The Game of Power-42-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 42

 اس کے بعد ان تینوں کو وہیں گپیں مارتا چھوڑ کر میں لیشا کی طرف بڑھا اور اس کوجاتے ہی میں نے اپنی باہوں میں بھر کر  اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے بولا : زندگی رہی تو پھر ملیں گے  پر تب تک کے لئے میرے پاس ایک اور آپشن بھی موجود ہے اگر تم چاہو  تو ہم  ایک دوسرے سے موبائل نمبر ایکسچینج کر سکتے ہیں ۔۔

لیشا بولی :  ہاں میں بھی یہی سوچ رہی تھی کہ اب اگر آگے ملنا ہے تو اس کے لیے ہم دونوں کے پاس ایک دوسرے کا رابطہ نمبر ہونا ضروری ہے۔۔ آگے کبھی زندگی میں اگر ہمیں ایک دوسرے سے کوئی کام پڑ جائے تو ہم ایک دوسرے کے کام آ سکیں گے ۔۔

اس کے بعد  میں نے اور لیشا نے آپس میں اپنے موبائل  نمبر ایکسچینج (ایک دوسرے کو دیئے )کیونکہ گیمنگ ورلڈ میں ہمارے پاس کوئی بھی  موبائل وغیرہ نہیں تھا اور جن کے پاس تھا وہ یہاں کام نہیں کر رہا تھا اس لئے ایک دوسرے کا نمبر ہم دونوں نے اپنے سسٹم میں محفوظ کر لیا۔۔

اس کے بعد  نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے ایڈم اور باقیوں کے بھی نمبر لے لئے ۔۔

 ہم سب ایک دوسرے سے آخری دفعہ گلے ملے اور اتنے میں لاسٹ دس سیکنڈ کی کاؤنٹ ڈاوں شروع ہو گیا ۔۔کاؤنٹ ڈاؤں کے ختم ہوتے ہی ہر طرف سفید روشنی پھیل گئی روشنی اتنی تیز تھی کے ہم سبھی کو آنکھیں بند کرنا پڑ گئی تھی پھر سے سب ویسے ہی محسوس ہونا شروع ہو گیا تھا ۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے کسی خلا میں سفر کر رہا ہو ۔۔ ۔جب آنکھیں  کھلی تو میں وہیں پر  ہی تھا جہاں سے میں اس پورٹل میں گھسا تھا۔

میں نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا تو میرا موبائل مسلسل گن گنا رہا تھا میں نے موبائل کو نکال کر جب سکرین پر دیکھا تو زوہیب کا نام جگمگا رہا تھا۔ میں نے کال کو اوکے کیا اور موبائل کو کان کے ساتھ لگایا تو زوہیب بولا بھائی کتنا ٹائم ہو گیا ہے تم ابھی تک گھر نہیں پہنچے خیریت تو ہے اور میں کب سے آپ کو کالیں کر رہا ہوں اور آپ میری بات کا کوئی بھی جواب نہیں دے رہے۔۔

میں نے موبائل کو کان سے ہٹا کر جب سکرین پر دیکھا تو ابھی میرا سوا گھنٹہ ہی گزرا تھے۔(گیمنگ ورلڈ میں جا کر  واپس آنے میں)۔۔ تو میں اس سے بولا راستے میں ہوں گھر ہی آ رہا ہوں۔

زوہیب بولا۔۔ آپ کی لاڈلی آپ کا کئی بار پوچھ چکی ہے اس لیے آپ کو کال کی۔۔

میں بولا۔۔ تم ماہی سے کہو کہ وہ پریشان نہ ہو میں ابھی کچھ دیر میں گھر پہنچ جاؤں گا۔

اس کے بعد میں نے کال کاٹ دی اور اتنے میں سسٹم کی طرف سے نوٹیفیکیشن کی بھرمار ملی لیکن میں ابھی کسی بھی نوٹیفیکیشن کی طرف توجہ نہیں دینا چاہتا تھا تو اس لیے میں نے سب نوٹیفیکیشن کو سائلنٹ موڈ پر کیا اور اگلے پانچ منٹوں  میں سیدھا گھر پہنچ گیا ۔۔

میرا گھر پہنچنا ضروری تھا میں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا سسٹم نے جو بات کہی ہے کہ وہاں کے تین دن یہاں کے ایک گھنٹے کے برابر ہیں کیا یہ بات واقعی سچ ہے جب میں گھر پہنچا تو یہ بات حرف با حرف سچ تھی میں وہاں پر تین دن سے زیادہ کا ٹائم گزار کر آیا تھا اور ابھی یہاں کی دنیا میں وہ صرف سوا گھنٹہ ہی گزرا تھا۔۔

میں جب گھر پہنچا تو ماہی بھاگ کر آئی اور سیدھا میرے گلے لگ گئی۔ جسے دیکھ کر نازش اور عذرا اپنے اپنے کمروں میں چلی گئی اور جبکہ شمائلہ مجھ سے بولی آپ اپنے کمرے میں جائیں میں آپ کا کھانا کمرے میں ہی لے کر آتی ہوں۔۔

میں ماہی کے ساتھ باتیں کرتا ہوا سیدھا اپنے کمرے میں آ گیا کمرے میں آنے کے بعد میں نے ماہی سے کہا کہ تم یہاں بیٹھو میں تھوڑا فریش ہو کے آتا ہوں اس کے بعد میں واش روم گیا اور خود کو فریش کرنے کے بعد میں نے کپڑے چینج کیے اور آ کر جب میں چارپائی پر بیٹھا تو اتنے میں شمائلہ کھانا لے کر آ چکی تھی ماہی نے بھی ابھی تک کھانا نہیں کھایا تھا تو اس لیے ہم دونوں نے مل کر خوب کھانا کھایا تین دن لگاتار محنت کرنے کے باوجود نہ تو وہاں ہمیں بھوک لگی تھی اور نہ ہی پیاس تو اس کی بھرپائی یہاں اس دنیا میں نکل رہی تھی میں نے جیسے ہی کھانا دیکھا تو میری بھوک حد سے زیادہ بڑھ گئی۔  میں کھانے پر ایسے ٹوٹا جیسے میں نے کئی روز سے کھانے کی شکل بھی نہ دیکھی ہو۔ اور تھا بھی کچھ ایسا ہی ہے پچھلے تین دنوں سے میں نے کھانے کی شکل تک نہیں دیکھی تھی یہ بات الگ تھی کہ وہ دنیا یہاں کی دنیا سے مختلف تھی۔ اس دنیا کی یاد کے ساتھ ہی مجھے سب سے پہلے لیشا کی یاد آئی۔۔  میں نے خوب پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور پھر باتوں باتوں میں ہی شمائلہ چائے کا کپ لے کر آگئی۔

پتہ نہیں کیوں پر آج شمائلہ کچھ زیادہ ہی میری خدمت کر رہی تھی۔ میرے چائے پینے کے بعد شمائلہ نے سارے برتن اکٹھے کئے اور وہاں سے چلی گئی رات بھی کافی ہو چکی تھی تو اتنے میں ماہی نے بھی اجازت چاہی اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔

میں نے اپنے کمرے کی لائٹ بند کی اور آ کر سیدھا اپنے بستر پر لیٹ گیا۔ نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی مجھے کل رات ہونے والی ساری باتیں یاد آرہی تھی کیسے عذرا نے سارا الزام مجھ پر ڈال دیا تھا اور خود بے قصور ہو کر نکل چکی تھی اور مجھے نازش کی آنکھوں میں بدنام کر دیا تھا۔

نازش سے مجھ کو کوئی بھی گلہ نہیں تھا کیونکہ اس نے جو دیکھا اس کو سچ مان لیا وہ اپنی ماں کی حقیقت کو نہیں جانتی تھی اور مجھے اسی حقیقت کو اس کی آنکھوں کے سامنے لانا تھا اور عذرا کو سبق سکھانے کا اس سے اچھا طریقہ میرے پاس نہیں تھا۔

میں ابھی انہی خیالوں میں گم تھا کہ میرا دروازہ ایک دفعہ کھلا اور پھر بند ہو گیا۔ میں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر کے سونے کا ناٹک کیا۔ عذرا تو میرے کمرے میں اب آ نہیں سکتی تھی تو یہ جو آئی تھی یہ کوئی اور نہیں بلکہ شمائلہ ہی تھی۔

اس نے میری چارپائی کے پاس کھڑے ہو کر سب سے پہلے اپنے سارے کپڑے اتارے اور پھر آ کر میری چارپائی پر میرے ساتھ لیٹ گئی۔ میں قمیض اتار کر سوتا تھا تو آج بھی میں نے اپنی قمیض اتاری ہوئی تھی۔

شمائلہ میرے سینے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔ تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا ایک دفعہ کر کے پھر اس کے بعد میری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تک نہیں پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی پھدی پر لگا کر بولی۔۔ پتہ ہے تمہاری یاد میں یہ کتنے آنسو بہاتی ہے دن رات مجھے اسے تسلیاں دے کر چپ کروانا پڑتا ہے۔۔

پھر اس نے خود ہی اپنے ہاتھ کو بڑھا کر میری پینٹ کے اوپر سے ہی میرے لن پر رکھ کر اسے دبانا شروع کر دیا۔

میں نے بھی اپنے ہاتھ  کو اس کی پھدی پر مسلتے ہوئے اپنے بیچ والی انگلی کو اس کی پھدی کے اندر ڈالی تو اس نے اپنے دانتوں میرے کندھوں پر گاڑ دیا۔

میں بولا۔۔ یہ کیا کر رہی ہو

وہ بولی۔۔ وہی جو تم نہیں کر رہے

میں اپنی جگہ سے اٹھا اور اپنی پینٹ اتار کر ننگا ہو گیا۔ میں سیدھا اس کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔ میرا لن بالکل کھڑا تھا میں نے ایک تھوک کا گولہ اس پر پھینک کر  چکنا کیا۔

شمائلہ کی پھدی پہلے ہی گیلی تھی میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو اس پر سیٹ کیا اور تھوڑا سا زور جیسے ہی لگایا تو لن کی ٹوپی اندر چلی گئی۔ شمائلہ نے ایک سسکاری لی تو میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے دونوں ممے پکڑ لیے اور انھیں دبانے لگا جس کی وجہ  سے وہ اور زیادہ مچل اٹھی اور میں نے بھی بنا ديری کئے پورا  لن جڑ تک اندر کر دیا اور جھٹکے مارنے لگ گیا۔

میں جب لن کو ٹوپی تک باہر نکال کر جھٹکا مارتا تو وہ پوری اوپر اچھل پڑتی۔۔۔

میں نے اگلے 40 منٹ تک اسے جم کر چودا جب میں فارغ ہوا تو اس وقت وہ چلنے کے قابل بھی نہیں تھی۔۔ وہ بڑی مشکل سے چلتی ہوئی نیچے اپنے کمرے میں چلی گئی۔

اس کے بعد پتہ ہی نہیں چلا کب میں نیند کی وادیوں میں چلا گیا۔۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page