کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔ آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں آپ سے ایک بڑے مزے کی بات شئیر کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ کراۓ کے گھر میں رہنے کے بھی اپنے ہی مزے ہیں ۔ وہ یوں کہ ایک گھر سے جب آپ دوسرے گھر میں شفٹ ہوتے ہیں تو نئئ جگہ پر نئے لوگ ملتے ہیں نئئ دوستیاں بنتی ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔ (امید ہے کہ آپ لوگ میری بات سمجھ گئے ہوں گے ) اُس لڑکی کہانی جس کا بائی چانس اوائیل عمر سے ہی پالا میچور عورتوں سے پڑا تھا ۔ یعنی کہ اُس کی سیکس لائف کی شروعات ہی میچور قسم کی عورتوں کو چودنے سے ہوئی تھی۔اور پھر سیکس کے لیے میچور عورتیں ہی اُس کا ٹیسٹ بن گئ ۔ اُس کو کسی لڑکی سے زیادہ میچور آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں یہ بھی انہی دنوں کی ہے۔ جب آتش تو ابھی لڑکپن کی سرحدیں عبور کر رہا تھا لیکن آتش کا لن اس سے پہلے ہی یہ ساری سرحدیں عبور کر کے فُل جوان ہو چکا تھا ۔ اور پیار دو پیار لو کا کھیل شروع کر چکا تھا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
Teacher Madam -92- اُستانی جی
میں اس کی آنکھوں میں دیوانگی کی جھلک دیکھ کر بڑا پریشان ہوا اور ابھی اتنا ہی بولا تھا کہ ۔۔۔وہ۔۔ کہ اس نے اپنا پورا منہ کھولا اور ابھی وہ چیخ مارنے ہی لگی تھی کہ میں نے اس کے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور اس سے بولا ۔۔۔راحیلہ پلیزززززز۔لیکن وہ اپنے ہوش میں نہ تھی ۔۔۔ اور اس وقت اس کی بلکل وہی کنڈیشن تھی جو اس رات کو تھی ۔۔۔ اس ی آنکھیں باہر کو نکلی ہوئیں تھیں چہرہ سرخ تھا اور وہ ہولے ہولے کانپتے ہوئے اسی دیوانگی کے عالم میں بولی ۔مجھ سے ہیچر میچر مت کرو کہ ۔۔ یہ میری زندگی اور موت کا مسلہ ہے۔۔۔۔۔ ۔۔۔تم اگر میرا کام کرتے ہو تو ٹھیک ۔۔۔۔ ورنہ میں نہیں تو کوئی بھی نہیں۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے چیخ مارنے کے لیئے دوبارہ اپنا منہ کھولا ۔۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ وہ چیخ مارتی میں نے ہتھیار ڈالتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔۔ ٹھیک ہے جیسا تم کہو گی ویسا ہی میں کروں گا۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے چیخنے کا ارادہ ترک کر دیا اور بولی ۔۔۔ تم ۔۔۔ نے اگر کوئی ہینکی پھینکی کرنے کی کوشش کی تو یاد رکھنا ۔۔۔۔ اور پھر مجھ سے بولی ۔۔۔آؤ میرے ساتھ
کاپی چیک کرنے کے میڈم ندا مجھ سے دھمیی آواز میں بولیں ۔۔۔۔ کھڑے لن کے ساتھ کیسے جاؤ گے تو میں نے ان سے کہا اس کی آپ فکر نہ کریں ۔۔۔آپ بس اتنا کریں کہ مجھے کاپی پکڑانے کے بعد آپ کسی بہانے سے اُٹھ کھڑی ہوں اس طرح آپ میرے اور زیبا میم کے بیچ آ جائیں گی اور میں کاپی کو لن کے آگے رکھ کر چلا جاؤں گا ۔۔ جیسا میں نے کہا تھا انہوں نے ویسا ہی کیا اور مجھے کاپی پکڑا کر وہ ایک دم کھڑی ہو گئی اور میں نے پھرتی کے ساتھکاپی کو اپنے لن کے آگے رکھا اور جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
اگلے دن ویک اینڈ تھا۔۔۔۔ میں جب میڈم زیبا کے گھر پہنچا تو وہاں کوئی اور ہی ماحول تھا جس جگہ بیٹھ کر ہم پڑھا کرتے تھے وہ جگہ بڑی سجی ہوئی تھی اور میں آنکھیں پھاڑے یہ سارے منظر دیکھ رہا تھا اور مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ میڈم زیبا کا ہی گھر ہے ۔۔۔ چنانچہ میں نے پہلے سے کھڑے ایک سٹوڈنٹ سے پوچھا کہ یار آج کیا چکر ہے ؟ پڑھائی نہیں ہو گی کیا ؟ تو وہ کہنے لگا تمہیں نہیں پتہ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ واقع ہی مجھے نہیں معلوم ۔۔ بتاؤ چکر کیا ہے تو وہ کہنے لگا ۔۔ کہ پہلی خوش خبری تو یہ ہے کہ آج کوئی پڑھائی نہیں ہو گی اور دوسری خوشخبری یہ ہے کہ آج میڈم کے بیٹے کامران کی سالگرہ ہےاس لیئے ہلا گلا ہو گا۔۔ اتنے میں مجھے ندا میم نظر ائیں اس وقت انہوں نے ایک خاصہ زرق برق لباس پہنا ہوا تھا اور بڑی اچھی لگ رہیں تھیں۔۔۔ میں سیدھا ان کے پاس گیا اور بولا ۔۔ یہ کیا چکر ہے میڈم ؟ تو حیرت سے مجھے دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔اوہ۔۔۔ تم کو نہیں معلوم ؟ تو میں نے کہا نہیں اور کسی نے بتایا بھی نہیں ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں کل بتایا تو تھا ۔۔۔ تو میں نے کہا کس وقت بتایا تھا؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ چھٹی کے وقت ۔۔۔ پھر وہ بولیں اوہ اچھا اچھا مجھے یاد آیا کل تم جلدی چلے گئے تھے پھر کہنے لگیں بات یہ ہے کہ آج تمھاری استانی کے سب سے چھوٹے بیٹے کی اٹھارویں سالگرہ ہے تو میں نے تھوڑی حیرانگی سے کہا کون سے بیٹےکی تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ کامی یار ۔۔۔کامران ۔۔جو ایبٹ آباد میں پڑھتا ہے ۔۔۔ پھر دھیرے سے مسکرا کر کہنے لگیں ۔۔ سیکس کی دینا سے باہر جھانک دیکھو تو تم کو باقی دنیا کی کچھ خبر ہو۔۔۔ اور اس کےساتھ ہی وہ آگے بڑھ گئی۔۔
کچھ ہی دیر بعد ایک میز پر بڑا سا کیک آ گیا اور میڈم زیبا اور کامران اکھٹے وہاں آگئے ۔۔آج میڈم زیبا بھی بڑی بنی ٹھنی ہوئی تھیں۔۔ انہوں نے سفید رنگ کا بڑا گریس فل سا سوٹ پہنا ہوا تھا جس کے گلے پر ہلکی سی کڑھائی والا کام ہوا ہوا تھا ۔۔ اور خلافِ معمول ان کی قمیض کا گلا کافی کھلا ہوا تھا جس پر انہوں نے ایک باریک سا دوپٹہ لیا ہوا تھا۔۔۔ جیسے ہی میڈم کمرے میں داخل ہوئیں ان کے سارے سٹوڈنٹس جو کہ باتوں میں مصروف تھے میڈم کو دیکھ کر ایک دم خاموش ہو گئے اور کمرے میں خاموشی چھا گئی۔۔۔ اور سب سٹوڈنٹس میڈم کو سہمی ہوئی نظروں سے دیکھنے لگے۔۔۔ یہ دیکھ کر ندا میڈم آگے بڑھیں اور ہم سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔ چونکہ آج کوئی پڑھائی نہیں ہوگی اس لیئے آپ جیسے چاہیں بیٹھیں اور جتنی چاہیں ۔۔۔۔ باتیں کریں ۔۔۔آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میرے سمیت سب سٹوڈنٹس نے زیبا میم کی طرف دیکھا اور سہم کر سر جھکا لیا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر کامران نے زیبا میم کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔واؤؤؤؤ ۔۔ مام ۔۔آپ کا تو بڑا ٹہکا ہے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میڈم ندا نے زیبا میم کے کان میں کچھ کہا اور پھر زیبا میم آگے بڑ ھیں اور ہم سے مخاطب ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ جیسا کہ آپ کو ندا نے بتایا ہے کہ آج آپ لوگوں کی کوئی پڑھائی نہیں ہو گی پھر کہنے لگی ۔۔۔ پیارے بچو۔۔آپ مجھے کامران کی طرح عزیز ہو اس لیئے ۔ مجھ سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔میری سختی صرف پڑھائی کے وقت ہوتی ہے اور آج چونکہ پڑھائی نہیں ہو گی اس لیئے آپ پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اس طرح میڈم نے ہمیں کافی تسلیاں دیں لیکن۔۔ پھر بھی ہم پر ان کا رُعب کم نہ ہوا ۔۔۔ اور ہم لوگ ویسے ہی کھڑے رہے ۔۔ یہ دیکھ کر ندا میم آگے بڑھی اور بولی ۔۔۔بچو۔۔ خوشی کا موقعہ ہے کون بچہ گانا سنائے گا؟ ۔۔۔ اور ہماری طرف دیکھنے لگیں۔۔۔ پھر انہوں نے ایک دفعہ اور زیبا میم کے کان میں کوئی سرگوشی کی اور کہنے لگیں ۔۔۔ ابھی ڈیک پر گانا لگے گا آپ میں سے کوئی ہے جو اس گانے پر ڈانس کرے گا؟؟؟ ۔۔ حسبِ معمول۔۔۔ ہماری طرف سے خاموشی دیکھ کر وہ کہنے گلیں ۔۔اوکے آپ ڈانس نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں ۔۔ میں اور زیبا میم ڈانس کریں گی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ڈیک پر ایک ڈسکو گانا پلے کیا۔۔۔۔۔اور وہ پھر ایک دوسرے کی باہنوں میں باہیں ڈال کر وہ دونوں ڈانس کے نام پر اپنی اپنی گانڈیں ہلانے لگیں ۔۔۔
حقیقت میں ان دونوں کو ہی ڈانس کرنا نہیں آتا تھا لیکن میرا خیال ہے کہ وہ یہ سب کچھ صرف اور صرف ہمارا ڈر دور کرنے کے لیئے کر رہیئں تھیں ۔۔ ڈانس کرتے کرتے ندا میم نے ڈیک کی آواز آہستہ کر کے ہمیں مخاطب کیا اور بولیں ۔۔۔ ہاں جی آپ میں سے کوئی ہے جو ہمارے ساتھ مل کر ڈانس کرے ۔۔ اور جب کسی نے بھی ہامی نہیں بھری تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔اوئے ۔۔۔شاہ۔۔۔ تم ادھر میرے پاس آؤ۔۔۔ان کی آواز سن کر پہلے تو میں نےادھر ادھر دیکھا اور پھر دوبارہ ان کے بلانے پر ان کے پاس پہنچ گیا ۔۔۔ اس کے بعد وہ ڈیک کی طرف گئیں اور وہی گانا پیچھے کر کے اس کی آواز خاصی اونچی کی اور پھر میرا ہاتھ پکڑ کر ڈانس کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ پہلے تو میں تھوڑا گھبرایا۔۔۔ لیکن ڈانس کرتے کرتےجب انہوں نے جان بوجھ کر بڑے طریقے سے اپنی رانوں کو میرے لن کے ساتھ رگڑا ۔۔۔تو مجھے بھی جوش آ گیا اور میں بھی اُلٹا سیدھا ہو کران کے ساتھ ڈانس کرنے لگا اور کوشش کرتا کہ کسی طرح میرا لن ان کے ساتھ ٹچ ہو تا رہے۔۔۔
پھر ڈانس کرتے کرتے انہوں نے کامران کا ہاتھ پکڑا اور اس کے ساتھ اچھل کود کرنے لگیں ۔۔یہ دیکھ کر کامران بولا ۔۔ایسے نہیں آنٹی آپ میرے ساتھ پارٹنر / کپل ڈانس کرو ۔ اس کی بات سُن کر میڈم نے سر ہلا یا ۔۔۔ اور پھر بلا تکلف کامران کے گلے لگ گئیں اور اس کے ساتھ چمٹ کر ڈانس کرنے لگیں ۔۔۔میڈم کے برعکس کامران اچھا ڈانس کر لیتا تھا ۔۔ چنانچہ اس نے ندا میم کو اپنے گلے سے لگایا اور پارٹنر ڈانس کرنے لگا ۔۔۔ میڈم نے بھی گرم جوشی سے اسے اپنے گلے سے لگاتے ہوئے میری طرف بڑھیں اور میرا ہاتھ پکڑ کے زیبا میم کے پاس لے گئیں ۔۔۔۔ اور اونچی آواز میں کہنے لگی ۔۔۔زیبا تم اس کے ساتھ پارٹنر ڈانس کرو۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے باقی سٹوڈنٹس کی طرف منہ کیا اور اونچی آواز میں بولیں ۔۔۔ کہ جس کو جس طرح کا ڈانس آتا ہے کرو ۔۔۔۔اور گانے کا والیم مزید تیز کر دیا۔۔۔
ان کی آواز سن کر سارے ہی بچے آگے بڑھے اور جس کو جیسا ڈانس آتا تھا کرنے لگا ۔۔۔۔ ادھر میرے سامنے زیبا میم کھڑیں تھیں ۔۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے ان کی طرف دیکھا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اُستانی جی ۔۔ کی اگلی یا
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں