Teacher Madam -81- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -81- اُستانی جی

لیکن میں تو  بڑا  معصوم بنا  اس کے دیئے ہوئے  سوال حل کر رہا  تھا ۔۔اس نے چند سکینڈ تک مجھے گھورا  ۔۔۔ لیکن  میں نے  اس کے گھورنے کو مطلق   لفٹ  نہ کرائی ۔۔۔ اور پہلے سے بھی  زیادہ  انہماک سے سوال حل کرنے  لگا ۔۔۔۔۔۔ آخر وہ عورت تھی ۔۔۔۔ اور میری ٹیچر بھی ۔۔۔اس  لیئے  چند سکینڈ  میں ہی  وہ   میری شرارت کو  سمجھ گئی  لیکن ۔۔۔ کچھ  نہ بولی ۔اور  نہ ہی کوئی  ردِعمل شو  کیا۔۔اور اس کے بعد ۔ وہ  ایک دفعہ پھر  نیچے بیٹھی اور  دوبارہ   سے پرولا پھیرنے لگی ۔۔۔ اس دفعہ بھی    جیسے  ہی  ۔۔۔۔۔۔۔اس  کی  موٹی گانڈ ۔ میرے انگھوٹھے  کی رینج   میں آئی میں نے ایک دفعہ پھر اپنا  انگھوٹھا آگے بڑھایا اور اس  کی نرم گانڈ سے ٹچ کر دیا ۔۔۔۔ لیکن پہلی  بار  کے برعکس اس   دفعہ اس کا ردِعمل کافی مختلف  تھا ۔۔۔اس نے میرے انگھوٹھے کو اپنی گانڈ پر محسوس  تو کیا     لیکن  بے نیاز بنی رہی ۔۔۔ اور پھر  اسی بے نیازی سے فرش پر پرولا پھیرنے لگی ادھر ۔۔۔۔  میرا انگھوٹھا ابھی بھی اس کی حسین گانڈ کو ٹچ کر  رہا تھا ۔اور میرا خیال ہے کہ میرے انگھوٹھے کے اس ٹچ نے اس کو بھی مزہ دینا شروع کر دیا تھا اور میری طرح وہ بھی ۔۔ ہاٹ ہونے لگی تھی   ۔۔۔۔  کیونکہ پرولا پھیرتے پھیرے   اس نے اپنی گانڈ کو میرے انگھوٹھے سے صرف  ایک انچ    پیچھے کیا اور ۔۔اور۔۔ اب  میرا  انگھوٹھا  اس  کی چوت کے نرم لبوں کو چھو رہا تھا ۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤ۔۔ؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔صواد آ گیا  بادشاہو۔۔۔کیونکہ   ۔۔ ۔اپنی  چوت کے لبوں پر میرے موٹے اور کھردرے انگھوٹھے کو محسوس کر کے بھی اس نے اپنا کوئی ردِعمل نہ شو کیا اور ۔۔۔۔ ایسے بنی رہی  کہ جیسے کچھ بھی  نہ  ہوا  ہو۔۔۔ ادھر جیسے  ہی میرے انگھوٹھے  کی نوک نے اس کی چوت کے نرم  لبوں کو ٹچ کیا۔۔۔۔۔ میرا سارا  وجود مستی میں بھر گیا ۔۔۔۔ اور پھر ایسے ہی پرولا پھیرتے پھیرتے  اچانک  پتہ نہیں کیسے  اس  کا  ہاتھ میرے سامنے دھری  میز پر  لگا  کہ  جس سے  میرا سکول  بیگ ،کاپی پنسل اور دیرر اشیاء  اس کے  پاس  نیچے فرش پر گر گئیں ۔۔۔

جیسے  ہی  میرا  سامان فرش پر گرا  اس نے ایک مستانی نظر سے  مجھے  دیکھا اور بولی ۔۔۔ چلو  جلدی سے  اپنا سامان  اُٹھاؤ بھی کہ میں  نے پرولا  پھیرنا ہے  ۔۔۔ اس کی  مست آنکھوں میں کوئی ایسا پیغام  ضرور تھا کہ   جسے سنتے  ہی  میں بنا کوئی  بات کیئے اس کے پاس   نیچے بیٹھ گیا اور اپنا  سامان اکھٹا کر نے لگا ۔۔سامان  اٹھاتے اُٹھاتے میں نے دیکھا کہ ۔۔ میری ایک پنسل  اور ربڑ  اس کے  سامنے اور تھوڑا آگے پڑی ہوئی تھی۔۔۔ اور وہ  میری طرف سے   بظاہر بے  نیاز  ہولے ہولے پرولا پھیر رہی تھی ۔۔۔میں نے ایک نظر شاہینہ میم کی طرف دیکھا  اور پھر اپنی پنسل پر نظر ڈالی ۔۔ پتہ نہیں  کیوں مجھے   اس وقت اس کی گانڈ کافی اوپر کو اُٹھی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔  اور میں اتنے قریب سے اس کی گانڈکے زیر و بم اور نشیب و  فراز   دیکھ رہا  تھا   اور اس کی موٹی گانڈ  سے تھوڑا آگے ہی تو میری پنسل اور ربڑ پڑی تھی ۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے ہمت کی ۔۔۔۔اور   میں نے اپنا  ہاتھ اس کی دونوں ٹانگوں  کے درمیان سے گزارا اور  ۔۔اپنی پنسل اُٹھا لی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ہاتھ کی  واپسی پر۔۔۔۔ جان بوجھ کر لیکن  بظاہر اتفاقاً   اپنے  اُلٹے ہاتھ کو اس کی گانڈ  کی دیواروں پر رگڑ دیا ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔ مجھے اس کا م  میں اتنا  مزہ آیا کہ  میرے اندر تک  شہوت بھر گئی  اور ۔۔۔۔۔ اس کی گانڈ کی نرمی  اور زبردست       لمس سے  میرا لن کھڑا ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس وقت لن کھڑا ہونے کا کس کافر کو ہوش تھا ۔۔ اپنی گانڈ پر اتنا واضع مساج  ہوتے دیکھ کر   بھی اس نے مجھے کچھ نہ کہا اور وہ   ویسے  ہی  اپنی  گانڈ اوپر کئے  بظاہر   پرولا  پھیرتی  رہی ۔۔۔جس سے میری ہمت میں کچھ اور اضافہ ہوا اور اس دفعہ میں نے   ربڑ اٹھانے کے لیئے اس کی ٹانگوں کے بیچ  ہاتھ کیا ۔۔۔ میں چاہتا  تو اس وقت  پنسل کے ساتھ  ساتھ ربڑ کو بھی  ایک ہی بار میں اُٹھا  سکتا تھا  لیکن بوجہ میں نے ایسا نہ کیا تھا ۔۔۔ کیونکہ میں سکینڈ چانس بھی  لینا  چاہتا  تھا  چنانچہ  میں نے اس دفعہ بھی دوبارہ ہاتھ آگے بڑھایا    اور  اسی طرح اپنے  ہاتھ کو اس کی ٹانگوں سے گزارتے ہوئے ۔۔۔۔وہ  ربڑ پکڑ  لی  اور پھر  اپنے  ہاتھ کو واپس  لانے لگا ۔۔۔۔ اوراس دفعہ میں نے اپنا ہاتھ سیدھا رکھا اور اپنی دو انگلیوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑا  اوپر کر کے اس کی چوت کی پھانکوں کے درمیان پری  دیا۔۔۔۔۔ جیسے ہی میری دو انگلیوں نے اس کی چوت کو مَس کیا ۔۔۔۔۔۔ واضع طور پر میں نے شاہینہ کے منہ سے ایک سسکی سُنی ۔۔۔۔اور میرا دل بلیوں اچھل پڑا۔

شاہینہ کو چوت کے لبوں کو چھو کر میں اتنا جزباتی  ہو گیا  تھا کہ  موقعہ دیکھ کر میں نے اس  کا  ہاتھ  اپنے  ہاتھ میں پکڑا  اور اسے  اپنے لن پر رکھ دیا۔پہلے تو اس نے اپنے ہاتھ کو لن پر نہ رکھا  اور اسے سختی  سے  پیچھے ہٹا  لیا ۔۔۔ لیکن جب میں نے زبردستی  اس کا ہاتھ پکڑ کر اٌور اسے اپنے  لن پر رکھا ۔۔۔تو ۔۔۔۔  لن  پر  ہاتھ پڑتے ہی  پہلے تو  وہ تھوڑا  سا  چونکی ۔۔۔۔ پھر جیسا کہ اس  جیسی ہر عورت کے ساتھ ہوتا ہے  پھر اس نے حیرت سے مجھے اور پھر میری  باڈی کو دیکھا ۔۔۔وہ  ایک دبلے پتلے لڑکے  کے ساتھ لگے  اتنے بڑے لن کا تصور بھی نہ کر سکتی تھی ۔۔۔۔۔ چنانچہ پہلے تو  اس نے لن  کو ہلکا سا چھو کر دیکھا ۔۔۔اور پھر اس کے سائیز  کا اندازہ  لگاتے ہی اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور  اس نے مرسی طرف دیکھتے  ہوئے  اپنے  نیچے والا ہونٹ اپنے  دانتوں تلے داب لیا  اور پھر بے اختیار  میرے لن  پر اپنے ہاتھ کی گرفت مضبوط  کر لی  ۔۔۔ اور میری طرف دیکھتے ہوئے اسے مسلسل  دبانے لگی ۔۔۔۔جیسے  اسے ابھی بھی  اس بات یقین  نہ آ  رہا  ہو کہ میرا لن  اتنا  بڑا  اور موٹا  بھی ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ وہ میرے لن کو دبا رہی تھی کہ اچانک کچن سے کچھ کھڑ کُھڑ کی آوار سنائی دی ۔۔۔اور یہ آواز سنتے ہی وہ ایک دم محتاط ہو گئی اور میرا لن چھوڑ کر  میرے سامنے کرسی پر بیٹھ گئی جبکہ میں سب کام بھول کر سوال حل کرنے لگا۔۔۔۔اور آنے والے وقت کا  اندازہ کرتے ہی  لن کو شاباش دیتے ہوئے سوچا کہ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک اور خاتون میرے لن کا نشانہ بننے والی تھی ۔۔۔۔۔پھر اس کے بعد  میں دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ خوش قسمتی سے یہ آنٹی بھی کس قدر آسانی  سے میرے ساتھ  پھنس گئی ۔۔۔  میری اس شوخ  سوچ  پر میرے  اندر سے آواز آئی کہ  زیادہ  اچھلنے کی  ضروت نہیں تمہیں   کیا  معلوم  تم  نے آنٹی کو گھیرا  ہے  یا آنٹی  نے تم کو  پھنسایا  ہے ؟  یہ خیال   آتے   ہی میں  نے اپنی   اس  بونگی سوچ  پر لعنت  بھیجی اور  پھر اپنا  سامان  اُٹھا کر میز پر رکھ دیا ادھر  شاہینہ میم نے بھی صافی سے سارا  فرش صاف کر لیا  تھا اس لیئے  وہ  واش روم میں گئی اور واپس آ کر میرے قریب بیٹھ کر  بولی ۔۔۔ ٹیسٹ  دکھاؤ ؟؟ اور  میں  نے اپنی  وہ کاپی جس پر  سوال حل کیئے ہوئے تھے اس کے سامنے کر دیئے ۔۔۔ شاہینہ  میم نے  ایک بڑی  ہی گہری  اور میٹھی نظر مجھ پر ڈالی  اور پھر میری  کاپی  چیک کرنے لگی۔۔۔۔اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ  میں حسبِ معمول ٹیوشن کے لیئے ندا میم کے گھر  جانے کے لیئے ان کے دروازے پر دستک دی تو اندر سے شاہینہ نکلی ۔۔۔۔ اور یہ  پہلے موقع تھا کہ شاہینہ میم  نے دروازہ کھولا  تھا  اس لیئے میں نے  اندر  داخل ہوتے ہوئے  ان  سے پوچھا کہ ۔۔  ندا میم  کہاں  ہیں ؟ تو  وہ  بڑے  سخت  لہجے  میں کہنے لگی ۔۔ کہ بکواس  نہ کرو  اور  اندر آ جاؤ ۔۔۔ اس کا  موڈ دیکھ کر میں خاصہ سہم گیا   کیونکہ  اس خاتون کو کوئی پتہ نہیں  چلتا  تھا کہ وہ گھڑی میں تولہ اور گھڑی میں ماشہ ہو جاتی تھیں ۔۔۔چنانچہ میں   چُپ چاپ ان کے ساتھ گھر میں داخل ہو گیا  اور  برآمدے میں جا کر اپنے بیگ کر میز پر رکھا اور پھر   اپنی  مخصوص  کرسی پر بیٹھ گیا اس کے ساتھ ہی انہوں نے پہلے سے بنایا  ہوا  ایک پرچہ میرے سامنے  رکھا  اور بولی ۔۔آج تمھارا گرینڈ ٹیسٹ ہے ۔ چلو  یہ سارے سوال حل کرو ۔۔میں نے اپنا  بیگ کھولا  اور پھر  ایک نظر  ۔  پرچہ  کی طرف ڈالی اور پھر  ایک نظر شاہینہ میم کی  طرف دیکھا  تو وہاں  مجھے کافی  سے زیادہ سختی نظر آئی۔۔۔ جسے دیکھ  کر میں نے سر جھکایا  اور ان کے دیئے ہوئے سوال حل کرنے لگا ۔۔۔ اسی  اثنا  میں گیلے بالوں پر تولیہ پھیرتے ہوئے ندا میم کمرے سے  باہر نمودار ہوئی ۔۔۔اور ایک نظر مجھے اور پھر شاہینہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ برآمدے کا ماحول بڑا  ہی گھمبیر اور تناؤ  ذدہ تھا   میں بڑا سیریس وہ کر اور پریشانی کے عالم میں پرچہ حل کر رہا تھا جبکہ میرے سامنے شاہینہ  میم بیٹھی مجھے خون خوار نظروں سے گھور  رہی تھی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page