Teacher Madam -87- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -87- اُستانی جی

اور باوجود کوشش کے بھی مجھے  یاد  نہ آ رہا تھا کہ اس لڑکے کو میں نے کہاں پر دیکھا ہے؟؟  لیکن راحیلہ کے ساتھ اس کی تصویر  کو  دیکھتے  ہی مجھے  یاد آ  گیا کہ یہ لڑکا کون ہے ۔اور اسے میں نے کہاں دیکھا ہے ۔۔ اور مجھے یاد آیا  کہ ایک  دن  ہمارا  فٹ بال کا میچ  تھا۔ اور  یہ لڑکا بھی مخالف ٹیم کی طرف سے سنٹر ہاف کی پوزیشن پر کھیل رہا تھا  ۔۔ لیکن  اس کی گیم  انتہائی  خراب اور    گندی تھی   نہ تو یہ پیچھے سے آئے ہوئے  پاس  کو آگے فارورڈ کی طرف   دھکیل سکتا تھا  اور نہ ہی یہ ہماری ٹیم کے فارورڈ  کے کسی کھلاڑی سے بال کو چھیننے کی  صلاحیت رکھتا  تھا    اس لڑکے کے علاوہ   مخالف ٹیم کے باقی لڑکوں  کی گیم  بہت  اچھی  تھی  لیکن پھر  یہ ہو ا کہ اس لڑکے کے خراب کھیل کی وجہ سے واضع طور پر  وہ  لوگ یہ  میچ ہار  گئے  ۔۔ تب میں نے   مخالف ٹیم کے ایک لڑکے سے جو کہ میرا دوست تھا  سے پوچھا کہ یار یہ لڑکا اتنا  گندہ کھیلتا ہے  اس کے باوجود بھی تم لوگ اس لڑکے کو کھلا رہے  ہو اسکی کیا وجہ ہے ؟ ۔۔۔۔  مجھے یاد ہے کہ میری بات سُن کرمیرے دوست نے بہت برا  سا منہ بنایا  تھا   اور  جل کر بولا تھا کہ   بھائی اور کوئی یہ  کھیلے  نہ کھیلے یہ  بندہ  ضرور  کھیلے گا تو میں  نے جب اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے کہاکہ اس لیئے کہ  یہ   لڑکا  ہمارے کپتان  صاحب کی سویٹ ڈیش  ہے ۔۔۔ نام  اس  کا افضال خان ہے  ۔۔۔   مجھے یاد ہے کہ دوست  کی  یہ بات سُن کر میں نے بڑے غور سے افضال کی طرف دیکھا تھا جو اس وقت تک  کِٹ اتار کر نارمل کپڑے پہنے   کپتان  کے ساتھ  کھڑا  باتیں کر رہا  تھا ۔۔۔مجھے یوں غور سے دیکھتے ہوئے دیکھ کر دوست کہنے لگا کیوں تمھارا بھی  دل آ گیا ہے اس کی موٹی بنڈ کو دیکھ کر  ؟ تو  میں نے شرمندہ ہوتے ہوئے اس سے کہا ہرگز نہیں  یار  میں تو بس صرف اس کا جائزہ لے رہا تھا یہ سن کر دوست بولا ۔۔ جائزہ  جتنا مرضی ہے لے لو لیکن میری بھی بات سُن لو کہ یہ لڑکا  کپتان کے علاوہ کسی کو نہیں  دیتا ۔۔۔۔

مجھے یوں غور سے تصو یر کو دیکھتے ہوئے اچانک ہی راحیلہ نے ہاتھ بڑھا کر  اس تصویر کو  میرے ہاتھ  سے چھین لیا اور پھر تصویر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی  ۔۔۔ میں بھی تو دیکھوں کہ بھلا  تم  اس تصویر کو اتنے غور سے کیوں  دیکھ رہے ہو؟ اور  پھر ۔۔۔۔ جیسے ہی اس کی نظراپنے ساتھ کھڑے افضال پر پڑی وہ بری طرح سے چونک گئی اور  وہ کبھی مجھے اور کبھی تصو یر کو دیکھنے لگی ۔۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔۔ یہ  یہ ۔۔۔ لڑکا میرا کزن ہے ۔۔۔ تو  میں نےاس سے کہا  ۔۔ باجی میں نے کب کہا  ہے کہ یہ لڑکا آپ کزن نہیں ہے ؟ میں دیکھ کہ راحیلہ کے چہرے کا  رنگ  اُڑا   ہوا   تھا اور ۔۔۔وہ  مسلسل میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اس کی سمجھ  میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ مجھ سے کیا عُزر پیش  کہے؟اور پھر جب اس نے بے دھیانی میں کوئی چوتھی دفعہ مجھ سے کہا کہ ۔۔۔یہ  ۔۔ یہ ۔۔ میرا کزن ہے تو میں نے اس کی حالت سے محظوظ ہوتے ہو ئے کہا ۔۔۔ راحیلہ باجی یہ آپ کا اچھا کزن ہے جو  مین  دروازے کی بجائے  چھت سے آپ کو ملنے آتا ہے ۔۔۔ میری   اس بات کا کرنا تھا کہ ایسا لگا کہ جیسے راحیلہ کو   440  وولٹ کا کرنٹ لگا   ہو۔۔۔۔ اس کا  چہرہ  جو کچھ دیر  پہلے  پیلا پڑا  ہوا  تھا میری بات سُن کر   لال ٹماٹر ہو گیا تھا  تب اس نے بڑے غصے اور نفرت سے کہا ۔۔ وہ  میرا کزن ہے چاہے وہ چھت سے آئے یا  دروازے سے تم  کو اس سے کیا مطلب ہے ؟ راحیلہ کی بات سے زیادہ اس کے لہجے نے مجھے تپا    دیا   تھا  اور مجھے  بھی تھوڑا غصہ آ گیا  کہ ایک تو یہ چور ہے اوپر سے چترف بھی کر رہی ہے چنانچہ   میں نے اس سے کہا    کہ ٹھیک ہے باجی  میں آپ کی بات  کو درست مان لیتا ہوں تو کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ میں نفیسہ بیگم سے اس رات جو کچھ آپ کے  چھت پر واردات ہوئی اس کا  زکر کروں ؟ میری  اس بات نے راحیلہ کے چودہ طبق روشن کر دیئے ۔۔۔ اور وہ بڑی بے یقینی سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی !!!   اوہ۔۔۔۔۔ یو ۔۔۔ یو ۔۔ بلیک میلر ۔۔۔تمہیں شرم نہیں آتی ایسی باتیں کرتے ہوئے ۔۔۔۔ تو میں نےڈھیٹ بن کر اس سے کہا کہ اس میں شرم کی کون سی بات ہے ۔۔۔  تو  وہ تپ کر بولی  کہ یہ بڑی اچھی بات ہے کہ تم دوسروں کے گھروں کی ٹوہ لو ۔۔۔ اور پھر پھونکارتے ہوئے بولی ۔۔اگر تم نے  افضال  والی بات نفیسہ بیگم کو  بتائی تو تم کو بھی یہ بتانا پڑے گا کہ تم آدھی رات کے وقت ہمارے چھت پر کیا کر رہے تھے؟

راحیلہ کی بات سُن کر میں نے اس سے کہا کہ  کون کم بخت یہ کہہ رہا ہے کہ میں بھی اس وقت آپ کی چھت پر موجود تھا ۔۔۔ میں نے تو صرف نفیسہ آنٹی کو صرف یہ بتانا ہے کہ آنٹی میں نے اپنے چھت سے کیا دیکھا پھر میں نے اس کے  غصے سے بھرے  لال لال چہرے کو دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ آپ بھول رہیں ہیں  راحیلہ باجی کہاگر میں اپنی  پانی والی ٹینکی پر چڑھوں تو  مجھے آپ کے گھر کا چھت بلکل صاف نظر آتا ہے ۔۔۔ اور  پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے مزید کہا کہ ۔۔۔  میں نے بس آنٹی کو یہی کہنا ہے کہ اس رات میں  نے اپنی چھت سے آپ کے گھر میں کسی سائے کا اترتے دیکھا تو میں سمجھا چور ہے اور میں بھاگ کر اپنی ٹینکی پر چڑھا اور پھر میں نے دیکھا کہ ۔۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا  کہ راحیلہ کی ہمت جواب دے گئی اس نے فوراً  ہی میرے منہ پر اپنا  ہاتھ رکھ دیا اور ۔۔۔ بولی بس کرو۔۔ پلیزززز ۔۔بس کرو ۔۔۔ اس کے کہنے پر میں نے مزید کوئی بات نہ کی اور   پھر اپنے منہ پر رکھا اس کا ہاتھ ہٹا  دیا  اور اس کی طرف دیکھنے  لگا ۔ اور میں نے دیکھا کہ کہ میرے بات سن کر  راحیلہ بیگم نہ صرف تھر تھر  کانپ رہی  بلکہ جیسے ہی میں نے اس کا  ہاتھ اپنے منہ سے ہٹایا تو دیکھا کہ  وہ بڑی مشکل سے اپنا رونا کنٹرول کر رہی تھی ۔۔ اور میں جان گیا تھا کہ میں نے انجانے میں  نفیسہ  آنٹی اس کی دکھتی رگ  پر ہاتھ رکھ دیا ہے  کیونکہ میں جب بھی نفیسہ آنٹی کا  نام لیتا  تھا تو نہ صرف  یہ کہ اس کے چہرے کا رنگ اُڑ جاتا تھا بلکہ اسی وقت  وہ اپنے ہونٹ بھی چبانے لگتی تھی ۔۔۔کافی دیر چُپ رہنے کے بعد وہ مجھ سے رندھی ہوئی آوا ز میں بولی ۔۔۔  نفیسہ بیگم  کو یہ سب بتانے  سے تمیں  کیا مل جائے گا؟   تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے کچھ ملے نہ ملے کم ازکم حقائق تو سامنے آ جائیں گے ۔۔ میری بات سُن کر  وہ کمزور  سی آواز میں بولی ۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ تمھارے ان حقائق سے کسی غریب کا گھر تباہ  ہو جائے گا؟ اس کی بات سُن کر  مجھے بڑا  افسوس ہوا ۔۔۔ کیونکہ آنٹی کو  راحیلہ کا سیکس سین  بتانے کا میرا کوئی ارادہ  نہ تھا ۔۔  اس کی  وجہ  یہ تھی کہ میں بھی   لن  مار  بندہ  تھا ۔۔۔ اور جیسے میں نہیں چاہتا تھا کہ میرا  کوئی راز فاش ہو  ویسے ہی  میں  کسی  اور کا راز فاش کرنے میں بھی کوئی  دلچسپی نہ رکھتا  تھا   کیونکہ میں نے کسی سے سنا تھا کہ اگر میں کسی کا راز رکھوں گا تو کوئی میرا راز بھی رکھے گا ۔۔۔۔۔ اور یہ جو باتیں میں نے راحیلہ سے کیں تھیں پہلے تو محض اس کو چھیڑنے کی غرض سے ۔۔۔پھر غصے سے کہہ دیں تھیں ۔۔لیکن میں دیکھ رہا تھا  میری باتوں کا راحیلہ بیگم نے بڑا  گہرا اثر لیا ہے ۔۔۔  پھر میں نے دیکھاکہ  راحیلہ  ۔۔  نیچے زمین کی طرف نظریں گاڑے کسی گہری سوچ میں گم تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ   ہولے ہولے کانپ بھی  رہی تھی ۔۔۔ میری  باتوں نے  اسے  بہت  زیادہ  ڈرا   دیا تھا ۔۔تب میں نے اس کا سر  اوپر اٹھایا  اور  بولا ۔۔۔۔ بس اتنی  ہی    بہادری تھی آپ  میں؟؟ میرا اتنا کہنا تھا کہ راحیلہ بیگم  نے بڑی ہی مجروح نظروں سے میری طرف دیکھا اور اس کی آنکھوں سے ٹب ٹب آنسو بہنے لگے ۔۔۔۔

کہتے ہیں کہ  دینا  کا سب سے مشکل کام کسی عورت کو روتے ہوئے دیکھنا ہے ۔اور میرا خیال ہے کہ ٹھیک ہی کہتے  ہیں ۔۔کیونکہ راحیلہ  بھی  انت کی خوبصورت تھی اور اس کی آنکھوں سے گرنے والے آنسو۔۔۔اُف۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page