The Game of Power-37-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 37

میں نے لیشا کی جانب دیکھا تو وہ امید بھری نظروں سے میری جانب دیکھ رہی تھی جیسے آنکھوں کی ہی مدد سے کہہ رہی ہو تم بھی ان کی طرح بھاگ کر مجھے اکیلے چھوڑ کر نہ چلے جانا ۔۔میں نے آنکھوں کی مدد سے اسے تسلی دیتے ہوۓ اپنا بگلی موڈ آن کیا اور لیشا کو کندھے پر اٹھا کر آگے کی طرف بھاگا پڑا ۔۔طوفان ہم دنوں کے سروں پر آپہنچا تھا ۔۔اگر ہم اپنی لوکیشن پر پہنچ جاتے تو طوفان اس لوکیشن کے اوپر سے ہی گزر جاتا ۔۔ پیچھے سے طوفان بلکل ہمارے بالکل سر پر پہنچ چکا تھا ۔۔ ہم دونوں جیسے ہی اوپر چڑھنے لگے تو آگے  سے ایک ساتھ تین فلائنگ کک میرے منہ پر پڑی۔۔۔منہ پر کک لگنے کی وجہ سے میں اپنا جسم بیلنس نہ کر پایا اور پیچھے کی جانب لڑھکتے ہوۓ طوفان کے اندر جا گرا ۔۔گرنے سے پہلے ان  تینوں  روبن کتھریں اور مورگن کے چہروں پر کمینی مسکان مجھ سے چھپی نہ رہ سکی ۔۔لیشا نے تو موت کے ڈر سے مجھے  جکڑتے ہوۓ آنکھیں بند کر لیں تھیں ۔۔

طوفان میں گرنے کے بعد ہماری رہی سہی امید بھی جواب دے گئی تھی ۔۔ریتلا طوفان ہمیں کسی شاپر کی طرح اڑا لے گیا اپنے ساتھ ۔۔میں نے سکرین کو دیکھنے کی کوشش کی تو وہ دهندلی نظر آرہی تھی آنکھوں میں ریت پڑھنے کی وجہ سے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔منہ ناک اور کان میں ریت گھس گئی تھی ہمارے  ۔۔لیشا نے تو اپنے آپ کو پوری طرح مجھ میں پیوست کر لیا تھا ۔۔ میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھایا ہوا تھا آہستہ آہستہ میرا ذہن غنودگی میں چلا گیا۔۔ اور پھر کب طوفان تھما اور ہم زمین پر گرے اس کی ہمیں خبر نہ ہو سکی ۔۔

طوفان ہمیں اڑاتا ہوا کہیں دور تک لے گیا تھا ۔۔ جب میری آنکھ کھلی تو میرا پورا جسم کسی پھوڑے کی طرح درد کر رہا تھا ۔۔میں نے ارد گرد نظر دوڑا کر جائزہ لیا تو ہم ایسی جگہ پر  موجود تھے جہاں روشنی نہ ہونے کے برابر  تھی جبکہ یہاں کی آب و ہوا بھی کافی ٹھنڈی تھی جس کی وجہ سے ٹھنڈ کے اثرات بہت زیادہ تھے۔۔لیشا مجھ سے کچھ دور فاصلہ پر بے ہوش پڑی ہوئی تھی ۔۔

کچھ لمحوں بعد لیشا کو جب ہوش آیا تو  پہلے تو وہ خالی نظروں سے ارد گرد دیکھتی رہی اور جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی کسی کٹی پتنگ کی طرح اٹھ کر میری جانب آکر میری گود میں گر گئی میری طرح شائد اس کا جسم بھی درد کر رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے منہ سے اہہہہہہ ہممممم کی آواز کی صورت میں  سسکیاں نکل رہی تھیں ۔۔ہم ہی دونوں ٹھنڈ سے کانپ رہے تھے۔۔ہمارے جسم پر موجود کپڑے کہیں پر موجود تھے تو کہیں پر بلکل نہ ہونے کے برابر تھے یہ وہی کپڑے تھے جو ہمیں لوٹ کریٹ سے ملے تھے ۔۔ لیشا کی نسبت میری حالت کچھ بہتر تھی ۔۔میرا سسٹم سلیپ موڈ میں تھا ۔۔میں نے اپنے دل میں ہی  سسٹم ایکٹو موڈ کہا تو سامنے سکرین پر سسٹم آن لکھا نظر آیا چند لمحوں بعد ہی رانی کی آواز سنائی دی ” (سسٹم موڈ آن)

(سسٹم انلایز ڈیٹا )

(سسٹم انلایز کمپلیٹ)

سسٹم کے آن ہوتے ہی میں نے  رانی سے پوچھا کے ہم اس وقت کہاں ہیں ؟ اور کیسے ہم دوبارہ واپس پہنچ سکتے ہیں۔؟ تو وہ بولی

رانی سسٹم۔۔

ماسٹر آپ اس وقت اپنی ٹیم سے لگ بھگ چھ سو  کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں ۔۔یہاں پر ٹھنڈ کے اثرات زیادہ ہیں جس کی وجہ سے آپ کو ٹھنڈ زیادہ محسوس ہوگئی۔

میں بولا: وہ تو ٹھیک ہے پر ہم یہاں سے واپس کیسے جائیں ؟

وہ بولی : ماسٹر آپ کے لئے مسئلہ یہ نہیں ہونا چاہئے کے آپ یہاں سے واپس کیسے جائیں گے بلکہ آپ کے لئے اس سے بڑا مسئلہ یہ ہے کے آپ یہاں پوری رات کیسے محفوظ رہ کر گزاریں گے۔۔شاید آپ کو پتہ نہیں آپ جس جگہ پر  موجود ہیں یہاں ایک نہیں بلکہ دو دو ڈائنوسار  ہیں۔

اس کی بات سن کر میں پریشانی سے بولا : کیا مطلب ہے اب اس بکواس کا آج کے دور میں ڈائنوسار کہاں سے آگئے کیا تمہارا دماغ خراب ہے ۔۔

وہ بولی : ماسٹر آپ شائد بھول رہے ہیں آپ اس وقت گیمنگ ورلڈ میں ہیں اور یہاں پر کچھ بھی ہو سکتا ہے یہ حقیقی دنیا سے مختلف ہے بہت ۔۔

اس کی بات سن کر میں سچ میں پریشان ہو گیا تھا ۔مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کے اب میں کیا کروں لیشا کی بھی ایسی حالت نہیں تھی کے اس سے مشورہ کر سکو اور اگر اسے اس بارے میں بتاتا بھی تو مسئلہ بن جاتا ۔۔اب تک شائد لیشا کے سسٹم نے اسے کچھ بھی نہیں بتایا تھا اس بارے میں ۔۔اور یہ ایک طرح سے عجیب بھی ہے کے وہ لیول ٹو کی پلئیر ہے اس کا سسٹم مجھ سے اپ گریڈ ہونا چاہئے تھا ۔۔ سسٹم اپ گریڈ کی بات بعد کے لئے چھوڑ کر میں نے اپنے ذہن کو جھٹکتے ہوۓ موجودہ مسئلے کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا پر مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔کافی سوچ بچار کرنے کے بعد میں پریشانی کی صورت میں رانی کو دوبارہ مخاطب کرتے ہوۓ بولا :اب اس پریشانی کا میں کیا کرو رانی ؟

وہ بولی 🙁 رانی سسٹم )ہاں ایک طرح  سے تو یہ پریشانی والی بات ہے پر اگر دوسری طرح سوچا جائے تو یہ آپ کے لئے ایک موقع بھی ہے شائد آپ کی قسمت آپ کو کچھ اچھا دینا چاہتی ہو۔

میں بولا : یار پہلیاں نہ بجھاؤ سیدھا طرح بتاؤ اس پریشانی میں کیسا موقع ۔

وہ بولی :(رانی سسٹم ) ماسٹر وہ قول تو آپ نے سنا ہوا گا غم کے بعد خوشی ملتی ہے پریشانی کے بعد راحت ملتی ہے بس یہ انسان پر ڈیپینڈ کرتا ہے کے وہ اپنی پریشانی جیسے موقعے سے کیسے فائدہ اٹھاتا ہے خود کو بہتر کرنے کے لئے کرتا ہے یا اس پریشانی میں ڈوب کر خود کو تباہ کرتا ہے یہ فیصلہ انسان پر ہوتا ہے ۔۔اور جہاں تک مجھے لگتا ہے یہ آپ کے لئے ایک موقع ہے اگر آپ ان دونوں ڈائنوسار کو ہرا دیتے ہیں یعنی کے مار دیتے ہیں  تو آپ کو یہاں پر ایک ایسی سکل ملے گی جس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ۔۔

اس کی بات سن کر چند لمحے سوچنے کے بعد میں بولا :  ٹھیک ہے دیکھتے ہیں لیکن فی الحال تو کوئی ایسا انتظام کر دو جس سے یہ ٹھنڈ ختم ہو جائے ۔

وہ بولی : ( رانی سسٹم ) فی الحال تو ماسٹر آپ دونوں کا جسم ہی آپ دونوں کی ٹھنڈ کو کم کر سکتا ہے۔

رانی سے بات کرنے کے بعد میں نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی تو مجھے کچھ سوکھے پتے نظر آئے ۔ پر میں ان کو جلا نہیں سکتا تھا کیونکہ ان کو جلانے کی صورت میں روشنی ہو جانی تھی اور اس روشنی کو دیکھ کر ڈیناسور یہاں آ جاتے۔۔

وہیں لیشا جو اب تک خاموش بیٹھی تھی اس کے اندر موجود  سسٹم نے بھی شائد اسے موجودہ حالات کے بارے میں بتا دیا تھا کہ آپ دونوں کے جسم ہی آپ دونوں کی ٹھنڈ کو کم کر سکتے ہیں۔۔ اس لئے وہ بار بار میری جانب دیکھ کر نظریں چرا رہی تھی۔

 میں بھی  اس کی جانب دیکھ رہا تھا پر سمجھ نہیں آرہا تھا کے یہ سب کیسے کروں۔۔ ہم دونوں میں سے کوئی بھی پہل کرنے کو تیار نہیں تھا۔ہم دونوں کو ہی یہ سب سوچ کے عجیب لگ رہا تھا کیسے ایک دوسرے کے جسم کو گرم کریں گے ۔۔

 کافی دیر ہم دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہے لیکن پہل کوئی بھی نہ کر سکا ۔۔ تین سے چار گھنٹے  گزرنے کے بعد  ٹھنڈ کی وجہ سے ہماری برداشت جواب دینے لگ گئی تھی۔

میں لیشا کے قریب ہی بیٹھا تھا۔ اچانک لیشا کا جسم کانپنا شروع ہو گیا تھا شائد اس کے سسٹم نے بھی اسے اب جا کر اصل صورت حال بتائی تھی کےیہاں آگ نہ جلانے کی سب سے بڑی وجہ یہاں پر ڈائنوسار کا ہونا ہے ۔۔جبکہ  میرے سسٹم نے پہلے ہی مجھےاس بات سے بخوبی آگاہ کر دیا تھا ۔۔ہم دونوں اپنے آگے آنے والے تمام قدم پھونک پھونک کر رکھنے والے تھے فلحال تو ہم جس جگہ پر موجود تھے یہاں پر ڈائنوسار ہونے کے چانسز تھوڑے سے کم تھے کیونکہ ہمیں آئے ہوئے کافی ٹائم ہو چکا تھا ۔۔اگر یہاں ہمارے نزدیک ہی کوئی ہوتا تو ہمارے جسموں کی مہک کی وجہ سے اب تک آچکا ہوتا ۔۔اس لئے ہم دونوں نے فیصلہ کیا کے یہیں پر  بیٹھ کر رات جاگ کر  بتا لیتے ہیں صبح کی روشنی میں ڈائنوسار سے بچ کر نکلنا زیادہ آسان ہو جائے گا ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page