کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ۔۔رشتوں کی چاشنی۔۔ کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنے آپ کو بھول گیا۔
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
رشتوں کی چاشنی قسط نمبر- 13
فریال وکی کے ساتھ اپنی چدائی کو یاد کرتے ہوئے ایک دفعہ پر سے خوار ہونے لگی تھی ۔۔ ۔ لیکن اُس نے جلدی سے اپنی توجہ ہٹائی اور فریش ہونے لگی ۔۔۔۔۔۔
فریش ہو کر واپس کمرے میں آئی تو اُس نے دیکھا کہ وکی پہلی چُدائی کے نشے میں ٹُن لیٹا ہوا ہے اور اُس کو کچھ ہوش نہیں ہے ۔۔۔۔ ایسے ہی مدہوشی میں وہ نیند کی وادیوں میں ڈوب گیا تھا۔۔۔۔۔۔
فریال بیڈ پر وکی کے قریب گئی اور بہت ہی آرام اور پیار سے اُس کے گال پر ایک کس کی ۔۔۔۔۔ اور چدائی کے نشانات مٹانے لگی ۔۔۔
نیند اور مدہوشی میں ابھی تک وکی کا لن نیم کھڑا جھوم رہا تھا۔۔۔۔۔ فریال نے وکی کے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کے ایک چھوٹا سا سکنگ کس کیا۔۔۔۔اور پھر شلوار سہی طرح سے پہنا کر ناڑا باندھنے کے بعد بیڈ کی چادر صحیح کی اور اپنے کپڑے پہن کر آرام سے کمرے سے نکل کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
اپنے کمرے میں آنے کے بعد فریال نے ڈریسنگ ٹیبل کی دراز سے پین کلر ٹیبلیٹ نکال کر کھائی۔۔ ۔۔ اور ایک پین کلر کریم کی ٹیوب نکال کر اپنے بیڈ پر گئی اور دوبارہ سے اپنی شلوار اُتار دی ۔۔۔۔۔ شلوار اُتار کر اُس نے اس ٹیوب کی کریم اپنی چوت کے ارد گرد لگائی اور ہلکے ہاتھ سے اپنی چوت کی مساج کی تاکہ چوت کی سوجن کم ہوجائے اور کل دن میں اس کو کام وغیرہ کرنے میں پریشانی نہ ہو۔۔۔۔ ٹیوب لگانے اور مساج کرنے کے بعد وہ ایسے ہی لیٹی رہی اور اُس کی آنکھ لگ گئی۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح ہی صبح ثمرین وکی کے کمرے میں آئی اُس کو دیکھنے کےلئے کہ وکی جاگ رہا ہے یا سورہا ہے اور رات اُس نے کیسے گزاری ہوگی ۔۔۔۔۔ پر جب وہ کمرے میں آئی تو دیکھا کہ وکی گھوڑے بیچ کر سورہا ہے ۔۔۔۔۔ وکی کے چہرے پر چھائی معصومیت کو دیکھ کر اُس کو بےاختیار وکی پر پیار آیا اور جھک کر اس نے وکی کے گال پر آہستہ سے پیار کیا۔۔اسے کیا پتا جس چہرے کو دیکھ کر وہ اسے معصوم سمجھ رہی ہے رات کو اس معصوم نے فریال چاچی کی کیا حالت کی ۔۔ ۔ جس طرح وکی نے اپنی جان پر کھیل کر اُس کی عزت بچائی اور پھر گھر والوں سے بھی چاچی کو بول کر بات کو ایکسیڈنٹ ظاہر کروایا اس سب کے چلتے ثمرین کے دل میں وکی کے لئے پیار کا موجیں مارتا سمندر بیدار ہوگیا تھا۔۔۔۔ حالانکہ وکی پہلے بھی اس کو بہت اچھا لگتا تھا اور ثمرین بھی وکی کی کئیر کرنے کی ہمیشہ سے کوشش کرتی تھی۔۔۔۔۔
وکی کو کس کرتے ہوئے اُس کی دھڑکنیں زیر و زبر ہونے لگی تھیں ۔۔۔۔ وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر تیز سانسیں لیتی ہوئی جلدی سے واپس اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
کہاں ہے میرا بیٹا ۔۔۔۔۔ کیا ہوا ہے اُس کو۔۔۔۔۔ ہائےےے میں ۔۔۔۔۔ میرا بیٹا میرا جگرا۔۔۔۔۔۔تیری ماں آ گئی بیٹا۔۔۔۔۔
یہ وکی کی ماں کی آواز تھی جو کہ صبح ہی اپنے میکے سے گھر واپس آگئی تھی ۔۔۔۔ اپنے شوہر سے ملنے کے بعد اُس کو وکی کے ایکسیڈنٹ کا پتہ چلا ۔۔۔۔۔۔
تو وہ بے قرار سی ہوگئ تھی اور اپنے بیٹے کو دیکھنے کےلئے دہایاں دیتی ہوئے دوڑی آئی تھی ۔۔۔۔ آخر ماں تھی اور اکلوتا بیٹا تھا اُس کا اُس کی زندگی ۔۔۔۔ اُس کے دل کا سکون ۔۔۔اُس کی آنکھوں کا تارا۔۔۔ اُس کا لاڈ لا بیٹا تھا۔۔
میں ابھی ابھی اُٹھا تھا اور ایسے ہی بیڈ پر لیٹا ہوا تھا رات کی چدائی کا سرور اب تک مجھے محسوس ہو رہا تھا ۔۔
اپنی ماں کی آواز سُن کر میرا سارا خمار چٹکی میں اُتر گیا تھا ۔۔۔۔ میں جلدی سے بیڈ پر بیٹھ گیا۔۔
ماں کمرے میں داخل ہوتے ہی مجھ سے لپٹ گئی اور مجھے اپنی گود میں بھر کر میری بلائیں لینے لگی ۔۔۔۔
کیا ہوا میری جان کو میرے شہزادے کو ۔۔۔
اماں کی بات سن کر میں انہیں تسلی دیتے ہوۓ بولا :
میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔۔ جب ماں کی دُعائیں میرے ساتھ ہوں تو مجھے کیا ہوسکتا ہے ۔۔
ماں۔۔۔
میری دُعائیں تو تیرے ساتھ ہی ہے لیکن تو بھی اپنا خیال رکھا کر ۔۔۔ میرا تیرے سوا اور ہے ہی کون میرے بچے ۔۔
میں بولا :
میں تو آرام سے ہی آرہا تھا امی ۔۔۔۔۔ بس اچانک کُتا سامنے آگیا۔۔تو میں گر گیا اس لیئے تھوڑی چوٹ لگی ہے ۔
ماں ۔۔
ٹھیک ہے میرے بیٹے میں تیرے لیئے ہلدی ملا دودھ لاتی ہوں تو وہ پی اور جلدی سے سہی ہوجا ۔۔
میں ۔۔۔
ٹھیک ہے ماں
حالانکہ کہ میں کل ہی ہلدی ملا دودھ پی چکا تھا لیکن ماں کو اس طرح ناراض نہیں کر سکتا تھا ۔۔
ماں چلی گئی دودھ لینے تو میں بھی اُٹھ کر فریش ہونے واشروم میں گھس گیا۔۔۔ جب میں فریش ہوکر واشروم سے باہر نکلا تو ماں دودھ لے کر کمرے میں آچکی تھی اور میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔
میں نے دودھ پیا اور خالی گلاس لے کر وہ کمرے سے چلی گئیں ۔ تب ثمرین کمرے میں آئی اور آتے ساتھ ہی بہت پیار بھرے انداز میں مجھ سے بولی :
اُٹھ گئے جناب ۔۔۔۔۔ میں پہلے بھی آئی تھی لیکن تم سورہے تھے تو واپس چلی گئی ۔۔۔
میں ۔۔۔
کیوں ۔۔۔ باجی مجھے اُٹھا دیتی اگر کوئی کام تھا تو۔۔۔
وہ بولیں :
نہیں بس تمہیں دیکھنے آئی تھی ۔۔۔ کہ اگر اُٹھ گئے ہو اور اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں مدد کردوں ۔۔۔ ویسے پیر والے دن تمہارے پیپر بھی ہیں ۔۔۔۔ اور تمہارا ہاتھ بھی صحیح نہیں ہے ۔۔۔
میں بولا ۔۔:
نہیں باجی میں کرلوں گا آپ ٹینشن نہ لو۔
وہ بولیں :
اچھا جناب ۔۔۔۔ تو ابھی میں ٹینشن بھی نہ لوں۔۔۔تم میرے لیئے اتنا سب کچھ کرو اور میں کچھ بھی نہ کروں ۔۔۔
میں ۔بولا :
نہیں باجی ایسی کوئی بات نہیں ہے میں تو ویسے ہی کہ رہا تھا ۔۔۔۔ آپ کو بھی تو کالچ جانا ہے اور آپ کا بھی کام ہوگا۔۔۔
وہ بولیں :
نہیں ۔۔۔۔ مجھے اب کالج نہیں جانا ۔۔۔۔ جب تک تم ٹھیک نہیں ہوجاتے تب تک میں کالج نہیں جاؤ گی بلکہ گھر میں رہ کر تمہارا خیال رکھوں گی ۔۔
ان کی بات سن کر مجھے ان پر ٹوٹ کر پیار ایا پر میں اس کا اظھار کرنے کی بجائے انہیں سمجھاتے ہوۓ بولا :
نہیں باجی آپ ایسا نہ کرو آپ کالج جاؤ۔۔۔ میں ابھی ٹھیک ہوں۔
میری بات سن کر ثمرین کے چہرے پر ایک سا گزر گیا تھا وہ نظریں جھکاتے ہوۓ بولیں :
وکی اصل میں اب میں کالج جانا ہی نہیں چاہتی ۔۔۔۔۔ مجھے اب ڈر لگتا ہے کالج میں ۔۔۔
ان کی بات سن کر میں انہیں تسلی دیتے ہوۓ بولا :۔
میرے ہوتے ہوئے آپ کو بلکل ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔ آپ آرام سے کالج جاؤ ۔۔۔ اگر کوئی بات ہو تو مجھے بتانا میں دیکھ لوں گا سب
وہ بولیں :۔۔۔
نہیں وکی میرا دل نہیں مان رہا ۔۔۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
The essence of relationships –15– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –14– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –13– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –12– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –11– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –10– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025