The Game of Power-44-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 44

میرے پاس ایک چانس تو یہ بھی تھا کے میں ابھی نازش کو اوپر بلا کر اسے اس کی ماں کے کرتوت دکھاؤں تا کے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کے ہوس پرست کون ہے ۔پر یہاں بدنامی کسی اور کی بھی تھی کیونکہ اس عورت کے جھانسے میں کرن بھی پھنسی ہوئی تھی ۔۔۔  میرے پاس صرف آخری یہی حل موجود تھاجس پر عمل کرتے ہوۓ  میں نے اپنا موبائل نکالا اور ان سب کی ویڈیو بنانے لگ گیا۔۔۔

وہ لڑکا اسی طرح لیٹا رہا عذرا نے ایک ایک کرکے اپنے سارے کپڑے اتار پھینکے۔ اور اس کے لن کو پکڑ کر اپنے منہ میں لے کر گیلا کیا اور پھر اپنی دونوں ٹانگوں کو سائیڈ میں کر کے سارے کا سارا اپنے اندر لے لیا۔

جس کی وجہ سے عذرا کے منہ سے ایک سسکاری نکل گئی۔

نیچے لیٹا ہوا لڑکا بولا :گشتی ہو پوری تمہارے سامنے تو بڑی سے بڑی رنڈیاں بھی فیل ہیں۔۔  جو مزہ تمہیں چودنے میں آتا ہے وہ کسی اور میں کہاں پتہ نہیں کتنے لڑکوں کا لے چکی ہو لیکن ابھی تک تمہاری آگ ختم نہیں ہوئی۔

عذرا بولی : کیا کروں اسے جتنا ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتی ہوں یہ اور زیادہ بھڑک جاتی ہے اور اس آگ کے شعلے کئیوں کو اپنے اندر سما لیتی ہے۔

وہ لڑکا کرن کی طرف دیکھتے ہوئے بولا: تم کیوں ایسے کھڑی ہو اتارو کپڑے اور آ جاؤ اس سالی کی آگ تو ٹھنڈی ہو ہی نہیں سکتی۔

کرن نے اس لڑکے کی طرف دیکھا اور پھر پلک چھپکتے ہی وہ بھی  ننگی ہو گئی۔ اور چلتی ہوئی سیدھی اس لڑکے کے منہ پر بیٹھ گئی۔

عذرا نے اپنے ہاتھ بڑھا کر کرن کے ممے پکڑ لیے اور انھیں دبانے لگ گی//۔ جس سے کرن اور زیادہ مچل اٹھی اور کچھ ہی دیر بعد اس نے اپنی ٹانگوں کا شکنجہ اس لڑکے کے منہ پر کس لیا اور پھر اپنی پھدی کا پانی اس لڑکے کے منہ پر چھوڑ دیا۔۔

اتنے میں عذرا کی پھدی نے بھی پانی چھوڑ دیا۔ اور وہ لڑکا بھی غراتا ہوا وہیں فارغ ہو گیا۔۔

پھر تینوں نے کپڑے پہنے اور کچھ ہی دیر بعد وہ لڑکا اپنی ہی مستی میں دھت میرے پاس سے گزر کر اپنے گھر کی چھت پر کود کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔

اس کے بعد دونوں ایک ساتھ باہر نکلی اور ارد گرد دیکھ کر وہ بھی وہاں سے نیچے  چلے گئیں ۔۔

جانے سے پہلے تینوں نے کل ملنے کا وعدہ کیا تھا۔۔

ان کے جانے کے بعد میں بھی اردگرد دیکھ کر سیدھا اپنے کمرے میں آیا اور سو گیا دوسرے دن صبح جب میری آنکھ کھلی تو اس وقت صبح کے چھ سات رہے تھے۔

میں گھر سے نکلا اور سیدھا چلتا ہوا پارک چلا گیا۔ آج پارک میں ریشم نے تو آنا نہیں تھا وہ کچھ دنوں کے لیے آؤٹ آف سٹی گئی ہوئی تھی جانے سے پہلے اس نے میرے لیے یہ میسج چھوڑ دیا  تھا۔

پارک میں جانے کے بعد میں نے اپنا موبائل نکالا اور نازش کے نمبر پر ایک میسج کیا کہ جلد سے جلد مجھ سے پارک میں آ کر ملو۔

اس نے میرا ایس ایم ایس تو دیکھا لیکن اس کا جواب نہیں دیا تو میں نے اسے دوبارہ کہا کہ جلدی سے ملو تمہارے دل میں جو میرے لیے غلط فہمیاں ہیں میں ایک بار انہیں دور کرنا چاہتا ہوں۔

اس کا صرف جواب آیا۔ وہ بولی” مجھے اب کوئی سچ نہیں جاننا اور تمھارے منہ سے تو بلکل نہیں سننا کیونکہ میں نے جو سچ دیکھنا تھا وہ اس دن اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تھا ۔۔اب ایسی کوئی بات نہیں ہے جس سے میری نظروں میں تمہارا دوبارہ وہ مقام بنے جو تم کھو چکے ہو ۔۔

میں بولا :ہاں بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ آنکھوں دیکھا سچ پورا نہیں ہوتا بہت بار غلط فہمیاں بھی وہاں سے جنم لیتی ہیں جہاں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اور ہمارے بیچ میں بھی جو غلط فہمیاں ہیں وہ میں ختم کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں تم لوگوں کا گھر چھوڑ کر جا رہا ہوں میں نہیں چاہتا کہ تم میرے بارے میں کچھ بھی الٹا سیدھا سوچو ۔

وہ بولی :پر میں تم سے ملنے پارک نہیں آ سکتی۔۔۔

میں بولا :تمھارے پاس یہ آخری موقع ہے سچ جاننے کا اس لئے تمہیں کسی بھی حال میں مجھ سے ملنا ہو گا اور اس کے لئے تمہیں یہاں آنا پڑے گا کیونکہ جو بات میں تم سے کرنا چاہتا ہوں گھر پر تو اس کا میں ذکر بھی نہیں کر سکتا ۔۔اور ہاں ایک بات  کا دھیان رکھنا تم مجھ سے ملنے آرہی ہو اس بات کی کسی کو کان و کان تک خبر نہ ہو تم سکول کے بہانے گھر سے نکلنا اور یہاں آکر مجھ سے ملنا ۔۔ایسا سمجھ لینا کہ تم یہاں مجھ سے ملنے آ کر میرے احسان کا بدلہ اتار رہی ہو ۔

وہ بولی : ٹھیک ہے ٹھیک ۔۔ویسے بھی میں تم جیسے گھٹیا شخص کا کوئی احسان نہیں رکھنا چاہتی جو میری ہی ماں کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرے ۔۔تمہارا یہ احسان بھی آج اتر جائے گا ۔۔

 میں 20 منٹ میں وہاں پہنچ جاؤں گی اسکول کے لیے تو میں ویسے ہی نکل چکی ہوں۔

اس کے بعد ہم نے ایک دوسرے کو ایس ایم ایس کرنے بند کر دیئے اور میں نے اس ویڈیو میں سے کچھ سکرین شاٹ لے لیے جنہیں تصویر میں ایڈٹ کر لیا۔۔

نازش سے بات اور سکرین شاٹ سے تصویریں ایڈیٹ کرنے کے بعد میں پارک میں ہلکے موشن میں ورزش کرنے لگا۔آج کی ورزش کا ٹارگٹ ختم کرنے کے بعد مجھے بینچ پر ابھی بیٹھے ہوئے 5 سے 10 منٹ گزرے ہوں گے کہ نازش وہاں آ گئی۔ اس کے کندھے پر ابھی بھی سکول بیگ تھا ۔۔وہ آتے ہی مجھ سے بولی : ہاں بولو میں لیٹ ہو رہی ہو میرے پاس فضول لوگوں کے لیے بالکل بھی ٹائم نہیں ہے۔کیوں بلایا ہے مجھے ؟

میں نے بھی وقت ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اپنا موبائل نکالا کر  ان تصویروں کو اس کے سامنے کر دیا جو  میں نے ایڈیٹ کر کے گیلری میں سیو کی  تھی ۔۔وہ جوں جوں  تصویریں  کو دیکھتی جا رہی تھی حیرت کی شدت سے اس کی آنکھیں بڑی ہو گئی تھیں ۔۔

ساری تصویریں دیکھنے کے بعد وہ موبائل مجھے واپس پکڑا کر ایک گہری سانس لیتے ہوۓ بولی : تم ان تصویروں کو دکھا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہو۔ کیا اس سے تمہاری بےگناہی ثابت ہو جاۓ گی ۔۔یہ تصویریں سب کی سب نقلی ہیں میری ماں ایسا کر ہی نہیں سکتی ۔

اس کی بات سن کر میں گہری سانس لیتے ہوۓ  بولا : مجھے پتا تھا تمہیں مجھ پر یقین نہیں آئیگا پر یہ تصویریں ابھی صرف ٹریلر ہیں ۔۔میرے پاس ویڈیو بھی موجود ہے جو یہاں دکھانا مناسب نہیں اس لئے رات کو ملنا وہ میں تمہیں رات کو دیکھا دو گا اور ہو سکتا ہے میں لائیو دیکھا دو یہ پروگرام ۔اس لئے جب میں رات کو میسج کرو تو بنا کوئی آواز پیدا کئے خاموشی سے اوپر آجانا اور سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا پھر تمہیں میری بات پر یقین آجائے گا  ۔۔

وہ  بولی : ہاں ٹھیک ہے میں آ جاؤں گی اور دیکھ لوں گی کے کیا سچ ہے کیا جھوٹ ؟

میں بولا : ایک بات اور یاد رکھنا اس بات کے بارے میں کسی کو خبر تک نہیں ہونی چاہیے کے  تم  ان سب کے بارے میں جانتی ہو۔۔

وہ بولی :اب میں  اتنی بھی بچی نہیں ہوں کہ تم مجھے ہر بات سمجھاؤ۔۔ اتنا تو میں بھی جانتی ہوں کہ کس بات کو دل میں رکھنا اور کس بات کو لوگوں کے منہ پر کرنا ہے۔

اتنا کہنے کے بعد نازش نے اپنا بیگ اٹھایا اور سکول کے لیے نکل گئی ۔۔ 

نازش سے ملنے کے بعد میں بھی پارک سے سیدھا گھر آیا تو ماہی میرا ناشتہ لے کر کمرے میں ہی آ گئی۔۔۔اور میرے پاس ہی بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی۔میں بھی ناشتے میں اس کا ساتھ دینے لگا ۔۔

 ناشتے کے دوران میں نے ماہی سے پوچھا میں نے تم کو جو کام کہا تھا کیا بنا۔

 ماہی بولی۔بھیا میں نے اپنا ضروری سامان بیگ میں رکھ لیا ہے اور اس بیگ کو چارپائی کے نیچے رکھ دیا ہے۔۔۔

میں بولا : یہ کام تم نے اچھا کیا ۔۔ہم کچھ ہی دنوں میں یہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں گے۔۔ مجھے کمپنی کی طرف سے بہت اچھا گھر ملا ہے اب ہم وہاں جا کر رہیں گے وہ ہمارا خود کا گھر ہوگا ۔۔

ماہی بولی :کیا سچ میں ۔۔۔آپ سچ کہہ رہے ہیں یاسر بھائی کیا ہمارا بھی یہاں پر خود کا گھر ہوگا اور میں بھی سکول جا کر اپنی آگے کی تعلیم جاری رکھ سکوں گی۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page