The Game of Power-03-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔

طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس  شیطانی مخلوق  کے آئیندہ  حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔

تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔

اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔

قسط نمبر 03

ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی  ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔

************************

میں اس وقت اپنے کمرے میں اپنی چارپائی پر موجود تھا جبکہ میرے سے کچھ فاصلہ پر ماہی لیٹی سو رہی تھی ۔۔مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کے آخر میں گھر کب آیا اور کب سویا ۔۔کیا میں کوئی خواب دیکھ رہا تھا ؟ اگر وہ کوئی خواب تھا تو میری دعا ہے وہ خواب ہی رہے پر شائد قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا جو کے آگے جا کر مجھے پتا چلا ۔۔اس وقت میں صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔اچانک مجھے لاکٹ کا خیال آیا تو میں نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر جیب کو ٹٹولنا شروع کر دیا مگر لاکٹ کا کہیں بھی نام و نشان نظر نہیں آرہا تھا ۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے جو بھی میں نے دیکھا ہو وہ سب جھوٹ تھا پر وہ حقیقت کے بہت قریب نظر آرہا تھا ۔۔

 

چند لمحے یہی سب سوچتے ہوۓ میری نظر اچانک اپنی بہن ماہی ( ماہ رخ ) پر چلی گی ۔۔۔نیند میں ڈوبا اس کا معصوم سا چہرہ دیکھ کر مجھے اس پر ٹوٹ کر پیار آرہا تھا کچھ لمحے پہلی والی حالت میری تبدیل ہو چکی تھی ۔۔سبھی اندیشے میرے دل سے نکل گئے تھے ۔۔میں اپنی

چار پائی پر دوبارہ ٹانگیں سیدھی کر کے ماہی کی جانب کروٹ لے کر اس کو دیکھتے ہوۓ لیٹ گیا اور کب نیند کی آغوش میں چلا گیا مجھے خبر ہی نہ ہو سکی ۔۔

 

صبح اٹھ کر وہی روٹین کے کام تھے جو مجھے کرنے پڑے۔۔ جن کے بارے میں پہلی قسط میں بتا چکا ہوں میں ۔۔یہ اس واقعہ کے تیسرے دن کی بعد کی بات ہے کے میں مغرب سے پہلے گھر کی جانب آرہا تھا ۔۔ابھی میں گھر سے کچھ فاصلے پر تھا آسمان ابر آلود تھا ۔۔صبح سے موسم بارش والا تھا کبھی برس پڑتی تو کبھی رک جاتی آسمان میں بادلوں کا کھیل کود جاری تھا کے اچانک تیز بارش شروع ہو گی ۔۔۔میں پناہ کی تلاش میں بھاگتے ہوۓ گلی میں داخل ہوا تو مجھے ریاض چچا کے گھر کا خیال آیا۔۔ابو کے لاپتہ ہونے کے بعد سبھی اپنوں نے ہم سے نظریں پھیر لی تھیں ۔۔ پر ریاض  چچا کبھی کبھی پوچھنے آتے ہم سب کا حال احوال مگر جب سے امی بیمار ہوئی تو انہوں نے آنا بلکل چھوڑ دیا تھا کے کہیں ان کا علاج کروانا نہ پڑ جائے ۔۔یہ سب مجھے بعد میں پتا چلا کے ریاض چچا حال چال پوچھنے نہیں بلکہ امی کے ساتھ راتیں رنگیں کرنے آتے تھے۔۔وہ ہر دوسرے یا تیسرے دن امی کے ساتھ سیکس کرتے اور ان کی پھدی کو کسی ڈھولکی کی طرح بجاتے تھے  ۔۔اس وقت مجھے سیکس کے بارے میں اتنا پتا نہیں تھا اسی لئے میں اور ماہی یہ سمجھتے تھے کے انہیں ہم سے محبت ہے مگر امی کی بیماری کے بعد سب کچھ بدل گیا تھا ۔۔میرا سیکس سے پہلا تعارف بھی اسی دن ہوا۔جس کا میں ابھی ذکر کر رہا تھا۔بات کسی اور سائیڈ نکل جائے گی اور اپنوں کی بے رخی پر کئی قسطیں ضائع ہو جائیں گی اس لئے میں انہی واقعات کا ذکر کرو گا جن کا اس داستان کے ساتھ کوئی تعلق ہو گا۔

تو خیر میں بتا رہا تھا کے  ان کے گھر میں بیٹھک کے اوپر شیڈ سا بنا ہوا تھا جو کے پرانے وقتوں میں لوگ بنایا کرتے تھے میں تیزی سے چلتے ہوۓ ان کی بیٹھک کے پاس پہنچ کر اس شیڈ کے نیچے کھڑا ہو گیا ۔۔ابھی مجھے کھڑے ہوۓ چند لمحے ہی ہوۓ تھے کے اچانک مجھے کسی کے کراہنے کی آواز سنائی دی ۔۔میں نے ارد گرد نظر دوڑا کر تسلی کی مگر ہر طرف ہو کا عالم تھا ۔۔ہلکا سا اندھیرا چھایا ہوا تھا ۔۔میں نے اپنا وہم سمجھ کر ذہن کو جھٹکا اور دوبارہ بارش رکنے کا انتظار کرنے لگا کے اتنے میں ایک بار پھر آواز سنائی دی مگر یہ آواز پہلے کی نسبت مختلف تھی یوں لگا جیسے کسی نے سسکی لی ہو میں نے دوبارہ نظر دوڑائی گلی میں تو ہر طرف خاموشی تھی پر آواز میں نے صاف سنی تھی جو کے مجھے اپنے دائیں طرف سے سنائی دی تھی ۔۔میں نے تھوڑا آگے ہو کر جھک کر دائیں طرف دیکھا تو بیٹھک کے دروازہ کے ساتھ بنی کھڑکی کھلی ہوئی تھی اور اس میں سے ہلکی سے روشنی باہر کو آرہی تھی ۔۔پہلے میرا اتنا دھیان نہیں تھا اس روشنی پر مگر آواز سننے کے بعد مجھ میں تجسس پیدا ہو گیا تھا ۔۔اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں نے آگے ہو کر کھڑکی میں سے اندر جھانکا تو کھڑکی کا پردہ ہٹا ہوا تھا میری نظر سامنے بیٹھک میں نیچے بچھے قالین پر چلی گی جہاں کا نظارہ دیکھ کر میرے چودہ طبق روشن ہو گئے تھے ۔۔سامنے کوئی اور نہیں بلکہ ریاض چچا کی بیوی اور میری سگی چاچی  گلشن تھی ۔۔حیران ہونے کی وجہ یہ حالت تھی وہ برہنہ حالت میں گھوڑی بنی دو لڑکوں سے چودوا رہی تھیں ان میں سے تو ایک لڑکا میرا ہم عمر آصف تھا جبکہ دوسرا لڑکا مجھ سے ایک دو سال چھوٹا زین تھا ۔۔آصف گلشن چاچی کو پیچھے سے چود رہا تھا جبکہ زین آگے مکمل ننگا کھڑا تھا اور چاچی اس کے چھوٹے سے سائز کا لن منہ میں لے کر چوس رہی تھی ۔۔کبھی کبھی آصف کا جھٹکا تھوڑا تیز ہو جاتا جس سے چاچی کے منہ سے سسکی نکل جاتی ۔۔دونوں کی نئی نئی چڑھتی جوانی تھی اگر یہ کہا جائے کے کچے بچے تھے تو غلط نہ ہو گا۔۔۔ہاں آصف کسی حد تک سمجھدار تھا پر اتنا بھی نہیں کے وہ گلشن چاچی جیسی جہاندید عورت کو سنبھال سکے ۔۔شائد یہ بات چاچی بھی سمجھتی تھی اسی لئے دونوں کو ایک ساتھ بلایا تھا ۔۔میں حیرانگی سے چاچی کی بڑی گانڈ  کو دیکھ رہا تھا ۔۔آصف کا لن بمشکل پانچ انچ کا تھا ۔۔میرا ہاتھ خود بخود نیچے اپنے لن پر چلا گیا ۔۔پینٹ پہننے کی وجہ سے مجھے مشکل ہو رہی تھی تو میں نے زیپ کھول کر اپنا لن باہر نکال لیا ۔۔دوستوں میں یہ تو نہیں کہتا کے میرا لن بہت بڑا تھا پر . ہاں یہ سچ تھا کے  اندر موجود دونوں لڑکوں کے مقابلہ میرا لن بڑا تھا ۔۔آج تک میں نے مٹھ نہیں ماری تھی اور نہ ہی کبھی اس طرح کا کوئی کام کیا تھا حالانکہ میں بھی بالغ ہو چکا تھا اور کئی بار خواب میں میرا اختلام بھی ہو جاتا تھا پر اس کے باوجود یہ سب نہیں کر سکا اس کو غربت کہہ لیں یا کمزوری پر یہ سچ تھا مگر آج پہلی بار زندگی میں اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر  ہلا رہا تھا شائد یہ اندر کے نظارہ کا کمال تھا ۔۔چند لمحوں بعد ہی اندر کی پوزیشن تبدیل ہو گئی ۔۔ چاچی نے  آصف کو قالین پر نیچے لیٹا دیا اور اپنی برا اتر کر پھینک دی پھر  چاچی  بیٹھک کی کھڑکی کی جانب منہ کر کے اس کے لن کے اوپر بیٹھ کر اس کو اپنی گانڈ میں لینے لگی ۔۔ایک ہلکی سی سسکی لیتے ہوۓ اس نے اپنی گانڈ میں آصف کا لن ایسے لے لیا جیسے  میں جاتا ہے ۔۔ایک دو بار اوپر نیچے ہونے کے بعد اس نے زین کو اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا تو زین بنا کوئی لمحہ ضائع کئے گلشن  چاچی کے اوپر کسی بھوکے کتے کی طرح ٹوٹ پڑا ۔۔اسے اتنی سمجھ نہیں تھی شائد کے سیکس کیسے کرتے ہیں ۔اس کا اناڑی پن دیکھ کر گلشن چاچی نے اس کے سر پر زور سے تھپڑ رسید کر دی ۔۔سر پر تھپڑ پڑتے ہی وہ ایک دم بھیگی بلی بن گیا ۔۔اس کی حرکت دیکھ کر جہاں مجھے ہنسی آگئی تھی پر میں نے خود کو سنبھال لیا تھا  وہیں گلشن چاچی کے چہرے پر بھی مسکراہٹ رینگ گئی ۔انہوں نے ہاتھ آگے بڑھا کر اس کی چھوٹی سی لولی اپنی انگلیوں میں پکڑی اور اسے آگے کی جانب کھینچ کر اپنی پھدی کے سوراخ کے اوپر لگا دیا ۔۔دوستوں کیا بتاؤ چاچی کی پھدی کے ابھرے ہوۓ لب کسی کے بھی جذبات کو بڑھکا سکتے تھے ۔۔ان کی پھدی میں تھوڑا اوپر کی جانب مٹر کے دانے جتنا تھوڑا سا ابھرا ہوا گوشت تھا جس کو وہ اپنے انگوٹھے سے رگڑ رہی تھیں ۔۔چاچی کی بڑی پھدی میں زین کی چھوٹی لولی کا پتا بھی نہیں چل رہا تھا ۔۔ایک ہاتھ کے انگوٹھے کی مدد سے جہاں پھدی کے دانے کو رگڑ رہی تھیں وہیں اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنے بائیں ممے کو دبا رہی تھی جبکہ نیچے سے آصف چاچی کی کمر کو پکڑے گھسے مار رہا تھا ۔۔چار طرفہ مزہ کی شدت سے چاچی کی آنکھیں بند تھی جبکہ باہر کھڑے بارش کے موسم میں بھی میرا گلہ خشک ہو رہا تھا ۔۔ان کی چدائی کو دیکھتے ہوۓ میں لگاتار اپنے لن کو ہلا رہا تھا ۔۔اندر چاچی کی سسکیاں اچانک بڑھنا شروع ہو گئی تھیں اور چند لمحوں بعد ہی چاچی کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہو گئے تھے ایک زور دار چیخ کے ساتھ ان کی پھدی سے ایسے پانی نکلا جیسے ایکدم کوئی بند ٹوٹ جائے یا بوتل میں سوراخ ہو جائے ۔۔وہ بری طرح ہانپ رہی تھی جبکہ زین کی چھوٹی سی لولی جھٹکے لگنے کے دوران باہر نکل آئی تھی ۔۔مجھے زین کی گانڈ بھی نظر آرہی تھی مگر اس کو دیکھ کر مجھے اتنا کچھ نہیں ہو رہا تھا جتنا چاچی کی پھدی دیکھ کر ہو رہا تھا ۔۔یہ دونوں کمسن لڑکے تھے نئی نئی جوانی تھی اس لئے جلدی فارغ ہونے کا سوال ہی نہیں تھا اسی وجہ سے آصف نیچے سے لگاتار جھٹکے ماری جا رہا تھا ۔۔چاچی نے ایک دو بار ٹوکا بھی پر وہ زین سے عمر میں تھوڑا بڑا تھا اس لئے نہیں رکا اور لگا رہا ۔۔چاچی نے جب آصف کو زیادہ کچھ نہیں کہا تو زین کی ہمت بڑھی۔

  زین نے آگے بڑھ کر دوبارہ چاچی کی پھدی میں اپنا لن ڈال کر گھسے مارنا شروع ہو گیا ۔۔نیچے سے آصف نے چند جاندار گھسے مارے اور غراتے ہوۓ چاچی کی کمر کو پکڑ کر جھٹکے کھانے لگا شائد اس کی بھی وہی حالت ہو گئی تھی جو کچھ دیر پہلے چاچی کی ہوئی تھی ۔۔ابھی وہ پوری طرح سنبھلا بھی نہیں تھا کے اچانک زور دار جھٹکے کے ساتھ اندر کی طرف موجود بیٹھک کا دروازہ کھلا ان سب کی نظر دروازہ کی جانب چلی گی ۔۔میں بھی اپنا جسم چھپاتے ہوۓ تھوڑا سائیڈ پر ہوا اور احتیاط سے اندر نظر دوڑائی تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔۔اندر ریاض چاچا ہاتھ میں موٹا سا ڈنڈا پکڑے خونخوار نظروں سے سبھی کو گھور رہے تھے۔اور اندر سے بیٹھک کا دروازہ بند کر دیا تاکہ کوئی بھی بھاگ نہ پائے ۔۔ابھی ان تینوں میں سے کوئی بھی اٹھ پاتا کے اس سے پہلے ریاض چچا آگے بڑھے اور ہاتھ میں پکڑا ڈنڈا اٹھا کر زین کی کمر میں دے مارا ۔۔کمرہ زین کی چیخ سے گونج اٹھا وہ چاچی کی پھدی سے لڑھک کر ایک سائیڈ پر گر گیا ۔۔چاچا نے بنا موقع دیئے دو اور وار کئے مگر اس بار ان کا وار زین کی گانڈ پر تھے ڈنڈے اتنی شدت سے مارا تھے کے زین کی گانڈ پر نشان پڑ گئے تھے ۔۔وہ درد سے کراہتے ہوۓ رونا شروع ہو گیا تھا ۔۔اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ آصف تیزی سے چاچی کے نیچے سے نکل کر باہر کی جانب بھاگنے لگا مگر یہ اس کی بدقسمتی کہہ لیں یا پھر ریاض چچا کی پھرتی کے وہ بامشکل دروازہ تک ہی پہنچا تھا ننگا کے ریاض چچا نے دوبارہ ہاتھ گھومایا اور اس کے ٹانگ کے ٹخنے پر دے مارا ۔۔وہ کسی ذبح کئے ہوۓ بکرے کی طرح وہیں زمیں پر گر کر اپنی ٹانگ پکڑ کر چلانے لگا ۔۔چچا نے ایک دو وار اور کئے اس کی گانڈ پر اور اسے ٹانگ سے گھسیٹ کر بیٹھک کے درمیان میں لا کر پھینکتے ہوۓ اسی کی شلوار سے ناڑا نکال کر اس کے ہاتھ پاؤں اس طرح باندھ دیئے کے وہ ہل بھی نہیں پا رہا تھا ۔۔چچا کی آنکھوں میں وحشت صاف نظر آرہی تھی ۔۔چچا نے زین اور چاچی کی طرف دیکھ کر غصے سے ابلتے ہوۓ کہا ” اگر تم دونوں اپنی جگہ سے ہلے بھی تو گانڈ میں ڈنڈا ڈال دو گا ” ڈر کی شدت سے دونوں کانپنا شروع ہو گئے تھے ۔۔

 

ریاض چچا نے آگے بڑھ کر زین کے دونوں ہاتھ گلشن چاچی کی شلوار سے ناڑا نکال کر باندھے اور چاچی کی طرف ایک لمحے کے لئے دیکھا ۔۔چاچی کو ایک عمر ہو گئی تھی ان کے ساتھ وہ ان کی آنکھوں میں موجود درندگی دیکھ کر کانپنا شروع ہو گئی تھیں ۔۔۔ریاض چاچا نے زین کو کھڑا کر کے اس کا منہ دوسری جانب کیا اور اپنی شلوار اتار کر ایک سائیڈ میں پھینک کر اپنی قمیض بھی اتار دی ۔۔بیٹھک کی روشنی میں چاچے کا بڑا لن دیکھ کر میری اپنی حالت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی ۔۔

اس دوران زین دوبارہ ریاض چاچا کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا تھا ۔۔چاچے نے جیسے ہی اس کو اس طرح کھڑے دیکھا تو اپنا ہاتھ اٹھا کر زور سے زین کے چہرے پر تھپڑ دے مارا ۔۔تھپڑ اتنا زور دار تھا کے ایک ہی وقت میں کمرے میں دو آوازیں گونجی ۔۔ایک تھپڑ کی جبکہ دوسری درد کی شدت سے زین کی چاچے نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ اس کے منہ کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دبوچ کر زور سے دبایا اور اس کے منہ پر تھوک پھینکتے ہوۓ بولے ” گانڈو حرامزادے میری بیوی کی پھدی مارتے وقت تو منہ اسی ماں کی طرف کیا تھا تو اب اپنے اس باپ کی بھی بات مان لے اگر زندہ رہنا چاہتا ہے تو ” آصف تھر تھر کانپتے ہوۓ یہ سب دیکھ رہا تھا جبکہ زین بھی ڈر اور خوف سے کانپنا شروع ہو گیا  ۔۔ریاض چاچے نے دوبارہ زین کو دوسری سائیڈ گھومایا اور گلشن چاچی کو بالوں سے پکڑ کر جھٹکا دیتے ہوۓ اپنے لن کے سامنے کر کے اس کے منہ پر تھپڑ مارتے ہوۓ بولا ” حرام زادی رنڈی کہیں کی تیری پھدی میں بہت آگ ہے نہ لے اپنے( جنے،کھسم) خاوند کا لن منہ میں ۔۔آج تو دیکھ میں تیرے ان یاروں کا کیا حال کرتا ہوں ۔۔دوبارہ نہ یہ اور نہ تو کبھی خواب میں بھی ایسی حرکت کرو گے۔۔ “اتنا بولتے ہی ریاض چچا نے ایک اور تھپڑ چاچی کے منہ پر جھڑ دیا ۔۔درد کی شدت سے  ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے مگر وہ کچھ بول نہیں سکتی تھی اسی لئے خاموشی سے چاچے کا لن منہ میں لے لیا ۔۔یہ سب میرے لئے نیا تھا ۔۔جہاں پہلے اندر ہو رہے مار کٹائی کے ڈر سے میرا لن بیٹھ گیا تھا اب دوبارہ گرم سین شروع ہونے کی وجہ سے کھڑا ہونے لگا تھا ۔۔چاچی آرام سے لن چوس رہی تھی کے ریاض چاچا نے انہیں کسی رنڈی جیسا ٹریٹ کرتے ہوۓ بالوں سے پکڑ کر لن پر دبا دیا ۔۔لن سیدھا جا کر چاچی کے گلے میں جا لگا تھا ۔۔انہیں زور کی کھانسی شروع ہو گئی تھی مگر چاچے نے انہیں نہیں چھوڑا ۔۔ان کے ناک اور آنکھ سے پانی بہنا شروع ہو گیا تھا ان کی سانس رکنے لگی تھی درد سے وہ جھٹپٹانے لگی تھی ۔۔چند لمحے وہیں زور سے ایک ہاتھ سے ان کا سر پکڑ کر دوسرے ہاتھ سے ان کے کمر پر دو تین تھپڑ مارے اور چھوڑ دیا ۔۔گلشن چاچی کے چھوٹتے ہی وہ لمبی لمبی سانسیں لینا شروع ہو گئی تھیں ۔۔ریاض چاچا کا لن تھوک سے پورا چکنا ہو گیا تھا ۔۔

ریاض چاچا نے ایک نظر چاچی پر ڈالی اور پھر زین کی طرف بڑھے زین ڈر سے جیسے پیچھے ہٹا ریاض چاچا نے زور دار تھپڑ اس کی کمر میں جھڑ دیا ۔۔ایک ٹھپ کی آواز کمرہ میں گونج گئی اور زین کسمسانے لگا ۔۔ریاض چاچا نے اس کا رخ دوسری طرف کیا اور زبردستی تھوڑا نیچے جھکا کر اس کی گانڈ کا ایک پٹ کھول کر اپنے لن کا ٹوپا اس کی گانڈ پر لگایا اور ایک لمحے کے لئے رک کر اپنی پوزیشن سیٹ کی اور زین کو دھمکی دی کے اگر ذرا سا بھی ہلا تو گلہ کاٹ دو گا اور دوبارہ اپنی ٹانگیں تھوڑی سی نیچے کی (کیونکہ زین کا قد چھوٹا تھا ) اپنے لن کو اس کی گانڈ کے سوراخ پر سیٹ کیا اور ایک زور دار جھٹکا دے مارا ۔۔۔یہ نظارہ دیکھ کر ہم سبھی کی آنکھیں ابل کر باہر آنے کو تھی سبھی کے رونگٹھے کھڑے ہو گئے تھے ۔۔ریاض چاچے کا آدھا لن ایک ہی بار میں زین کی گانڈ میں گھس گیا تھا ۔۔۔ ایک زور دار چیخ کے ساتھ زین کسی ذبح کی ہوئی مرغی کی طرح تڑپنے لگا ۔۔ریاض چچا یہیں نہ رکے بلکہ انہوں نے اگلا گھسا مارتے ہوۓ اپنا آٹھ انچ لمبا لن پورا جڑ تک زین کی گانڈ میں گھسا دیا ۔۔درد کی شدت سے زین کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے ۔۔مگر ریاض چچا نے کوئی رحم نہیں کیا زین  پر اور بنا ٹائم ضائع کئے لگاتار گھسے مارنا شروع کر دیئے تھے ۔۔اگر دیکھا جائے تو یہ ایک کمسن بچے کے ساتھ درندگی تھی پر پتا نہیں کیوں مجھے اچھی لگ رہی تھی یہ درندگی ۔۔میں اس درندگی کا مزہ لے رہا تھا اور اپنا لن ہلا رہا تھا ۔۔۔چچا لگاتار گھسے ماری جا رہا تھا ۔۔دس پندرہ منٹ میں ہی زین نیم بے ہوشی کی حالت میں چلا گیا تھا اب میرا ہاتھ بھی اپنے لن پر تیز چلنا شروع ہو گیا تھا ۔۔اندر ریاض چاچے کا بھی ٹوکن ٹائم شروع ہو گیا تھا ۔۔ریاض چاچے کی درندگی دیکھ کر گلشن چچی اور آصف تھر تھر کانپ رہے تھے بارش باہر ہلکی ہو چکی تھی مزید ایک سے دو منٹ بعد ہی مجھے اپنی ٹانگوں میں سے کوئی چیز دوڑ کر اوپر آتی ہوئی محسوس ہوئی اور اگلے ہی لمحے میرے لن نے دیوار پر پچکاری دے ماری ۔۔جبکہ دوسری جانب چاچے نے بھی دو تین زور دار گھسے مارے اور زین کو کمر سے پکڑ کر جڑ تک لن اندر گھسا کر فارغ ہونے لگا ۔۔اس دورن میری نظر ایک لمحے کے لئے اندر کی جانب ہوئی مگر پھر اپنے ڈسچارج ہونے کی وجہ سے آنکھیں بند کر کے ہانپنے لگا ۔۔۔ایک سے دو منٹ میں اسی حالت میں کھڑا رہا ۔۔میری ٹانگیں کانپ رہیں تھیں ۔۔۔مزید کچھ دیر بعد میری حالت سنبھلی تو میں نے اپنا لن واپس اندر کر کے پینٹ میں ڈالا اور گھر کی جانب روانہ ہو گیا کیونکہ ٹائم کافی ہو گیا اور بارش بھی رک گئی تھا ۔۔میرا شدت سے دل تھا کے میں آصف کے ساتھ ہوتی درندگی بھی دیکھو مگر ٹائم کی کمی کی وجہ سے میں گھر کی جانب چل پڑا۔۔ کیونکہ گھر میں ماہی اور امی میرا انتظار کر رہی ہوں گی۔۔جیسے ہی میں اپنی گلی میں داخل ہوا تو سامنے کا نظارہ دیکھ کر میں تھوڑا سا پریشان ہو گیا سامنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملتے ہیں اگلی اپڈیٹ میں ۔۔۔

 

جاری ہے

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page