The Game of Power-86-طاقت کا کھیل

The Game of Power

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 86

ریشم.کب آئے ہو کام سے ؟ہم تو کافی دیر سے چھت پر کھڑی تمہارا انتظار کر رہی ہیں ۔

میں بولا۔بس تھوڑی دیر پہلے ہی آیا ہوں خیر ہو میرا انتظار کس لیے ہو رہا تھا ؟

ریشم۔کچھ خاص نہیں بس ویسے ہی چھت پر بیٹھے تھے اور باتوں باتوں میں میں نے تمہارا ذکر کیا تو بھابھی تم سے ملنا چاہ رہی تھی۔۔

میں بولا۔ہاں ہاں کیوں نہیں میں بھی ملنا چاہ رہا تھا تمہاری بھابھی سے ۔۔

ریشم۔تو آجاؤ ہمارے گھر پر  یہیں بیٹھ کر ایک دوسرے کو جان بھی لینا اور ساتھ میں چائے بھی پی لیں گے ۔۔

میں بولا۔ابھی تو نہیں یار  ابھی نکلنا مشکل ہوگا کچھ دیر میں کچھ پلان بنا کر آتا ہوں۔۔

اتنے میں نیچے سے نازش کے قدموں کی آواز آئی تو میں آرام سے پیچھے ہو کر  بیٹھ گیا جبکہ وہ دونوں بھی نیچے چلی گئی۔۔

نازش اور ماہی چائے کے کپ اٹھائے اوپر آ گئی اور میرا کپ مجھے پکڑاتے ہوئے ماہی بولی: بھائی آپ نے ہم سے کچھ وعدہ کیا تھا کہ واپس آنے کے بعد ہمیں شاپنگ پر لے چلیں گے پر لگتا ہے کہ آپ اپنا وعدہ بھول گئے ہیں۔۔

میں بولا۔۔ہاں یار واقعی میں بھول گیا تھا ۔۔یہ تو اچھا ہوا کہ تم نے یاد دلا دیا چلو میں کل کام سے جلدی آ جاؤں گا ہم کل ہی شاپنگ پر چلیں گے۔

ماہی بولی:ٹھیک ہے بھیا یہ نہ ہو کل آپ پھر بھول جائیں  ۔۔

باتوں  کے دوران ہم نے چائے  ختم کی اور ہم تینوں نیچے چلے گئے۔۔ نیچے آنے کے بعد میں نے ان دونوں سے کہا کہ میں تھوڑی دیر واک کر کے آتا ہوں۔۔ اتنا بول کر  میں گھر سے باہر نکلا اور سیدھا جا کر ریشم کے گھر کی ڈور بیل بجا دی۔۔

دروازہ ریشم کی بھابھی نے کھولا۔ اس کے ساتھ ریشم بھی موجود تھی وہ دونوں مجھے اندر لے جا کر مجھے  سامنے ہی بنے  ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا جبکہ وہ دونوں بھی میرے ساتھ ہی بیٹھ گئی تھیں ۔

ریشم اپنی بھابھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔

یاسر ان سے ملو یہ ہے میری بھابھی نمرہ۔۔ بھائی یو کے میں ہوتے ہیں ۔آج ہم گھر میں اکیلی ہیں امی ابو ایک تقریب میں گئے ہوۓ ہیں۔

اتنے میں موبائل کی رنگ ٹون بجنے لگی تو ریشم ایسکیوز کرتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی کیونکہ اس کا موبائل فون اس کے کمرے میں ہی تھا۔۔

جیسے ہی ریشم اندر کی جانب گئی تو اسکی بھابھی فورا میرے قریب ہوتے ہوئے بولی۔۔ اس دن والی بات کا ریشم کے سامنے ذکر مت کرنا پلیز ۔۔

میں بولا۔کونسی بات مجھے تو کچھ یاد  نہیں آ رہا ؟

حالانکہ مجھے سب کچھ پتہ تھا پر میں جان بوجھ کر ایسا کہہ رہا تھا جیسے واقعی میں مجھے یاد نہ ہو۔

بھابھی۔وووووہ وہی  اس دن چھت والی بات۔۔

میں بولا:میں تو روز چھت پر ہوتا ہوں مجھے تو کوئی ایسی بات  یاد نہیں آ رہی پتہ نہیں آپ کیا باتیں کر رہی ہیں۔۔

بھابھی۔مجھے پتہ ہے تمہیں سب باتیں یاد ہیں تم جان بوجھ کر ایسی باتیں کر رہے ہو۔۔ میں پھر بھی تم سے یہی کہوں گی کہ اس بات کا ریشم کو پتہ نہیں لگنا چاہیے۔۔۔

میں بولا۔اچھا اگر میں یہ بات ریشم کے آگے نہیں کرتا ہوں تو اس کے بدلے مجھے کیا ملے گا 

بھابھی۔جو تم بولو گے۔ ؟

میں بولا۔ دیکھ لو میں کچھ بھی مانگ سکتا ہو ۔

بھابھی۔:تم آزما کر دیکھ لو میں اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹوں گی۔

میں بولا۔اچھا تو گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میری پینٹ میں سے لن نکال کر اسے اپنے  منہ میں لو۔۔میری بات سن کر بھابھی نے ایک لمحے کے لئے میری آنکھوں میں دیکھا اور اگلے ہی پل

 بھابھی میری بات سن کر بڑھکتے ہوۓ بولیں : کیا  بکواس کر رہے ہو تم؟ میں ایسا کچھ نہیں کروں گی ۔۔

ان کی بات سن کر میں مطمئن انداز میں بولا:میں نے آپ  سے پوچھا نہیں ہے کے آپ  ایسا کرو گی یا نہیں بلکہ میں نے آپ کو حکم دیا ہے کے ایسے کرو ۔۔اگر تم نے ویسے  نہیں کیا جس طرح میں کہہ رہا ہوں تو یہ تمہارے لیے اچھا نہیں ہو گا ۔۔

میری بات سن کر ان کے چہرے پر بےچینی کے آثار آگئے ۔۔ان کے چہرے پر ایک رنگ آرہا تھا تو ایک جا رہا تھا وہ بولیں : دیکھو  یاسر میں  ویسی عورت نہیں ہوں جو تم سمجھ رہے ہو ۔۔ جس طرح تم میرا استعمال کرنا چاہ رہے ہو یہ ناممکن ہے میرے لئے وہ تو اس دن میں بہک گئی تھی اور ۔۔۔۔۔۔

وہ مزید کچھ بول پاتی کے میں ان کی بات درمیان میں کاٹتے ہوۓ بولا :اور اسی لئے  ایک چھوٹے سے بچے سے چدوا رہی تھیں ۔۔

وہ بولیں :اپنی حد  میں رہو ۔۔برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے اس لئے اپنی لمٹ کراس مت کرو۔

ان کی بات سن کر میں بھی تندہی سے لحاظ کو ایک طرف رکھتے ہوۓ بولا :کم سے کم تم مجھے لمٹ اور حد میں رہنا  مت سکھاؤ۔۔ تم نے خود ہی تو کہا ہے کہ جو میں کہوں گا وہ تم کرو گی اب جب میں نے کہہ دیا ہے تو آگے سے نخرے کر رہی ہو۔۔۔

بھابھی بولیں :دیکھو یہاں پر یہ جگہ ٹھیک نہیں ہے ریشم کسی بھی وقت آ سکتی ہے ۔۔

ان کی بات سن کر میں بھی سمجھ گیا تھا کے دل ان کا بھی ہے بس وہ نخرے کر رہی ہیں

میں بولا :اس لیے تو کہہ رہا ہوں کہ جلدی کرو یہ نہ ہو کے دیر ہو جاۓ اور اوپر سے ریشم آجائے ۔۔۔

ریشم کی بھابھی نے آخری دفعہ میرے چہرے کی طرف التجایا نظروں سے دیکھا جیسے وہ کہنا چاہ رہی ہو کے یہ جگہ ٹھیک نہیں ہے پر اسے میرے چہرے پر کوئی بھی نرمی کے بھاؤ نظر نہیں آئے ۔۔

میں اتنا بے درد تو نہیں تھا لیکن میرے اندر اتنی سپاٹنس اور اتنی بے دردی صرف اس دوسرے سسٹم کی وجہ سے آ رہی تھی۔

ورنہ  میں کبھی بھی  اتنا بڑا رسک نہیں لیتا بلکہ میں اتنا بڑا رسک لے ہی نہیں  سکتا تھا۔۔ اگر مجھے یہ سب کرتے دیکھ ریشم اوپر سے آگئی تو میرا کیا ہوگا اس کا میں سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا یا پھر اس وقت میری آنکھوں پر دوسرے سسٹم نے ہوس کی چادر چڑھا دی تھی شائد اسی وجہ سے  ان سب کے باوجود میں اپنی بات پر بضد تھا کہ مجھے اپنی ضد منوانی ہی منوانی ہے ۔۔

ریشم کی بھابھی اپنی جگہ سے اٹھی اور گھٹنوں کے بل میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھتے ہوئے میری پینٹ کا بیلٹ کھولا اور پھر زپ نیچے کرنے  کے بعد انڈر ویئر کو نیچے کر کے میرے لن کو باہر نکال لیا۔ جو اس وقت سویا ہوا بھی پانچ  انچ سے اوپر تھا جو سویا ہوا ایسا ہو وہ اپنے جوبن پر کیا قیامت برپا کرے گا اس کا اندازہ انہیں باخوبی تھا ۔۔

اسی لئے میرے لن کو دیکھ کر ریشم  کی بھابھی کی آنکھوں میں چمک آگئی تھی ۔۔ اس نے آخری دفعہ دروازے کی طرف دیکھا کہ کہیں ریشم تو  نہیں آرہی  اور  پھر اگلے ہی پل اس نے اپنا پورا منہ کھول کے  جتنا لن وہ اندر منہ میں  لے سکتی تھی اتنا لیا اور ایک ماہر رنڈی کی طرح چوسنے لگی۔۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page