Teacher Madam -80- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -80- اُستانی جی

جب  شاہینہ مجھے پڑھا نہیں ہوتی تھی  تو  اس  وقت  وہ  میرے سامنے دوپٹہ نہیں اوڑھتی تھی اور میں اس کے سفید سفید مموں کو نہ چاہتے  ہوئے بھی گھورتا رہتا   تھا  مزے کی بات یہ  ہے کہ   وہ  میری ان گستاخ  نظروں  کی گستاخی کو خوب  اچھی طرح  سے جانتی  بوجھتی تھی لیکن کبھی  بھی اس نے  نہ تو  مجھےگھورنے  سے  منع  کیا  تھا  اور  نہ  ہی اس نے اس بات کا زکر  کبھی  ندا میم سے کیا  تھا ۔البتہ کبھی کبھی  مجھے یہ وہم ہوتا  تھا کہ  وہ میرے یوں گھورنے کو انجوائے کرتی تھی۔۔  لیکن اس کے برعکس   پڑھائی  کے معاملےمیں  وہ بڑی سخت  استانی تھی  اس لیئے جب  وہ  مجھے پڑھانے کے لیئے بیٹھی تھی ۔۔۔ تو اپنی ہر دلکش  چیز  کو ڈھانپ  لیتی  تھی ۔۔لیکن جیسے ہی پڑھائی ختم ہوتی  تو  وہ  مجھے ۔۔۔خصوصاً      اپنے گورے گورے مموں کو دیدار  کرانے میں کسی بخل  سے  کام نہ لیتی تھی ۔۔ اور اکثر   مجھے ان کی  جھلک بھی کروا لیتی تھی ۔۔۔ ایک دن کا زکر ہے ندا میم حسبِ معمول کچن میں رات کے کھانے کا بندوبست کر رہی تھیں  ۔ویسے بھی اس نے مجھے کہا تھا کہ شاہینہ تھوڑے  دنوں کی مہمان  ہے اس  لیئے   جتنا  ممکن  ہو سکے اس سے  میتھ سیکھ  لو اس  لیئے   ان دنوں  میں شاہینہ  میم سے صرف اور صرف میتھ  ہی سیکھ  رہا  تھا ۔۔۔۔ سوالات  وغیرہ  سمجھا کر کہ اس نے مجھے کافی سارے ٹیسٹ دے دئےی جن کو میں حل بڑی توجہ سے حل کر رہا تھا کیونکہ  مجھے معلوم تھا کہ وہ پڑھانے کے وقت بڑی سیریس  ہو کر پڑھاتی ہے اس لیئے میں بھی سیریس ہو کر ہی پڑھتا تھا ۔۔سو اس دن کا زکر ہے کہ میں بڑی توجہ سے اس کے دئے ہوئے سوالات حل کر رہا تھا ۔۔ ۔۔ کہ اچانک اندر سے ارم کے رونے کی آواز  سنائی دی ۔۔اس کے رونے کی  آواز  سنتے  ہی  شاہینہ بھاگتی ہوئی اندر گئی  اور اسے چُپ کراتے ہوئے  باہر لے آئی ۔ ویسے  تو  ارم  کا  یوں   رونا  کوئی  اتنی بڑی  بات  نہ  تھی ۔اور  نہ  شاہینہ  میم  کا  یوں  بھاگ کر جانا کوئی  بڑی بات تھی ۔۔لیکن۔۔۔ بات  تب بڑی بنی  جب  وہ  روتی ہوئی  ارم کو گلے  سے لگائے باہر  برآمدے میں (کہ جہاں وہ مجھے ٹیوشن پڑھاتی تھی) لے آئی ۔جہاں  آ کر وہ  ساتھ  پڑی   چارپائی  پر بیٹھنے کی بجائے  میرے سامنے  کرسی پر آ کر  بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔ اس وقت صوتِ حال یہ تھی کہ  میرے  سامنے ایک کرسی پڑی تھی درمیان میں ایک میز تھا جس پر میرا  بیگ  و کتابیں  اور  کاپیاں   پڑیں  ہوئیں  تھیں  اور میرے بلکل   سامنے  والی کرسی پر شاہینہ میم بیٹھتی   روتی  ہوئی  ارم کو چُپ  کرا  رہی تھیں ۔۔  میں نے ایک نظر ان  دونوں کو د یکھا اور پھر دئیے گئے  سوالات  کو حل  کرنے لگا ۔۔۔ کچھ دیر بعد  مجھے  شاہینہ میم کی بڑی  پیار بھری آواز  سنائی  دی  وہ ارم  سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ دودھ   پیو گی  میری بچی ۔۔۔   میں نے میم کی آواز  سُنی ضرور ۔۔۔  پر اس پر کوئی خاص  توجہ نہ دی ۔۔۔لیکن  جب  کچھ  ہی سکینڈ کے بعد میں نے شاہینہ کی دوبارہ( لیکن   تھوڑی  لاؤڈ ) آواز سُنی  (جیسے کہ وہ   یہ  بات  مجھے سنا   رہی  ہو) وہ  ارم کو مخاطب کر  کے کہہ رہی تھی ۔۔۔ ماما کی جان ۔۔۔ ماما  کا  دودھ  پپیو  گی ؟؟؟ ۔۔۔۔ میم کی لاؤڈ  آواز  سُن کر  میں نےمیں سر اُٹھا کر ان کی طرف دیکھا تو وہ  ارم کو دودھ پلانے کے لئیے  اپنی قمیض اوپر کر رہی تھیں ۔۔۔ اور ۔ پھر میرے دیکھتے  ہی  دیکھتے شاہینہ میم نے  اپنا  اپنا خوبصورت   مما  ننگا کیا ۔۔۔۔ اور پھر  ارم کے  منہ کو نیچے سے پکڑ کر ا سے  تھوڑا  اوپر کیا ۔اور فائینلی         اس کے منہ میں اپنا موٹا نپل دے دیا ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ان کا گورا مما ۔۔۔ممے  کے آگے موٹا سا  نپل۔۔۔۔ یہ نظارہ دیکھ کر مجھے تو شلوار کے اندر تک مزہ آ گیا  اور ۔۔۔ شلوار کے اندر جس نے مزہ لیا تھا ۔۔۔۔وہ  بھی  جھوم کر سر اُٹھانے لگا ۔۔۔ اور میں یک ٹک ارم کو شاہینہ میم کا دودھ پیتے ہوئے دیکھنے لگا۔۔۔۔ اور  میں جانے کن سوچوں میں گم تھا کہ اچانک مجھے شاہینہ میم کی آواز سنائی دی ۔۔۔وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔اے مسٹر ۔۔ میرے دئےں  ہوئے سوال حل کر لیئے؟  اس کی آواز سُن کر میں ہڑ بڑا  اُٹھا اور چونک  کر ان کی طرف دیکھنے لگا ۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے وہ کہنے لگی ۔۔۔ مسٹر میں تم سے کچھ  کہہ رہی ہوں ۔۔۔ اور میں نے اس کی بات سن کر کان ۔۔۔ ج۔ج۔ جی میڈم ۔۔۔ بس ایک سوال رہ گیا ۔۔۔ تو وہ  بولی  جلدی  وہ بھی سے حل کر لو میں ارم کو دودھ پلا کر چیک  کروں گی ۔۔  اور انہوں نے جس ادا  سے لفظ   دودھ اپنے منہ سے ادا  کیا   تھا  میں تو ان کی اس ادا پر  قربان ہو گیا اور ان کے ادا سے کہے ہوئے دودھ میں  جانے کیا  جادو تھا کہ ۔۔ ۔ اس  کی بات سُن کر میرے اندر خون کی گردش تیز ہو گئی ۔۔۔اور میں خواہ مخواہ ہی گرم ہونے لگا۔۔۔۔اور میرے سارے وجود میں   ایک انجان سی مستی چھانے لگی۔۔۔۔میں شاہینہ کے  ممے کے سحر میں کھویا ہوا تھا اور ٹکٹکی باندھے اس کو دیکھ رہا تھا کہ  اس نے ایک دفعہ پھر  میری طرف دیکھا اور تھوڑا سختی سے  بولی۔۔۔۔ سوال حل کر ۔۔۔اور میں اس کے دیئے گئے سوالات کو حل کرنے لگا ۔۔۔اسی دوران ۔۔۔ ندا میڈم کچن سے نمودار ہوئی اور   شاہینہ کے سامنے چائے کی ایک بڑی سی  پیالی رکھ دی اور بولی ۔۔۔ کیسا  جا رہا  ہے تمھارا  سٹوڈنٹ ؟ تو شاہینہ بولی ۔۔۔ ویسے تو  ٹھیک ہے ۔۔۔بس کچھ کمیاں ہیں  وہ میں دور کر دوں گی ۔۔۔ندا  میم  نے یہ سنا اور واپس  کچن میں چلی گئی  جیسے ہی ندا میم کچن میں داخل ہوئی میں نے دیکھا کہ  ارم دودھ پیتے پیتے سو گئی تھی اور یہ چیز شاہینہ میم نے بھی نوٹ کر لی اس لیئے اس نے ارم ے منہ سے اپنا نپل  نکلا  اور اسے ساتھ والی چاپائی پر ڈال دیا ۔۔۔۔۔ادھر شاہینہ نے   جیسے ہی  اپنا نپل   ارم  کے منہ سےنکالا ۔۔ایک دفعہ پھر میری آنکھوں کے سامنے  میڈم شاہینہ کے  گورے  اور موٹے ممے کا نظارہ  آ گیا ۔۔۔ اور پچھلی دفعہ تو  شاہینہ کے نپل سے نکلنے  والے   صرف ایک  قطرہء  دودھ۔۔نے  میرے  دل  و دماغ  میں ہلچل مچائی تھی جبکہ اس دفعہ تو میں نے اس کے  سفید ممے کے اوپر براؤن نپل سے دودھ  کے کافی سارے قطرے  نکلتے   دیکھ لیئے تھے اور میں   جو پہلے  ہی  کافی ہاٹ  ہو  رہا  تھا  یہ منظر دیکھ کر اب میں  اور  بھی  ہاٹ ہو  چکا  تھا ۔ اور  میرا گرمی کے مارے  بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ادھر ارم کو بستر پر لٹا کر دوبارہ میرے سامنے بیٹھی اور   جیسے ہی اس نے چائے پینے کے لیئے پیالی کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ تو ۔۔اچانک اس کا ہاتھ پھسلا اور ساری چائے نیچے گر گئی  ۔۔۔۔  ۔۔۔جس سے  برآمدے کا  سارا   فرش  گندہ  ہو گیا  ۔۔ جیسے ہی میں نے دیکھا کہ میم سے چائے نیچے گری  ہے میں اپنی سیٹ سے اُٹھا اور  فرش صاف کرنے کے  لیئے صافی لانے کے لیئے جونہی واش روم کی طرف  جانے لگا   ۔۔ تو شاہینہ  میم نے مجھے سختی سے منع کرتے  ہوئے کہ میں اپنے سوال حل کروں ۔۔۔یہ کام وہ خود کر لے گی     چنانچہ میرے دیکھتے  ہی دیکھتے  وہ ۔۔۔۔۔۔ واش روم کی طرف چلی گئی اور پھر واپسی سے ایک بڑا  سا پرولا  ( گندا کپڑا جس  کو گیلا کر کے صحن وغیرہ صاف کرتے ہیں) برآمدے کے فرش پر رکھا ۔۔۔ پھر اس نے پیچھے سے اپنی قمیض کو اوپر کیا ۔۔۔۔ جس سے اس کی بڑی سی  گانڈ کی   دونوں پھاڑیاں نمایاں نظر آنے لگیں ۔۔جنہیں دیکھ کر میں سوال شوال بھول حل کرنا  گیا  اور  چپکے  چپکے اس کی  بڑی  سی  گانڈ  کا نظارہ کرنے لگا ۔۔قمیض اوپر کر کے  پھر وہ  اکڑوں  فرش پر بیٹھی اور    فرش  پر    پرولا (صافی)   پھیرنے لگی ۔۔ اسے پرولا  پھیرتے دیکھ کر اچانک  میرے  شیطانی زہن میں ایک خیال/پلان  آیا ۔۔۔ اور پھر اگلے   ہی لمحے میں نے اس پلا ن  پر  عمل کرنے  کا  فیصلہ کر لیا ۔۔۔اور پھر اس کے بعد  میں نے  بظاہر اپنی ساری توجہ ۔۔۔۔سوال حل کرنے  پر رکھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ  اپنا  بایاں  پاؤں تھوڑا آگے  کر  کے اس کے انگھوٹھے کا رُخ  اوپر کی طرف کر لیا  ۔۔۔ اور انتظار کر نے لگا ۔۔۔اور پھر میرے اندازے کے عین مطابق  شاہینہ میم   پرولا  پھیرتے پھیرتے ۔۔آہستہ آہستہ ۔ اپنی  گانڈ  میرے بایئں  پاؤں کے انگھوٹھے کی  طرف بڑھانے لگی۔۔۔۔ ہوتے ہوتے جیسے ہی اس کی گانڈ میرے انگھوٹھے کی  رینج میں آئی  میں  نے اپنا انگوٹھا ۔۔۔۔تھوڑا آگے کر دیا۔۔۔۔ ۔ ۔جیسے ہی  میرے  پاؤں کا انگھوٹھا  اس کی نرم گانڈ  سے  ٹچ  ہوا ۔۔۔ وہ  ایک  دم ایسے اچھلی  جیسے کہ اسے    440  وولٹ کا  کرنٹ  لگا  ہو ۔۔۔ اور  میری طرف  دیکھنے لگی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page