The essence of relationships –01– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔

رشتوں کی چاشنی قسط نمبر 01

آج اسکول میں کافی بھیڑ لگی ہوئی تھی۔۔ وکی ابھی تک سکول نہیں پہنچ پایا تھا ۔۔اس کا دوست  دانش اس کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا اسکول میں ۔۔۔ آج سبھی کو پیپرز کی ڈیٹ شیٹ ملنی تھی  اس لیئے باقی دنوں کی نسبت آج طلبہ کی تعداد زیادہ تھی ۔۔اپ تو جانتے ہیں کے ہمارے ہاں بچے زیادہ تر انہی موقعوں پر سکول میں ہوتی ہے جب پڑھائی نہ ہو اور کوئی اور ایکٹویٹی ہو ۔

 

جبکہ دوسری جانب  آج وکی کا راستے میں آٹو(رکشہ ) خراب ہوگیا تھا۔۔۔وہ جس اٹو سے آ رہا تھا اس میں کوئی خرابی ہو گئی تھی آدھے راستے میں ہی اور وہ وہیں بند ہو گیا تھا ۔۔

 

 

وہیں سکول میں کچھ لڑکوں کا گروپ دانش کے پاس اکر کھڑا ہو گیا ۔۔ہر سکول میں اس طرح کے کچھ لڑکے ہوتے ہیں جو خود کو سکول کا ڈان سمجھ رہے ہوتے ہیں یہ سب فلموں کا نتیجہ ہوتا ہے جو ان پر اثر ڈالتا ہے ۔۔

دانش کے پاس کھڑے لڑکوں میں سے ایک اس سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولا ” ابے آج تیرا دوست نہیں آیا سکول کہیں امتحان سے ڈر کر بھاگ تو نہیں گیا؟

 یہ لڑکا کوئی اور نہیں بلکہ  اشرف تھا  جس کو زیادہ تر لوگ اچھو کے نام سے بلاتے تھے ۔۔کی تھ

 

 

اس کی بات سن کر دانش اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا : سب کو پتہ ہے کہ کون امتحان سے ڈرتا ہے اور کون نہیں جبکہ  یہ بات تمھارے سمیت  پورا سکول جانتا ہے کہ وکی امتحان سے ڈر کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہے ۔۔اس کے ساتھ ضرور اج کوئی مسئلہ ہوا ہے جس وجہ سے وہ ابھی تک سکول نہیں پہنچ سکا ۔۔

 

اس کی بات سن کر اشرف دانت پیستے ہوۓ بولا  :اوئے چوزہ تو  ہم سے زبان لڑاتا ہے۔۔۔تجھ میں اتنی ہمت آگئی کے ہمیں آنکھیں دکھائے گا لگتا ہے تیرے نیٹ بلٹ ٹھیک کرنے پڑیں گے آج ۔۔

 

دانش : کیوں حقیقت  سن کر کڑوا لگا کیا لگتا ہے پچھلی بار کی دھلائی بھول گئے ہو تم لوگ۔۔

 

اشرف :تم لوگوں کی قسمت اچھی تھی جو ماسٹر  نے آکر بچا لیا تھا نہیں تو ہاتھ پاؤں توڑ دیتے تم لوگوں کے ہم ۔

 

اس کی بات سن کر دانش پرسکون انداز میں بولا : تو روکا کس نے ہے ابھی آ جاؤ ابھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا کے ماسٹر نے اس دن ہمیں بچایا تھا یا تم لوگوں کو ۔۔

 

دوستوں آگے سے اشرف کا نک نیم ہی استمعال ہو گا جو کے اچھو ہے

اچھو بولا : ٹھیک ہے آج دیکھ لیں گے کون بچاتا ہے تمہیں چھٹی کے وقت ۔۔ اسی وجہ سے تو آج تیرا دوست بھی نہیں ایا سکول اسے پتا تھا کے ڈیٹ شیٹ ملنے کے بعد اچھو اس سے حساب لے گا ۔۔

 

 

دانش :۔ ڈرتا تو وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں تم اپنی شکر مناؤ کیونکہ ابھی وہ یہاں نہیں ہے جس وجہ سے تم اتنا اکڑ پا رہے ہو اگر وہ یہاں ہوتا تو کب کی تم لوگوں کی بولتی بند کر چکا ہوتا۔۔

 

اچھو غصے سے تلملاتے ہوۓ بولا :۔ ٹھیک ہے تو  اج فیصلہ ہو جائے گا؟ تیار رہنا بھاگ مت جانا۔ تمہارا دوست تو ایا نہیں تمہاری ٹھکائی اج کمال کی ہوگی۔۔

 

تبی سکول کی گھنٹی بجی اور سب کلاس میں چلے گئے ۔۔ دانش نے اچھو لوگوں کو غصہ تو دلا دیا تھا پر اب وہ اندر ہی اندر پریشان ہو رہا تھا۔۔پریشان اس وجہ سے نہیں تھا کے وہ لڑ نہیں سکتا بلکہ پریشان اس بات پر تھا کے ایک تو وہ اکیلا تھا اوپر سے پتا نہیں وکی کو کیا مسلہ درپیش ایا کے وہ انہی سکا ۔۔اسی پریشانی کی حالت میں وہ کلاس کی جانب بڑھ گیا ۔۔

 

 دانش کلاس میں اپنی ہی سوچیں لے کر بیٹھا ہوا تھا کے اتنے میں ایک پری چہرہ لڑکی کلاس میں داخل ہوئی جسے دیکھ کر سبھی کے لار ٹپکنا شروع ہو گئے ۔۔ اس پری چہرہ کے کالے خوبصورت بال نیلی آنکھیں چاند سا چہرہ بہت ہی خوبصورت ناک گلاب کی پنکھڑی جیسے ہونٹ اوپر سے اس کا چہرہ بلکل ہی کسی پری کی طرح معصوم جبکہ بدن اس کا کسی گڑیا جیسا تھا ۔۔

 

 

دانش کی جوں ہی اس پر نظر پڑی تو بولا : تم آگئی ہو  وہ کہاں ہے؟

 

 دراصل دانش ڈر گیا تھا اچھو لوگوں کی باتوں سے کیونکہ وہ چار تھے اور یہ اکیلا اگر ان سے لڑتا تو مارنے سے زیادہ مار کھاتا۔

 

نوشین ۔۔ ہاں وہ آرہا ہے اس کا آٹو خراب ہوگیا تھا کچھ دیر تک آجائے گا آج ویسے بھی پڑھائی تو ہونی نہیں ہے۔ اس لیئے اگر لیٹ بھی ائے گا تو کوئی مسلہ نہیں۔۔۔

 

اس لڑکی کا نام نوشین تھا جو دل و جان سے وکی کو چاہتی تھی ۔ یہ جب سے اس سکول میں آئی تھی  تب سے ہی  وکی کے پیار کو دل میں بسا کر بیٹھی ہے ۔۔اور گاہے بگاہے اس کا اظہار بھی کر دیتی پر دوسری جانب وکی اس حسین دلربا کو گھاس تک نہیں ڈالتا اس کی وجہ یہ نہیں کے وہ کسی اور کو پسند کرتا یا نوشین اسے اچھی نہیں لگتی تھی بلکہ اصل وجہ یہ تھی کےوہ زندگی میں بہت آگے بڑھنا چاہتا تھا  اس کی اپنی  خواہشات ہیں  جن کو پورا کرنا اس کا خواب ہے۔۔۔

 

 

دراصل وکی کے ماں باپ اس کو آٹو( رکشہ ) سے ہی سکول بھیجتے ہیں۔۔ رکشہ والے کو وہ ماہانہ رقم ادا کرتے ہیں ۔۔ ویسے تو وکی کو بائیک چلانی آتی ہے لیکن اس کے ماں باپ نہیں چاہتے کہ وکی بائیک چلائے کیونکہ جوان خون ہے اور آج کل نوجوان لڑکے جس طرح بائیک چلاتے ہیں۔۔ ان کے ساتھ جو حادثات پیش آتے ہیں۔۔ان کو دیکھ کر ہر کسی کے ماں باب منع کر دیتے ہیں ۔۔یہی وجہ یہاں تھی کے کہیں  وکی بھی کہیں جوش میں آ کر ان کے  نقشِ قدم پر چلتے ہوئے خود کو کسی حادثے کا شکار ناں کر بیٹھیے۔۔۔

 

دانش :دل ہی دل میں وکی کے جلدی انے کی دعا کرتے ہوۓ بڑبڑا رہا تھا کے یار جلدی آجا نہیں تو آج میری خیر نہیں پنگا پڑ گیا آچھو لوگوں سے۔۔

 

آج سکول میں پڑھائی تو ہونی نہیں تھی تو اس لیے گیارہ بجے سکول سے چھٹی ہوئی تو سبھی کو ڈیٹ شیٹ مل گئی تھی وکی کی ڈیٹ شیٹ دانش نے لے لی تھی ۔ جب دانش گھر جانے لگا تبھی ان چاروں نے راستے میں دانش کو گھیر لیا نوشین اور مینا بھی دانش کے ساتھ تھیں۔۔۔

 

 

اچھو۔۔ . نہیں آیا ناں تیرا ڈرپوک دوست لگتا ہے کہ اسے پتہ چل گیا تھا کہ آج اس کی پٹائی ہونے والی ہے۔  کیوں نہ آج تمہاری ہی دھلائی کر دی جائے اس کو بعد میں دیکھ لیں گے۔ ویسے بھی توں صبح کچھ زیادہ ہی اچھل رہا تھا تو تمہاری اکڑ تو نکالنی پڑے گی ناں۔۔۔

 

 

اچھو کے ایک ساتھی نے ڈنڈا ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا وہ اس نے اچھو کو پکڑا دیا اور اچھو نے ڈنڈا جیسے ہی پکڑا۔۔

 

 تو ڈنڈا ہوا میں بلند کر جیسے ہی دانش کو مارنے لگا تو پیچھے سے وکی نے ڈانڈا پکڑ لیا۔  ڈنڈے کو پکڑنے کے ساتھ ہی جب ڈنڈے اپنی طرف کھینچا تو اچھو کا چہرہ سامنے اگیا اور وکی نے ایک زور دار مکا اچھو کے منہ پر رسید کیا تو اچھو کو دن میں تارے نظر آنے لگے۔۔

 

 اچھو کا  دوسرا ساتھی آگے آیا۔ وکی نے اس کے پیٹ میں لات رسید کی تو وہ اوغ اؤغ کی آواز نکالتے ہوئے وہیں بیٹھ گیا۔۔

 

تیسرے نے جیسے ہی اٹیک کرنے کی کوشش کی اس کو دانش نے دبوچ لیا اور اس کے منہ پر مکے مارنے لگ گیا۔۔

 

 اتنے میں چوتھے نے وکی کی ٹانگ پر کوئی بھاری چیز دے ماری۔ وکی نے جب اس کی طرف دیکھا تو اس کے ہاتھ میں ایک موٹا  ڈنڈا تھا۔۔ وکی نے اپنے اوسان برقرار رکھے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر دھوبی پٹکا مارا کیونکہ وہ دوبارہ سے ڈنڈا گھما کر مارنے والا تھا۔۔

 

 تب تک آچھو کچھ ہوش میں آیا تو وکی کو مارنے کےلیے آگے بڑھا تو وکی نے اس کو مکوں پر رکھ لیا ۔۔۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے مکوں کی مشین چل پڑی ہو۔۔

 

اچھو کی حالت خراب ہوگئی تھی   وہ بلبلاتے ہوۓ چلا چلا کر لوگوں کو مدد کےلیے پکارنا شروع ہو گیا تھا ۔

 

اچھو کی چیخیں سن کر وہاں موجود راہگیروں نے جب دیکھا کہ جھگڑا زیادہ بڑھ رہا ہے تو وہ آگے آئے بیچ بچاؤ کرانے اور وکی کو پکڑ کر ٹھنڈا کرنے لگے۔۔

 

آچھو اور اسکے دوستوں نے یہ دیکھ کر وہاں سے دوڑ لگا دی تھی ۔۔

 

وکی کا غصہ ختم ہوتے ہی دانش نے اس کی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھا “کہاں رہ گیا تھا یار تو جو اتنا لیٹ آیا؟

 

وکی۔: یار وہ پہلے آٹو خراب ہوگیا پھر تھوڑا مارکیٹ میں کام تھا اس لیئے دیر ہوگئی سوری یار انہوں نے اکیلا دیکھ کر تجھے گھیر لیا۔۔۔

 

دانش۔۔۔۔ تو اگر ٹائم پر نہ آتا تو آج آچھو اور اس کے دوستوں نے تو میری واٹ لگا دینی تھی۔

 

 

شہزاد۔۔۔۔ ایسے ہی واٹ لگتی تیری میں ہوں ناں سب کو دیکھ لوں گا تو بتا لڑائی شروع کیسے ہوئی۔

 

 

دانش۔۔۔۔ کچھ نہیں یار بس یہ لوگ جیسے ہی سکول آئے تو جھگڑا کرنے لگے تو میں نے بھی کہ دیا کہ دیکھ لیں گے۔ لیکن جب تو ناں آیا تو میری تو پھٹنے لگ گئی تھی میں نے سوچا کہ بیٹا آج تیری خیر نہیں آج تو پٹنا تیرے نصیب میں ہے۔

 

 

نوشین  پریشانی سے شہزاد کی ٹانگ دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔  . دیکھاؤ مجھے چوٹ کہاں لگی ہے۔ ارے یہ تو سوج گئی ہے ساری ٹانگ چلو تمہیں ڈاکٹر کے پاس کے چلوں۔

 

شہزاد۔۔۔۔ میں بلکل ٹھیک ہوں

 

نوشین ۔۔۔خاک ٹھیک ہو اپنی حالت تو دیکھو ٹانگ کیسے سوجھی ہوئی ہے۔

 

 

شہزاد۔۔۔۔ یہ تو معمولی سی چوٹ ہے صبح تک ٹھیک ہو جائے گی۔

 

نوشین ۔۔۔ تم اب لڑائی جھگڑا مت کرو کسی سے بھی اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو

 

 

 

یہ کہ کر نوشین رونے لگ گئی تب وکی دانش اور مینا نے اس کو چپ کرایا اور اس کے بعد سب اپنے اپنے گھر چل دیئے۔

 

راستے میں کئی بار نوشین نے اصرار کیا کہ ڈاکٹر کو دکھاؤ لیکن وکی نے کہہ دیا کہ میں گھر جا کر دکھا لوں گا۔۔۔

 

گھر جو کہ سکون و اطمنان ، چاہت و محبت کا نام ہے  گھر جس میں رہنے والے ایک دوسرے کے ساتھ بے غرض اور پر خلوص  رہتے ہیں۔۔

 

وکی کے گھر میں وکی سمیت کل 9 افراد رہتے ہیں۔۔

 

 بڑے چاچا منظور یہ گھر کے بڑے ہیں ان کا فیصلہ سب مانتے ہیں۔ ان کی بات پتھر پر لکیر ہے۔ اس پاس کے لوگ بھی ان کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں۔ یہ وکی کی کوئی بات نہیں ٹالتے ہمیشہ اس کا ساتھ دیتے ہیں۔

 

 اس کی بیوی عذرا گھر کی بڑی ہیں سارے گھر میں ان کا کہا مانا جاتا ہے۔ کوئی بھی مشورہ ہو ان سے رائے لیے بغیر وہ کام نہیں کیا جاتا۔۔

 ان کا بیٹا وجاہت

 اور بیٹی ثمرین جو کہ ڈاکٹر بن رہی ہے۔۔

 

وکی کے والد منصور صاحب یہ گھر کے اور ڈیرے کے کام کو دیکھتے ہیں۔۔

 وکی کی امی رمشا۔ ان کو بھی گھر کے ہر معاملے میں پیش پیش رکھا جاتا ہے۔۔

اور خود وکی

 

وکی کا چھوٹا چاچا نواز

اسکی بیٹی فریال

ان کی کوئی اولاد نی ہے۔۔

 

 

وکی جب گھر پہنچا تو رمشاء نے کھانا لگایا وکی  فریش ہو کر کھانا کھانے لگا۔ کھانا کھاتے وقت ایک نظر تھی جو وکی پر جمی ہوئی تھی اور چوری چوری اس کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

 

جیسے ہی کھانا ختم ہوا سب اپنے اپنے روم میں چلے گئے۔۔

 

یہاں دوپہر کے وقت سب کھانا خانے کے بعد اپنے اپنے کمروں میں آرام کرتے ہیں کوئی کسی سے زیادہ بات نہیں کرتا۔۔

 

تب وکی کے روم میں آ گئی ڈاکٹر صاحبہ اور آتے ساتھ ہی بولی۔

 

 

ثمرین ۔۔ پھر کسی سے لڑائی کر کے آیا ہے

 

وکی ۔۔۔۔میں نے کب لڑائی کی ہے

 

ثمرین ۔۔۔۔ اچھا اب جھوٹ بھی بولنے لگ گے ہو

 

وکی۔۔۔ میں نے اپ سے کب جھوٹ بولا ہے

 

ثمرین ۔۔۔ تو ایسے لنگڑا کر کیوں چل رہے ہو۔۔

 

وکی ۔۔۔میں کب لنگڑا کر چلا ہوں

 

ثمرین . . میں نے دیکھا تھا جب تم اپنے کمرے سے آرہے تھے  اور واپسی پر بھی لنگڑا کر ہی چل رہے تھے۔ اب سیدھی طرح جلدی جلدی بتاؤ کیا ہوا ہے۔

 

وکی ۔۔۔وہ تو موچ آ گئی تھی سکول کے واشروم میں پاؤں پھسل گیا تھا اس لیے تھوڑا لنگڑا کر چلا ہوں

 

ثمرین ۔۔۔۔ ٹھیک ہے نہ بتاؤ میں ابھی چاچی کو بھیجتی ہوں پھر وہ خود ہی آ کر پوچھ لیں گی کہ کیا ہوا ہے.  ۔۔۔

 

ساتھ ثمرین نے آواز لگائی

چاچی زرا سنئے

 

ثمرین نے جیسے ہی آواز لگائی وکی نے جمپ مار کر اس کا منہ بند کر دیا اور منت کرنے لگا کہ کسی کو مت بتانا۔ میں بتاتا ہوں کہ کیا ہوا ہے

 

ثمرین۔۔۔۔۔ تو اب اچھے بچے کی طرح جلدی سے بتاؤ کیا ہوا تھا اور مجھے بالکل بھی جھوٹ پسند نہیں ہے۔۔

 

وکی۔۔۔ تمہیں ڈاکٹر والی لائن میں کس نے بھیج دیا تمہیں تو سیدھا پولیس میں ہونا چاہیے اتنے سوال تو وہ نہیں کرتی جتنے تم کر لیتی ہو

 

ثمرین۔۔۔ یہ چیزیں ہم بعد میں ڈیسائیڈ کریں گے پہلے جو پوچھا ہے اس کا جواب دو ورنہ میں ابھی چاچی کو بلا لیتی ہوں۔۔۔

 

پھر  وکی نے پوری کہانی بتائی کہ کیا ہوا اور کس طرح جگھڑا ہوا تو ثمرین نے کہا کہ مجھے دیکھاؤ کہاں چوٹ لگی ہے۔۔

 

وکی ۔۔۔۔ میں نہیں دیکھا سکتا جہاں چوٹ لگی ہے

 

 

ثمرین غصے سے۔ . ۔ تو میں باہر چاچی کو بتانے جارہی ہوں۔ اور وہ خود آ کر ہی تم سے پوچھیں گے کہ کیا ہوا ہے پھر انہیں تسلیاں دیتے پھرنا۔۔ 

 

وکی۔۔۔ ایک تو تم ہر بات پر چاچی چاچی کی رٹ لگائے پھرتی ہو چلو منہ اس طرف کرو میں دکھاتا ہوں۔۔

 

ثمرین نے منہ دوسری طرف کیا تو وکی نے جلدی سے پینٹ نیچے کی اور بستر کی چادر سے اپنے اوپرلے  حصے کو ڈھانپ دیا۔

 

اب حالت یہ تھی کہ صرف چوٹ والی جگہ دکھائی دے رہی تھی جو گھٹنے کے اوپر پٹ پر تھی۔۔۔

 

ثمرین نے جیسے ہی چوٹ دیکھی اس کے منہ سے ہائے کی آواز نکلی اور دوڑ کر کمرے سے باہر نکل گئی۔۔

 

وکی اسے پیچھے سے بلاتا رہا لیکن اس نے ایک نہ سنی ۔ وکی کے دل میں اب ہول اٹھ رہے تھے کہ یہ جا کر سیدھا ماں کو بتا دے گی۔ اور اگر ماں کو پتہ لگا تو پھر مجھے وہ چھٹیوں میں بھی کبھی باہر نہیں نکلنے دے گی۔۔۔

 

 وکی اسی کشمکش میں تھا کہ اتنے میں ایک دوائی کا ڈبہ لیے ثمرین اندر داخل ہوئی تو وکی کی جان میں جان آئی۔۔

 

 ثمرین نے بنا وکی کی بات سنے دوائی نکالی اور وکی کو دوائی لگانے لگی۔۔

 

 ادھر جیسے ہی ثمرین نے دوائی لگانے کےلیے وکی کو ہاتھ لگایا تو اس کے جسم میں گرمی دوڑنے لگی۔

 

 ایک دم کچھ نئے احساسات محسوس کرنے لگا جن کی وکی کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر یہ ہو کیا  رہا ہے۔۔۔۔۔

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page