دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔
طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس شیطانی مخلوق کے آئیندہ حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔
تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔
اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔
************************
قسط نمبر 13
اس کی بات سن کر میں نے چند لمحے سوچا مگر ایسی کوئی بات بھی ذہن میں نہیں آرہی تھی جس کی وجہ وہ ناراض ہوں اسی لئے میں بولا : نہیں میری ان سے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے ایسی کوئی حرکت کی۔۔۔” اتنا بول کر ایکدم ہی مجھے رات میں عذرا چاچی کے ساتھ بتائے گئے لمحات یاد آئے زوہیب اس دوران میرے چہرے کی جانب ہی دیکھ رہا تھا ۔۔مجھے اس طرح خاموش دیکھ کر اسے یقین ہو چلا تھا کے کوئی بات ہے وہ میرے آگے بولنے کا منتظر تھا ۔۔میں نے جلد ہی اپنے تاثرات کو چھپاتے ہوۓ کہا ” نہ ہی میں نے ایسی کوئی حرکت کی ہے ان کے ساتھ جس کی وجہ سے وہ ناراض ہوں “
وہ بولا : اچھا !
اسے میری بات پر یقین تو نہیں آیا تھا مگر پھر بھی اس نے زیادہ کریدا نہیں ۔۔جبکہ میں یہ سوچ کے ہی پریشان ہو گیا تھا کے انہیں پتا تو نہیں چل گیا ۔۔وہ میرے بارے میں پتا نہیں کیا سوچ رہی ہوں گی ۔۔ہم دونوں اپنی ہی سوچ میں ڈوبے کنسٹرکشن سائٹ پر پہنچ گئے تھے ۔۔وہاں جا کر ہم راکیش سے ملے تو انہوں نے ہم دونوں کا نام ایک رجسٹر میں درج کر کے اس کے آگے ٹائم لکھا اور ہم دونوں کو کام پر لگا دیا ۔۔پورا دن کام کرنے کی وجہ سے ہم دونوں تھک گئے تھے ۔۔اس دوران دن کو ایک گھنٹہ کھانے کے لئے ریسٹ دیا گیا تھا ۔۔کھانا بھی ہمیں راکیش نے دیا تھا جو کے ان کی ہی زمداری تھی وہ یہاں مزدوروں کے انچارج تھے اور سبھی مزدوروں سے کام لیتے تھے ۔۔میری جسامت دیکھ کر انہوں نے مجھے ریت سیمنٹ وغیرہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے پر لگایا تھا جبکہ زوہیب سے انہوں نے ہلکا کام کرواتے ہوۓ ریت چھاننی کے مدد سے صاف کرنے پر لگا دیا تھا ۔۔شام کو چھٹی کے وقت ہمیں مزدوری ملی تو ہم دونوں کے چہرے کھل اٹھے تھے ۔۔دن بھر کام کرنے کی تھکاوٹ ایک لمحے میں جا چکی تھی ۔۔اپنے پیسے احتیاط سے جیب میں رکھتے ہوۓ ہم گھر کی جانب روانہ ہو گئے ۔۔راستے سے میں نے کچھ ضروری سبزیاں اور پھل بھی خرید لئے تھے تاکے عذرا چاچی کو یہ نہ لگے کے ہم صرف انہی کا کھانا کھا رہے ہیں ۔۔جب ہم دونوں گھر میں داخل ہوۓ تو میں نے پھل اور سبزیاں جا کر شمائلہ آپی کو دیتے ہوۓ انہیں کہا کے یہ عذرا چاچی کو دے دینا ۔۔میرا اس طرح کہنے پر انہوں نے ایک نظر مجھے دیکھا اور منہ میں ہی بڑبڑاتے ہوۓ کچن میں جا کر وہ سب چیزیں شیلف پر رکھ کر عذرا چاچی کو بتایا کے یاسر لایا ہے کیونکہ عذرا اس وقت کچن میں ہی تھی۔۔یہ سن کر عذرا چاچی کچن سے باہر آتے ہوۓ بولی ” یاسر بیٹا اس کی کیا ضرورت تھی گھر میں سب کچھ پہلے سے ہی موجود ہے “
میں بولا : بس چاچی دل کیا تو لے آیا “
میری بات سن کر انہوں نے مزید کوئی بحث نہیں کی کیونکہ انہیں بھی پتا تھا کے یہ سب میں کیوں لایا ہوں۔۔۔اس کے بعد میں اپنے روم میں آیا اور ڈریس اٹھا کر واش روم میں گھس گیا نہانے کے لیے۔نہانے کے بعد جسم بالکل فریش ہو گیا اور دن بھر کی تھکاوٹ کا سب نام و نشان نہیں تھا۔فریش ہونے کے بعد میں ماہی کے روم کی طرف بڑھ دیکھا وہ پرانی کتابیں رکھ کر پڑھ رہی تھی۔مجھے اپنے کمرے میں آتا دیکھا کر اٹھ بیٹھی ۔اور بولی ہاں بھیا کیسا گزرا دن آپ کا آج۔میں نے کہا بہت اچھا۔اور جیب سے کچھ پیسے نکل کر ماہی کو دیئے۔اور کہا کچھ لے لینا اپنی ضرورت کی چیزیں ۔ماہی چارپائی سے اٹھ کر میرے گلے لگی اور بولی شکریہ بھیا۔پھر ہم دونوں دن بھر جو ہوا اس کے بارے میں باتیں کرتے رہے یہاں تک کے رات کے کھانے کا ٹائم ہو گیا۔
رات کا کھانا سب نے مل کر کھایا ۔ کھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمروں چلے گئے تھے ۔۔رات گیارہ بجے کے قریب عذرا چاچی ایک بار پھر میرے کمرے میں آگئی تھیں اور ہمارا یہ کھیل پھر سے شروع ہو گیا تھا ۔۔اب مجھے اس کی تھوڑی بہت سمجھ تھی تو میں اسی طرح کر رہا تھا ۔۔
وہیں دوسری طرف شمائلہ آپی نیند نہ آنے کی وجہ سے جاگ رہی تھیں ۔۔انہیں لگ رہا تھا کے آج پھر عذرا چاچی یاسر کے پاس جائیں گی ۔۔ایک جانب انہیں یہ سب جہاں برا لگ رہا تھا وہیں دوسری جانب ان کے جسم میں عجیب سی ترنگیں جاگ رہی تھیں ۔۔وہ بے چینی سے اس سب کا انتظار کر رہی تھیں ۔۔انہیں زیادہ انتظار کرنے کی ضرورت نہیں پڑی اور گیارہ بجے کے قریب عذرا چاچی اپنے کمرہ سے نکل کر سیڑھیاں چڑھ کر اوپر چھت پر چلی گئیں ۔۔ان کے چھت پر جانے کے پانچ منٹ بعد وہ بھی اپنی چار پائی سے اٹھ کر دبے پاؤں چھت کی جانب بڑھ گئی ۔۔ان کے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو گئی تھیں ۔۔آگے کا سوچ کر ان کی پھدی میں میٹھی میٹھی سی خارش شروع ہو گئی تھیں ۔۔وہ دبے پاؤں سیڑھیوں پر قدم رکھتے ہوۓ اوپر چھت پر چلی آئی ۔۔چھت پر پہنچ کر انہوں نے ارد گرد نظر دوڑا کر اچھے سے ہر چیز کی تسلی کی کے کوئی جاگ تو نہیں رہا اور پھر دوبارہ دبے پاؤں آگے بڑھ کر یاسر کے کمرے کی کھڑکی کے پاس جا کر سائیڈ میں کھڑی ہو گئی ۔۔گہری سانس لے کر انہوں نے خود کو نارمل کیا اور تھوڑا سا آگے جھک کر کھڑکی کے سوراخ سے اندر جھانکنا شروع کر دیا ۔۔اندر کا گرم نظارہ دیکھ کر ان کا ہاتھ
خودباخود اپنی شلوار کے اندر چلا گیا ۔۔وہ اپنی پھدی کے اوپر انگلی گھماتے ہوۓ اندر یاسر کو دیکھ رہی تھیں کے کیسے یاسر عذرا چاچی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنا لن ان کی پھدی کے اندر باہر کر رہا ہے ۔۔بیچ بیچ میں عذرا چاچی کے منہ سے سسکی بھی نکل جاتی ۔۔پانچ سے دس منٹ بعد ہی عذرا چاچی کی سسکیوں میں اضافہ ہو گیا تھا ۔۔وہ ہر چیز سے بیگانہ ہو کر یاسر کو اور زور سے گھسا مارنے کو بول رہی تھیں۔ ۔یاسر بھی ان کی بات مانتے ہوۓ زور دار گھسے ماری جا رہا تھا ۔۔۔وہ اتنا زور سا گھسا مارتا کے ٹھپ کی آواز کمرہ سے باہر تک آرہی تھیں ۔۔چند لمحوں بعد ہی عذرا چاچی کے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دیئے تھے ۔۔یہ دیکھ کر شمائلہ کی آنکھیں چوڑی ہو گئیں تھیں کے کہیں چاچی کو کچھ ہو تو نہیں گیا ۔۔ان کے جسم کے نارمل ہوتے ہی انہوں نے یاسر کے کندھوں سے ٹانگیں نیچے اتاری تو یاسر وہیں رک گیا ۔۔ چند لمحوں بعد عذرا چاچی چار پائی سے اتر کر نیچے کھڑی ہوئی اور گھوڑی بن کر اپنی گانڈ باہر نکال کر یاسر کو پیچھے سے پھدی میں لن ڈالنے کا کہنے لگی۔۔یاسر بنا کوئی چوں چراں کئے ان کے پیچھے آکر تھوڑا سا نیچے جھک کر اپنا لن . ان کی پھدی پر سیٹ کر کے زور دار گھسے مار کر ان کو چودنا شروع ہو گیا ۔۔ہر گھسے پر یاسر کی ٹانگیں ان کی گانڈ کی نرم پھاڑیوں سے ٹکرا کر آواز پیدا کرتی ۔۔۔یہ سین اتنا گرم تھا کے شمائلہ کے ہاتھ کی سپیڈ اپنی پھدی پر تیز ہو گئی ۔۔۔اس کی پھدی چپ چپی سی ہو گئی تھی اور اس میں سے رطوبت بہ رہی تھی ۔۔مزید دو سے تین منٹ بعد شمائلہ اپی کے ہاتھ کی سپیڈ اپنی انتہا پر تھی ۔۔اسے اس سب میں مزہ آرہا تھا ۔۔اس نے اپنے ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو پھدی کے لبوں کے درمیان رکھ کر تھوڑا پھدی کو کھرچا تو ان کے منہ سے سسکی نکلنے والی ہو گئی تھیں جس کو روکنے کے لئے انہوں نے اپنا دوسرا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لیا تھا ۔۔اندر یاسر لگاتار عذرا چاچی کی پھدی مار رہا تھا جبکہ باہر شمائلہ آپی اپنی پھدی کو اپنی انگلی کی مدد سے کھرچ رہی تھیں ۔۔چند لمحوں بعد ہی شمائلہ آپی کو یوں محسوس ہوا جیسے ان کے جسم کا پورا خون نچوڑ کر ان کے ٹانگوں کے درمیان ان کی پھدی میں آگیا ہو اور اگلے ہی لمحے وہ جھٹکے لیتے ہوۓ وہیں زمین پر بیٹھ کر فارغ ہونے لگ پڑی تھیں ۔۔فارغ ہونے کی وجہ سے ان کی آنکھیں بند ہو چکی تھیں ۔۔کچھ دیر بعد جب ان کی حالت سنبھلی تو وہ اپنی جگہ سے کھڑی ہو کر ایک نظر اندر دیکھ کر نیچے واش روم کی جانب چل پڑی کیونکہ ان کی شلوار گیلی ہو چکی تھیں اور انہیں الجھن ہو رہی تھیں گیلی شلوار سے ان کی ٹانگیں چپ چپی ہو چکی تھیں ۔۔پھدی سے نکلنے والا لیس دار مادہ ان کی ٹانگوں پر لگ چکا تھا وہ نیچے جا کر واش روم میں گھس کر اپنی شلوار اتار کر انہوں نے ہاتھ نیچے لے جا کر اپنی پھدی سے نکلنے والے مادہ کو انگلی پر لگایا اور اسے اپنی ناک کے پاس لا کر سونگھنے لگی ۔۔اس کی بو عجیب سی تھی جس کی وجہ سے ان کا منہ بن گیا تھا اپنے ہاتھ دھو کر انہوں نے اپنی ٹانگیں دھوئی اور شلوار پہن کر اپنے کمرہ میں جا کر چار پائی پر لیٹ کر سو گئی ۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
-
The Game of Power-71-طاقت کا کھیل
April 11, 2025 -
The Game of Power-70-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-69-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-68-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-67-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-66-طاقت کا کھیل
March 5, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
