کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو مختلف قوتوں کے ماہر تھے انہوں نے ان کے حملوں کی روک تام کی ۔۔
انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 22
میں بولا۔۔۔ ہاں یہ تو تم نے ٹھیک کہا
رانی سسٹم
پر ماسٹر مشن میں ایک چینج کیا گیا ہے آپ کو جانی کیفے کے اندر شمائلہ کو کس کرنا ہوگا۔ اور ٹائم لمٹ صرف 40 منٹ باقی ہیں
میں بولا۔۔۔ یار ایسا تو نہیں ہو سکتا تم نے دیکھا نہیں وہ ابھی بھی مجھ سے لڑ رہی تھی۔ اور اتنے کم ٹائم میں یہ سب کرنا ممکن نہیں ہے۔
رانی سسٹم
پر ماسٹر یہ بات میں آپ کو دن میں بھی بتا چکی ہوں کہ میرا اس سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے یہ جو بھی مشن ہیں یہ صرف کمپیوٹر ہی آپ کو دیتا ہے۔ کمپیوٹر کوئی بھی مشن ایسے آپ کو نہیں دیتا وہ صرف آپ کی قابلیت کو دیکھ کر مشن دیتا ہے۔ ہو سکتا ہے اس میں بھی آپ کی بہتری ہو۔
جانی کیفے کافی رش والا کیفے تھا اس کی کافی چیزیں مشہور تھیں جس کی وجہ سے یہاں پر کافی زیادہ رش ہوتا تھا کیونکہ میں بھی اب پیزا چین میں کام کرتا تھا تو اس لیے میرا ایک جاننے والا دوست مجھے وہاں مل گیا تو میں نے اس سے ریکویسٹ کر کے اپنے لیے ایک علیحدہ ٹیبل بک کروا لیا۔
میں اور شمائلہ علیحدہ ٹیبل پر جا کر بیٹھ گئے اور اتنے میں وہاں کام کرنے والا لڑکا ہمارے لیے پانی کی بوتل لے کر آیا۔ اور پھر ہمارے سامنے ایک مینیو کارڈ رکھتے ہوۓ بولا۔۔ سر میم آپ اپنا آرڈر کریں۔
میں بولا۔۔ دو عدد زنگر شوارمے لے کر آؤ
وہ بولا۔۔ سر اس کے ساتھ کوئی چائے یا بوتل وغیرہ
میں بولا۔۔ نہیں تم صرف یہ لے کر آؤ۔
ہمارا آرڈر لینے کے بعد وہ لڑکا جی اچھا کہتا ہوا وہاں سے نکل گیا اور ہم دونوں بالکل خاموش بیٹھے ہوئے تھے ایک دوسرے سے بات بھی نہیں کر رہے تھے۔
شمائلہ کو بھی احساس ہو گیا تھا کہ اس نے میرے ساتھ کچھ الٹی سیدھی باتیں کی ہیں جو اسے کرنے نہیں چاہیے تھی اب وہ پچھتا رہی تھی۔
میں اس لیے چپ بیٹھا تھا کہ میرے سامنے سکرین اوپن تھی اور اس پر ٹائم ہر بڑھتے سیکنڈ کے ساتھ کم ہوتا جا رہا تھا۔
کچھ ہی دیر میں وہ لڑکا ہمارا آرڈر لے کر ہمارے ٹیبل پر آ گیا۔ ہم دونوں نے اپنا اپنا شوارما پکڑا اور اسے کھانے لگے۔ ابھی بھی ہمارے بیچ کوئی بات نہیں ہو رہی تھی۔
شوارما کھاتے وقت شوارمے سے نکلا ہوا مایونیز شمائلہ کے ہونٹوں کے ساتھ چپک گیا میں نے اسے اشارے سے کہا کہ تمہارے ہونٹوں سے مایونیز لگ گیا ہے تو وہ بنا میری بات کا جواب دیئے ۔ اپنی آنکھیں بند کر کے اپنا منہ میری طرف کر دیا اور ٹیبل پر آگے کو جھک گئی جس سے اس کا منہ میرے کافی قریب آگیا تو میں بھی نے بنا ٹائم ضائع کئے۔ٹیبل پر آگے جھک کر اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔
جیسے ہی میں نے شمائلہ کو کس کیا تو اس کی آنکھیں کھل کر بڑی ہو گئی۔ اور وہ آنکھیں پھاڑے میری طرف دیکھ رہی تھی جب میں اسے کس کرنے کے بعد پیچھے سیدھا ہو کر اپنی کرسی پر بیٹھا گیا تو وہ ابھی بھی وہاں جمی ہوئی تھی۔
میں بولا۔۔۔ کیا ہوا تم ابھی تک ایک جگہ پر کیوں جمی ہوئی ہو وہ تمہارے ہونٹوں پر جو مایونیز لگ گئی تھی اسے میں نے صاف کر دیا ہے۔
شمائلہ بولی۔ کوئی ایسے بھی صاف کرتا ہے جس طرح تم نے کیا بدھو کہیں کے تم نے مجھے کس کیا ہے۔ اور اوپر سے ایسے سیانے بن رہے ہو جیسے تم نے کچھ کیا ہی نہیں۔ تم تو بچو گھر چلو پھر تمہیں بتاتی ہوں۔
میں بولا۔۔ یار کس تو ایسے نہیں ہوتا کس تو کسی اور طریقے کا ہوتا ہے اگر تم کہتی ہو تو میں تمہیں سمجھا سکتا ہوں ”کس” کس طریقے کا ہوتا ہے۔
شمائلہ بولی۔۔۔ تو جناب بتائیں کس کس طریقے کا ہوتا ہے میں بھی تو دیکھوں تم کس کو کس بولتے ہو۔
میں بولا۔۔۔ نہیں تم نے برا مان جانا ہے اور پھر اگر تم نے کسی کو بتا دیا تو انہوں نے مجھے گھر سے نکال دینا ہے ناں بابا ناں
شمائلہ بولی۔۔۔ اگر تمہیں گھر سے نکلوانا ہی ہوتا تو میں یہ کام بہت پہلے کر چکی ہوتی۔۔ میں تمہیں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ میں نے لائیو شو دیکھا تھا تمہارا اور چاچی عذرا کا۔۔۔
میں بولا۔۔۔ میں تمہیں کس تو کر دوں لیکن مجھے بہت شرم آ رہی ہے
وہ بولی۔۔۔ آہ ہائے کتنا شونہ کاکا بن رہا ہے ابھی کچھ دیر پہلے جو تم کر رہے تھے اسے کس ہی کہتے ہیں
میں بولا۔۔۔ وہ تو میں تمہارے ہونٹوں پر لگی ہوئی مایونیز کو صاف کر رہا تھا اگر تمہیں برا لگا ہو تو سوری ۔۔
وہ بولی۔۔۔ ٹھہر جا بچو تو آج گھر چل پھر تجھے بتاتی ہوں تو بہت بگڑ گیا ہے تیری آج اچھے سے کلاس لینی پڑے گی گاؤں میں تو کیسے شریف بنا گھوم رہا تھا یہاں آتے ہی تیرے پر نکل گئے ہیں آج مجھے سبھی پر کاٹنے پڑیں گے تو بس گھر چل ۔۔۔
شمائلہ نے جب یہ بات کی تو ایک دفعہ تو میری بھی پھٹ کر ہاتھ میں آگئی کہ اگر شمائلہ نے جا کر سبھی کو یہ بات بتا دی تو میری عزت کیا رہ جائے گی۔۔
میں بولا۔۔۔۔ یار تم جو کہو گی میں وہ کروں گا بس تم گھر میں کسی کو مت بتانا ۔۔۔
شمائلہ بولی۔۔۔ ارے پاگل میں کیوں بتاؤں گی بس آج رات اپنے دروازے کی کنڈی کھلی رکھنا میں آؤں گی مجھے بس کس کرنا سکھا دینا پھر میں چلی جاؤں گی۔۔۔
ہم جانی کیفے سے باہر نکلے اور انہیں بل دیا اور پھر ہم لوگ اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئے راستے سے ہم نے روٹیاں بھی پیک کروا لی تھی۔۔۔
وہی تین لڑکے اکرم/ کامران / سمیر /
اکرم بولا۔۔۔ ہاں تو سمیر تمہارے ذمے جو کام لگایا تھا کیا تم نے وہ کام کر دیا
کامران بولا۔۔۔ میں نے بھی اسے جاتے ہوئے دیکھا تو تھا واپسی پر اس کا منہ بھی کافی خوشی سے جگمگا رہا تھا مجھے تو لگتا ہے اس نے ضرور کوئی ایسی ویسی حرکت کر دی ہو گی۔۔
سمیر بولا۔۔ کیا بتاؤں یاروں جب میں نے اس کا منہ پکڑا تھا ابھی تک میرے ہاتھ سے وہ لذت نہیں جا رہی۔۔۔
اکرم بولا۔۔ ابے سالے تم نے اس کا منہ پکڑ لیا توں تو بہت ہی کمینہ ہے ۔۔
سمیر بولا۔۔۔ وہ سالی بھی تو غصہ کر رہی تھی میں نے بھی کہہ دیا اتوار والے دن ہم سے آکر ملے ورنہ اس سے اگلے دن اپنی بربادی کی ذمہ دار تم خود ہوگی ۔۔۔
اکرم بولا۔۔۔ تو پھر اس نے کیا کہا
سمیر بولا۔۔۔ کہنا کیا تھا اس نے رونے لگ گئی لیکن میں نے بھی اس کی ایک نہیں سنی اور اٹھ کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔
کامران بولا۔۔ تو تم نے کون سا سالے اس کی مان لینی تھی جتنا تو حرامی ہے تیرا بس چلتا تو اسے وہاں پر ہی شروع ہو جاتا۔
سمیر بولا۔۔۔ یا تو تم لوگوں نے اسے دیکھا نہیں ہے وہ مال ہی اتنا کڑک ہے کہ دیکھتے ہی کھڑا ہو جاتا ہے۔۔
اکرم بولا۔۔۔ ہاں یار تم ٹھیک کہتے ہو مال تو واقعی میں بہت کڑک ہے۔
کامران بولا۔۔۔ تم نے اس کے ساتھ والی لڑکی کو نہیں دیکھا وہ بھی تو پٹاخہ ہے
اکرم بولا۔۔۔ ہاں مکمل رس ملائی ہے اسے چکھنے کے بعد اسے چکھیں گے ہاہاہاہا
میں رات کو اپنے کمرے میں سویا ہوا تھا مجھے رانی سسٹم کی طرف سے 60 پوائنٹ مل گئے تھے 60 پوائنٹ کسی وجہ سے مجھے کم ملے۔ 60 پوائنٹ کو میں نے سنبھال لیے اور صبح ڈیلی مشن کے ساتھ لگانے کو سوچا۔۔
رات کو میں نے اپنے کمرے کا دروازہ کھلا ہی رکھا کیونکہ مجھے شمائلہ نے کہا تھا کہ اپنے کمرے کا دروازہ کھلا رکھنا مجھے تم سے کچھ سیکھنے آنا ہے۔۔
رات کو سب کے سونے کے بعد شمائلہ چپکے سے میرے کمرے میں داخل ہوئی اور دروازے کو کنڈی لگاتے ہوئے میری طرف بڑھی۔ میں اپنی چارپائی پر بالکل آرام سے لیٹا ہوا تھا۔
شمائلہ بولی۔۔۔ اوے سو گیا ہو کیا ۔۔
میں بولا۔۔ نہیں تو میں کیسے سو سکتا ہوں مجھے تو تمہارا انتظار ہے تم ہی اتنی دیر لگا کر آئی ہو۔۔
وہ بولی۔ میرا اتنا انتظار کس لیے کہیں تمہارا ارادہ کچھ اور کرنے کا تو نہیں کر رہا میں کچھ نہیں کرنے دونگی
میں بولا۔۔۔ میں نے کب کہا مجھے کچھ اور کرنا ہے مجھے تو بس کس کرنا ہے جلدی کرو مجھے سونا بھی ہے اور صبح کام پر بھی جانا ہے
وہ بولی۔۔ ہاں تو سکھاؤ ناں میں تو کب سے تیار کھڑی ہوں۔
میں نے اسے بازوں سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
