The Game of Power-41-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 41

اپنے ساتھی کا انجام دیکھ کر اس کا دوسرا ساتھی گھبرا گیا اور وہ پیچھے کی جانب ہونے لگا میری ان سے کوئی دشمنی تو تھی نہیں جب وہ ہار مان کر پیچھے ہونے لگا تو میں بھی اس کے آگے نہیں بڑھا۔ میں بھی پیچھے کی طرف ہو کر کھڑا ہو گیا۔ لیشا نے بھی تب تک اپنا موڈ آن کر کے ان دونوں کو دھول چٹا دی تھی اور وہ پانچوں ہم سے بری طرح ہار چکے تھے۔۔

میں نے پیچھے مڑ کر غصے سے ایڈم کی طرف دیکھا تو اس کے ایک دفعہ ہوش اڑ گئے۔ میں آگے بڑھا اور میں نے جیسے ہی اس کا گریبان پکڑا تو ڈر سے اس کی شکل رونے والی ہو گئی تھی ۔۔۔اس کا جسم کانپ رہا تھا ۔۔مجھے غصے کی حالت میں دیکھ کر اسے اپنی موت سامنے نظر آرہی تھی ۔۔ایسے لگ رہا تھا  جیسے اس کے جسم میں ہلنے کی سکت تک نہ رہی ہو ۔۔۔میں اس سے اس درجے کی بزدلی ایکسپٹ نہیں کر رہا تھا ۔۔اس کے چہرے کی رنگت زرد پڑ گئی تھی ۔پر میں غصے کی شدت سے اس کی حالت سمجھنے سے قاصر تھا ۔

میں نے جیسے ہی مکا بنا کر اسے مارنے کے لئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو لیشا ایکدم آتے ہوۓ میرے بازو کو پکڑتے ہوۓ بولی “*یاسر چھوڑو اسے پاگل ہو گئے ہو کیا تم ؟؟ اگر تم نے اسے یہ والا  پنچ  مار دیا  تو اس کی گردن کی ہڈی  ٹوٹ جائے گی۔کیوں اپنی انرجی اس پر ضائع کر رہے ہو۔۔

میں لیشا کی جانب دیکھتے ہوۓ غصے سے بولا : ٹوٹتی ہے تو ٹوٹے مجھے نہیں پروا اس جیسے غدار کی جو اپنے ہی ساتھیوں کو دھوکہ دے ۔۔ اس جیسے غدار کی یہی سزا بنتی ہے ۔۔میرا تو دل کر رہا ہے  اسے کتے کی موت مار دوں۔۔  تا کے کل کو کوئی اس جیسی حرکت کرنے سے پہلے سو بار سوچے اپنی ٹیم ممبرز کے ساتھ غداری کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے۔۔

لیشا بولی :  چلو چھوڑو اسے ویسے بھی جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہی ہوتا ہے ۔۔اس کی  اس غلطی کی وجہ سے تمہیں بھی تو ایک نیو سکل  مل چکی ہے۔۔وہ محاورہ تو سنا ہو گا جو دوسروں کے لئے گڑھا کھودتے ہیں وہ خود اسی میں جا گرتے ہیں یہی اس بیچارے کے ساتھ ہوا ہے  اس نے تمہارا برا چاہا پر حقیقت میں اس کے خود کے ساتھ بہت برا ہو گیا اور اس پر مزہ کی بات کے  تمہیں وہ سکل  ملی ہے جس کا تم کبھی تصور بھی نہیں کر سکتے۔۔۔

لیشا کی بات سن کر حیرت کے مارے ایڈم کی  آنکھیں . ابل پڑی وہ آنکھیں  پھاڑے اس  کی جانب دیکھ  رہا تھا  لیشا اس کی حیرت بھانپتے ہوۓ بولی ” ایسے آلوؤں کی طرح آنکھیں پھاڑ کر کیا دیکھ رہے ہو  ؟ تم تینوں نے ہمیں موت کے منہ میں دھکیلا تھا یہ تو ہماری قسمت اچھی تھی کے ہم بچ گئے ورنہ تم نے اور تمہارے دونوں ساتھیوں نے ہمیں مارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔۔۔ ہاں ٹھیک ہے ہم تمہیں پسند نہیں تم تھوڑے اونچے کلاس کے ہو پر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم سب  ہماری جان لینے پر ہی تل جاؤ  ۔۔اور ہمارے ساتھ ٹیم بنانے سے تم تینوں کو اتنا ہی  غصہ تھا  تو تم اوپر کمپلین کر دیتے وہ ہماری ٹیم تم سے مختلف کر دیتے  اور  ایک بات کبھی مت بھولنا کہ تم نے آج جو جیت حاصل کی ہے اس کے پیچھے صرف ہمارا ہاتھ ہے۔۔

لیشا کی بات سن کر ایڈم شرمندہ ہوتے ہوۓ بولا :۔ میں شرمندہ ہوں تم دونوں سے اور مجھے اپنی غلطی پر بھی  پچھتاوا ہے ہم نے جب تم لوگوں کو دھکا دیا تو بعد میں مجھے پچھتاوا ہوا کے مجھے ایسے نہیں کرنا چاہئے تھا پر تب تک دیر ہو چکی تھی ۔۔ میں نے تم لوگوں کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔۔اس وقت میں بہت ہی زیادہ پچھتایا جب مجھے سسٹم کی جانب سے نوٹیفیکشن ملا کے جس جگہ پر تم لوگ پہنچے ہو میری وجہ سے  وہاں پر ڈائنوسار موجود ہیں ۔۔یہ سوچ کر ہی میں شرمندگی کی وجہ سے سر نہ اٹھا سکا۔کیونکہ مجھے پتا تھا ڈائنوسار انسانوں کو کچا چبا جاتے ہیں اب تم لوگ نہیں بچو گے ۔۔میرا ضمیر مجھے ملامت کرتا رہا اگر تم کو وہ پسند نہیں تھے تو تم اپنی ٹیم تبدیل کر لیتے پر اس طرح کی حرکت نہ کرتے۔۔میں نے صرف مذاق کیا تھا کے تم لوگ طوفان میں بہت آگے چلے جاؤ مجھے نہیں پتا تھا کے میرا مذاق اتنا بھاری پڑے گا ۔۔تم دونوں یقین کرو کے  میرا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ میں تمہاری جان لے لوں۔۔ اب تم دونوں کو اپنے سامنے دیکھ کر مجھے جتنی خوشی ہو رہی ہے یہ میں بیان تک نہیں کر سکتا ۔مجھے  پتہ ہے تم دونوں کو میری بات پر یقین نہیں آئے گا اور اس بات پر تم حق پر ہو لیکن میں اپنے کئے پر شرمندہ ہوں اور سچے دل سے تم دونوں سے  معافی مانگنا چاہتا ہوں اور ساتھ میں اس بات یقین پر بھی کرتا ہوں کہ آج جو جیت میں نے حاصل کی ہے یا ہم نے حاصل کی ہے اس کی اصل  وجہ صرف اور صرف تم دونوں ہی ہو ان پانچوں نے تو ہمارا کچومر نکال دیا تھا۔۔ یہ تو تم دونوں وقت پر آ گئے اور انہیں سبق سکھا دیا۔۔*

ایڈم کی جذبات سے بھر پور تقریر کا مجھ پر تو کوئی اثر نہیں ہوا مگر  کتھریں پر ضرور اثر ہوا اور وہ بھی ایڈم کا ساتھ دیتے ہوۓ بولی “*ایڈم ٹھیک کہہ رہا ہے اس کو بہت زیادہ پچھتاوا تھا اور یہ ایسا کرنے کے حق میں نہیں تھا ۔۔یہ تو ہم نے اسے اکسایا تو یہ ہماری باتوں میں آگیا۔۔ ایڈم دل کا برا نہیں ہے۔۔ یہ سب  تو ہمیں برداشت نہیں ہوا کہ تم دونوں ہم سے آگے نکل جاؤ ہم نے کبھی زندگی میں ہارنا سیکھا ہی نہیں اور جب ہم تم سے بری طرح سے ہار گئے تو ہم سے یہ برداشت کرنا مشکل ہو گیا تھا اسی وجہ سے ہم نے ایڈم کو اکسایا پر ہمیں نہیں پتا تھا کے ہمارے اکسانے کا یہ نتیجہ نکلے گا میں شرمندہ ہوں تم دونوں سے ۔

کتھریں کی بات سن کر لیشا بولی : ۔ زندگی میں جیت ہی  سب کچھ نہیں ہوتا کبھی کبھی انسان ہار کر بھی بہت کچھ جیت جاتا ہے ۔۔

میں بولا : ہاں لیشا تم ٹھیک کہہ رہی ہو میں تمہاری اس بات سے متفق ہوں  کہ کبھی کبھی انسان ہار کر بھی بہت کچھ جیت جاتا ہے۔۔۔اور اس کی زندہ مثال میں ہوں ۔۔ جیسے کہ تم لوگوں نے مجھے ہرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور میں پھر بھی جیت کر بہت کچھ حاصل کر کے باہر نکلا۔۔ ۔۔

ہم ابھی باتیں کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں ایک آلام کی آواز گونجی اور اس کے بعد ایک انوسمنٹ ہوئی۔۔۔تم  سب کے پاس آخری تیس  منٹ باقی بچئے ہیں۔ جس کا جو بھی ضروری کام ہے وہ اسے نپٹا لو اس کے بعد سبھی کو . سسٹم کی دنیا سے واپس اپنے اپنے ملک میں  ٹیلی پورٹ کر دیا جائے گا۔۔

میں ایڈم کو چھوڑ کر پیچھے کی جانب مڑ کر واپس جانے لگا ان سے دور تو اس نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ کر  میری آنکھوں میں جھانکتے ہوئے بولا : یار اب ناراضگی ختم کر دو  پتہ نہیں آگے  زندگی میں پھر کبھی ملاقات ہو گی بھی  یا نہیں پر میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی ایسی ویسی حرکت نہیں کروں گا ایک موقع تو تم مجھے دے ہی سکتے ہو۔۔۔تم نے میری جان بچائی اور میں نے تمہاری ہی جان لینی چاہیے اس سے بڑا پچھتاوا میرے لیے اور کیا ہو گا یار تم سمجھ سکتے ہو میری حالت ۔۔۔ اگر اب بھی تم مجھے معاف نہیں کرو گے اور اسی طرح ناراض رہ کر واپس چلے گئے تو میں ساری زندگی خود کو کبھی بھی معاف نہیں کر پاؤں گا ۔۔اس لیے ہاتھ جوڑ کر آخری بار تم سے یہ ریکویسٹ کرتا ہوں کہ تم مجھے معاف کر کے میرے گلے لگ جاؤ اور پرانی سب ناراضگیوں کو یہیں دفنا دو۔۔۔

 ایڈم کی بات سن کر میں نے ہاں میں گردن ہلا دی کیونکہ اب میں  بھی اب ان سے ناراض نہیں رہنا چاہتا تھا ۔۔اس لئے میں  فورا اس کی طرف آگے  بڑھا اور اسے گلے لگا لیا ۔۔ میرے گلے لگتے ہی اس نے بھی مجھ زور سے اپنے بازوں میں کس لیا ۔۔چند لمحے وہیں ایک دوسرے کے گلے لگے رہنے کے بعد میں اس سے الگ ہوا اور باقی دونوں سے بھی ملا ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page