The Game of Power-69-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 69

کافی دیر ہم تینوں ایسے ہی ایک دوسرے سے  لپٹے رہے اور پھر تھوڑی دیر بعد ماہی الگ ہو کر  بولی: یہاں پر ہی کھڑے رہنا ہے یا اندر بھی چلنا ہے ۔۔

ماہی کی بات سن کر ہم تینوں ہنسنے لگے اور اندر آ کر ٹی وی لانچ میں صوفوں پر بیٹھ گئے۔

چند لمحے وہیں بیٹھے رہنے کے بعد میں بولا :  یار مجھے تو نیند آ رہی ہے میں اپنے کمرے میں جا رہا ہوں تھوڑی دیر آرام کروں گا۔۔اس لئے  تم دونوں میری فکر مت کرنا اور پڑھنے چلے جانا۔۔

اس کے ساتھ ہی میں اپنی جگہ سے اٹھنے لگا تو ماہی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی طرف کھینچا اور بولی: جتنا آرام کرنا ہے کر لو میں جب پڑھ کر آؤں گی تو مجھے شاپنگ پر لے جانا ہوگا آپ وہاں سے بھی خالی ہاتھ آ گئے ہیں۔۔

میں بولا۔۔۔ ٹھیک ہے جیسا مالک کا حکم بندا تو غلام ہے خدمت کے لئے حاضر ہے ۔۔

میں نے یہ بات  اتنے  مذاقیہ  انداز میں کہی کہ نازش اور ماہی کی ہنسی چھوٹ گئی اور میں وہاں سے سیدھا اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا۔۔نیند کا تو ایک بہانہ تھا اصل میں مجھے  میرے جسم میں بہت کمزوری محسوس ہو رہی تھی جس وجہ سے میں آرام کرنا چاہ رہا تھا ۔۔۔کمرے میں آتے ہی میں بیڈ پر گرتے ہوۓ آنکھیں موند کر لیٹ گیا اور کب نیند کی وادیوں میں کھویا مجھے اس کی خبر ہی نہ ہو سکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بیڈ پر لیٹتے ہی کب نیند کی وادیوں میں کھویا مجھے اس کی خبر نہ ہو سکی ۔۔۔

ماہی اور نازش تیار ہو کر  کالج چلی گئی اور پھر وہ اپنی کلاسیس اٹینڈ کر کے  کالج سے واپس بھی آ گئی پر میں اسی طرح ہی  سوتا رہا۔۔ رات ہونے والی تھی جب نازش اور ماہی لان میں بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھی کہ اچانک ماہی کو کچھ خیال آیا تو وہ نازش سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولی ” بھائی  ابھی تک نہیں اٹھے ہیں ۔۔۔اب تو رات ہو چلی ہے ۔۔

ماہی کی بات سن کر نازش  اس کی جانب دیکھتے ہوۓ بولی :

یہی تو میں سوچ رہی ہوں کہ وہ ابھی تک کیوں نہیں اٹھے۔۔اس سے پہلے تو کبھی وہ اتنی دیر تک نہیں سوۓ پھر آج کیا ہوا کے وہ اٹھے ہی نہیں۔۔۔ ہمیں چل کر دیکھنا چاہئے کے کہیں انہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ۔۔ 

نازش کی بات سن کر ماہی اثبات میں سر ہلاتے ہوۓ اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی اور بولی کی ٹھیک آؤ دیکھتے ہیں ۔۔۔اتنا بول کر وہ دونوں یاسر کے کمرے کی جانب بڑھ گئیں ۔۔۔کمرے کے پاس پہنچ کر نازش نے دروازہ کھول کر اندر دیکھا تو  یاسر ابھی تک بیڈ پر ہی لیٹا ہوا سو رہا تھا ۔۔

ماہی نے اندر داخل ہوتے ساتھ ہی ایک نظر یاسر کو دیکھا اور پھر اسے آواز دینے لگ پڑی ایک دو آوازوں کے بعد بھی جب یاسر کی جانب سے کوئی رسپونس نہ ملا تو وہ تھوڑی گھبرا گئی ۔۔۔اسی گھبراہٹ میں  اس نے  آگے بڑھ کر1 اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر اسے جگانا چاہا پر جیسے ہی اس کا ہاتھ یاسر کے ماتھے سے ٹچ ہوا وہ گھبرا کر  فورا پیچھے ہٹتے ہوۓ  نازش کی جانب  پریشان نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔

ماہی بولی۔۔

نااااذش۔۔۔۔ دیکھووو نا بھیا کو کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ان کا جسم آگ کی طرح تپ رہا ہے۔۔

ماہی کے منہ سے یہ الفاظ سن کر  نازش تیز قدم اٹھاتی  ہوئی یاسر کے سر کے پاس پہنچی اور اس نے جب ہاتھ لگا کر دیکھا تو اس کا سر  آگ میں تپ رہا تھا ۔۔۔ ایک ہی جسم میں  دو سسٹم ہونے کے وجہ سے یاسر کے جسم کا نظام بگڑ گیا تھا۔۔۔جس کی وجہ سے اسے بخار نے آ گھیرا تھا۔۔

یہ بات بگلی کو بھی معلوم تھی اور نازش اور ماہی کے آنے سے پہلے وہ اندر بیٹھی ہوئی اپنے ماسٹر کی حفاظت کر رہی تھی۔۔۔ پر  جیسے ہی اسے معلوم ہوا کہ نازش اور ماہی اندر داخل ہونے والی ہے تو اس نے اپنے آپ کو غائب  کر لیا تھا ۔۔

اگر نازش اور ماہی اسے دیکھ لیتی تو یقینی بات تھی کے وہ بے ہوش ہو جاتیں ۔۔ بگلی اس وقت یہ بالکل بھی نہیں چاہتی تھی ۔۔اسے صرف اپنے ماسٹر کی فکر تھی اور ان دونوں کے اندر داخل ہونے پر وہ تھوڑی مطمئن بھی ہو گئی تھی کے اب اس کے ماسٹر کا خیال رکھنے کے لئے اس کے اپنے موجود ہیں ۔۔پر اس سب کے باوجود وہ کمرے سے باہر نہیں نکلی بلکہ ایک کونے میں خاموشی سے خود کو غائب کر کے کھڑی رہی ۔۔

یاسر کی حالت دیکھ کر ماہی کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی ۔۔اس سے پہلے اس کی ماں بھی اسی طرح بیمار ہونے کے بعد مر گئی تھی ۔۔اسے وہی سب یاد آرہا تھا اور اسی وجہ سے وہ  رونے  لگ پڑی تھی کے کہیں اس کا بھائی بھی تو اسے چھوڑ کر نہیں جانے والا ۔۔ پر اس دوران نازش نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ  فورا باہر کی طرف دوڑی اور ایک برتن میں پانی اور ساتھ میں چند پٹیاں لے کر آئی اور یاسر کے پاس آکر اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر اس کے سر اور گردن پر ٹھنڈی پٹیاں لگانے لگ پڑی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف ایک دن پہلے بہت کچھ ہوا تھا ۔۔

۔ماضی( ایک دن پہلے )

آج چین کے ایک شہر کے پاس موجود تیان شن نامی پہاڑی سلسلے کے شروعات میں  آرمی کی ایک کمپنی جس میں فوجی نوجوان اپنی پوری چاک و چوبند دستوں کے ساتھ موجود وہاں پورٹل سے نکل رہی مخلوق کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کھڑے تھے۔ یہ مخلوق پورٹل سے نکل کر اس پہاڑی سلسلے میں آگے بڑھتے ہوۓ شہر کی جانب آرہی تھی ۔۔۔

وہیں اسی پہاڑ کی ایک طرف ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی ۔۔جس نے اپنے بالوں کو پونی ٹیل کی شکل میں باندھا ہوا تھا۔ وہ بھی ان کے باہر نکلنے کا انتظار کر رہی تھی۔ اس لڑکی کی کمر پر دو میان بندھے ہوۓ تھے جن کے اندر تلواروں کی چمکتی ہوئی بلیڈ  موجود تھی جبکہ اس کی دونوں ٹانگوں کے پاس خنجر بھی بندھے ہوۓ تھے ۔۔  اس لڑکی کے منہ پر نقاب تھا تاکہ اسے کوئی بھی  پہچان نہ لے۔۔

وہ جانور کی شکل جیسی مخلوق جیسے جیسے آگے بڑھ رہے تھے آرمی کے نوجوان اسی طرح پیچھے پیچھے ہٹ رہے تھے۔۔آرمی کے نوجوان ان جانوروں  کو دیکھ کر گھبرا چکے تھے ۔۔ان کی رنگت سرخی مائل تھی جبکہ ان کے بڑے دانت اور سر پر اکلوتا سینگ کسی کا بھی کام تمام کر سکتا تھا ۔۔اسی گھبراہٹ میں  ایک نوجوان کا پاؤں پھسلا جس کی وجہ سے اس کی انگلی  ٹریگر پر  دب گئی۔۔انگلی کے دبتے ہی اس کی آٹو میٹک رائفل نے  ایک ساتھ کئی گولیاں اگل دی جو کے سیدھا جا کر ان جانوروں کو لگی ۔۔پر اگلے ہی لمحے جو ہوا اس نے آرمی کے نوجوانوں کو خواس باختہ کر دیا تھا ۔۔جانوروں کو گولیوں کے لگتے ہی وہ  واپس ریفلیکٹ ایسے ہوئی جیسے کے شیشے میں عکس ریفلکٹ ہوتا ہے اور اگلے ی لمحے کئی نوجوان زخمی ہو چکے تھے ۔۔

یہ سب دیکھ کر آرمی کے نوجوانوں کی ہمت جواب دے گئی کے آخر یہ کیا بلا ان کے سامنے موجود ہے جن پر کوئی بھی گولی اثر نہیں کر رہی ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page