Teacher Madam -75- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -75- اُستانی جی

پھر جولی میم کے ساتھ ساتھ  اور اس کی چوت  بھی شانت ہو گئی ۔۔ اور اس نے اپنی پھدی سے میرا لن نکالا اور  میرے سامنے قالین پر ڈھیر ہو گئی اور گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔۔۔۔ جولی اور اس کی چوت  تو  شانت  ہو گئی لیکن میرا لن  ابھی تک ویسے  کا  ویسا  اکڑا  کھڑا  تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں کھڑے لن کےساتھ سامنے صوفے پر بیٹھ گیا اور لن  کو ہاتھ میں پکڑ کر  ہلکی ہلکی مُٹھ مارنے لگا ۔۔۔۔۔ ادھر جب جولی میم کے سانس کچھ بحال ہوئے تو وہ قالین سے اُٹھی اور  سامنے بیٹھ کر میرا  نظارہ  دیکھنے لگی تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ میم آپ تو فارغ ہو گئی ہو ۔۔۔میں اس کا کیا کروں ؟ تو  وہ کہنے لگی ۔۔۔فکر  نہ کرو میں  ابھی اس کا کچھ کرتی ہو ں۔۔بس  زرا پانی پی آؤں پھر بولی تم بھی پیو گے؟ اور پھر ننگی ہی باہر نکل گئی اور فریج سے پانی کی بوتل نکال لائی اور مجھے پانی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ڈونٹ وری   میں ابھی تمھارے اس کھمبے کو نیچے بٹھاتی ہوں ۔۔۔۔  جب میں نے پانی  کا    گلاس پی  لیا تو  وہ  کہنے  لگی۔۔۔۔اب تم قالین پر لیٹ جاؤ۔۔۔ تو میں اس کی بات سمجھ کر بولا ۔۔۔ جولی جی کیوں نہ آپ کی چوت کی طرح گانڈ  کو بھی میں ہی  چودوں تو  وہ کہنے لگی۔۔۔ نہ بابا۔۔۔ یہ کام میں خود کروں گی ۔۔ تم تو بڑے  ظالم ہو  اتنی زور سے گھسے مارتے ہو کہ اگلے کی جان ہی نکل جاتی ہے ۔۔۔ پھراس نے مجھے  اشارہ  کیا  اور  میں قالین  پر لیٹ گیا ۔۔۔۔ جولی میم نے پانی کی بوتل ایک طرف رکھی اور میرے اوپر آ کر کھڑی ہو  گئی پھر  وہ تھوڑا نیچے جھکی اور میرے لن کو  چیک  کیا  تو  وہ  پہلے ہی اس کی چوت کے پانی سے کافی  چکنا  تھا ۔۔۔ چاہنچہ اس نے کافی سار ا تھوک لگا کر اپنی گانڈ کی موری کو چکنا کیا اور ۔۔۔ پھر وہ آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی۔۔۔۔۔۔پھر اس کی موٹی  گانڈ میرے لن کے عین   اوپر آ گئی۔۔۔۔  اب اس نے  اپنی  ٹانگیں تھوڑی اور  کھلی کیں  اور ٹوپے کو اپنی موری پر رکھا اور  پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔۔ ٹوپے کو اپنی موری کے اندر کرنے لگی ۔۔۔جیسے ہی میرے ٹوپے کی نوک نے   جولی میم کی رِنگ کو چھوا۔۔۔۔ اس کے منہ سے  وہی ۔۔۔دلکش  سی      آواز  برآمد ہوئی۔۔۔۔آ۔۔آ۔۔آ۔ؤؤؤؤ۔۔۔چ چ چ چ چ چ  چ۔ اور    پھر اس  نے آؤچ   کا     چ  کہتے  میری ٹوپے کو اپنی گانڈ میں لے لیا اور دھیرے دھیرے لن  پر بیٹھنے لگی ۔۔۔اُف۔۔۔ اس کی موری اندر سے بڑی ہی گرم اور  کافی چکنی تھی  جس کی وجہ سے لن بڑے آرام سے اس کے اندر چلا گیا تھا ۔۔اور میں  مزے سے بے حال ہو گیا اور جولی میم  ۔۔۔ پھر انہی دلکش آوازوں کے ساتھ ہی وہ میرے لن پر بیٹھتی اُٹھتی گئی۔۔۔۔

اس  نے کافی دیر تک میرے لن پر سواری کی ۔۔۔۔ پھر اچانک  مجھے  ایسا  لگا کہ جیسے  میرے  بدن  کا  سارا خون میرے لن کی طرف آ گیا  ہے ۔۔۔ اور پھر میں نے بھی ۔۔تیز سسکیاں اور آہیں  بھرنا شروع کر دیں ۔یہ دیکھ کر جولی میم نے بڑی مہارت سے اپنی گانڈ کے سوراخ کو میرے لن کے ارد گر تنگ کرنا شروع کر دیا اور اس کی اس سیکسی حرکت سے میرا  سارا   وجود  کانپنے لگا ۔۔ اور میرے سانس لینے کی رفتار میں اضافہ ہو گیا ۔۔۔۔ اور ۔۔اور ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم گرم  منی کا  فوارا  سا نکلا  اور ۔۔۔۔ جولی میم کی گانڈ میں اتر  گیا ۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ میں میرے لن کا پانی محسوس کرتے ہی جولی میم مست ہو گئی اور  مجھ پر جھک گئی اور میرا منہ چومنے لگی۔۔۔

کچھ دیر بعد جب ہم دونوں شانت ہو گئے تو  وہ اٹھی اور واش روم میں چلی گئی  اسی دوران میں نے بھی  کپڑے وغیرہ پہن لیئے تھے اور سیٹ فائن ہو کر صوفے پر بیٹھ گیا تھا کچھ دیر کے انتظار کے بعد جب جولی میم واپس آئی تو اس نے ڈھنگ کا لباس پہنا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا جس میں یقیناً اس کے ناپ والے کپڑے ہوں گے اور وہ میرے ساتھ باہر تک آئی ۔۔۔ دروازے پر پہنچ کر  جب وہ مجھے الوداع کرنے لگی تو  اچانک  میرے زہن میں ایک  خیال آیا او ر میں نے  اس  پوچھا  ۔۔۔ جولی جی وہ اس جوس میں  کیا تھا۔۔ تو وہ مسکرا کر بولی ۔۔۔ اس جوس میں مردانہ قوت کی گولی تھی  جو میرے خاوند صاحب کھا کر مجھ پرچڑھتے ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ  نے  وہ گولی مجھے کیوں دی ۔؟؟۔ تو وہ بڑے معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔ تا کہ تم گرم ہو کر مجھ پر چڑھ دوڑو۔۔۔۔

ماسی کو  جولی میم کے ناپ والے کپڑے دے کر میں سیدھا گھر گیا اور نہا دھو کر سو گیا ۔۔ شام کو اُٹھ کر میں حسبِ معمول ۔۔۔۔ چھت پر چلا گیا ۔۔۔۔اور جیسے ہی میں چھت پر گیا میری نگاہ  ارمینہ کی چھت پر پڑ گئی  اور میں چونک گیا کیونکہ ۔۔۔۔ کوڈ کے مطابق  اس نے  اپنی  ا یک  چارپائی  کا   منہ ہمارے گھر کی طرف کیا ہوا   تھا اور اس  کھڑی چارپائی پر اس کا سُرخ رنگ  کا سوٹ  لٹکا  ہوا  تھا ۔۔۔۔اس کا مطلب تھا کہ آج رات کو میں نے اس سے ملنا ہے ۔۔۔ ٹائم ہم نے پہلے ہی طے کر رکھا تھا ۔۔چنانچہ میں نے جوابی پیغام کے طور پر اپنی  چارپائی  کو ان کے چھت کے سامنے  ترچھا کھڑا کر دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ چھت پر پھیرنے والا جھاڑو  کو  اس میں  اڑا   دیا جس کا مطلب یہ  تھا کہ بندہ آج رات آپ کے پاس ضرور آئے گا۔۔

 رات کے ٹھیک دو بجے تھے اور میں اپنی گلی کی نکڑ پر چھپا کھڑا تھا اور مجھے انتظار تھا تو اس  بات کا کہ کب چوکیدار ہماری   گلی کا چکر لگائے ۔۔ تا کہ اس کے بعد میں مطمئن ہو کر اپنی کاروائی کر سکوں ۔۔۔ کچھ دیر انتظار کے بعد ۔۔ مجھے دور سے سیٹی کی آواز سنائی دی۔۔ یہ چوکیدار بھی عجیب مخلوق ہوتی ہے  دور سی سیٹی  بجاتے ہوئے  آتے ہیں کہ اگر کوئی آس پاس ہے بھی تو ادھر ادھر ہو جا ئے   چنانچہ سیٹی کی آواز سُن کر میں بھی ایک اوٹ میں ہو گیا ۔۔۔اور پھر کچھ ہی دیر بعد  ہامری گلی میں ایک پرانی سی سائیکل پر ہمارے  علاقے  کا چوکیدار  نمودار ہوا ۔۔ گلی  میں داخل ہوتے ہی اس نے ایک دو  زور  زور کی سیٹیاں  بجائیں    اور  پھر ۔۔۔ اس کی سائیکل ہماری گلی سے باہر  نکل گئی اس کے باوجود بھی میں کچھ دیر اور وہاں کھڑا رہا ۔۔۔ پھر جب  دوبارہ  دوسری گلی سے اس کی سیٹی کی آواز سنائی دی تو میں بے غم ہو گیا اور   دبے  پاؤں چلتا  ہوا ۔۔۔۔ چوہدری اشرف صاحب کے گھر پاس پچھواڑے  پہنچ گیا ۔۔۔ اس وقت میرا دل دھک دھک کررہا تھا ۔۔لیکن ارمینہ سے کیا ہوا وعدہ بھی  پورا کرنا تھا  اس لیئے ڈرتے ڈرتے میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔گلی میں  سنسان تھی ۔۔۔ایک  کے بعد میں نے ایک   دو دفعہ  پھر جھانک کر  دیکھا اور کسی کو نہ پا کر ۔۔۔ میں  نے اپنے جوتے اتارے اور چوہدری اشرف صاحب کا  گٹر لائن  والا پائپ  پکڑ  کر آہستہ آہستہ  اوپر چڑھنے لگا۔۔۔کچھ اوپر جا کر میں نے ایک دفعہ پھر نیچے دیکھا  تو  گلی ابھی تک سنسان تھی چنانچہ  میں نے ہمت کی اور چوہدردی صاحب کے چھت پر پہنچ گیا ۔۔۔ ان کے چھت پر جاتے ہی میں ایک دم لیٹ گیا ۔۔۔

 اور حالات کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔پھر میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو ۔۔۔ ان کی چھت سنسان تھی۔۔ چنانچہ  جوتی اپنے ہاتھ میں پکڑے میں دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔ ان کی چھت کی با ؤنڈی پر پہنچ گیا اور ۔۔۔ پھر نیچے جھک گیا اور ایک نظر پیچھے ڈالی تو سب امن تھا ۔۔ سو میں آہستہ آہستہ اوپر کو اُٹھا ۔۔۔ جمپ لگا کر  مرزا صاحب کی دیوار پر چڑھ گیا ۔۔ میرا دل دھک دھک دھک ۔۔۔۔۔ کر رہا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن وعدہ بھی پورا کرنا تھا ۔۔ اب میں ن نیچے دیکھا تو ۔۔۔ مرزا صاحب کی چھت بھی سنسان تھی ۔۔۔اس لیئے میں نے  ان دونوں کی مشترکہ   باؤنڈری  وال  پر  ہاتھ جمائے اور بڑی آہستگی سے نیچے اتر گیا ۔۔۔۔ اور حالت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ اب درمیان میں صرف شیخ صاحب کی  ہی چھت رہ گئی تھی اس کے بعد  ارمینہ ہو گی اور   میں ۔۔۔۔ یہ سوچتے ہوئے میں دبے پاؤں چلنے لگا ۔۔۔ مرزا صاحب کا گھر تھوڑا  بڑا  تھا اس لیئے۔۔ان کا چھت بھی کافی  بڑا ہونے کے ناتے ختم ہی نہ ہو رہا تھا   لیکن  چلتے چلتے  آکر میں شیخ صاحب کی  دیوار کے پاس جا پہنچا۔۔۔

  جیسے ہی میں شیخ صاحب کی دیوار کے قریب   پہنچا تو مجھے دوسری طرف سے کھسر پھسر کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔۔۔۔پہلے تو میں  اسے  اپنا  وہم سمجھا لیکن جب میں نے  کان لگا کر سنا  تو   دوسری طرف   مجھے دبی دبی آوازیں سنائی دینے لگیں میں نے آوازوں کی سمت کا اندازہ لگایا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page