔ اپنی سیکسی  زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنی زبان کو  ۔۔ میرے جزبات سے لال ہوتے گالوں سے مساج کرتے  ہوئے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔وہ ہوتے ہوتے  میرے نرم  ہونٹوں  تک آ گئیں ۔۔۔ اور  پھر انہوں نے  میرے  نر م  نرم ہونٹوں پر ۔ چند سیکنڈ تک اپنی ہوس ناک  زبان۔ پھیری ۔۔میں نے ۔  ان کی  شہوت  بھری زبان  کو اپنے نرم ہونٹوں پر محسوس کیا۔۔۔ اور  پھر  اپنے ہونٹوں کو  ڈھیلا  چھوڑ دیا ۔۔ انہوں نے بس  چند سکینڈ تک  ہی میرے ہونٹوں پر اپنی  زبان پھیری اور پھر وہاں سے ہٹا لی۔۔ لیکن ان چند سیکنڈز نے میرے اندر اتنی شہوت بھر دی تھی ۔۔۔ کہ میرا دل کر رہا تھا کہ باجی میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر خوب چوسیں۔۔۔  ۔۔۔ لیکن انہوں نے بس میرے  ہونٹوں پر  اپنے ہونٹ رکھنےرکھنے پر  ہی اکتفا کیا تھا ۔۔ان کی ۔اس بات نے   میرے اندر شہوت کی ایک  چنگاری سی بھڑکا دی تھی  ۔اور میرا دل چاہ رہا تھا کہ وہ میرے لال ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر خوب  چوسیں ۔۔۔ لیکن  اس ظالم نے ایسا نہ کیا ۔۔۔۔۔ ۔میرے ہونٹوں سے ہونٹ ہٹانے کے بعد ۔  وہ۔۔ پھر سے میرے گال چاٹنے لگیں ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔اچانک رُک گئیں اور پیچھے ہٹ کر مجھ سے کہنے لگیں  ۔۔۔تھیک یو ۔۔ ڈئیر اور  پھر واپس جانے کے لیئے جیسے ہی مُڑنے لگیں تو میں نے ان کو ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔ انہوں نے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ کیا بات ہے ؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔  کہاں جا رہی ہو باجی ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ تمھارے گورے گالوں کا سارا پانی چاٹ لیا ہے ۔۔۔ سو اب میں چلتی ہوں ۔۔ لیکن مجھے آگ لگا کر وہ کہاں جا سکتی تھی ۔۔ اس لیئے میں نے ان   سے بڑے ہی ذومعنی الفاظ میں  کہا ۔۔۔نہیں باجی ابھی تو  کافی سارا  پانی  باقی ہے ۔۔۔۔اس کو کون چاٹے گا ؟؟  ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا اور  وہ بھی ذُومعنی الفاظ میں کہنے لگیں ۔۔۔ کہاں کہاں پانی رہ گیا ہے ؟ تو میں نے بھی  ان سے اسی ٹون میں ان سے کہا کہ ۔۔بہت جگہ پر پانی ہے باجی ۔اور پھر اپنے الفاظ کو چبا کر کر بولی ۔۔ ۔ بہت جگہ پر!! ۔۔ تو وہ شرارت سے بولیں  ۔۔  پتہ بھی چلے کہ کہاں ہے  ۔۔۔۔تو میں نے مست آواز میں اس سے کہا ۔۔۔  آپ خود ڈھونڈ لو نا ۔۔۔ تو وہ بھی مست لہجے میں  بولی ۔۔۔ ٹھیک ہے  ۔۔۔ لیکن پھر تم مجھے روکو گی  نہیں ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کس کافر کا جی چاہ رہا ہے کہ آپ رکیں ۔۔۔ تو وہ واپس میری طرف بڑھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ سوچ لو میں سب کچھ چاٹ جاؤں گی ۔۔۔ باتیں کرتے ہوئے  مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت  ہی شہوت نظر آ رہی تھی  ۔۔۔ اور ادھر میرا بھی حال ان سے کچھ مختلف نہ تھا ۔۔۔۔  ۔۔۔ گویا دونوں طرف آگ برابر لگی ہوئی تھی ۔۔

پھر وہ میرے پاس آ گئیں اور مجھے اپنے گلے سے لگا لیا  اورپھر  مجھے ایک کس کر کے  بولیں  دیکھ  لو  مرینے میں نے تم آخر میں نے تم کو ورغلا ہی لیا ہے نا ۔۔۔۔اور پھر دوبارہ سے  میرے ساتھ چمٹ گئیں اور اپنے بھاری چھاتیاں  کو میری چھاتیوں کے ساتھ  دبانے لگی  ان کے اس عمل سے ۔۔۔۔  میں ان کے نرم جسم میں دھنس سی گئی ۔۔۔ ان کی چھاتی میری چھاتی سے ٹچ ہو رہی تھی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ وہ اپنا منہ میرے منہ پر لے آئیں ۔۔ ۔۔۔۔ اور میں  اپنے چہرے پر باجی کی گرم سانسیں محسوس کرنے لگی ۔۔۔ اور  پھر میں نے مزے کے مارے اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔ تب انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھے اور ۔۔۔ پھر میرےہونٹوں کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ ان کے ہونٹوں کی گرمی ۔۔ان کے منہ کی خوشبو ۔۔۔ یہ کچھ مجھے بڑا بھلا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور میرے نیچے لمحہ بہ لمحہ ۔۔۔۔ آگ تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ میرے ہونٹ چوستے چوستے انہوں نے بڑی ہی  نرمی سے اپنی  زبان میرے منہ میں ڈال دی اور ۔۔میری زبان کو تلاش کرنے لگیں ۔۔۔ سو  میں نے بھی اپنی زبان ان کے حوالے کر دی اور پھر انہوں نے میری زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ مزے کی  تیز لہریں ان کی زبان سے نکل کر میرے نیچے والے پوریشن میں جانے لگیں اور بے اختیار میں نے اپنی پھدی کو ان کی رانوں سے رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔وہ کافی دیر تک مجھے سےکسنگ کرتی رہیں ۔۔۔ اور پھر جب ان کی رانوں پر میں نے اپنی چوت کی  رگڑائی کو بہت تیز کر دیا ۔۔ تو انہوں نے کسنگ بند کر دی اور اپنا منہ میرے منہ سے الگ کر دیا ۔۔۔ پھر انہوں نے کچھ دیر تک مجھے دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ مرینے اس ٹاول کو اپنے جسم سے الگ کر دو۔۔ تو میں نے بڑے ناز سے کہا جی نہیں ۔۔۔ میں ایسا نہیں کر سکتی ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ وہ کیوں تو میں نے کہا ۔۔۔۔ جس کو مجھے ننگا کرنے کا شوق ہے وہ  خود ہی ٹاول کو کیوں نہیں  کھینچ لیتا ۔؟ ۔۔ میری بات سُن رک وہ کہنے لگی اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے بڑے آرام سے میرے ۔۔۔جسم پر لپٹے ہوئے ٹاول کو کھیچُ کر الگ کر لیا ۔۔۔۔۔اور اب میں الف ننگی ان کے سامنے کھڑی تھی ۔۔اور  میرا سارا بدن  شہوت  کی شدت سے   کانپ رہا تھا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔۔ مرینے یہ تم کانپ کیوں رہی ہو؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page