The Game of Power-64-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 64

ابھی میں یہ مار برداشت کر پاتا کے اس سے پہلے ہی اس نے اپنی سپیڈ کو تیز کیا اور اپنے ہاتھوں میں مجھے مضبوطی سے پکڑ کر واپس لا کر زمین پر اتنے زور سے پٹخا کہ زمین میں ایک گڑھا بن گیا۔۔

اسی بیچ رانی نے شلیڈ آن کر دی تھی جس کی وجہ سے مجھے اتنا زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا ۔۔رانی اس لڑائی میں مسلسل میرا ساتھ دیتے ہوۓ کبھی شیلڈ آن کرتی تو کبھی مجھے ریکور کرنے کی کوشش کرتی ورنہ جس طرح وہ مجھے دھو رہا تھا اور جس طرح اس نے مجھے زمین پر پٹکا تھا اس حساب سے اگر رانی ساتھ نہ ہوتی اور وہ شیلڈ آن نہ کرتی تو اب تک میں مر چکا ہوتا ۔۔

میرا پورا جسم درد سے چور ہو رہا تھا اور مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے بہت سارے نوکیلے پتھر  میرے جسم میں پیوست ہو گئی ہوں۔۔

میں اپنی جگہ سے اٹھ بھی نہیں  پا رہا تھا میں اس سے لڑتا کیا اب تک تو میں اس کو ایک لات کے سوا کچھ مار بھی نہیں پایا تھا ۔۔ لیکن ابھی تک نہ تو میں نے لائن سپرٹ آن کیا تھا اور نہ ہی سپینو سمائش آن کیا تھا۔۔

پتہ نہیں کیوں رانی بار بار انہیں آن کرنے سے منع کر رہی تھی ۔۔پر  اب  میرے جسم میں سے  جان نکلنے کو آرہی تھی ۔۔شائد میں مزید یہ درد برداشت نہ کر پاتا اسی  لیے رانی نے لائن سپرٹ آن کر دیا۔۔

 لائن سپرٹ کے  آن ہوتے ہی  میرے جسم میں کچھ جان آنا شروع ہو گئی تھی ۔۔۔ میں وہیں زمین پر پڑا ہوا تھا تاکے جلد سے جلد جسم کو ریکور کر لوں ۔۔

جبکہ وہ  اپنی طرف سے خوش تھا کہ اس کا کام تو تمام ہو گیا وہ اپنی جگہ سے آگے بڑھتے ہوۓ  بالکل آرام سے چلتا ہوا میری جانب آنے لگا۔۔وہ شائد نزدیک آکر تسلی کرنا چاہتا تھا کے میں  اس کے وار سے  زندہ بچا ہوں یا ختم ہو گیا ہوں ۔۔

جیسے ہی وہ میرے قریب آ کر کھڑا ہوا میں بنا کوئی لمحہ ضائع کئے  شیر کی طرح اس پر لپکا۔۔جیسے شیر شکار سے پہلے اپنے شکار کو اپنے جال میں پھانسنے کےلیے ایک جگہ جم جاتا ہے یہی حال میرا تھا۔۔ میرے جھپٹنے پر وہ تیار نہیں تھا اسے شائد مجھ سے امید نہیں تھی جھپٹنے کی اور  اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوے یکے بعد دیگرے دو مکے پنجوں کی شکل میں اس کے چہرے پر مار کر  اپنی پوری طاقت  کو جمع کر کے  اپنی لاتوں کو ہوا میں بلند کر کے سیدھی اس کے سینے میں دے ماری جس سے وہ پہلی دفعہ اس لڑائی میں پیچھے کی جانب جا گرا ۔۔

میری ٹانگیں اس کے سینے کے ساتھ ٹکرائی تو اس جھٹکے سے میں بھی بہت پیچھے جا گرا تھا ۔۔

میرے اٹھنے سے پہلے ہی وہ اٹھ کر کھڑا ہوتے ہوۓ  اپنی گردن کو پہلے دائیں کندھے کی طرف گھمایا اور پھر اپنے بائیں کندھے کی طرف گھما کر تھوڑا سا جھٹکا دے کر اپنی گردن کا کڑاکے نکالتے ہوۓ میری جانب دیکھتے ہوئے بولا۔: لگتا ہے بہت جان ہے تجھ میں۔۔۔ تھوڑی اور محنت کرنی ہو گی مجھے شائد ۔۔۔میں تو سمجھا تھا کام ہو گیا پر نہیں  تم تو مجھے پر اٹیک کر کے مجھے  سرپرائز کر رہے ہو۔۔ ٹھیک ہے تو تیار ہو جاؤ۔ اب یہ برداشت  کر کے دکھاؤ۔

اس کی بات سن کر میں ابھی اپنی جگہ سے  اٹھ کر کھڑا ہو پاتا کے اس سے پہلے ہی اس کا گھٹنا سیدھا میرے منہ پر آکر لگا جس کی وجہ سے  میں پیچھے کی جانب ہوا میں اچھلتا ہوا درخت کے ساتھ ٹکرایا۔۔ میں ابھی نیچے گر پاتا کہ اس نے میری ٹانگوں سے پکڑ کر مجھے ایک دوسرے درخت پر پھینک دیا اس سے ٹکرانے کے بعد میں ابھی زمین پر نہیں گرا تھا کہ اس نے ایک دفعہ پھر مجھے پکڑ کر دوسری جانب ہوا میں اچھال دیا جہاں کٹے ہوے درخت پڑے تھے ان پر گرتے ہی درد کی شدت سے میرے منہ سے چیخ نکل گئی ۔۔۔

وہ ہوا میں اچھلتا ہوا میرے سامنے آ کر کھڑا ہوا اور بولا : ابھی بھی جان باقی ہے کیا ۔۔اور لڑنا ہو گا۔

اتنا بول کر  وہ تیزی سے میری جانب آتے ہوۓ جوں ہی مجھ پر وار کرنے والا تھا میں تیزی سے کروٹ لیتے ہوۓ دوسری جانب ہو گیا ۔۔اس کا وار اتنا تیز تھا کے وہ خود نیچے پڑے  درختوں سے ٹکراتے ہوۓ پیچھے جا گرا۔۔اپنی تیز رفتاری کا وہ خود ہی شکار ہو گیا تھا۔۔

اب جس طریقے سے اس نے مجھے پر وار کیا تھا یہ اس کی  سپیڈ کا ہی کمال تھا  جو مجھ سے بہت زیادہ تھی۔ جس کا مقابلہ کرنا میرے لیے بہت زیادہ مشکل ہو رہا تھا۔۔۔

میں ہمت کرتے ہوۓ اپنی جگہ سے ابھی کھڑا ہو ہی پایا تھا کے اتنے میں وہ تیزی سے دوبارہ میرے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا ۔۔مجھے سمجھ ہی نہیں لگی کے وہ کب اپنی جگہ سے اٹھا ۔۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے سامنے فائٹنگ سٹائل میں کھڑے تھے ۔۔بس  فرق یہ تھا کہ وہ سیدھا کھڑا تھا جبکہ میں تھوڑا لنگڑا کے ۔۔

ہم دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ گھور رہے تھے ۔۔

چند لمحے میری آنکھوں میں گھورنے کے بعد وہ بولا :

تم واقعی میں کمال ہو ۔۔میں نے آج تک جتنوں سے بھی لڑا ہوں اتنی دیر میرا مقابلہ کسی نے نہیں کیا پر  اب تمہیں مرنا ہوگا۔۔۔ میں نے تو سوچا تھا میں تمہیں آرام سے ہرا کر آگے بڑھ جاؤں گا پر تم نے مجھے غلط ثابت کر دیا ۔۔۔اب اس کی سزا تمہیں بھگتنی ہوگی۔۔

اس کی بات سن کر میں جواب دینے کی بجائے اس کی جانب دیکھتا رہا ۔۔مجھے اپنی جانب گھورتا پا کر وہ مارنے کے لئے  تیزی سے میری جانب بڑھا ۔۔۔ میں اس کو مارنے کے لیے بلکل تیار تھا ۔۔میرے ذہن میں یہی ترکیب تھی کے جتنی رفتار سے یہ آئے گا اس کو روکنے کی بجائے اس کے وار کو خالی جانے دو گا اور پیچھے سے ور کر دو گا ۔۔پر اگلے ہی لمحے جو ہوا ایک لمحے کے لئے اس نے میرے دماغ کو ماؤف کر دیا ۔۔ وہ تیزی سے میری جانب  آتے ہوۓ  ایک دم غائب ہوا اور  میرے چہرے پر وار کر کے سیدھا آگے نکل گیا اس کا وار اتنا زور دار  تھا کہ میں زمین پر پیچھے کی جانب جا گرا ۔۔مجھے خون کی الٹیاں لگ گئیں ۔

میں وہیں زمین پر ہی پڑا تھا کہ اس نے ایک وار میری کمر پر کیا اور دوسرا وار میرے ہاتھ کو پکڑ کر مجھے ہوا میں اچھالا اور پھر نیچے سے مارتا ہوا مجھے کافی اوپر کی جانب لے جا کر واپس زمین پر زور سے  دے مارا میرے نیچے زمیں پر آنے کی رفتار اتنی تیز تھی کے جہاں پر میں گرا وہاں ایک بہت بڑا گڑھا بن گیا یہ گڑھا پچھلی بار سے بھی زیادہ بڑا تھا۔۔

اس وار کے بعد مجھ میں ہلنے جلنے کی طاقت ختم ہو گئی تھی ۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے میری ہڈیاں ٹوٹ گئی ہوں ۔۔ میں صرف زمین پر پڑا ہوا بری طرح کھانس رہا تھا۔۔۔ میرے  ناک اور منہ سے مسلسل خون بہہ رہا تھا جبکہ وہ دوسری جانب ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہوۓ پرسکون انداز میں میرے اٹھنے کا انتظار کر رہا تھا ۔۔موت میری آنکھوں کے سامنے تھے ۔۔میری زندگی کے سبھی لمحات میری آنکھوں کے سامنے سے گزر رہے تھے ۔۔کہتے ہیں آخری وقت میں انسان کو اس کی پوری زندگی کسی فلم کی طرح دکھائی دیتی ہے میرے ساتھ بھی شائد یہی ہو رہا تھا ۔۔میں زمین پر بے بس پڑا تھا ۔۔۔اپنی پوری ہمت مجتمع کر کے میں جوں ہی کھڑا ہوا تو  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page