The Game of Power-78-طاقت کا کھیل

The Game of Power

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 78

میں بولا: تم یہاں پارک میں آئے ہو کوئی خاص بات کیونکہ اس سے پہلے میں نے تو تمہیں کبھی ورزش کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔۔

اب زوہیب  کی حالت کچھ بہتر ہو گئی تھی اور اس نے رونا بھی بند کر دیا تھا ۔۔میری بات سن کر وہ اپنی آستیں سے اپنی ناک صاف کرتے ہوۓ مایوسی سے بولا :  بس یہاں پر بھی زندگی ہی لے آئی ہے یہاں پر بھی ایک کام سے آیا ہوں تمھیں تو پتہ ہے میری عادت کا میں جہاں پر کام کرتا ہوں وہاں پر ایک لڑکا مجھے پسند آ گیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کرتے تھے ایک دن مجھے اور اس لڑکے کو ایک لڑکی نے دیکھا۔ ہم تینوں ساتھ میں کرنے لگے لیکن۔*”” اتنا بول کر زوہیب خاموش ہوا تو میں بولا : لیکن کیا ؟

وہ بولا۔: یہ زیادہ دن نہیں چل سکا ہمیں یہ سب کرتے ہوۓ ہمیں ایک پہلوان نے دیکھ لیا ابھی وہ ہم تینوں کے ساتھ کرنے کا کہہ رہا ہے۔ .

میں حیرت کی زیادتی سے بولا۔: تو تم مان گئے ہو کیا ؟

وہ بولا۔: میرے پاس اور کوئی چارا بھی نہیں ہے ۔۔

میں بولا۔: اگر وہاں زیادہ لڑکے ہوے توپھر ؟

وہ بولا۔: اسی بات کا تو ڈر ہے ویسے تم اب جاؤ یہاں سے اگر انہوں نے تمہیں میرے ساتھ دیکھ لیا تو وہ تمہیں  نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

میں نے مسکرا کر زوہیب کی طرف دیکھا اور وہاں سے چل دیا میں ابھی گيٹ پر ہی پہنچا تھا کہ اتنے میں ایک طرف سے گاڑی کے ہارن بجنے کی آواز آئی۔۔۔

میں نے گاڑی کی طرف دیکھا تو وہاں پر ریشم بیٹھی ہوئی تھی میری نظر جب اس پر پڑی تو اس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے اپنے قریب آنے کا کہا ۔۔میں چلتا ہوا اس کے قریب پہنچا تو اس نے گاڑی کا فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھول دیا۔۔

میں بھی جا کر سیٹ پر بیٹھ گیا تو ریشم بولی۔۔: کہاں ہوتے ہو مسٹر کبھی نظر ہی نہیں  آتے بلکل عید کا چاند بن گئے ہو ۔۔

میں بولا۔: ہم نے یہ جگہ چھوڑ دی ہے اب ہم دوسرے سیکٹر میں ہوتے ہیں

ریشم بولی۔:ہوتے تو ہم بھی یہاں نہیں ہیں ۔۔ ہمارا گھر بھی دوسرے سیکٹر میں ہی موجود ہے یہاں تو صرف یہ پارک اچھا ہے تو اس لیے میں یہاں آتی ہوں۔

میں بولا:  ہاں یہ بات تو تمہاری ٹھیک ہے اس سیکٹر کا  پارک بہت ہی کمال کا ہے ۔۔ یہاں کا پرسکون ماحول انسان کو فریش کر دیتا ہے ۔۔

ریشم بولی۔:تم تو جا رہے تھے کیا تمہارا کام ختم ہو گیا ہے میرا مطلب کیا تم نے اپنی ایکسر سائز پوری کر لی ؟

میں بولا: ہاں میں جا رہا تھا میں صبح کافی جلدی آ گیا تھا۔

ریشم بولی۔: اگر تمہیں  کوئی مسئلہ نہ ہو تو تم میرے ساتھ آ سکتے ہو میں بھی شہر کی طرف ہی جا رہی ہوں ۔۔ویسے اگر تم برا نہ مانو تو یہ بتا سکتے ہو کہ تم کون سے سیکٹر میں ہو۔۔

میں بولا۔:میں تو سیکٹر 11 میں ہوں

ریشم بولی۔:ناں کرو یار کیوں جھوٹ بول رہے ہو میں بھی تو وہاں ہی رہتی ہوں میں نے تو تمہیں آج تک وہاں نہیں دیکھا۔۔۔

میں بولا: میں گھر نمبر 111 میں رہتا ہوں ویسے بھی تم بھی کہیں گئی ہوئی تھی اور میں بھی کام میں مصروف تھا تو اس لیے ملاقات تو ہو نہیں سکی۔۔

ریشم بولی۔۔ تم یقین نہیں کرو گے میرے گھر کا نمبر 81 ہے۔۔۔ تم میرے گھر کے بالکل سامنے والے گھر میں رہتے ہو گے لیکن پھر بھی ہم نے کبھی ایک دوسرے کو نہیں دیکھا تو یہ ایک اتفاق ہی ہو سکتا ہے۔۔

میں بولا۔: ہاں ہو سکتا ہے ویسے اب ہم ملتے رہیں گے

باتوں کے دوران ہی ریشم نے گاڑی کو آگے بڑھا دیا اور ہم سیدھے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف۔

ماضی۔

وہیں پچھلے 24 گھنٹے سے مورگن ایک شیشے کے کمرے میں قید تھا یہ کوئی عام شیشہ نہیں تھا بلکہ خاص میٹریل سے تیار کردہ تھا جو  بڑی سی بڑی فورس کو بھی روک سکتا تھا۔۔ مورگن کو شیشے کے کمرے میں قید کرنے کا صرف ایک ہی مقصد تھا۔ تاکہ اس پر کڑی سے کڑی نگرانی رکھی جا سکے۔۔ ٹائم ٹو ٹائم مورگن کو کھانا مہیا کر دیا جاتا تھا یہ ایک ناسا کا ہائلی ریسرچ سینٹر تھا۔ جہاں کی نگرانی بھی تگڑی تھی۔

وہاں کے ایک آفس روم میں یہ میٹنگ چل رہی تھی کہ اگلے دو دن کے اندر مورگن کو ایمازون کے جنگل میں لے جا کر اکیلا چھوڑ دیا جائے اور پھر اس پر طرح طرح کے ٹیسٹ کیے جائیں یہ لوگ مورگن کو چھوڑنے کے موڈ میں بالکل بھی نہیں تھے اور یہ بات انہوں نے اپنی سرکار سے بھی چھپائی ہوئی تھی کہ مورگن ان کی قید میں ہیں کسی بھی انسان پر کوئی بھی ٹیسٹ کرنا یہ غیر قانونی ہوتا ہے اور اس کے لیے پہلے پرمیشن لینی پڑتی ہے۔۔ پر  ناسا کے لوگ یہ کرنے کو بالکل بھی تیار نہیں تھے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ ان کی سرکار انہیں کبھی بھی اس چیز کی پرمیشن نہیں دے گی وہ بھی ایک امریکی شہری پر تجربے کی اسی وجہ سے انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا تھا ۔۔

الیکسا کے دل میں تھوڑی نرمی ضرور آئی تھی پر  اس کے پاس بھی اتنی ہمت اور اتھارٹی نہیں تھی کہ وہ اپنی ٹیم کے خلاف جا سکے۔۔

ایمازون کے جنگل کے بیچو بیچ ناسا کا ایک ریسرچ سینٹر بھی موجود تھا جسے دنیا سے خفیہ طور پر بنایا گیا تھا۔۔۔ جہاں انہوں نے اپنی کئی سالوں کی ریسرچ کے بعد ایک ایسی آرمی تیار کر رکھی تھی جو کسی کو بھی کچا چبا جانے کی صلاحیت رکھتی تھی  اور اسی آرمی پر کل وہ مورگن کو چھوڑنے والے تھے۔۔ مورگن چاہے جتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اس کے پاس جتنی بھی سسٹم کی پاور کیوں ناں ہو وہ ان درندوں کے سامنے کچھ بھی نہیں تھا اس کےلیے مورگن کو بھی اپنی ٹیم کی ضرورت تھی اور وہ اپنی ٹیم کو دل ہی دل میں پکار رہا تھا۔۔

لیکن کیا ہو سکتا تھا۔ یہ تو کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ریشم کے ساتھ گھر کے قریب پہنچنے پر میں نے کہا کہ گاڑی کو یہیں روک دو تو وہ بولی مجھے بھی یہیں روکنی ہے یہ سامنے میری پارکنگ ہے اور یہاں پر تمہارا گھر ہے ہم دونوں ایک دوسرے کے سامنے رہتے ہیں۔۔

یہاں پر اس سیکٹر کی ڈیزائن اس طرح کی گئی تھی کہ گھر کے نمبر لگے ہوئے ہوتے تھے اور  ایک لائن میں 30 کے قریب گھر ہوتے تھے۔.

میں گاڑی سے اتر کر ریشم کو بائے  بولتے ہوۓ گھر میں چلا گیا۔

نازش اور ماہی چھت پر تھیں تو میں سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا جہاں میں  فریش ہونے کے بعد جب باہر نکلا تو وہ دونوں بھی پسینہ بہاتے ہوئے نیچے کی طرف آرہی تھیں۔۔

ایک دفعہ تو میں انہیں دیکھ کر حیران ہو گیا کہ یہ اتنا پسینہ بہا کر کیوں آرہی ہیں جب میں نے ان سے پوچھا کہ تم اتنا پسینہ بہا کر کیوں آرہی ہو تو آگے سے نازش اور ماہی ایک ساتھ جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ ہم نے بھی ورک آؤٹ کرنا شروع کر دیا ہے

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page