Teacher Madam -95- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -95- اُستانی جی

 تاہم میں نے ان کا ہاتھ نہ چھوڑا اور پھر میں اپنا منہ استانی جی کے قریب لے گیا اور ۔۔۔ تو انہوں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولیں ۔۔۔  بد تمیز ی مت کرو۔۔۔ میں تمھاری ٹیچر ہو ں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ میں تو آپ سے کوئی بدتمیزی نہیں کر رہا ۔۔۔ بس آپ کے ہونٹوں کو چومنا چاہتا ہوں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کسی کنواری لڑکی کی طرح شرمائیں اور پھر ایک دم سیریس ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ وہ کیوں؟ تو میں نے ان سے کہا کہ وہ اس لیئے جی کہ میرا دل کرتا ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ پر میرا تو نہیں  کر رہا۔۔۔ ابھی انہوں نے اتنا  ہی کہا تھا کہ میں نے استانی جی کو اپنے بازؤں میں دبوچ لیا اور پھر زبردستی ان کے ہونٹوں کو چھو لیا ۔۔۔ اور پھر ان  گالوں پر بے تحاشہ چمیاں کر نے لگا

میرے بوسوں کی تاب نہ لا کر وہ  بھی تھوڑی گرم ہو گئیں اور بولیں ۔۔۔ آرام سے میں کہیں بھاگی نہیں جا رہی۔۔۔ اور پھر  خود ہی اپنے ہونٹ میرے سامنے کر دیئے۔۔۔ اور میں نے ان کو ہونٹوں کو اپنے منہ میں لیا اور ان کو چوسنے لگا۔۔۔  ان کے پتلے پتلے ہونٹ بڑے ہی زائقے والے تھے ۔۔ سو میں کافی دیر تک ان کا رس پیتا رہا اور پھر میں نے اپنی زبان کو ان کے منہ میں داخل کر دیا۔۔۔اور اب وہ بھی پوری طرح میرے ساتھ تعاون کر رہیں تھیں چنانچہ انہوں نے اپنی پتلی سی زبان کو باہر نکالا اور میری زبان کے   ساتھ اپنی زبان کو لپیٹ لیا۔۔۔۔۔اور پھر اپنی زبان کومیری زبان کے ساتھ لڑانے لگیں۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا ہاتھ ان کے دائیں ممے پر رکھا اور اسے دبانے لگا ۔۔۔پھر میں نے ان کاہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔انہوں نے ایک لمحے کے لیئے میرے لن پر اپنا ہاتھ رکھا اور پھر وہاں سے ہٹا لیا ۔۔۔  ان کے ممے دباتے دباتے میں نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھنے لگا تھا کہ انہوں  نے ایک بار پھر اپنا ہاتھ چھڑا لیا۔۔لیکن بولی کچھ بھی نہیں ۔۔ا ور ویسے ہی میرے ساتھ کسنگ جاری رکھی ۔۔ ممے دبانے کے بعد پھر جیسے میر ا ہاتھ ان کی رانوں سے ہوتا ہوا چوت کے پاس پہنچا تو اچانک استانی جی  کو ایک جھٹکا لگا اور انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر وہاں سے بھی ہٹا دیا۔۔۔۔۔۔ اور  اس کے ساتھ ہی اپنی زبان کو منہ کے اندر ڈال کر بولیں ۔۔۔ کسنگ تک ہی بات ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔ زیادہ نہیں کم از کم  اس کو (لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) ہی پکڑ لیں ۔۔۔ تو وہ بولیں نہیں ۔۔۔۔ چندا ۔۔۔۔  جو میں تمھارے ساتھ کررہی ہوں وہ بھی بہت زیادہ ہے۔۔۔۔ میرے سر پر منی سوار تھی اس لیئے میں  ایک دم کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور بولا میڈم مجھے معلوم ہے کہ آپ نے جان بوجھ کر مجھے  کچھ نہیں کہا اور میرا حوصلہ بڑھا تی رہیں ۔کیا آپ بتا سکتیں ہیں  کہ اگر آپ نے میری خواہش پوری نہیں کرنی تھی تو آپ نے مجھے اتنا آگے کیوں آنے دیا  ؟  میری بات سُن کر استانی جی نے بڑی مجروح نظروں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ تم کو یہ سب کیسے پتہ ہے؟

تو میں نے ان سے کہا ۔۔ جس طرح میڈم   اسکول کے سبق میں آپ میری استاد ہیں اسی طرح  سیکس کی جانکاری میں آپ سے زیادہ رکھتا ہوں ۔۔۔ بولیں میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ۔۔۔میری بات سُن رک انہوں  نے اپنا سر جھکا لیا ۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔ پتہ نہیں مجھے کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ تب میں نے ان کو اپنے گلے سے لگایا ۔۔۔ اور بولا ۔۔ایک بات  پوچھوں میڈم ؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔  پوچھو؟؟؟ تو میں نے کہا  یہ جو آپ کے اندر   تبدیلی آئی ہے ۔۔۔ یہ کامی کی سالگرہ کے بعد آئی ہے نا؟انہوں نے ایک دم چونک کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ تم   نے اس بات کو بھی نوٹ کیاہے ؟ تو میں نے کہا جی میں نے ہی تو نوٹ کیا تھا ۔۔۔ تب  استانی جی ایک دم کرسی پر بیٹھ گئیں اور بولیں ۔۔۔ تم بہت تیز ہو۔۔۔ اور پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ہاں تم درست کہہ رہے ہو۔۔۔ اس دن جب میرا بیٹا ۔۔۔ میری بیسٹ فرینڈ کے ساتھ اپنا ۔۔۔۔ مردانہ عضو   رگڑ رہا تھا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں مجھے اس کا یہ انداز  برا نہیں لگا ۔۔۔ اور میں ان کو دیکھ دیکھ کر گرم ہو گئی۔اور پھر پتہ نہیں کیسے  میرے اندر  عرصہ دراز سے سویا ہوا  سیکس کیسے جاگ  گیا ۔۔ اور پھر۔۔۔ اس کے بعد میرا جسم مجھ سے ۔۔۔۔۔۔۔کسی  مرد کے ۔۔۔عضو کا تقاضہ کرنے لگا۔۔۔۔کیونکہ کامی کے ابو  تو  اس کام میں بلکل فارغ  ہیں ۔۔۔  اس دن کے بعد میں نے ان کے ساتھ ٹرائی بھی کی لیکن۔۔۔ وہ۔۔۔ اس طرف نہیں  آئے جبکہ  دن بدن میرے جسم کا تقاضہ بڑھتا ہی جا رہا تھا ۔۔۔  اور کامی کے ابو ۔۔۔۔۔ کسی بھی صورت اس طرف نہ آ رہے تھے آخر مجبور ہو کر میں نے سیکنڈ چائس پر غور کرنا شروع کیا اور۔۔۔ پھر میری نظر تم پر پڑ گئی۔اور جیسے جیسے میں تمھارے بارے میں سوچتی جاتی ۔۔۔ مجھے تم ہر طرف سے محفوظ نظر آئے اور ویسے بھی جس طرح  تم نے اس دن اپنے  عضو   کو بار بار میرے ساتھ ٹچ کیا اس سے مجھے  یقین ہو گیا کہ تم کو بس تھوڑی سی ڈھیل دینے کی ضرورت ہے ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی تمھارا ا یک اور پلس پوائینٹ تمھارا  یہی ہتھیار تھا ۔۔۔۔ کہ جو کسی بھی تگڑے مرد کے ہتھیار سے بھی اچھا ہے  ۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے استانی جی  کے ہونٹ چوم لیئے اور بولا ۔۔۔ آپ  فکر نہ کریں میڈم   میں آپ کے جسم کی ضرورت  کو پورا کروں گا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں  اپنے لن کو ان کی موٹی مگر نرم رانوں کے بیچ لے گیا ۔۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ انہوں نے ایک آہ بھری ۔۔۔اور  دوبارہ ،مجھ سے الگ ہو کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔۔۔ میں پھر ان کے قریب گیا اور بولا ۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔ میڈم ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ میرا ضمیر ۔۔۔ مجھے ملامت کر رہا ہے ۔۔ تم میرے سٹوڈنٹ ہو اور کامی سے بھی چھوٹے ہو ۔۔۔ میں تمھارے ساتھ کیسے  کر لوں؟ میرا ضمیر نہیں مان رہا ۔۔۔

استانی جی کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ وہ اس وقت ایمان مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے کفر۔۔۔ والی حالت میں آ گئیں تھی ۔۔۔۔اور دوراہے پر کھڑی سوچ رہیں تھیں کہ کیا کروں ؟ ان کو دوراہے سے نکالنے کے لیئے میں آگے بڑھا اور ان کو دبوچ لیا پھر میں نے ان  قمیض کو اوپر کیا اور ان کے ممے ننگے کر  کے ان پر   پل پڑا اور ان کے تنے ہوئے  نپلز کو باری باری چوسنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی زبردستی سے میں  نے اپنا ہاتھ ان کی شلوار میں ڈال دیا اور ان کی موٹے گوشت والی  پھدی کو  اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر بھینچ لیا ۔۔ ان کے منہ سے ایک تیز سسکی  نکلی۔۔۔۔اوئی۔۔۔۔۔۔ نہ نہ ۔۔۔۔ پلیز نہ۔۔۔۔۔۔ اور اس  کے  ساتھ ہی وہ میرے ساتھ لپٹ  گئیں ۔اور میرے  ہونٹ چومنے لگیں ۔پھر اس کے بعد ۔ ابھی میں اپنی انگلی کو ان کی چوت میں ڈالنے ہی لگا تھا کہ ۔۔۔ باہر سے کسی نے آواز دی۔میڈم  ۔۔۔۔۔  یہ آواز سنتے  ہی  وہ ایک دم مجھ سے الگ ہو گئیں اور میں  بھی کاپی لیکر بیٹھ گیا۔۔۔اتنے میں  آواز دینے والی جو کہ میڈم کی ہی ایک سٹوڈنٹ تھی ۔۔۔ کلاس روم میں آ گئی اور میڈم کا  لال چہرہ دیکھ کر ایک دم ڈر گئی وہ سمجھی کہ   استانی جی مجھے ڈانٹ  رہیں ہیں۔۔۔ اور پھر عین اسی وقت میڈم نے اپنی کانپتی ہوئی آواز میں کہا  ۔۔۔ اگر کل  ہی سبق یاد نہ کیا تو ساری رات  تم کو یہا ں ہی رکنا پڑے گا۔۔۔  میں نے میڈم کی ڈانٹ سنی اور بیگ لیکر کے گھر کی طرف چلا گیا۔۔۔۔

راستے میں خیال آیا کہ کیوں نہ ندا میم  کا حال پوچھتا جاؤں؟  بیگ کو گھر میں رکھا اور ندا میم کے گھر چلا گیا ۔۔۔ دروازہ خود انہوں نے کھولا اور اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ دی ۔۔۔ یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ گھر میں کوئی اور بھی  موجود ہے  اس لیئے میں محتاط رہوں ۔۔۔  چنانچہ اندر داخل ہوتے ہی وہ مجھ سے کہنےلگیں کیسے آنا ہوا بیٹا ۔۔۔۔؟ تو میں نے ان سے کہا وہ میم میں آپ کی طبیعت کے بارے میں جاننے کے لیئے آیا ہوں ۔۔۔ تو وہ مجھ سے کہنے لگیں  تھیک یو بیٹا آپ کی دعا سے میں تو بلکل ٹھیک ہوں لیکن میرا بیٹا سخت بیمار ہو گیا ہے ۔چنانچہ میں ان کے ساتھ ان کے بٹے  کےکمرے میں چلا گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page