کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو مختلف قوتوں کے ماہر تھے انہوں نے ان کے حملوں کی روک تام کی ۔۔
انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 59
میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا تو سامنے عاشی بیڈ پر پریشان بیٹھی ہوئی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ بے تابی سے بولی “کیا ہوا کیا بنا میں نے ابھی ابھی دیکھا کہ وہ ان دونوں کے روم سے نکل رہا تھا۔۔
میں بولا : میں بھی وہاں موجود تھا وہ تو ان دونوں سے ڈیل کرنے گیا تھا۔۔ پر مجھے حیرانگی ہوئی ان دونوں کے رویے کی کیونکہ انہوں نے بنا کسی خوف اور ڈر کے اس کو منہ پر ہی کھری کھری سنا ڈالی ۔
عاشی بولی۔: کیا ذیشان اور عامر نے ؟
میں بولا۔: ہاں کاشف کو کافی غصہ آگیا تھا اس سے پہلے کے وہ اپنے آدمیوں کی مدد سے کچھ برا کر پاتا میں بھی پیچھے سے باہر نکل آیا تھا ۔۔ میں نے بھی کاشف کو اچھے سے سنا کر اسے وارننگ دے دی کے اگر وہ باز نہیں آیا تو پھر اس کے ساتھ اور طریقے سے نپٹوں گا جس کا زمدار وہ خود ہو گا ۔۔۔
عاشی پریشانی سے بولی :۔ یہ تم نے غلط کر دیا تمہیں اسے وارننگ دے کر چھوڑنا نہیں چاہئے تھا ۔۔
میں اسے تسلی دیتے ہوۓ بولا : اس بارے میں تم زیادہ مت سوچو وہ میں سنبھال لوں گا۔۔
عاشی بولی :۔ پر پھر بھی میں اسے تم سے بہتر جانتی ہوں اس کی خصلت ہی ایسی ہے وہ پلٹ کر ضرور تم پر وار کرے گا ۔۔
میں بولا: ۔ ہاں مجھے پتہ ہے پر میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کم سے کم اگلے دو دن تو اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکے گا جتنی بےعزتی میں نے اس کی کر دی ہے۔ اور ویسے بھی جب میں نے آپ سے کہہ دیا ہے تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ آپ مجھ پر کم ازکم اتنا تو بھروسہ کر ہی سکتی ہیں ایک بار بھروسہ کر کے تو دیکھیں۔۔
عاشی بولی : تم پر بھروسہ ہے تبھی تو میں یہاں پر موجود ہوں اگر تم پر بھروسہ نہ ہوتا تو میں تمہارے بیڈ پر نہ ہوتی اور تمہارے ساتھ لپٹ کر نہ سوئی ہوتی ۔۔
میں بولا : لپٹ کر سونے سے یاد آیا کل بھی میں نے بہت مشکل سے خود کو کنٹرول کیا تھا اگر آج ایسا ویسا کچھ بھی ہو گیا تو پھر مجھ سے گلہ مت کرنا ۔۔میں بھی جوان ہو میرے بھی جذبات ہے جو تم جیسی خوبصورت حسینہ کو دیکھ کر بہک سکتے ہیں اوپر سے متضاد کے تم مجھ سے لپٹ کر سو جاؤ امید ہے آپ سمجھ گئی ہوں گی ۔۔
میری بات سن کر وہ شرارتی لہجے میں آنکھ مارتے ہوۓ بولی۔: میں نے تو بہت کوشش کی تھی کہ تم اپنا کنٹرول کھو دو لیکن تم تو ڈھیٹ نکلے اتنی حسین لڑکی تمھارے بغل میں سوئی ہوئی تھی اور تم نے کچھ بھی نہیں کیا۔۔
اس کی شرارت سمجھ کر میں بولا۔:کرنا تو بہت کچھ چاہتا تھا لیکن پھر کچھ باتوں نے کرنے روک دیا مجھے اور میں کچھ کر نہیں پایا ۔۔
میری بات سن کر عاشی بیڈ سے اٹھ کر کیٹ واک کرتی ہوئی میری طرف آئی ۔ اور اپنے دونوں ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ کر اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے ملا دیا۔۔عاشی کی اس حرکت سے ایک لمحے کے لئے تو میرے حواس کام کرنا ہی چھوڑ گئے تھے میں اپنی ہی جگہ پر بت بن کر کھڑا رہا ۔۔میرے ذہن نے اس سب کو پروسیس کرنے میں چند منٹ لگائے اور اگلے ہی پل سب کچھ سمجھ آتے ہی میں بھی ان کا ساتھ دینے لگا پڑا ۔۔ میں کبھی عاشی کا اوپر والا ہونٹ چوستا تو کبھی نیچے والا اسی بیچ ہم دونوں کی زبانوں نے بھی کبڈی شروع کر دی تھی ۔۔ ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں سے رس نکالنے لگے۔
عاشی کے ہاتھ ابھی تک میرے کندھے پر تھے جبکہ میں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر عاشی کے پستانوں پر رکھ لیے جو کہ نائٹی کے اندر صرف ایک برا میں قید تھے۔۔
میں نے جب آرام سے دونوں مموں کو دبایا تو عاشی کے ہاتھ میرے کندھوں سے ہٹ کر میرے سر کے اوپر پہنچ گئے اور وہ میرے سر کو پکڑ کر جنونی انداز میں کس کرنے لگی۔۔
میں لگاتار عاشی کے ممے دبا رہا تھا اور ہماری کس بھی لگاتار اسی طرح چل رہی تھی۔۔
تھوڑی دیر بعد میں نے اپنے ہاتھ مموں سے ہٹا کر عاشی کی کمر پر رکھے۔ پھر کمر کو سہلا کر جب گانڈ کی پھاڑیوں کو پکڑ عاشی کو اپنے ساتھ لگایا تو ساتھ ہی عاشی کو اپنی گود میں اٹھا کر سیدھا بیڈ پر لے آیا اور تب جا کر ہم دونوں کی کس ٹوٹی۔۔۔
ہم دونوں بری طرح ہانپ رہے تھے جیسے بہت دور سے بھاگ کر آئے ہوں.
عاشی بیڈ کے اوپر لیٹی ہوئی تھی جبکہ میں ابھی بھی اس کے اوپر ہی جھکا ہوا تھا۔
پھر عاشی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر کے پیچھے رکھا اور پھر مجھے اپنے ہونٹوں کی طرف کھینچ لیا ہم دونوں کے ہونٹ جیسے ہی ملے تو میرے ہاتھ خود بخود عاشی کے پستانوں پر پہنچ گئے۔۔
میں نے ایک دو بار انہیں مسلا اور پھر اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر نائٹی کی ڈوری کھول کر اس کے دونوں پنوں کو ایک سائیڈ میں کیا اور پھر برا کو بھی اوپر کر دیا۔
پھر جب میرے ہاتھ میں عاشی جی کے ممے آئے تو مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی روئی پکڑ لی ہو۔ پھر میں نے کس توڑی اور نیچے کی طرف بڑھ گیا۔
عاشی کے بوبس کچھ 34 سائز کے ہوں گے اور ان کے اوپر میوے کے جتنا نپل وہ بھی پنک کلر کا۔
مجھ سے تو رہا نہیں گیا میں نے ایک کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور دوسرے کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔
میں کبھی ایک ممے کو منہ میں لے کر چوستا اور کبھی دوسرے کو میں نے اتنا زیادہ مموں کو چوما کہ عاشی کے ممے درد کرنے لگ گے۔
میری نظر جب عاشی کی پینٹی پر گئی تو ساری پینٹی پھدی سے نکلنے والے پانی سے گیلی تھی۔
میں نے دیر ناں کرتے ہوے پینٹی کو اتار دیا۔
عاشی کی پھدی کا چیرا کافی لمبا تھا اور اوپر دانے والی جگہ پھولی ہوئی بھی تھی۔ میں نے ہاتھ عاشی کی پھدی پر رکھا۔ اور دانے کو تھوڑا انگوٹھے کی مدد سے مسلا۔ تو مزے کے مارے عاشی کی آنکھیں ہی بند ہو گئیں۔۔
میں نے اپنی بیچ والی انگلی آرام آرام سے عاشی کی پھدی میں ڈال دی۔ جوکہ بڑے آرام سے چلی گی ایک کے بعد میں نے دوسری بھی ڈال دی۔ اور آگے پیچھے کرنے لگا۔
عاشی مسسل سسکاریاں نکال رہی تھی اور اس کی آنکھیں بند تھیں۔ میں نے بھی آرام سے اپنا لن نکالا اور آرام سے ایک تھوک کا گولہ پھینک کر اسے چکنا کیا۔۔
اور عاشی کی پھدی پر سیٹ کر کے ایک آرام سے جھٹکا مارا تو لن ٹوپی سے تھوڑا زیادہ اندر چلا گیا۔۔
جیسے ہی لن پھدی کے اندر گیا عاشی ایک چیخ کے ساتھ اوپر اٹھنے لگی پر ایسے موقع پر ان کو اٹھنے دینا لن کو پھدی سے باہر نکالنے کے مترادف تھا ۔۔ میں نے ان کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر اٹھنے نہیں دیا ۔تو وہ میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی۔ : آرام سے کرنا تمہارا کافی بڑا ہے میں آسانی سے نہیں لے پاؤں گی ۔۔
میں بولا۔: آرام سے ہی کروں گا فکر ناں کریں
اتنا بول کر میں نے اپنے ہاتھ ان کے مموں پر رکھے اور منہ عاشی کے منہ کے ساتھ ملا کر تین سے چار جھٹکوں میں ہی سارا لن اندر کر دیا تھا ۔۔ عاشی کے چہرے پر درد کے آثار واضح نظر آرہے تھے ۔۔ اس نے میری شرٹ کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا۔
میں بھی آرام آرام سے جھٹکے مار رہا تھا۔ عاشی چدی ہوئی تو تھی لیکن اتنی زیادہ نہیں ۔۔
کچھ ہی دیر میں جب لن نے اپنی جگہ بنا لی تو میں نے تھوڑی سپیڈ بڑھا دی۔ عاشی بھی میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی۔۔
ہمارا کھیل اگلے 20 منٹ تک لگاتار جاری رہا۔ جس کے بیچ عاشی تین دفعہ اور پھر آخر میں میں عاشی کے پیٹ پر فارغ ہوا۔۔
پھر ہم ایک ساتھ نہانے چلے گے جہاں پھر یہ سلسلہ شروع ہوا اور ساری رات جاری رہا۔ آخری بار جب میں فارغ ہوا تو عاشی کی پھدی سوج گئی تھی۔
اور ہم دونوں اتنے زیادہ تھک گے تھے۔ کہ بیڈ پر آتے ہی ننگے سو گے۔۔۔
دوپہر قریب 10 بجے فون کی لگاتار گھنٹی بجنے سے میری آنکھ کھلی۔ میں نے موبائل اٹھا کر جب سکرین پر دیکھا تو نازش کی کالیں تھیں۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
