دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔
طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس شیطانی مخلوق کے آئیندہ حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔
تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔
اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔
-
Smuggler –230–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –229–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –228–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –227–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –226–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –225–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025
قسط نمبر 01
ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔
**************************
ماضی
کچھ لوگ جنگل میں لکڑیاں کاٹ رہے تھے کے اچانک ایک تیز دھاڑ روشنی کے ساتھ زمیں ہل پڑی سب لوگ سمجھے کے کوئی زلزلہ آگیا ہے یا پھر جنگل سے تھوڑے فاصلے پر موجود آتش فشاں پہاڑ ابل پڑا ہو۔مگر حقیقت اس کے برعکس تھی ۔۔ان سبھی لوگوں کی آنکھوں کے سامنے تیز روشنی آگئی تھی ۔۔۔ہوائیں تیز چلنا شروع ہو گئی تھیں ۔۔۔درخت پر موجود افراد تیز ہواؤں کی وجہ سے زمیں پر گر پڑے تھے ۔۔ہر طرف شور مچا ہوا تھا ۔۔ابھی وہ لوگ اس روشنی کے بارے میں کچھ سمجھ پاتے کے اس سے پہلے ہی اس روشنی میں ایک جادوئی سا دروازہ بن گیا اور ایک خونخوار بھیڑیا نکل کر باہر آگیا جسے دیکھ کر سبھی کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے ۔۔ڈر کی وجہ بھیڑیا نہیں تھا بلکہ اصل وجہ اس کی ہیبت تھی جو کے زمیں پر موجود بھیڑیوں سے مختلف تھی ۔۔وہ جنگلی لوگ تھے ان کا آئے روز اس طرح کے جانوروں سے پالا پڑتا تھا مگر اس میں کچھ الگ تھا ۔۔بھیڑیے کا قد لگ بھگ آٹھ فٹ سے اوپر تھا جو کے اونٹ کو بھی مات دے رہا تھا لمبائی میں ۔۔اس کی آنکھیں لال انگارہ بنی ہوئی تھیں ۔۔اس کی جلد کالی سیاه تھی جبکہ اس کے پاس سے کالے رنگ کا دھواں اٹھ آرہا تھا ۔۔بمشکل وہاں موجود سبھی نے اپنی حالت پر قابو کیا۔ مگر ابھی ان کی مشکلات کم نہیں ہوۓ تھے ۔۔اس بھیڑیے کے نکلنے کے بعد اس دروازہ سے کچھ اور بھی عجیب سی مخلوق نکلی اسے آپ خلائی مخلوق یا پھر جنات کہہ سکتے ہیں مگر شائد وہ جنات نہیں تھے کوئی خلائی مخلوق تھی ۔۔ان کے نکلتے ہی بھیڑیا زور سے دھاڑا۔۔اس کی دھاڑ اتنی تیز تھی کے وہاں پر موجود سبھی افراد اس کی شدت سے پیچھے کی جانب جا رہے تھے ۔۔ابھی وہ بمشکل خود کو سنبھال پائے تھے کے بھیڑیے نے اپنی جگہ سے چھلانگ لگا کر پاس میں گرے ہوۓ شخص کے پاس پہنچا اور اس کے سر کو اپنے جبڑے میں لے کر زور سے گردن ہلائی تو اس شخص کی گردن جڑ سے اکھڑ گئی ۔۔یہ نظارہ دیکھ کر باقی موجود افراد کی چیخیں نکل گئی مگر انہیں زیادہ چیخنے کا موقع دیئے بغیر اس بھیڑیے نے چیر پھاڑ کر ان سبھی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔۔ہاہاہاہاہا۔۔۔ ہاہاہاہاہا ۔۔ٹوچہ انسان کیڑے مکوڑے ۔۔۔ان سب کے مرنے کے بعد وہاں موجود خلائی مخلوق جس کی ہنسی اس وقت کسی شیطان سے کم نہیں تھی اس لئے اسے شیطان ہی کہا جائے تو بہتر ہوگا ۔۔اس شیطان کی ہنسی کسی کی بھی جسم سے روح نکالنے کے لئے کافی تھی ۔۔
دوسری طرف جنگل کے قریب موجود خوبصورت سا گاؤں جہاں کے سبھی لوگ پر امن زندگی گزار رہے تھے کے اچانک انہیں تیز دھاڑ روشنی کے ساتھ زمیں ہلتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔ تیز دھاڑ روشنی کی آواز انہیں جنگل کے اندر کی جانب سے سنائی دی وہ سبھی اس جانب روانہ ہونے لگے مگر اس سے پہلے ہی گاؤں میں موجود مندر کا دروازہ کھلا اور اس میں سے ایک پنڈت باہر نکلا ۔۔بظاہر معمولی دکھنے والا یہ پنڈت اپنے اندر ایک الگ ہی دنیا بسائے بیٹھا تھا ۔۔۔وہ جادو سمیت بہت سی مہارتوں کا بادشاہ تھا ۔۔گاؤں کے سبھی لوگ اس کی عزت کرتے تھے وہ کم ہی مندر سے باہر آتا تھا ۔۔
اس کے باہر نکلتے ہی سبھی لوگ اس کو عزت دینے کے لئے گھٹنوں کے بل زمیں پر جھک گئے ۔۔وہ بنا کسی طرف دھیان دیئے جنگل کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔گاؤں کے لوگ بھی اس سے فاصلہ رکھتے ہوۓ اس کے پیچھے پیچھے چل دیئے ۔۔اپنی جادوئی طاقت سے وہ پہلے ہی اندازہ لگا بیٹھا تھا کے جنگل میں کس طرح کا خطرہ موجود ہے اس لئے جنگل سے دس منٹ کے فاصلے پر وہ رک گیا اور گاؤں والوں کو وہیں سے واپس جانے کا کہنے لگا ۔۔کچھ لوگوں نے اعترض کیا مگر اس کے سمجھانے پر سبھی واپس لوٹ گئے ۔۔
سب لوگوں کے جاتے ہی اس نے منہ میں ہی کچھ بڑبڑاتے ہوۓ کوئی منتر پڑھے ۔۔منتر کے مکمل ہوتے ہی گاؤں کے
اردگرد ایک سنہری دیوار بن گئی بظاہر تو یہ دیوار عام انسانوں کو کچھ نہیں کہتی تھی مگر کوئی دوسری مخلوق اس سے اندر داخل نہیں ہو سکتی تھی ۔۔ان سب سے مطمئین ہونے کے بعد وہ آگے بڑھا اور جیسے ہی اس نے جنگل میں قدم رکھا اسے کسی انوکھی طاقت کا احساس ہونے لگا ۔۔ابھی وہ کچھ سمجھ پاتا کے اس سے پہلے ہی ہوا میں کوئی چیز اچھلتی ہوۓ اس کی جانب آئی ۔۔پنڈت نے تیزی سے ایک جانب جھک کر خود کو بچایا مگر زیادہ کامیاب نہیں ہو سکا اور وہ چیز اس کے کندھے کا گوشت پھاڑتے ہوۓ آگے جا کر زمیں پر کھڑی ہو گی ۔۔وہ کوئی چیز نہیں بلکہ وہی بھیڑیا تھا ۔۔اس کو دیکھ کر پنڈت کو سمجھنے میں دیر نہیں لگی کے یہاں کس قسم کا خطرہ موجود ہے ۔۔اس نے تیزی سے منہ میں کچھ پڑھ کر بھیڑیے کی جانب منہ کر کے پھونک ماری تو وہ بھیڑیا درد کی شدت سے دھاڑنا شروع ہو گیا ۔۔پنڈت نے یہیں پر بس نہیں کی بلکہ اپنے ارد گرد ایک ایسا خسار کھینچا جس میں وہ آزادنہ چل پھر سکتا تھا مگر کوئی اس خسار کے اندر داخل نہیں ہو سکتا تھا ۔۔وہ تیزی سے جنگل میں آگے کی جانب بڑھنے لگا ۔۔وہ ابھی چند قدم ہی آگے بڑھا تھا کے اسے جنگل میں کھلا ہوا دروازہ نظر آگیا جس کے پاس وہی شیطان موجود تھا ۔۔پنڈت کو دیکھتے ہی اس شیطان کی آنکھوں میں چند لمحوں کے لئے حیرانگی نظر آئی مگر اگلے ہی پل اس کے ہونٹوں پر وہی مسکراہٹ رینگ گئی جسے دیکھ کر کسی کی بھی جان نکل سکتی تھی ۔۔پنڈت چند قدم آگے جا کر اس شیطان کے نزدیک پہنچ کر کھڑے ہوتے ہوۓ بولا ” کون ہو تم اور یہاں کیا کر رہے ہو اور یہ بھیڑیا تمہارا ہے کیا؟”
پنڈت کی بات سن کر وہ شیطان قہقہ لگا کر ہنستے ہوۓ بولا “ہاہاہاہاہا ۔۔ایک انسان جو ہمارے سامنے کسی کیڑے کے برابر ہے وہ کھڑا ہو کر ہم سے سوال پوچھ رہا واہ جی واہ ہاہاہاہاہا ۔” اتنا بول کر وہ پھر ہنس پڑا مگر پنڈت نے بنا کوئی پروا کئے ایک منتر پڑھا اور اسے شیطان کی طرف منہ کر کے پھونک مار دی ۔۔شیطان کا جسم جلنا شروع ہو گیا ۔۔چند لمحے وہ درد سے کراہتا رہا مگر پھر اس نے اپنے درد پر قابو پا لیا ۔۔یہ دیکھ کر پنڈت کی آنکھیں حیرانگی سے بڑی ہو گئی کے کیسے اس پر میرے جادو کا اثر نہیں ہوا ۔۔
شیطان بولا :میں ڈیمن ورلڈ کا سب سے طاقت ور ہوں تمہارا یہ چھوٹا سا جادو مجھ پر اثر نہیں کرے گا ۔۔بہت جلد دنیا پر ہمارا راج ہو گا ۔۔میں نے ڈیمن ورلڈ میں موجود اپنے ساتھیوں کو بھی ٹیلی پیتھی کے ذریعہ پیغام بھیج دیا ہے کے زمیں ہن3ارے لئے سب سے اچھی جگہ ہے راج کرنے کے لئے “
پنڈت بولا : یہ خواب تمہارا خواب ہی رہے گا یہاں بہت سے ایسے طاقت ور انسان موجود ہیں جو تمہیں چٹکیوں میں دھول چٹا دیں گے۔۔
اتنے بولتے ہی پنڈت نے شیطان پر حملہ کر دیا اور دونوں میں ہاتھاپائی شروع ہو گی ۔۔لڑتے لڑتے دونوں کا خون بہنا شروع ہو گیا تھا ۔۔دو گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ لڑائی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہی تھی ۔۔ کےاس دوران جنگل کے سرے پر پڑا ہوا بھیڑیا بھی اٹھ کر لنگڑاتے ہوۓ ان کے قریب آگیا تھا ۔۔اسے موقع کی تلاش تھی حملہ کرنے کے لئے ۔۔اس کو اس طرح خود کی جانب دیکھتے پا کر پنڈت بھی سمجھ گیا تھا ۔۔اس لئے اس نے آخری وار کرنا کا فیصلہ کیا اور یہ کرتے ہی وہ اپنی جگہ سے کسی گولی کی رفتار سے اٹھ کر شیطان کی جانب بڑھا اور منہ میں ہی کچھ پڑھتے ہوۓ اسے گھسیٹتے۔ ہوۓ جادوئی دروازہ کے پاس لے گیا ۔۔وہ شیطان کچھ سمجھ پاتا اس سے پہلے ہی پنڈت نے اسے چھاتی پر لات مارتے ہوۓ دروازہ کے اندر کی جانب پھینک دیا ۔۔ایک تیز چیخ کے ساتھ وہ دروازہ کے اندر چلا گیا یہ دیکھ کر بھیڑیا اپنی جگہ سے اچھل کر پنڈت کے پاس آیا اور اس کو ٹانگ سے پکڑ کر اپنے ساتھ دروازہ کے اندر کی جانب لے گیا ۔۔چند لمحے کے لئے پورے جنگل میں سفیدی پھیل گئی چند لمحوں بعد جب سفیدی ختم ہوئی تو دروازہ والی جگہ پر دو لاکٹ پڑے تھے ۔۔اور وہاں کسی بھی قسم کی کوئی چیز موجود نہ تھی ۔۔
مستقبل۔۔
حال سن دو ہزار بتیس
اندھیرا پوری طرح ابھی چھٹا نہیں تھا کے میری آنکھ کھل گئی ۔۔دوستوں آگے بڑھنے سے پہلے میں اپنا تعارف کروا دیتا ہوں میرا نام یاسر ہے۔۔ ہمارا گھر کل چار افراد پر مشتمل ہے۔۔ میں،میرے ابو اسلم میری امی نازیہ جبکہ میری جان میری پیاری بہن ماہ رخ ۔ابو میرے نشے کی لت میں مبتلا تھے دو سال پہلے وہ اچانک ہی کہیں غائب ہو گئے تھے ۔۔گھر میں ہم صرف تین لوگ ہی بچئے تھے ۔شروع میں امی لوگوں کے گھروں میں کام کر کے کچھ پیسے کما لاتی تھی جس سے ہمارا گزارا ہو جاتا تھا مگر چھ مہینے پہلے قدرت کو شائد کچھ اور ہی منظور تھا ۔۔اچانک ایک دن امی کی طبیعت خراب ہو گئی ۔۔ اور ہم بھاگے بھاگے ہسپتال پہنچے اور وہاں پر امی کو داخل کروا دیا ۔۔اس دن ہمارے سروں پر ایک اور قیامت ٹوٹی جس نے مجھے تو کم ازکم وقت سے پہلے سمجھدار کر دیا تھا ۔۔ڈاکٹروں کے مطابق امی کو کینسر ہے ۔۔بس اس کے بعد امی گھر پر ہی رہنے لگی اور میں چھوٹی سی عمر میں ہی کام کے لئے نکل پڑا ۔۔میری اس وقت عمر پندرہ سال ہے قد تھوڑا لمبا ہے رنگ گورا ہے قوم سے ہم پٹھان ہیں ۔۔میری بہن مجھ سے چار سال چھوٹی ہے ۔۔میری شدید خواہش ہے کے وہ پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنے جبکہ اسے خود بھی پڑھنے کا بہت شوق ہے ۔۔
صبح منہ اندھیرے اٹھ کر میں گھر سے باہر نکل کر گلی کے آخر میں کھلے میدان میں موجود کنویں کے پاس چلا گیا جہاں رات کو ہی لوگ اپنی بالٹیاں رکھ جاتے تھے ۔۔ہمارا علاقہ کافی پر امن ہے یہاں چوری چکاری اور قتل و غارت جیسے واقعات نہیں ہوتے ۔۔خیر تو بتا رہا تھا کے کنویں کے پاس پہنچ کر سبھی بالٹیوں کو پانی سے بھر کر گھروں میں پہنچانے لگا ۔۔۔دوستوں یہ کام میں کوئی نیکی کی وجہ سے نہیں کر رہا تھا بلکہ اس کے بدلے محلے والے مجھ پر ترس کھا کر کچھ دے دیتے تھے جس سے ہمارا صبح کا ناشتہ ہو جاتا تھا ۔۔سبھی گھروں میں پانی دینے کے بعد میں ناشتہ لے کر واپس گھر آیا اور اپنی گڑیا کے کمرے میں جا کر اسے جگانے لگا ۔۔” ماہی ۔۔۔ماہی بیٹا اٹھ جاؤ صبح ہو گئی ہے “
میری آواز سن کر وہ کروٹ بدلتے ہوۓ بولی ” کیا ہے بھیا سونے دیں بہت نیند آرہی ہے “
میں بولا : سونے دیں کی بچی جلدی سے اٹھ جاؤ سکول نہیں جانا کیا ؟”
سکول جانے کا سن کر وہ تیزی سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی اور میرے گال پر پیار سے کس کر کے باتھ روم میں گھس گئی فرش ہونے کے لئے جبکہ میں اس کا بستر ٹھیک کر کے کچن میں جا کر اس کے لئے ناشتہ بنانے لگا ۔۔کچھ دیر بعد ہی وہ سکول یونیفارم میں تیار کچن میں پیڑھی۔ ( مطلب بیٹھنے کے لئے چھوٹے سائز کی آپ کرسی کہہ لیں جسے ہماری زبان میں پیڑھی کہتے ہیں)پر بیٹھی موجود تھی۔
جلدی سے ناشتہ کر کے وہ مجھے گڈ بائے بول کر سکول کی جانب روانہ ہو گئی جبکہ میں برتنوں کو دھونے والی جگہ پررکھ کر ایک ٹرے میں ناشتہ اٹھا کر اندر امی کے کمرے کی جانب بڑھ گیا ۔۔امی جاگ رہی تھیں اور چھت کو دیکھ رہی تھیں ۔۔میں ان کے پاس جا کر کھانے کو ٹیبل پر رکھتے ہوۓ ان کے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر دباتے ہوۓ بولا ” کیوں ٹینشن لے رہی ہیں سب ٹھیک ہو جائے گا ” میری بات سن کر ان کے چہرے پر پھیکی مسکراہٹ دوڑ گئی ۔۔بنا کوئی بات کئے میں انہیں ناشتہ کروانے لگا۔۔۔ناشتہ کرنے کے بعد انہوں نے دوائی لی اور آنکھیں موند کر لیٹ گئی ۔۔مزید کچھ دیر گھر کے کام کرنے کے بعد میں اپنے کام کے لئے جنگل میں موجود کوئلے کی کان کی جانب بڑھ گیا ۔۔کھدائی کے دوران ایک جگہ سے مجھے ایک لاکٹ ملا جسے اٹھا کر میں دیکھنے لگا ۔۔مجھے زیادہ سمجھ تو نہیں آئی کیونکہ وہ مٹی اور کوئلے سے لت پت تھا مگر میں نے ارد گرد نظر دوڑا کر اچھے سے تسلی کرنے کے بعد اسے اپنی جیب میں رکھ لیا اور کام کرنے لگا ۔اس دوران کوئلے کی کان سے باہر آسمان پر بادل چھا گئے تھے اور موسم ابر-آلود ہو رہا تھا ۔۔شام کو کام بند کر کے سب اپنی اپنی اجرت لے کر گھر کی طرف روانہ ہو گئے جن میں میں بھی شامل تھا ۔۔پر میری رفتار باقیوں کی نسبت بہت سلو تھی ۔۔۔وہ سبھی جنگل سے نکل چکے تھے جبکہ میں ابھی بھی آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے ہوۓ آگے بڑھ رہا تھا کے اچانک مجھے اپنی جیب میں موجود اس لاکٹ کا خیال آیا میرا دل تھا کے اسے صاف کر کے اپنی بہن کو دے دو گا ۔۔لاکٹ کو باہر نکال کر میں نے اپنی ہتھیلی میں پکڑا تو اسی دوران۔ زور دار آواز کے ساتھ بارش شروع ہو گئی ۔۔اور لاکٹ پر موجود مٹی اور کوئلے کی کالک نیچے گرنے لگی ۔۔میں غور سے لاکٹ کو دیکھنے میں محو تھا کے اچھے سے مٹی اور کوئلے کی کالک گرنے کے بعد میں نے اسے اپنے کپڑوں سے صاف کر کے ہتھیلی پر رکھا تو وہ چمکنا شروع ہو گیا۔۔آہستہ آہستہ وہ گرم ہوتا جا رہا تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ میری ہتھیلی کے ذریعہ اندر ہاتھ میں اتر کر میری رگوں میں مکس ہو رہا ہو درد کی شدت سے میرے منہ سے چیخ نکل گی مگر یہ سب یہیں پر ختم نہ ہوا بلکہ یوں نظر آنے لگا جیسے میرے ہاتھ پر کوئی آگ کا گولہ آگیا ہو ۔۔میں ڈر کی وجہ سے بھاگنا چاہ رہا تھا مگر میری ٹانگیں میرا ساتھ دینے کو تیار نہیں تھی ۔۔مزید چند لمحے میری ہتھیلی چمکنے کے بعد آہستہ آہستہ وہ روشنی مدھم ہوتی گئی اور میرے ہاتھ سے لاکٹ غائب ہو چکا تھا ۔۔ابھی میں اس معاملے کو سمجھ پاتا کے اچانک مجھے آواز سنائی دی [ سسٹم نے ایک ہوسٹ ڈھونڈ لیا ہے ] [ہوسٹ ڈرا ہوا ہے ]
[ہوسٹ کی دل کی دھڑکن کافی تیز ہو گئی ہے ]
ہوسٹ کی مینٹل ہیلتھ اپنی جگہ پر ہے ]
[سسٹم کو اپگریڈ کریں ]
[سسٹم کو اپگریڈ کرنے کے لئے یس کا بٹن دبائیں ]
میں ڈر کی وجہ سے بھاگنا چاہ رہا تھا مگر میری ٹانگیں ساتھ نہیں دے رہی تھی ۔۔یہ مصیبت ابھی یہیں ختم نہیں ہوئی تھیں بلکہ زمین پر میری ٹانگوں کے ارد گرد ایک سرکل بن گیا تھا ۔۔جو کے چمک رہا تھا اچانک اس سرکل میں کوئی دروازہ نمودار ہوا اور اس نے مجھے اپنے اندر کھینچ لیا ۔۔میں ہوا میں سفر کرتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا ۔۔رفتار اتنی تیز تھی کے میرے جسم کی جلد جلتے ہوۓ محسوس ہو رہی تھی ۔۔آنکھوں کے سامنے عجیب قسم کی روشنی آرہی تھی ۔۔میں کچھ سمجھ پاتا کے ایک بار پھر وہی آواز سنائی دی ” سسٹم ہوسٹ لینڈنگ “
” سیفٹی الرٹ “
سیف لینڈنگ “
اس کے ساتھ ہی میری آنکھوں کے سامنے کچھ لکھا نظر آنے لگا میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا ہوا میں ہاتھ چلاتے ہوۓ ان لکھے ہوۓ الفاظ میں سے کسی پر کلک ہو گیا تھا شائد۔۔ کے پھر سے آواز آئی
” سیف لینڈنگ سیلکٹ “
” یو آر سیف لینڈنگ “
اس آواز کے ساتھ اب مجھ پر دباؤ کم ہونا شروع ہو گیا تھا اچانک مجھے احساس ہوا جیسے میں زمین پر موجود ہوں میں نے اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر ارد گرد نظر دوڑائی تو صبح کا وقت ہو رہا تھا۔اور میں جنگل میں موجود تھا ۔۔مجھے اچھی طرح یاد تھا کے جب میں جنگل سے نکل رہا تھا اس وقت شام کا ٹائم ہو رہا تھا اور بارش کا موسم تھا جبکہ یہاں سب کچھ صاف ستھرا تھا ۔۔ابھی میں کچھ سمجھ پاتا کے اچانک مجھے اپنے پیچھے سے آواز سنائی دی ۔میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک جنگلی انسان تھا جو عجیب سی زبان میں بات کر رہا تھا مجھے اس کی زبان کی سمجھ نہیں آرہی تھی ۔۔
جاری ہے۔۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی

Smuggler –230–سمگلر قسط نمبر

Smuggler –229–سمگلر قسط نمبر

Smuggler –228–سمگلر قسط نمبر

Smuggler –227–سمگلر قسط نمبر

Smuggler –226–سمگلر قسط نمبر
