Teacher Madam -98- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -98- اُستانی جی

کچھ دیر بعد استانی جی کلاس روم میں داخل ہوئیں اور میری طرف دیکھ کر  بولیں ۔۔  تمھارے چہرے سے لگ رہا ہے کہ تمھارے پاس کوئی بڑی خبر ہے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا  کہ جی میڈم ۔۔۔ ایک خبر ہے تو اور پھر میں نے ان کے بتایا کہ آج کل پی اے ایف سینما چکلالہ میں ایک پرانی پنجابی مووی لگی ہے اور آج ہی میرا ایک دوست وہ فلم دیکھ کر آیا ہے اور اس نےبتلایا ہے  کہ   سینما میں کوئی رش نہ تھا ۔۔ اور  پورے ہال  میں ایک دو بندے ہی بیٹھے تھے ۔۔ میر ی بات سُن کر میڈم  نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ نہ بابا ۔۔۔ جس ٹائم شو شروع ہوتا ہے اس وقت میں تم لوگوں کو ٹیوشن دیتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم میں میٹنی شو کی بات نہیں  کر رہا ۔۔۔ اور ان کو بتلایا کہ صرف پی اے ایف میں مارننگ شو بھی لگتا ہے ۔۔ جو صبع  شروع ہوتا ہے اور دوپہر کو ختم ہو جاتا ہے ۔۔میری با ت سُن کر پہلے تو میڈم انکار کرتی رہیں لیکن جوں جوں میں نے ان کو دلائل دیئے وہ میری بات کی کچھ کچھ قائل ہونے لگیں ۔۔۔اور پھر کافی دیر تک وہ میرے ساتھ اس ٹاپک کے بارے میں ڈسکس کرتی رہیں اور بالآخر  وہ میری بات کی قائل  ہو گئیں اور  پھر ہم ے پروگرام بنایا کہ ہم  لوگ  وقت سے پہلے ہی سنیما میں پہنچ جائیں گے ۔۔۔  اور یہ کہ میڈم برقعہ کر کے آئیں گی تا کہ ان کو کوئی پہچان نہ سکے   پروگرام فائنل کر کے  اپنی طرف سے ہم دونوں مطمئن ہو گئے اور میں بے چینی سے  اگلے دن کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔

اگلے صبع  میں اُٹھا اور امی کو بتایا کہ آج ہمارے سکول میں   کوئی فنگشن ہے اس لیئے   سکول  والوں نے کہا  ہے کہ  ہم لوگ بنا وردی کے سکول آئیں اور یہ بات میں نے اس لیئے کی تھی کہ مجھے معلوم تھی کہ پی اے ایف کی انتظامیہ  کسی بھی وردی والے لڑکے کو سنیما میں نہیں گھسنے دیتے ۔۔۔  بے بے کو چکر دینے کے بعد میں  گھر سے نکل گیا اور ادھر ادھر پھرتا رہا ۔۔۔ اور پھر مقررہ وقت پر استانی جی کے ساتھ  طے کی گئی جگہ پر جا کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔  میں سنیما کے باہر اپنی جگہ پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک  برقعہ  پوش  خاتون میرے پاس آئی اور بولی چلیں ۔۔۔ مجھے اس کی آواز کچھ جانی پہچانی سی لگی لیکن میں نے  اس کو کوئی رسپانس  نہ دیا  تب وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔ بے وقوف  یہ  میں ہوں ۔۔ اور میں  نے ان کو پہچان لیا  وہ استانی جی تھیں جنہوں  نے ایک کالے رنگ کا  کھلا سا برقعہ پہنا ہوا  تھا مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے ہوئے وہ بولیں ۔۔۔ ایسے  نہ دیکھو  بد تمیز اور پھر ہم دونوں سنیما کی طرف چلنے لگے ۔۔۔ راستے میں ۔۔۔ میں نے ان سے پوچھا کہ ۔۔۔ کہ میڈم یہ برقعہ کس کا ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ یہ میرا  اپنا  برقعہ ہے  پھر کہنے لگیں  پہلے پہلے میں برقعہ  پہنا کرتی تھی  اتنے میں سنیما آ گیا اور انہوں نے مجھے اپنے پرس سے پیسے نکال کر دیتے ہوئے کہا کہ گیلری  کا ٹکٹ لینا۔۔ اور میں جا کر گیلری کا ٹکٹ لے آیا اور ہم دونوں  جلدی سے سنیما میں چلے گئے ۔۔۔ گیلری میں داخل ہو کر دیا تو ساری گیلری سائیں سائیں کر رہیں تھی ۔۔۔ اور ہم پہلے لوگ تھے جو کہ گیلری میں داخل ہوئے تھے۔۔پروگرم کے مطابق ہم چلتے چلتے سب سے آخری لائین  میں  دیوار کے ساتھ جا کر بیٹھ گئے کچھ د یر بعد  چند لوگ اور لوگ بھی آ کر بیٹھ گئے لیکن مجموعی طور پر گیلری خالی پڑی تھی ۔۔ کچھ  دیر بعد جب ایک ایک کر کے سنیما کی روشنیاں بند ہونے لگیں تو ایک اور آدمی اور اس کے ساتھ کوئی خاتون گیلری میں آئیں اور وہ ہماری مخالف سمت  میں جا کر بیٹھ  گئے۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد سنیما کی ساری لائیٹ بند ہو گئیں اور قومی ترانہ بجنے لگا۔۔۔۔  قومی ترانے کی اناؤمنٹ  سنتے ہی ہم دونوں ایک ساتھ کھڑے ہو گئے اور پھر میں نے  میڈم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو  میں نے محسوس کیا کہ  استانی جی ہولے ہولے کانپ رہیں تھیں  یہ دیکھ کر میں میڈم کی طرف جھکا اور ان کے کان میں کہا ۔۔۔   گھبرائیں نہیں میم  دیکھیں نا  سارا حال اور خاص کر ہمارا  ایریا تو بلکل  خالی پڑا ہے۔۔۔ میرا خیال ہے  میری اس بات نے ان پر خاطر خواہ اثر کیا  ۔اس لیئے جب میں نے   قومی ترانے کے دوران ہی ان کا ہاتھ اپنے لن پر رکھا تو انہوں نے  بڑی خوش دلی کے ساتھ اپنا  ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا  اور جب قومی ترانہ ختم ہوا تو  انہوں نے میرے لن سے ہاتھ ہٹا کر  ہاتھ  کو دوبارہ اپنی گود میں رکھ لیا ۔اور سامنے دیکھنے لگیں ۔۔ادھر جیسے ہی  قومی ترانے کے ختم ہونے کے   بعد جب  ہم  لوگ اپنی اپنی سیٹوں پر  بیٹھ گئے  تو کچھ دیر بعد  میں  نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میڈم کے کندھے پر رکھ دیا اور ان کے کندھے پر ہلکا ہلکا مساج کرنے لگا اس کے بعد میں اپنے ہاتھ  کو  کھسکا  کر تھوڑا نیچے کی طرف لے گیا  ۔۔۔اور میں نے  میڈم کے برقعے  کے اوپرسے ہی  ان کے دودھ  پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد میں نے  میڈم کے برقعے کے اوپر والے بٹن کھول دیےا اور  پھر ان  کی قمیض کے بٹن بھی کھول کر ان کی برا میں ہاتھ ڈال دیا اور پھر   میں  ان کے  ایک دودھ کے نپل کو اپنی دونوں انگلیوں پکڑ  کر میں مسلنے لگا۔۔۔۔

 یہ دیکھ کر میڈم نے اپنے بدن کو  ڈھیلا چھوڑ دیا  اور کرسی ے  ٹیک لگا کر ایزی سٹائل میں بیٹھ گئیں اب میں نے ان اپنا منہ  ان کے سوپر دودھ کی طرف کیا اور اور ان کو ٹٹول کر ان  پر اپنا منہ رکھ دیا اور ان کو چوسنے لگا۔۔اور استانی جی کے منہ  سے دھیمی دھیمی سسکیا ں نکلنے لگیں ۔۔۔۔ جبکہ دسری طرف فلم کے آغاز میں ہی ڈانگ سوٹا چل رہا تھا اور فل والیوم  میں لگی ڈانگ سوٹے کی آوازوں میں  میڈم کی سسکیاں دب سی گئیں تھیں ۔۔کچھ دیر بعد میڈم نے میرے منہ سے اپنا نپل چھڑایا اور  اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔۔۔ اور میں ان کی زبان کو چوسنےلگا ۔۔۔اس وقت استانی جی  شدتِ جزبات سے  نہ صرف ہولے ہولے کانپ رہیں تھیں۔۔بلکہ ۔۔اس اس کےساتھ ساتھ وہ اپنی زبان کو بھی میرے منہ میں گھماتی جا رہیں تھی ۔۔۔ پھر میں نے میڈم کے  نییچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔۔۔اور اسے  جیسے ہی چوسا تو میڈم کے کے منہ سے ایک تیز سسکی نکلی ۔۔۔۔اوئی اور ہم ایک ساتھ چونک گئے اور میں نے استانی کے کان میں  کہا کہ پلیز اپنی سسکیوں کی آواز زرا دھیمی رکھیں تو وہ  اپنے منہ کو میرے کان کے قریب کر کے بولیں ۔۔۔ میں تو آواز  کو دھیما کر لوں گی لیکن ۔۔۔ تمھاری یہ  مستیاں  مجھ سے برداشت نہیں ہو رہیں

استانی  جی کا یہ شوخ جملہ سُن کر مجھے ایک بات کی خوشی ہوئی کہ اور وہ یہ کہ اب وہ مُوڈ میں  آ چکیں تھیں ۔۔اور پھر  میں نے دوبارہ سےان کے  ہونٹ اپنے  ہونٹوں میں  لیئے اور مست ہو کر چوسنے لگا۔۔  اس کے ساتھ ہی میڈم بڑے محتاط لیکن دھیمے انداز میں سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔  اور اس کے ساتھ ساتھ  انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے دودھ پر رکھ  کر بولیں ۔۔۔۔ میرے دودھ دباؤ ۔۔۔۔  تو میں  نے ان کے دودھ  کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ جیسے جیسے میں ان کے دودھ  دباتا  ۔۔۔۔۔ وہ سسکی لیتی لیکن ان کا منہ میے منہ کے ساتھ جوڑے ہونے کی وجہ سے ان کی سسکی میرے منہ میں ہی دم توڑ دی ۔۔  کافی دیر کسنگ کرنے کے بعد میڈم نے اپنی زبان میرے منہ سے  واپس کھینچی اور ۔۔۔۔ پھر میرے گالوں پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔۔ اور گالوں پر زبان پھیرتے پھیرتے وہ میرے کان کی لو تک آ گئیں اور پھر جیسے ہی ان کی زبان کی نوک نے میرے کان کو چھوا۔۔۔۔۔۔۔  میرے سارے بدن میں ایک سنسنی سے پھیل گئی اور میں میڈم سے دو گنا زیادہ گرم ہو گیا اور پھر میں نے ہاتھ بٹھا کر میڈم کی  رانوں پر لے گیا  اور ان کی شلوار کے اوپر سے ہی ان کی رانوں  پر اپنی انگلیاں پھیرنے لگا۔۔۔۔۔  رانوں پر انگلیاں پھیرتے پھیرتے میں اپنی ان کی  دونوں  رانوں کے سنگھم پر  لے گیا ۔۔۔۔  اپنی پھدی پر میری انگلیوں کا لمس پاتے ہی  استانی جی  نے اپنی دوٹانگیں مزید کھول دیں اور تھوڑا سا آگے کھسک گئی جس سے ان کی چوت  کا ابھار نمایاں  ہو گیا ۔۔۔    شلوار کے اوپر سے ہی میں نے محسوس کر لیا تھا کہ ان کی چوت کا ابھار کافی بڑا ہے ۔۔۔اور مجھے ابھری ہوئی چوت ویسے بھی بڑی پسند تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page