The Game of Power-07-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔

طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس  شیطانی مخلوق  کے آئیندہ  حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔

تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔

اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔

قسط نمبر 07

ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی  ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔

************************

میں نے جا کر دروازہ کھولا تو وہ بولا ” یاسر بھائی گاڑی آگئی ہے ۔۔ابو نے مینی ٹرک منگوائی ہے تاکے سامان کے ساتھ ہم بھی اس میں بیٹھ کر سفر کر سکیں آپ بھی آجائیں “

اس کی بات سن کر میں نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر دروازہ پورا کھول کر اسے اندر آنے کا اشارہ کر کے خود اندر کی جانب بڑھ گیا ۔۔میرے پیچھے ہی وہ اندر آکر صحن میں کھڑا ہو گیا ۔۔اندر کمرہ میں ماہی بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی ۔۔مجھے اندر داخل ہوتا دیکھ کر وہ کھڑی ہوئی تو میں بولا ” زوہیب آیا ہے ہمیں اپنا سامان لے کر اس کے گھر جانا ہے وہیں سے ہم شہر کی جانب روانہ ہو گے ” میری بات سن کر اس نے اثبات میں سر ہلایا اور پیک کیا ہوا سامان نکالنے لگی ۔۔دوستوں سامان اتنا زیادہ نہیں تھا ۔۔گھر میں ایک پرانا صندوق موجود تھا جس میں ضرورت کا سب سامان فٹ آگیا تھا ۔صندوق کی حالت دیکھ کر ہماری غربت کا بخوبی پتا چل رہا تھا ۔۔میں نے صندوق اٹھا کر اپنے سر پر رکھ لیا جبکہ ماہی نے اپنی کتابیں اپنے بیگ میں ڈال کر اسے کندھے پر لٹکا کر امی کے کمرے کی جانب بڑھ گئی اور وہاں سے ایک پرانے  بیگ میں کچھ سامان ڈال کر باہر آگئی ۔۔میں نے اس کی جانب دیکھا تو اس نے بتایا کے یہ امی کی کچھ چیزیں ہیں ۔۔اسکے علاوہ اتنا سامان نہیں تھا کیونکہ زیادہ تر سامان میں بیچ آیا تھا ۔۔زوہیب نے آگے بڑھ کر ماہی سے وہ پرانا بیگ پکڑ لیا اور ہم گھر سے باہر نکل کر گھر کو تالا لگا کر چابی میں نے اپنی جیب میں رکھی اور پڑوسی گھر کا دروازہ کھٹکٹا کر انہیں اپنے جانے کی اطلاع دی اور ساتھ میں یہ بھی گزارش کر دی کے مکان کا خیال رکھنا ۔۔۔یہ مکان ابو نے اپنی حیثیت کے مطابق بہت محنت سے بنوایا تھا ۔۔اس کو میں بیچ نہیں سکتا تھا ہو سکتا تھا آگے اس کی کہیں ضرورت پڑ جاتی ۔۔

ماہی گھر کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔دل تو میرا بھی بھر آیا تھا مگر میں خود کو سنبھالے کھڑا تھا ۔۔میں رونا نہیں چاہتا تھا اور اس وقت تو بلکل بھی نہیں جب ماہی میرے ساتھ تھی کیونکہ میرے رونے سے وہ بھی کمزور پڑ جاتی ۔۔دل پر پتھر رکھ کر میں نے ماہی کو آواز دے کر چلنے کا کہا تو وہ بنا کچھ کہے خاموشی سے ہمارے پیچھے چل پڑی ۔۔ہر قدم ہمیں اپنے گھر سے دور لے کر جا رہا تھا ۔۔ہم میں سے کسے پتا تھا کے جس گھر میں ہم نے بچپن گزارا تھا اسے ایک دن ہمیں چھوڑنا پڑے گا ۔۔اس گھر میں ہماری بہت سی یادیں تھیں کچھ اچھی تو کچھ بری مگر جو بھی تھا ہم پر چھت موجود تھی ۔۔آگے نہ جانے کس طرح کے حالات کا ہمیں سامنا کرنا پڑتا اس کی ہمیں کوئی خبر نہ تھی ۔۔گاؤں کی گلیوں میں سے گزر کر ہم سب زوہیب کے گھر کے پاس پہنچے تو اس کی بہنیں اور امی اپنا سامان ٹرک میں رکھ رہے تھے ۔۔زوہیب کی چھوٹی بہن ٹرک کے اوپر چڑھی ہوئی تھی جبکہ اس کی بڑی بہن اور امی نیچے سے سامان پکڑا رہی تھی ۔۔ان کو سامان رکھتا دیکھ کر میں تیز قدم اٹھاتا ہوا ٹرک کے پاس پہنچا اور اپنے سر پر اٹھایا ہوا صندوق ٹرک میں رکھ کر زوہیب اور ماہی کو اوپر چڑھا کر میں آنٹی اور شمائلہ کے ساتھ سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنے لگا ۔۔زیادہ تر بھاری سامان میں ہی اٹھا رہا تھا ۔۔شمائلہ یہ سب دیکھ رہی تھی اور حیران بھی ہو رہی تھی کے میں اکیلے میں اتنا بھاری سامان کیسے اٹھا پا رہا ہوں مگر اس بیچاری کو کیا پتا کے ساری زندگی مزدوری کرنے والوں کے لئے یہ کچھ بھی نہیں ۔۔سبھی سامان ٹرک پر چڑھا کر میں نے انکل کو ٹرک میں آگے بیٹھایا تو آنٹی اور کرن بھی ان کے ساتھ آگے بیٹھ گئی تھی۔ جبکہ پیچھے ہم چاروں نے اپنے بیٹھنے کے لئے ایک چادر بچھا دی تھی ۔۔

ٹرک کے روانہ ہونے سے پہلے زوہیب نیچے اتر کر گھر کو تالا لگا کر واپس آیا تو میں نے اسے اوپر چڑھا دیا اور خود بھی ٹرک کے اوپر چڑھ گیا ہمارے چڑھتے ہی ٹرک ڈرائیور نے انجن سٹارٹ کیا اور ٹرک کو روانہ کر دیا ۔۔ایک دم مینی ٹرک کے چلنے سے مجھے جھٹکا لگا مگر میں نے خود کو سنبھال لیا تھا ۔۔

میں اور زوہیب ٹرک میں کھڑے اردگرد کا نظارہ کر رہے تھے ۔۔سامان لوڈ کرنے کی وجہ سے ہمیں کچھ ٹائم لگ گیا تھا دھوپ آسمان پر چمک رہی تھی ۔۔لوگ اپنے اپنے کاموں میں لگے تھے کچھ کھیتوں میں کام کر رہے تھے تو کچھ شہر کی طرف جا رہے تھے ۔۔عجیب سا رنگین گاؤں تھا بس ہم ہی بے رنگ تھے یا شائد ہم ان رنگوں میں فٹ نہیں بیٹھ رہے تھے اسی وجہ سے ہمیں یہاں سے جانا پڑ رہا تھا  ۔۔گاؤں کی حدود سے نکلتے ہوۓ دن کے گیارہ بج چکے تھے سڑک پر چڑھتے ہی ٹرک نے رفتار پکڑ لی تھی ۔۔زوہیب کھڑے رہ کر تھک گیا تھا اس لئے جا کر شمائلہ اور ماہی کے پاس بیٹھ گیا ۔۔چند لمحوں بعد شمائلہ نے زوہیب کے کان میں کچھ کہا تو وہ مجھے آواز دیتے ہوۓ بولا ” یاسر بھائی یہاں آکر بیٹھ جائیں سفر کافی لمبا ہے تھک جائیں گے “

اس کی بات سن کر میں گہری سانس لے کر خود کو نارمل کرتے ہوۓ ان لوگوں کے پاس گیا تو ماہی نے کھسک کر میرے لئے بیٹھنے کی جگہ بنا دی تھی ۔۔میرے دائیں طرف ماہی بیٹھی ہوئی اس کے ساتھ شمائلہ جبکہ سامنے زوہیب بیٹھا ہوا تھا ۔۔وہ لوگ آپس میں باتیں کر رہے تھے کے اچانک شمائلہ نے میری جانب دیکھتے ہوۓ ماہی سے کہا ” تم لوگ وہاں جا کر کیا کام کرو گے ” اس کی بات سن کر ماہی نے مجھے دیکھا تو میں بولا ” میں وہاں جا کر کام کروں گا جبکہ ماہی اپنی پڑھائی پوری کرے گی “

وہ بولی : پڑھائی ؟ کیا ماہی آگے بھی پڑھے گی ؟

 

میں بولا : ہاں ! امی کی خواہش تھی کے ماہی پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنے اور لوگوں کی مدد کرے ۔اس لئے ماہی کا وہاں پر کسی سکول میں داخلہ کروا کر اس کی پڑھائی کو جاری رکھیں گے ۔اور میں ۔۔۔۔” اتنا بول کر میں ایک لمحے کے لئے خاموش ہوا اور پھر اگلے ہی لمحے بولا ” میں کوئی کام ڈھونڈ کر کرو گا ۔۔اب اچھا کام ملنے سے تو رہا اس لئے جو دہاڑی ملے گی وہی کر لو گا “

میری بات سن کر ایک لمحے کے لئے اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی مگر اگلے ہی لمحے وہ دوبارہ سیریس ہو کر بولی ” وہاں بہت سی فیکٹریاں اور کنسٹرکشن کمپنی ہیں کسی میں تمہیں جاب ضرور مل جائے گی ۔۔آگے تمہاری محنت کے تم کتنی محنت کرتے ہو “

اس کی بات سن کر میں نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔اس کے بعد اتنا کچھ خاص نہیں ہوا جو بتانے کے قابل ہو یہاں ۔۔ سب  آگے آنے والے لمحات کو سوچ کر سبھی اپنی سوچ میں ڈوب کر کب نیند کی وادیوں میں کھو گئے کسی کو کچھ خبر نہ ہو سکی ۔۔ دو سے تین گھنٹے بعد جب ٹرک رکا تو ہم سب اٹھ گئے تھے ۔۔تھوڑی سی نیند کی جھپکی نے ہماری تھکاوٹ دور کر دی تھی ۔ہم سب ٹرک سے نیچے اترے تو یہ سڑک کنارے کوئی ڈھابہ سا تھا ۔۔ہم سب فریش ہونے کے لئے واش روم کی جانب بڑھ گئے ۔۔فریش ہو کر منہ پر پانی کے چھینٹے مار کر ہم سب باہر آئے تو آنٹی نے صبح گھر سے نکلنے سے پہلے تیار کیا ہوا کھانا نکال لیا ۔۔اپنی معاشی حالت ہم سبھی کو پتا تھی اس لئے سب بنا کچھ کہے کھانے کے پاس چلے گئے ۔۔میں اور ماہی جب اپنی جگہ سے آگے نہ بڑھے کھانے کے لئے تو آنٹی اور شمائلہ بے یک زبان  ہمیں آواز دیتے ہوۓ بولیں ” تم دونوں وہاں کیوں کھڑے ہو یہاں آکر کھانا کھا لو اب تم بھی ہماری فیملی کا حصہ ہو “ان کی بات سن کر ماہی نے میری جانب دیکھا تو آنٹی نے ماہی کو ڈانٹے ہوۓ کہا ” اس نالائق کو کیا دیکھ رہی ہو ادھر آکر کھانا کھا لو ” ان کی بات سن کر ہم دونوں کے چہروں پر مسکراہٹ دوڑ گئی اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے لگے ۔۔۔کھانا کھا کر ہم سب دوبارہ مینی ٹرک پر سوار ہوۓ اور اپنی منزل کی جانب بڑھ گئے راستے پر دوڑتے ہوۓ نظارہ دیکھتے ہوۓ شام کے اندھیرا پھیلتے وقت ہم شہر کی حدود میں داخل ہو گئے تھے ۔۔اگلے دس سے پندرہ منٹ کے دوران ہی ہم زوہیب کے چاچو کے گھر کے پاس پہنچ گئے ۔۔ٹرک کے رکتے ہی ہم سب نیچے اترے تو دروازہ پر ہی زوہیب کے چاچو ہمارے استقبال کے لئے کھڑے تھے ۔۔ہم سب ان سے ملے اور ٹرک سے سامان اتارنے لگے اس دوران انکل ان کے ساتھ گپ شپ کرتے ہوۓ ان کا حال احوال لے رہے تھے ۔۔سارا سامان اتارنے کے بعد ہم نے انکل کی جانب دیکھا تو وہ بولے سامان اندر لے جا کر رکھ دو تم لوگوں کے لئے دو کمرے کھلوا دیئے تھے جبکہ میرے اور ماہی کی جانب دیکھ کر وہ بولے ” گلزار نے تم دونوں کے بارے میں بتایا تھا بیٹا تم لوگوں کے لئے چھت پر موجود ایک کمرہ خالی کر دیا تھا تم دونوں وہاں اپنا سامان رکھ کر فریش ہو جاؤ پھر سب مل کر کھانا کھاتے ہیں “

ان کی بات سن کر میں نے پہلے آنٹی لوگوں کا سامان ان کے ساتھ مل کر ان کے کمرہ میں پہنچایا اور اس کے بعد اپنا سامان اٹھا کر چھت پر بنے کمرے کی جانب بڑھ گیا ۔۔۔

 

اس دوران گھر کے باقی افراد میں سے کوئی بھی باہر نہیں آیا تھا شائد انہیں ہمارا آنا اچھا نہیں لگا تھا یا کوئی اور وجہ پر جو بھی تھا زوہیب کے چاچو کافی ملنسار انسان تھے ۔۔اپنے کمرے میں سامان رکھ فریش ہو کر میں ابھی باہر  ہی نکلا تھا کے ایک لڑکی چھت پر آگئی ہمیں بلانے کے لئے ۔۔میری جیسے ہی اس پر نظر پڑی میں دھنگ رہ گیا ۔۔متناسب قد۔۔کشمیری رنگت ، بڑی بڑی آنکھیں ۔۔نوکیلی ناک ۔لال ہونٹ، سنگترے کی طرح گول ابھرے ہوۓ ممے ،پیٹ اس کا نہ ہونے کے برابر تھا ۔۔جب کے اس سے نیچے اس کی بھری ہوئی ٹانگیں کسی کا بھی دل بے ایمان کر سکتا تھا ۔۔میں اس کے حسن میں کھویا ہوا تھا کے وہ میرے آگے چٹکی بجاتے ہوۓ بولی “آپ کو نیچے کھانے کے لئے بلا رہے ہیں ” میں نے ہڑبڑا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں غضبناک ہلکورے کھا رہا تھا ۔۔میرے اس طرح دیکھنے پر اسے شائد غصہ آگیا تھا ۔۔یہ پہلی بار تھا جب میں نے کسی لڑکی کو اس طرح دیکھا تھا ۔۔میں نے اس سے نظریں چرا کر نیچے دیکھا تو وہ بنا کچھ کہے اپنا سر جھٹک کر پیچھے مڑ کر سیڑھیوں سے نیچے اتر گئی ۔۔اس کے نیچے جاتے ہی میں نے گہری سانس لے کر خود کو سنبھالتے ہوۓ دوسری جانب دیکھا تو ایک اور امتحان میرے لئے سر اٹھائے کھڑا تھا ۔۔ سامنے کوئی اور نہیں بلکہ ماہی تھی جو کے واش روم سے نہا کر باہر نکل کر مجھے گھور رہی تھی ۔۔نہانے کی وجہ سے اس کے کچھ گیلے بال اس کے کندھوں کو بھگو رہے تھے ۔۔اس کی آنکھوں میں غصہ نظر آرہا تھا شائد نہیں بلکہ یقینی طور پر اس نے مجھے اس لڑکی کو گھورتے ہوۓ دیکھ لیا تھا ۔۔پر مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کے اس کو گھورنے پر اسے غصہ کیوں آرہا تھا  ۔۔میں نے پیار سے اسے مخاطب کرتے ہوۓ کہا ” ماہی جلدی سے تیار ہو جاؤ ہمیں نیچے جانا ہے سب ہمارا انتظار کر رہے ہیں ” میری بات سن کر وہ بنا کچھ کہے اندر کمرے کی جانب بڑھ گئی اور دوپٹہ لے کر باہر آگئی ۔۔اس کو اس طرح ناراض دیکھ کر مجھے اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔

باہر آکر اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور پھر سیڑھیوں کی جانب بڑھ گئی ۔اسے نیچے جاتا دیکھ کر میں تیزی سے اس کے پاس پہنچ گیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے وہیں سیڑھیوں پر روک لیا ۔۔اپنا ہاتھ اس طرح پکڑے جانے پر وہ گردن جھکا کر کھڑی ہوئی تو مجھے اس پر ٹوٹ کر پیار آیا ۔۔اس وقت میرے دماغ میں ایسے کوئی خیالات نہیں تھے۔۔نہ ہی میرے جذبات بھڑکے ہوۓ تھے بلکہ یہ اس کے بچپنے پر پیار آرہا تھا ۔۔میں نے پیار سے اس کی ٹھوڑی کو پکڑ کر اس کا چہرہ اوپر اٹھایا تو اس کی آنکھوں میں نمی تھی ۔۔میں نے نیچے جھک کر اس کے ماتھے پر لب رکھ کر ماہی کو بوسہ دیتے ہوۓ بولا ” پھر  کس بات پر ناراض ہو؟”

میری بات سن کر اس نے کچھ بھی نہیں کہا تو میں دوبارہ بولا ” اگر میری شہزادی بتائی گی نہیں تو مجھے پتا کیسے چلے گا ” اس بار میری بات سن کر وہ میری جانب گھوم کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولی ” پتا نہیں کیوں جب آپ اس لڑکی کو اس طرح دیکھ تھے مجھے ذرا بھی اچھا نہیں لگا” اس کی بات سن کر میں اس کا ہاتھ چھوڑ کر اپنے دونوں کان پکڑ کر بولا ” سوری یار اچانک نظر چلی گئی تھی میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا بس اچانک ہی تمہیں پتا ہے کے تمہارا بھائی کیسا ہے ” میری بات سن۔ کر وہ بولی ” ہاں مجھے پتا ہے آپ کے بارے میں مجھے اس وجہ سے غصہ نہیں آیا بلکہ اس وجہ سے غصہ آیا تھا اور ناراض ہو رہی تھی کے آپ کے دیکھنے پر وہ کتنے غصہ سے بول کر گئی “

میں بولا : چھوڑو اس بات کو غلطی میری ہی تھی آگے سے دھیان رکھوں گا ۔۔

اس کے بعد اس نے کچھ نہیں کہا اور اثبات میں سر ہلا دیا پھر ہم دونوں نیچے کی جانب بڑھ گئے ۔۔

دوستوں یہاں  زوہیب کے چاچو کی فیملی کا آپ سب سے تعارف کروا دیتا ہو

 

زوہیب کے چاچا کی فیملی

چاچا بشیر

 

چاچی عذرا

 

بڑا بیٹا بابر

 

چھوٹا بیٹا شاہد

 

بیٹی ۔۔۔ نازش گھر بھر کی لاڈلی پیار سے جس کو ناز کہتے ہیں۔

 جو لڑکی ہمیں بلانے آئی تھی وہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ نازش تھی جس کا مجھے آگے جا کر پتا چلا تھا ۔۔۔۔ملتے ہیں اگلی اپڈیٹ میں

جاری ہے

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page