کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ۔۔رشتوں کی چاشنی۔۔ کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنے آپ کو بھول گیا۔
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
رشتوں کی چاشنی قسط نمبر- 14
میں بولا :۔۔
آپ کو جانا ہوگا میری خاطر ۔۔۔۔۔ میں نہیں چاہتا میری باجی ڈر کر گھر میں بیٹھ جائے ۔۔۔۔۔ میری باجی تو بہت بہادر ہے اور میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی بلکل بھی ضرورت نہیں۔۔
ثمرین ۔۔۔
پر وکی ۔۔۔۔
ان کو ٹال مٹول کرتا دیکھ کر میں حق جماتے ہوۓ بولا :
کوئی پر ور نہیں جو کہا ہے وہ کرنا ہے آپ نے بس میں نے بول دیا تو بول دیا
ثمرین۔۔۔
ٹھیک ہے بابا ۔۔۔۔ جاؤں گی لیکن جب تم ٹھیک ہو جاؤ ۔۔۔بس اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا اب۔۔
میں ۔۔۔
اچھااااااا۔ ۔۔۔۔ ٹھیک ہے نہیں بولتا۔۔
ثمرین۔۔۔
تم بیٹھو میں تمہارے لیئے ناشتہ لے کر آتی ہوں ۔۔
ثمرین باجی ناشتہ لینے چلی گئی اور میں سوچنے لگا کہ باجی کو تو کالج جانا ہے وہ کالج نہیں چھوڑ سکتی گھر والوں کو کیا بتائے گی۔ اور کالج میں دانیال نے اگر پھر سے باجی کو کچھ کہا تو اس دفع اُس کی جان ہی لے کرے رہوں گا۔۔
میں انہی سوچوں میں ڈوبا ہوا تھا کہ ثمرین ناشتہ لے کر آ گئی۔۔
ثمرین باجی :
کیا سوچ رہے ہو؟
میں۔۔
کچھ نہیں باجی۔۔
کچھ تو سوچ رہے تھے اب بتانا نہ چاہو تو تمہاری مرضی ۔۔۔۔۔ باجی نے ناز بھرے انداز سے میری جانب دیکھتے ہوۓ کہا تو میں بولا:
نہیں باجی ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔ میں بس اپنے امتحان کے بارے میں سوچ رہا تھا۔
ثمرین۔ باجی :
میں نے کہا بھی تھا کہ تم ٹینشن نہ لو میں تیاری کروادوں گی۔۔
میں بولا ۔۔۔
بات وہ نہیں ہے صرف لکھنے میں مسلہ آئے گا۔
ثمرین۔۔
میری دعا ہے کے اس وقت تک تم بلکل ٹھیک ہوجاؤ۔
میں ۔۔۔۔۔
اوپر والا کرے کہ ایسا ہی ہو۔۔۔۔
ثمرین ۔۔۔۔
ایسا ہی ہوگا ۔۔۔ اب تم ناشتہ کرو ٹھنڈا ہورہا ہے۔
ثمرین نے اپنے ہاتھ سے نوالا تھوڑ کر میرے منہ میں دیا ۔۔۔۔۔ اتنے میں ماں بھی آگئی اور اُس نے بھی دیکھ لیا کہ ثمرین وکی کو اپنے ہاتھوں سے ناشتہ کروا رہی ہے ۔۔۔
ماں اندر داخل ہوئی اور ہمیں دیکھتے ہوے بولی۔۔۔
نظر نہ لگے میرے بچوں کو ۔۔۔ تمہارا پیار ایسے ہی سلامت اور آباد رہے ۔۔۔۔ کوئی پریشانی میرے بچوں کو چھو کر بھی نہ گزرے۔۔۔۔۔ ماں ہم دونوں کی بلائیں لینے لگی۔ کیونکہ وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور کہا
میں تو اسی لیئے آئی تھی ۔۔۔
ثمرین اب تم وکی کو ناشتہ کرواؤ میں دوسرے کام کاج کرلوں گی ۔۔۔
ثمرین
آپ بے فکر رہیں ۔۔۔ اطمینان سے اپنے کام کریں۔ میں سب دیکھ لوں گی۔۔
ماں دُعائیں دیتی ہوئے واپس چلی گئی۔ اور اپنے کام کاج میں لگ گئی۔۔
ثمرین مجھے ناشتہ کرانے کے بعد پڑھائی میں بھی مدد کرنے لگ گئی۔
شام کو وکی کی منڈلی وکی کا پتہ کرنے آئی ۔۔۔۔۔ یعنی وکی کے دوست ، دانش ، مینا اور اُن کے ساتھ نوشین بھی تھی ۔۔وہ کیسے نہ آتی؟
اُن سب کو فریال نے ویلکم کیا اور ڈرائینگ روم میں لے کر آ گئی۔۔
فریال کی طبیعت اب بہت بہتر تھی ۔ صبح اُٹھنے کے بعد اُس نے بڑی باجی کو بتا دیا تھا کہ اُس کی طبیعت ٹھوڑی ٹھیک نہیں ہے پیٹ میں درد ہورہا ہے اسی لیئے رات کو وکی کے پاس سے اپنے کمرے میں آ گئی تھی اور دوائی کھا کر اپنے کمرے میں ہی سو گئی تھی ۔۔
تو عذرا نے بھی آگے سے کہا کہ تم تھوڑا آرام کرو رمشاء بھی آ گئی ہے کوئی مسلہ نہیں ہم سب سمبھال لیں گی۔۔
فریال نے نوشین کو گلے لگایا اور آہستہ سے اُس کے کان میں کہا۔
جسے تم ڈھونڈ رہی ہو وہ اوپر اپنے کمرے میں ہے ۔۔۔۔
مم میں تو کسی کو بھی نہیں ڈھونڈ رہی ہوں ۔۔۔۔۔ نوشین ہکلا کر جلدی سے بولی۔
تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔ پھر تم یہاں پر انتظار کرو دانش وغیرہ کا میں ان کو وکی سے ملواتی ہوں۔۔۔۔۔ فریال چاچی شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے بولی۔
ٹھ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ نوشین نے جلدی سے سرجھکاتے ہوئے کہا۔
فریال دانش اور مینا کو لے کر اوپر وکی کے کمرے میں آ گئی۔۔ جہاں ثمرین کچھ دیر دوپہر کےکھانے کے بعد دوبارہ سے وکی کے کمرے میں آکر اُس کے ساتھ اُس کی پڑھائی میں مدد کررہی تھی۔۔۔
آووووو بھائی ۔۔۔۔ اس حالت میں بھی اتنی محنت۔۔۔۔ وکی کو پڑھائی کرتے دیکھ کر دانش سے رہا نہیں گیا اور اُس نے جملہ کسا۔۔
آؤ آؤ بھائی ۔۔۔۔۔ محنت تو کرنی پڑے گی ۔۔۔۔تب جا کر پاس ہوں گا ۔۔۔۔۔۔ میں نے دانش اور مینا کو ویلکم کرتے ہوئے کہا۔
یار ہم بھی تو ہیں ۔۔۔۔ 33 فیصد والے بھی تو پاس ہوتے ہیں ۔۔۔۔ اتنا ہی بہت ہے ۔ ۔۔۔۔ دانش نے جواب دیا۔۔
تو کبھی نہیں سُدھرنے والا۔۔۔۔۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا۔
بھائی ہم تو ایسے ہی ہیں ۔۔۔۔۔۔ دانش نے باہیں پھیلاتے ہوئے کہا
کیسے ہو وکی ۔۔۔۔۔۔ تمہاری طبیعت کیسی ہے اب ۔۔۔۔ اس کو تو پوچھنا بھی نہیں آتا آتے ساتھ ہی اپنی باتوں میں شروع ہوگیا۔۔۔۔۔۔ مینا نے پہلے میری طبیعت کا پوچھا پھر دانش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔
میں ٹھیک ہوں مینا تم سُناؤ کیسی ہو ۔۔۔۔ اور کیا اکیلی آئی ہو؟۔۔۔۔۔۔ میں نے مینا کو جواب دےکر اُلٹا سوال کردیا۔۔
نہیں ہم دانش کے ساتھ آئے ہیں میں اور ۔۔۔۔۔۔
اور کون؟۔۔۔۔۔ میں جلدی سے بولا۔
اور وہ جو چھپ کر ہماری باتیں سُن رہی ہے ۔۔۔۔دروازے کے پیچھے کھڑی ہوکر۔۔۔۔۔۔ فریال نے ہنستے ہوۓ شرارت سے کہا۔کیونکہ اُس نے اوپر آتے ہوئے دیکھ لیا تھا کہ نوشین بھی چپکے سے اُٹھ کر ان کے پیچے پیچے آنے لگ گئی تھی۔۔
آپ کو کیسے پتہ چلا ۔۔۔۔۔۔ نوشین حیران ہو کر بولی۔
جب تم آرہی تھی تو میں نے دیکھ لیا تھا۔ ۔۔۔۔۔
پھر چاچی ثمرین سے بولی ثمرین تم دانش اور مینا کو لے کر جاؤ اور ان کی کچھ خاطر تواضع کرو ۔۔۔۔۔۔میں نوشین کو لے کر آتی ہوں ۔۔۔۔۔۔
جی اچھا چاچی ۔۔۔۔۔۔ آؤ مینا آؤ دانش بھائی ۔۔۔۔۔ ثمرین نے چاچی کی بات مانتے ہوے کہا۔۔
ثمرین دانش اور مینا کو لے کر نیچے چلی گئی تو فریال نے بھی بہانہ بنایا اور کمرے سے باہر نکل گئی۔۔
تمہاری طبیعت اب کیسی ہے ۔۔۔۔۔۔ فریال کے کمرے سے نکلتے ہی نوشین میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی اور میری طبیعت کا پوچھا۔۔
میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔۔ میں نے جواب دیا۔۔
میں نے جب سے سُنا تھا ۔۔۔۔۔ میں بہت ڈرگئی تھی کہ پتہ نہیں تمہیں کیا ہوگیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔ ایکسیڈنٹ کا سُن کر ہی میرے حواس جواب دے گئے تھے۔۔۔اب جاکر تمہیں دیکھنے کے بعد مجھے چین آیا ہے۔۔۔۔۔۔ نوشین نےدل گرفتہ انداز میں اپنی بیتابی کا اظہار کیا۔۔
بس میں جا رہا تھا اور سامنے سے کُتا آگیا اور میں گرگیا ۔۔۔۔۔۔ پھر ثمرین باجی نے مجھے سنبھالا اور چاچی کو بھی فون کر کے بُلا لیا۔۔۔۔۔۔میں نے مختصر سی تفصیل میں پورا واقع بتایا۔۔۔
پتہ ہے نا کہ پیر والے دن ہمارے پیپر بھی ہیں ۔۔۔۔۔۔ نوشین نے پوچھا۔۔
ہاں پتہ ہے اُسی کی تیاری کر رہا ہوں ثمرین باجی میری مدد کر رہی ہیں تیاری میں۔۔۔۔۔۔ میں نے جواب دیا۔۔
تم لکھ تو لو گے ناں؟۔۔۔۔۔۔ نوشین نے سوال کیا۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
The essence of relationships –15– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –14– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –13– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –12– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –11– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –10– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025