The Game of Power-05-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔

طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس  شیطانی مخلوق  کے آئیندہ  حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔

تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔

اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔

قسط نمبر 05

ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی  ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔

************************

رات کے تیسرے پھر کسی آواز کی وجہ سے میری آنکھ کھلی ۔ تو میں نے سامنے دیکھا دروازہ کے پاس دو چمکتی ہوئی آنکھیں نظر آرہی تھیں ۔۔ان آنکھوں کا رنگ عجیب سا تھا نہ انہیں سرخ کہا جا سکتا ہے نہ ہی سفید مگر پھر بھی  ان آنکھوں کی چمک ایسی تھی کے میں اپنی نظریں نہیں ہٹا پا رہا تھا ۔۔میں کسی ٹرانس جیسی کیفیت میں اپنی چار پائی سے اٹھ کر ان آنکھوں کی جانب بڑھنے لگا ۔۔مجھے آگے بڑھتا دیکھ کر وہ بھی الٹے قدم لیتے ہوئی کمرے کے دروازہ سے ہٹ کر باہر صحن میں چلی گئیں ۔۔چند لمحے ان آنکھوں میں دیکھتے رہنے کے بعد جب میں نے اس کے جسم پر نظر دوڑائی تو میرے رونگٹھے کھڑے ہو گئے ۔۔وہ بلی کی مشابہت رکھتی ہوئی عجیب سی مخلوق تھی ۔۔اس کی جسامت عام بلیوں کے مقابلہ میں کافی بڑی تھی جبکہ اس کی ٹانگیں بھی چار کی بجائے چھ تھی ۔۔اس کے اوپر والے دو بڑے نوکیلے دانت اس کے منہ سے باہر تک نکل کر آرہے تھے۔۔میرے جسم میں ڈر کی وجہ سے جھرجھری سی دوڑ گئی ۔۔ابھی میں کچھ سمجھ پاتا کے اس نے غراتے ہوۓ کسی نر بلے جیسی آواز نکالی تو رات کے سناٹے میں آواز بہت دور تک گونج اٹھی ۔۔یوں لگا جیسے وہ مجھ سے کچھ کہہ رہا ہو پر میں سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔۔یہ مخلوق عام جانوروں سے الگ تھی شائد یہ اس دنیا کی نہ ہو ۔۔یہ سب واقعات لاکٹ ملنے کے بعد سے ہی شروع ہوۓ تھے ۔۔ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کے وہ اپنی جگہ سے آگے بڑھ کر میرے پاس آنے لگی ۔۔میرے جسم کی روئیں تک کھڑی ہو گئی تھیں ۔۔میں اپنی جگہ سے پیچھے ہٹنا چاہ رہا تھا پر میرے قدم زمیں نے جکڑ لئے تھے ۔۔ڈر کی وجہ سے میرا دل کسی ٹرین کی رفتار جیسے دھڑک رہا تھا ۔۔اس عجیب سی بلی کا ہر قدم میری سانس روک رہا تھا ۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی اندیکھی طاقت مجھے دبا رہی ہو ۔۔جیسے جیسے وہ نزدیک آتی جاتی رہی تھی میری ٹانگوں کی طاقت ختم ہوتی جا رہی تھی آخر کار وہ لمحہ آپہنچا جب وہ میرے بلکل قریب میری ٹانگوں کے پاس آکر کھڑی ہو گئی ۔۔اس صورت حال میں اب تک میں بے ہوش نہیں ہوا تھا۔۔مجھے خود پر حیرانگی ہو رہی تھی ۔۔اس کے قریب آتے ہی کسی اندیکھی دباؤ کی شدت سے میں اپنے گھٹنوں پر آگیا ۔۔اس کا چہرہ میرے چہرے کے بلکل سامنے تھا ۔۔اس کے نتھنوں سے نکلتی گرم ہوا مجھے اپنے چہرے پر محسوس ہو رہی تھی ۔۔میری آنکھیں ابل کر باہر آنے کو تھی ۔۔میں چیخنا چاہ رہا تھا مگر میرے حلق سے آواز تک نہیں نکل رہی تھی ۔۔اس نے اپنا منہ کھولا تو میرے دماغ میں یہی آیا کے میرا آخری وقت آگیا ہے میں اپنی آنکھیں بند کر کے اپنی موت کا انتظار کرنے لگا پر چند لمحوں بعد جو ہوا وہ حقیقت کے بلکل منافی تھا ۔۔وہ مجھ پر حملہ کر کے میرے گلے کی ہڈی چبانے کی بجائے میرے ہونٹوں اور چہرے پر اپنی زبان پھیرتے ہوۓ مجھ پر پیار نچھاور کرنے لگی جیسے کوئی جانور اپنے مالک کو دیکھ کر کرتا ہے ۔۔اس کی لمبی سی دم کسی پالتو جانور کی طرح ہل رہی تھی۔۔پتا نہیں کیوں پر مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ کہہ رہی ہو کے پریشان مت ہو سب کو ایک دن جانا ہے ۔۔جیسے وہ مجھے میری امی کے مرنے پر تسلی دے رہی ہو میرے دل سے ڈر ختم ہوتا جا رہا تھا ۔۔اس وقت پتا نہیں کیسے میں نے ہمت کر کے اپنا ہاتھ بلند کر کے اس کے پیٹھ پر رکھ کر اس کو سہلایا تو وہ کسی پالتو جانور کی طرح اپنا سر میرے چھاتی سے رگڑنے لگی ۔۔ابھی ہم آپس میں مزید کچھ ٹائم پاس کر پاتے کے اسی جگہ جہاں پہلے بلی کھڑی تھی ایک سفید سی روشنی پھیل گئی ۔۔روشنی کے پھیلتے ہی بلی واپس گھوم کر اس روشنی کے دائرہ میں کھڑی ہوئی اور میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔دیکھتے ہی دیکھتے اس روشنی میں بلی کے پاؤں کے نیچے ایک دروازہ کھلا اور وہ اس میں غائب ہو گئی ۔۔میں حیرانگی سے ان سب واقعات کے بارے میں سوچنے لگا ۔۔مجھے رہ رہ کر میرا خواب یاد آرہا تھا جس میں میں کسی اور ہی دنیا میں پہنچ گیا تھا ۔۔جبکہ دوسری جانب مجھے یہ شک بھی ہو رہا تھا کے یہ بلی جنات میں سے کوئی مخلوق تھی ۔۔ہمارے گاؤں میں اس طرح کی بہت سی جنات کے بارے میں داستانیں مشھور تھیں ۔۔میں جتنا اس بارے میں سوچتا اتنا ہی الجھ جاتا ۔۔رات کے تیسرے پہرے میں گھر کے صحن میں گھٹنوں کے بل بیٹھا یہی سب سوچ رہا تھا کے اندر کمرے کے دروازہ سے ماہ رخ باہر نکلی اور مجھے دیکھتے ہوۓ بولی ” بھائی آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟”

اس کی بات سن کر میں اپنی ذہن سے سبھی سوچوں کو جھٹک کر کھڑے ہوتے ہوۓ بولا ” کچھ نہیں بس باتھ روم جا رہا تھا تو ہلکی سی ٹھوکر لگ گئی تھی ۔۔تم بتاؤ تم کیسے اٹھ گئی “

وہ بولی :: مجھے کچھ عجیب سی آوازیں آئی تھیں جس کی وجہ سے میں نیند سے جاگ گئی تھی ۔۔میں سمجھی شائد کوئی آیا ہو ۔۔

 

میں مسکرا کر اسے تسلی دیتے ہوۓ  بولا : ایسا کچھ نہیں ہے تم نے کوئی خواب دیکھا ہو گا ۔۔تم چلو اندر میں فریش ہو کر آیا بس ۔۔

 

میری بات سن کر وہ بنا کوئی بات کئے اندر کی جانب بڑھ گئی جبکہ میں واش روم میں جا کر فریش ہو کر باہر نکلا اور ایک نظر صحن میں اس جگہ پر ڈال کر اندر کمرے میں جا کر اپنے بستر پر لیٹ کر دوبارہ سو گیا ۔۔

صبح روزانہ کی طرح میں اپنے ٹائم سے اٹھ گیا تھا ۔۔پڑوسیوں نے ہم دونوں کے لئے ناشتہ بھیج دیا تھا ۔۔میں ماہ رخ کو جگا کر اسے فریش ہونے کا بول کر ناشتہ نکالنے لگا ۔۔چند لمحوں بعد جب وہ فریش ہو کر کمرہ میں داخل ہوئی تو اس کی معصوم شکل دیکھ کر مجھے اس پر ٹوٹ کر پیار آنے لگا ساتھ میں مجھے اماں کی بات بھی یاد آنے لگی ۔۔

خود کی جانب ایسے دیکھتے دیکھ کر ماہی نے نظریں چراتے ہوۓ مجھے سے کہا ” ایسے کیا دیکھ رہے ہو بھائی ؟”

 

میں ہڑبڑا کر اس سے نظریں ہٹا کر بولا : کچھ نہیں بس امی کی بات یاد آگئی تھی ۔۔

امی کے ذکر پر وہ اداس ہو کر بولی : مجھے بھی امی یاد آرہی ہیں اب ہمارا کیا ہو گا ۔۔

میں بولا : تم پریشان مت ہو میں ہوں نا تمھارے ساتھ ۔۔میں تمہیں امی کی کمی کبھی محسوس ہونے نہیں دو گا ۔۔۔

اتنا بول کر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی جانب کھینچ کر اپنے پاس بیٹھایا اور اپنے ہاتھوں سے ناشتہ کروانے لگ گیا ۔۔اس دوران ایک دو بار اس کی آنکھوں سے آنسو نکلے مگر میں نے انہیں اپنے ہاتھوں سے صاف کر کے اسے رونے سے منع کر دیا تھا ۔۔اس کے بعد ایسا کچھ خاص نہیں ہوا جو یہاں بتانے کے قابل ہو محلے کے لوگ تعزیت کے لئے آتے گئے اور جاتے رہے ۔۔انہی سب میں تین دن گزر گئے تھے ۔۔

 

یہ امی کی وفات کے چوتھے دن کی بات ہے جب ناشتہ دیتے وقت پڑوس کی آنٹی نے مجھ سے کہا ”  بیٹا برا مت ماننا پر جانے والی چلی گئی ہیں اس کے پیچھے اپنی زندگی خراب کرنا کہاں کی عقل مندی ہے ۔۔اگر تمہاری جگہ وہ ہوتی تو وہ ایسے کبھی بھی نہیں کرتی ۔۔ایک دو دن کی بات ہو تو اتنا فرق نہیں پڑتا پر روز ہم تمہیں ناشتہ کھانا وغیرہ نہیں دے سکتے ۔۔میری بات کا برا مت ماننا پر تم سمجھ سکتے ہو آج کل کے کیا حالات ہیں ۔۔ابھی سے سنبھل جاؤ گے تو۔ آگے اپنے لئے اور اپنی بہن کے لئے کچھ کر سکو گے ورنہ ساری زندگی دوسروں کے محتاج رہو گے ۔۔کیا تم چاہتے ہو کے تمہاری بہن بھی ایسے ہی رہے ۔۔۔کیا تم چاہتے ہو کل کو تمہاری بہن لوگوں کے گھروں میں کام کرے ۔۔تمہیں سب کچھ خود ہی کرنا ہو گا ۔۔زندگی اپنے ہی زور بازو پر گزاری جاتی ہے ۔۔اگر میری بات بری لگی ہو تو معاف کرنا پر یہی سچ ہے “

ان کی بات کڑوی تھی مگر سچ تھی اور یہی زندگی کی حقیقت ہے سچ تو یہ ہے کہ حقیقی زندگی میں کچھوا نہیں جیتا۔ریچھ کبھی درخت پر نہ چڑھ پانے والے کو سونگھ کر نہیں چلا جاتا اور ہر کہانی کا اختتام ” پھر وہ ہنسی خوشی رہنے لگے ” پر نہیں ہوتا۔ ادھر کوئی چیلنج آخری چیلنج نہیں ہوتا۔ ہر چیلنج کے بعد اس سے بڑا چیلنج سامنے ہوتا ہے۔ اور یہ کھیل یہ کہانیاں آخری سانس تک آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتیں ہاں ہر کہانی کا انتقام ” اور وہ مر گیا ” پر ضرور ہوتا ہے

میں اپنے چہرے پر پھیکی مسکراہٹ لاتے ہوۓ بولا ” نہیں آنٹی اس میں برا لگنے والی کونسی بات ہے آپ نے سچ ہی تو کہا ہے اور امی کی بھی خواہش تھی کے ماہی پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنے اور لوگوں کی مدد کرے ۔۔میں پوری کوشش کرو گا کے اتنا قابل بن سکو کے اسے پڑھا لکھا سکو اور کچھ بنا سکو “

میری بات سن کر انہوں نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا اور واپس اپنے گھر کی جانب چلی گئی جبکہ میں ناشتہ لے کر اندر کمرے میں جا کر ماہی کو ناشتہ کروانے لگا ۔۔ماہی غور سے میری جانب دیکھ رہی تھی ۔۔میں ناشتہ نہیں کر رہا تھا صرف اسے کھلا رہا تھا ۔۔آخر اس سے رہا نہ گیا اور بولی ” بھیا کس سوچ میں گم ہو ؟ آپ ناشتہ بھی نہیں کر رہے کیا کوئی پریشانی والی بات ہے “

اس کی بات سن کر میں مسکرا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا ” نہیں شہزادی ایسی کوئی بات نہیں بس سوچ رہا تھا کے آخر ہم کب تک ایسے ہی بیٹھے رہیں گے۔۔۔ہمیں آگے بہت کچھ کرنا ہے امی کی خواہش پوری کر کے تمہیں ڈاکٹر بننا ہے اور اسکے لئے کام کر کے تمہیں پڑھانا ہو گا تو میں سوچ رہا تھا آج تمہیں سکول چھوڑنے کے بعد میں کام کے لئے چلا جاؤ “

میری بات سن کر اس کی آنکھوں میں نمی آگئی تھی پر وہ خاموش رہی ۔۔تو میں اس کے سر کو سہلا کر اس کے ماتھے پر لب رکھ کر اسے بوسہ دیتے ہوۓ بولا ” تم ٹینشن مت لو میں سب سنبھال لو گا تم جلدی سے جا کر تیار ہو جاؤ میں تمہیں سکول چھوڑ کر کام پر نکل جاؤ گا ” میری بات سن کر وہ خاموشی سے اپنی جگہ سے اٹھ کر باہر نکل گئی ۔۔کچھ دیر بعد ہی وہ سکول کا یونیفارم پہنے تیار کھڑی تھی۔۔میں تیزی سے سبھی برتن سمیٹ کر خود کو فریش کر کے تیار ہو کر باہر آگیا صحن میں۔جیسے ہی میں صحن میں پہنچا تو ماہی کھڑی میرا انتظار کر رہی تھی۔

  ماہی کے کندھے سے سکول بیگ اتروا کر اپنے ہاتھ میں پکڑ کر گھر سے باہر نکل آئے اور دروازہ کو تالا لگا کر ماہی  کے سکول کی جانب بڑھ گئے ۔۔اسے سکول میں چھوڑ کر میں اپنے کام والی جگہ پہنچا اور کام میں لگ گیا ۔۔کچھ لوگوں نے میری امی کے مرنے کی تعزیت کی پر زیادہ تر اپنے کام میں بزی رہے ۔۔دن کو روٹی کے وقفہ کے دوران میں کھانا کھا رہا تھا کے اچانک میرے کانوں میں تھپڑ کی آواز گونج اٹھی ۔۔میں نے اس جانب دیکھا تو کوئلے کی کان میں مزدوروں کا انچارج  ایک لڑکے کو مارا تھا ۔۔اس کا نام زوہیب تھا وہ رنگت میں سرخ و سفید تھا جبکہ اس کا جسم بھی تھوڑا سا بھرا ہوا تھا ۔۔انچارچ نے اس سے دوبارہ کچھ کہا اور لڑکے کے انکار کرنے پر دوبارہ اس کے منہ پر تھپڑ جڑ کر اسے ایک جانب گھسیٹ کر لے جانے لگا ۔۔یہ سب دیکھ کر میرے دل میں تجسس کا مادہ جاگ اٹھا۔اور میں اپنا کھانا وہیں چھوڑ کر سب سے نظریں بچا کر دبے پاؤں ان کے پیچھے بڑھ گیا ۔۔آگے کوئلے کی کان میں مختلف غار بنے ہوۓ تھے وہ اسے ایک غار کی جانب لے جانے لگا ۔۔اس غار میں عام طور پر کوئی نہیں جاتا تھا کیونکہ اس کے گرنے کا خطرہ۔ بہت زیادہ تھا ۔۔انچارچ اس لڑکے کو غار میں دھکیل کر اندر لے گیا ۔۔

میں دبے پاؤں آگے بڑھتے ہوۓ غار کے پاس پہنچا اور خود کو چھپاتے ہوۓ تھوڑا سا سر نکال کر اندر جھانکا تو میری آنکھیں ابل کر باہر آنے کو تھی ۔۔انچارج لڑکے کی شلوار اتار چکا تھا ۔۔وہ اپنے لن پر تھوک لگا کر لڑکے کو زبردستی الٹا لیٹا کر اس کی گانڈ میں ڈال رہا تھا ۔۔اتنے فاصلے سے بھی لڑکے کے بھرے ہوۓ کولہے مجھے نظر آرہے تھے ۔۔اس کے کولہے لڑکیوں کو مات دے رہے تھے مجھے ریاض چچا کے گھر میں ہونے والا حادثہ یاد آگیا تھا مگر وہاں آصف اور زین کی غلطی تھی جبکہ یہاں زوہیب بے قصور تھا ۔۔میں نے ارد گرد نظر دوڑا کر کوئی چیز تلاش کرنی چاہی تو کچھ ہی فاصلہ پر مجھے بیلچہ پڑا ہوا نظر آیا ۔۔یہ کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدور استعمال کرتے تھے ۔۔اس کا دستہ عام بیلچہ کی نسبت بڑا تھا ۔۔میں نے ہاتھ آگے بڑھا کر اسے اٹھایا اور دبے پاؤں اندر کی جانب بڑھ گیا ۔۔اس دوران انچارج اپنا لن زوہیب کی گانڈ میں ڈال چکا تھا ۔۔زوہیب شائد پہلے بھی گانڈ مرواتا رہا ہو اس لئے اس درد نہیں ہو رہا تھا پر مرضی کے خلاف کوئی اس کی مار رہا جس سے اس کے چہرے پر بے بسی کے بہاؤ تھے ۔۔میں نے بنا کوئی آواز پیدا کئے اپنا ہاتھ بلند کیا اور زور سے گھوما کر بیلچہ انچارچ کے سر میں دے مارا ایک لمحے کے لئے سب کچھ تھم سا گیا تھا ۔۔انچارچ اپنی جگہ ساکت ہو گیا تھا گانڈ میں لگنے والے دھکے رکنے کی وجہ سے زوہیب نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس کی آنکھوں کی پتلیاں حیرت کی شدت سے باہر آنے کو تھی ۔۔اگلے ہی لمحے جیسے اسٹاپ کی ہوئی مووی دوبارہ پلے کرنے پر چلتی ہے بلکل ویسے ہی انچارچ کسی کٹی پتنگ کی طرح  زوہیب کے اوپر گر پڑا ۔۔میں نے تیزی سے آگے بڑھ کر زوہیب کو اس کے نیچے سے نکالا تو وہ ننگا ہی باہر کی جانب بھاگنے لگا پر میں نے اسے ہلنے نہ دیا ۔۔وہ سمجھا کے شائد اسے اب مجھ سسے بھی مروانی پڑے گی گانڈ ۔۔ پر میرے دل میں ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔۔میں نے اس کو حیرانگی سے دیکھا اور کہا ” کہاں بھاگ رہے ہو اپنی شلوار تو پہن لو ” میری بات سن کر ایک لمحے کے لئے اس نے میری جانب دیکھا اور اگلے ہی لمحے ہاتھ بڑھا کر شلوار پہننے لگ پڑا ۔زوہیب جب تک شلوار پہنتا تب تک میں مزید دو وار انچارچ کے سر پر کر چکا تھا ۔۔وہ سانسیں نہیں لے رہا تھا جبکہ زوہیب ڈر سے کانپ رہا تھا کے جیسے ہم نے کوئی قتل کر دیا ہو اور یہ سچ بھی تھا پر پتا نہیں کیوں مجھے کوئی ڈر نہیں لگ رہا تھا ۔۔میں بیلچہ کو وہیں پھینک کر زوہیب کا ہاتھ پکڑ کر اس غار سے باہر نکلا اور واپس کھانے والی جگہ کی جانب بڑھ گیا ۔

وہیں دوسری طرف یاسر کے نکلتے ہی اس جگہ پر سفید روشنی پھیلنے لگی ۔۔

زوہیب کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا وہ مجھے پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا ۔۔میری اور اس کی عمر میں اتنا فرق نہیں تھا شائد اسی وجہ سے وہ حیران تھا کے مجھے ڈر کیوں نہیں لگا جیسے ہی میں کھانے والی جگہ پر پہنچا تو ایک زور دار دھماکہ گونج اٹھا ۔۔میں تیزی سے اپنی جگہ سے  اچھل کر کھڑا ہوا اور زوہیب کا ہاتھ پکڑ کر غار سے باہر کی جانب بھاگا ۔۔ابھی ہم غار کے کنارے پر ہی پہنچے تھے کے ۔۔۔۔۔۔۔۔ملتے ہیں اگلی اپڈیٹ میں ۔

 

جاری ہے

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page