کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ۔۔رشتوں کی چاشنی۔۔ کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنے آپ کو بھول گیا۔
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
رشتوں کی چاشنی قسط نمبر- 15
میں لکھ لوں گا ویسے بھی دوسرا ہاتھ زخمی ہے ۔۔۔۔ سیدھا ہاتھ تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔کوئی زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔۔۔۔۔ میں نے جواب دیا۔
اگر کہو تو میں لکھنے میں مدد کر دوں ؟۔۔۔۔۔۔ نوشین نے پھر سے پوچھا۔
تو تمہارے پیپر کا کیا ہوگا ۔۔۔۔ تمہارا بھی تو پیپر ہے نا؟۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اُلٹا سوال کر دیا۔۔
میری کوئی بھی چیز تم سے بڑھ کر تو نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نوشین نے پیار سے لبریز لہجے میں سرگوشی کی۔
میں لکھ لوں گا ۔۔۔۔۔ تم اپنی تیاری کرو۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اس کو منع کیا۔
میں اب نیچے چلتی ہوں ۔۔۔۔ دانش اور مینا بھی نیچے ہیں ۔۔۔۔۔ اور چاچی پتہ نہیں کیا سوچے گی۔۔۔۔۔ نوشین نے آہستہ سے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا۔۔۔
چاچی کچھ نہیں سوچتی ۔۔۔۔۔ تم یہاں آرام سے بیٹھ کر اپنے دوووووست سے گپ شپ کرو ۔۔۔۔۔۔ میں تمہارے لیئے کچھ لے کر آتی ہوں۔۔۔ فریال نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے نوشین کی بات سُن لی تھی تو اُس نے شوخ انداز میں نوشین کو کہا۔۔
آنٹی وہ ۔۔۔۔۔ میں وہ ۔۔۔۔ نیچے ہی آرہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ نوشین ہکلا کر بولی۔۔
کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اور میں چاچی ہی ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔ آنٹی وانٹی نہیں چلے گا۔۔۔۔۔ چاچی ہنستے ہوئے بولی۔۔
ٹھیک ہے چاچی ۔۔۔۔۔ اب سے میں چاچی ہی کہوں گی۔۔۔۔۔۔ نوشین نے جلدی سے کہا۔۔
فریال نیچے چلی گئی اور نوشین دوبارہ سے میرے پاس بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بولی
اب تو چاچی بھی سمجھ گئی ہے اور مانتی ہے کہ میں تم سے کتنا پیار کرتی ہوں ۔۔۔۔۔ لیکن تم ہی خود کو پتہ نہیں کیا سمجھتے ہو ۔۔۔۔وہ پیار میں ڈوبے دُکھی لہجے میں بولی۔۔۔۔
میں اُس کی بات سُن کر چپ رہا ۔
میں تمہیں کبھی کسی بھی بات پر فورس نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔ کبھی کوئی ضد نہیں کروں گی۔۔۔۔ کبھی بھی گھومنے یا ملنے کی کسی قسم کی فرمائش نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔ بس مجھے اپنے دل میں تھوڑی سی جگہ دے دو۔۔۔۔ میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں ۔۔۔۔ میرا ہاتھ اب بھی نوشین کے ہاتھوں میں تھا اور جب وہ یہ کہہ رہی تھی میں نے واضع طور پر اس کے ہاتھوں میں لرزش محسوس کی۔۔۔۔۔ میں ویسے بھی اسکے چہرے کو دیکھ رہا تھا کیونکہ نوشین نظریں جھکا کر اپنی بےتابیوں اور پیار کا اظہار کر رہی تھی۔۔۔۔
پچھلی رات میری جیسے گزری تھی اور اب تک جو کچھ ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔ اس کے بعد تو میرے اندر سے ویسے ہی ڈر اور ججھک تقریباً ختم ہوچکی تھی۔۔۔۔۔
نوشین کی بات اور اُس کا انداز دیکھ کر مجھے اس پر بے اختیار پیار آگیا ۔۔۔۔۔ اور میں نے بے خودی میں نوشین کو پکڑ کر گلے لگا لیا۔۔۔۔۔
میرا نوشین کو گلے لگانا تھا کہ اوپر سے چاچی کمرے میں داخل ہوگئی ۔۔۔۔۔۔
یہ کیا ہورہا ہے بھئی ۔۔۔۔ چاچی نے جانچتے انداز سے شوخی سے کہا
کک ککچھ نہیں چاچی ۔۔۔۔ وہ میں گرنے لگی تھی تو وکی نے پکڑلیا۔۔۔۔۔۔ نوشین ہلکلا کر جلدی سے بولا
ایسا کیا ہوگیا کہ تم گرنے لگی اور وکی نے تھام لیا۔۔۔۔۔۔۔ فریال بدستور شوخی سے بولی
وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔ چچ چاچی ممیرا پاؤں مُڑ گیا تھا۔۔۔۔۔ نوشین بدستور ہکلا کر بولی اُس کا چہرا شرم سے لال سُرخ پڑچکا تھا۔
نوشین ۔۔۔۔ چاچی تمہیں تنگ کر کے چھیڑ رہی ہے اور تم پریشان ہورہی ہو۔۔۔۔۔ میں نے چاچی کا انداز دیکھ کر ہنستے ہوئے نوشین سے کہا۔۔
چاچی آپ مجھے چھیڑ کر میری ٹانگ کھینچ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ نوشین شرماتے ہوئے چاچی کے گلے لگ گئی ۔۔۔۔۔ مجھے موقع ملا تو میں بھی نہیں بخشوں گی۔۔۔۔۔ اور ہنسنے لگی۔۔۔
ہم تینوں اسی طرح تھوڑی دیر گپ شپ کرتے رہے ۔۔۔ پھر دانش اور مینا بھی میرے پاس دوبارہ سے آگئے تھے ۔۔۔ تھوڑی دیر گپ شپ اور چیڑچھاڑ کرنے کے بعد تینوں واپس ایک ساتھ چلے گئے۔۔۔
ثمرین اور فریال بھی وکی سے اُس کی ضرورت وغیرہ پوچھ کر اپنے اپنے کمروں میں چلی گئی ۔۔۔۔ اور شہزاد اکیلا رہ گیا ۔۔۔۔ تو وہ بھی لیٹ کر آرام کرنے لگا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
لیکن کوئی تھا جس کا پچھلے دن سے آرام غارت ہوچکا تھا۔۔۔۔اُسے کسی پل چین نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔ آج بھی وہ بستر پر لیٹے لیٹے وکی کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی ۔۔۔۔۔ جی ہاں ڈاکٹر ماہم ہی کے خیالوں میں سے وکی نہیں نکل رہا تھا۔۔۔۔۔
وہ حیران تھی کہ کیسے وکی نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے ۔۔۔۔ کیسے ثمرین کی عزت حفاظت کی ۔۔۔۔ اور دانیال لوگوں کو مار مار کر بے ہوش کردیا اب پتا نہیں اُن کا کیا حال ہوگا۔ دراصل دانیال نے ماہم کی بھی زندگی برباد کر کے رکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔ وہ بھی دانیال سے بہت تنگ آئی ہوئے تھی۔۔۔۔۔ دانیال کی ہی وجہ سے اُس نے ہسپتال چھوڑکر گھر پر ہی یہ چھوٹا سا کلینک بنا دیا تھا جہاں صرف اُس کے خاص خاص پیشنٹ ہی آتے تھے اور وہ ان کا چیک اپ کرتی تھی۔۔
ثمرین کی کہانی اور وکی کی کاروائی کے بعد اُس نے مسمم ارادہ کر لیا تھا کہ وہ بھی وکی سے درخواست کرے گی کہ وہ اُس کی بھی مدد کرے اور اُسے بھی دانیال کے شر سے نجات دلائے۔۔۔
صبح وکی اپنی پٹی چینج کرنے آنے والا تھا تو ماہم نے پکا ارادہ کیا تھا کہ وہ وکی سے لازمی بات کرے گی اور اُس کو اپنی مدد پر آمادہ کرے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح وکی کو جگانے ثمرین اُس کے کمرے میں آئی اور اُسے سوتا دیکھ کر وہ تھوڑی دیر دیکھتی ہی رہ گئی وکی کسی معصوم بچے کی طرح کروٹ کے بل لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ اور بہت پیارا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ ثمرین بے اختیار آگے بڑھی اور بہت آہستہ سے وکی کے گال اور ماتھے پر کس کی ۔۔۔ اور وکی کو بہت پیار سے ہلا کر جگانے لگی
وکی اُٹھ جاؤ۔۔۔۔۔ دیکھو کیا ٹائم ہورہا ہے ۔۔۔۔۔ تم نے تو سونے کا ریکارڈ قائم کرنا ہے کیا۔۔۔۔۔ اُٹھ جاؤ یار بہت سو لیئے۔۔۔۔ 9 بجے کا ٹائم ہوچکا ہے ۔۔۔ اُٹھ جا اب۔۔۔
کیا ہوا سونے دو نا باجی ۔۔۔۔۔ وکی بدستور آنکھیں بند کیئے کیئے کچی نیند میں بولا
اُٹھ جا باہر چھوٹی ماں تجھے بُلا رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ ثمرین نے کہا
اچھااااااا ۔۔۔۔۔ میں پھر فریش ہو کر آتا ہوں ۔۔۔۔ تم چلو۔۔۔۔۔۔ وکی انگڑائی لیتا ہوا بولا اور اُٹھ کر بیٹھ گیا
اچھے سے تیار ہوکر آنا ۔۔۔۔ ہم نے آج ماہم کے گھر بھی جانا ہے پٹی تبدیل کروانے ۔۔۔۔۔۔ ساتھ میں چاچی کو بھی لے جائیں گے ۔۔۔ثمرین کہتے ہوئے کمرے کے دروازے کی طرف بڑھی ۔۔۔
ٹھیک ہے باجی ۔۔۔۔۔ میں نے پیچے سے کہا اور اُٹھ کر واشروم میں گھس گیا۔ جبکہ ثمرین کمرے سے نکل گئی۔۔
فریش ہوکر میں نے سفید کُرتا پاچامہ پہنا اور نیچے آیا تو سب دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔۔ میں ان کپڑوں میں آج بہت پیارا لگ رہا تھا۔سب کی نظریں مجھ پر جمی ہوئی تھی۔۔۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
The essence of relationships –15– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –14– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –13– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –12– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –11– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025 -
The essence of relationships –10– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
October 11, 2025