Teacher Madam -56- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -56- اُستانی جی

پھر اس نےخود ہی میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے آذاد کیا اور ۔۔۔۔۔سوری بول کر دوبارہ  گاڑی چلانے لگا ۔۔۔ ادھر پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ خود بخود ہی میرا ہاتھ سرکتا ہوا اس کی گود میں گیا اور میں نے اس کا نیم مرجھایا ہوا لن اپنے ہاتھ میں  پکڑ لیا ۔۔۔۔ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ گاڑی چلتی رہی اور میں اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑے اسے دباتی رہی ۔پھر آہستہ آہستہ اس کو مرجھایا ہوا لن سخت پتھر کا ہو گیا اور اسے دبا دبا کر میں نیچے سے پانی پانی ہو گئی تھی۔۔۔۔۔کار میں گھنی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔۔۔وہ گاڑی چلا رہا تھا ۔اس کے لن پر میرا ہاتھ تھا ۔۔۔۔ اور میرا وہ ہاتھ جس میں اس کا لن تھا اس پر اس نے اپنا    ہاتھ رکھا ہوا تھا اور گاڑی چل رہی تھی ۔۔۔۔

 

شاہین کے  گھر کے  قریب پہنچ کر میں نے ان کے لن سے اپنا  ہاتھ ہٹایا  اور ۔۔۔پھر انہوں  نے گاڑی روک دی اور میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔ فکر نہ کرو مرینہ۔۔۔ میں ایسا  بندوبست کروں گا کہ وہ اور تم ایک ساتھ میرے نیچے سیکس کرو گی ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے قدرے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ جی نہیں میں نے اس کو اپنا  کانا کرنا ہے اس کا  کانا  نہیں ہونا ۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ جلدی سے بولا ۔۔۔۔سوری بابا ۔۔۔۔۔ مجھے اس بات کا دھیان نہیں رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر بولا بے غم رہو جیسا تم چاہتی  ہو ویسا  ہی  ہو گا اور ہم دونوں گاڑی سے باہر آ گئے اور اس شاہین کے گھرکی گھنٹی  بجا دی  ۔۔۔

واپسی  پر کوئی  خاص بات نہیں ہوئی لیکن جیسے ہی لالہ ہمیں چھوڑ کر  گھر کے گیٹ سے آؤٹ ہوا  تو  صنوبر باجی نے مجھے پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔۔ مرینہ کی بچی ۔۔۔اب بتاؤ کہ تم نے میرے پیچھے کیا گُل کھلائے تو میں نے  سٹوری کو تھوڑا  حزف کر کے  باقی کا  سارا  احوال ان کے گوش گزار کر دیا  ۔۔۔۔ اور جب انہوں نے یہ سنا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ لالہ ان کو چودنے کے لیئے راضی ہو گیا تو وہ ایک دم خوش ہو گئیں ۔۔۔۔اور بولیں ۔۔۔۔ کوئی پروگرام بنایا ہے اس نے کہ وہ مجھے کیسے راضی کرے گا؟ تو میں نے ان سے کہا کہ نہ تو میں نے اس بارے ان سے بات کی اور نہ ہی انہوں نے کچھ بتایا۔۔۔۔اس دن ساری رات میں لالے کے لن کے بارے میں ہی سوچتی رہی ۔۔۔ باجی جیسی حرافہ عورت کے لالہ کے لن کے بارے میں یہ کمنٹس تھے کہ ۔۔۔ جو عورت بھی ایک دفعہ لالے سے چودوا  لیتی تھی  پھر وہ بار بار اس کا لن اپنی چوت  میں لینا  چاہتی تھی ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں مجھے  باجی کے  یہ کمنٹس بار بار یاد آ رہے تھے ۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری آنکھوں کے سامنے لالے کا سخت پتھر لن آ جاتا اور میری چوت گیلی سے گیلی ترین  ہو جاتی تھی ۔۔۔

اس دن کے بعد میں نے محسوس کیا کہ لالے کا  رجحان صنوبر باجی کی طرف کچھ زیادہ  ہی ہو گیا  تھا ۔۔اور لالہ جو باجی کو پھنسانے کے لیئے جو بھی حرکات کرتا باجی اکثر  باجی باتیں   مجھ سے شئیر کرتیں تھیں اور ہم دونوں اس کی باتیں کر کے خوب انجوائے کرتیں  ۔۔پہلے تو لالہ روٹی کھاتے ہوئے خان جی سے گپ شپ لگاتا  تھا  لیکن اس کے بعد وہ زیادہ باتیں  صنوبر باجی سے ہی کرتا تھا ایک رات روٹی کھاتے ہوئے وہ باجی سے کہنے لگا پتہ ہے باجی ۔۔ آپ کی سہیلی رضیہ  بمعہ اہل و عیال دوبارہ سے حیدرآباد  میں  سیٹل ہو گئیں ہیں   ۔۔۔ رضیہ کا نام سُن کر باجی ایک دم چونکی اور بولی ۔۔ تمیں کیسے پتہ ؟ تو وہ  کہنے ل گا ۔۔ مجھے ایسے پتہ چلا کہ    کل مجھے  اس کا میاں ملا تھا  ۔۔۔ اس نے بتایا ۔۔ تو باجی کہنے لگی  کراچی چھوڑنے کی وجہ کیا  ہوئی؟ تو لالہ کہنے لگا ٹھیک سے تو پتہ نہیں ۔۔ لیکن اُڑتی اُڑتی یہ سنی ہے کہ وہاں پر ان لوگوں کسی کام میں ایک تو کچھ گھاٹا پڑا ہے دوسر ۔۔۔ رضیہ کی اپنے سسرال سے نہیں بنی ۔۔اس لیئے رضیہ کے والد نے ان کو یہاں حیدرآباد بُلا کر دوبارہ سے سیٹل کرنے کی کوشش کی ہے تو باجی نے کہا ۔۔۔ دیکھو رضیہ کتنی بدتمیز ہے ۔۔ ایک  ماہ  ہو گیا لیکن ایک دفعہ بھی مجھ سے  ملنے نہیں آئی تو ۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔۔  ابھی وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ آپ لوگوں سے مل سکے ۔۔تو باجی کہنے لگی لیکن لالہ وہ میری  بہت اچھی دوست ہے ۔۔۔پھر وہ لالے سے بولی ۔۔۔ تم کو ان کا گھر معلوم ہے؟ تو لالہ کہنے  لگا ۔۔ معلوم تو نہیں لیکن اگر آپ کہو تو معلوم ہو سکتا ہے ۔۔۔ تو  باجی  نے بڑے اشتیاق سے کہا ۔۔۔۔  ۔۔۔پتہ کرو  پلیز میں نے اس سے ملنا ہے  باجی کی بات سُن کر لالہ نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔ اور کھانا کھانے لگا۔۔۔ کھانا کھانے  کے بعد ایک دفعہ جب لالہ اُٹھ کر جانے لگا تو اچانک صنوبر باجی نے  ان  کا ہاتھ  پکڑ لیا اور بولی ۔۔ بیٹھو ۔۔ قہوہ تو  پی کر جانا ۔۔۔۔ ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے نے  ان   سے اپنا  ہاتھ چھڑانے کی کوئی کوشش نہ کی بلکہ کہنے لگا ۔۔ ۔۔ میں کہیں نہیں  جا  رہا   باجی ۔۔بس   زرا  ہاتھ دھو آؤں ۔۔۔ یہ سُن کر باجی بولی ہاتھ تو میں نے بھی دھونے ہیں اور وہ بھی اُٹھ  کر اس  کے ساتھ ہی  واش روم کی طر ف چل دی ۔۔ ۔۔۔ ان کو جاتے دیکھ کر خان جی نے مجھے اور میں نے ان کی طرف دیکھا لیکن ہم دونوں خاموش رہے ۔۔

۔ یہ اسی رات کا ذکر ہے کہ  بستر  پر  جاتے ہی وہ مجھ سے کہنے لگے ۔۔ ۔۔۔۔مرینے ۔۔۔ میں دیکھ  رہا  ہوں کہ آج کل صنوبر اور ہمت  خان کچھ زیادہ  ہی نزدیک نہیں آ رہے ؟ تو  میں نے ان سے کہا کہ اس میں کیا بری بات ہے ؟۔۔۔ ہمت لالہ  صنوبر کا چھوٹا  بھائی  ہے اور بہن بھائیوں میں محبت  ہونا  ایک  فطری بات ہے ۔۔۔ تو میری بات سُن کر خان جی کہنے لگے وہ تو ٹھیک ہے لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے مجھے ان کی یہ  فرینک نس بہت عجیب سی  لگ  رہی  ہے ۔پھر مجھ سے کہنے لگے کہیں یہ دونوں مل کر میرے خلاف کوئی  سازش  تو  نہیں کررہے ؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں خان جی ؟ یہ دونوں آپ کے بھائی بہن  ہیں ۔۔۔۔۔یہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں ؟  ۔اور پھر بڑے پیار سے ان سے بولی  کہ ۔یہ  آپ کا  آپ کا وہم ہے خان جی ۔۔۔اور ان کا  دھیان  بٹانے کے لیئے اپنی قمیض اتار کے  گھٹنوں کے بل ان کے سامنے کھڑی ہو گئی اور   اپنے  نپل  ان کے ہونٹوں کے قریب کر کے بولی ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑو  خان  جی ۔۔۔ وہ جانے اور ان کی فرینک نس آپ میرے نپل چوسو۔۔۔ اور خان جی ۔۔ نے ایک لمحے کو میری طرف دیکھا اور پھر میرے نپل اپنے منہ میں لیکر انہیں چوسنے لگے ۔اورساتھ ہی اپنی ایک انگلی   میری چوت میں ڈال دی اور اسے اندر باہر کرنے لگے ۔۔اس طرح میں نے خان جی  کا  دھیان صنوبر باجی اور لالے سے ہٹا کر سیکس کی طرف کر دیا اور انہوں نے مجھے  ویسے ہی چودا  جیسا کہ  وہ  چودا  کرتے تھے ۔۔۔۔ لیکن اس رات میں  باجی اور لالے کے سیکس کے بارے سوچ سوچ کر معمول سے زیادہ چھوٹی جسے انہوں نے بھی محسوس  کیا اور بولے  ۔۔۔ مرینے تم ایک گرم لڑکی ہو۔۔۔ اور میں نے کہا اور یہ گرم لڑکی صرف آپ کے لن سے ہی ٹھنڈی ہوتی ہے خان جی ۔۔۔ جس کا ثبوت میرا یہ ڈھیر سا را پانی ہے جو آپ نے میری چوت سے نکالا ہے ۔۔۔ میری یہ بات سُن کر خان جی بڑے خوش ہوئے ۔۔

اس سے اگلے روز    کی بات ہے کہ کھانے کی  ٹیبل پر لالے نے باجی کو مخاطب کرتے  ہوئے کہا ۔۔۔ باجی ۔۔ میں نے آپ کی دوست کا  گھر تلاش کر  لیا ہے ۔۔۔ اور نہ صرف تلاش کر لیا ہے بلکہ اس  اسے مل کر بھی آ رہا ہوں  اور اس نے آپ کو اور بھابھی کو کل دوپہر کو کھانے کی دعوت پر  بھی بلایا ہے  لالے کی بات سُن کر صنوبر ایک دم خوش ہو گئی اور بولی ۔۔۔ یہ تو تم نے بڑی اچھی بات کی ہے  بھائی ۔۔۔۔کل ہم رضیہ سے بھی مل لیں گے اور اسی بہانے اس کے گھر  دوپہر کا کھانا بھی کھا آئیں گے ۔۔۔۔ پھر صنوبر باجی میری  طرف گھومی اور بولی کیا خیال ہے ۔۔۔ مرینے تمھارا ۔۔۔ تو میں نے خان جی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جب تک خان جی اجازت نہ دیں میں آپ لوگوں کے ساتھ کیسے چل سکتی ہوں ؟ میری بات سن کر صنوبر باجی اور لالے نے ایک ساتھ خان کی طرف دیکھا اور بولے ۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے خان جی سے اجازت ہم لے دیتےہیں۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page