The Game of Power-87-طاقت کا کھیل

The Game of Power

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 87

ابھی اسے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ میں نے اسے بازو سے پکڑ کر اوپر اٹھا کر اپنے ساتھ بٹھا لیا اور جلدی سے اپنی پینٹ کودرست کر بالکل آرام سے بیٹھ گیا۔۔ میری اس حرکت سے وہ میری جانب  پھٹی نظروں سے دیکھنے لگی جیسے اس کے منہ سے اس کا من پسند نوالہ چھین لیا گیا ہو اور وہ پوچھنا چاہ رہی ہو کے میں نے ایسا کیوں کیا ۔۔اس کا اظہار کرتے ہوۓ انہوں نے  آنکھوں کے اشارے سے مجھے پوچھا کیا ہوا تو میں نے اسے آنکھ ہی  کے اشارے سے  بتایا کہ ریشم آ رہی ہے۔

میں خود بھی حیران تھا اس سب کو دیکھ کر میرے اندر یہ ایک نئی تبدیلی تھی۔ یہ سب کچھ اس دوسرے سسٹم کی وجہ سے تھا جس نے مجھے اتنا نڈر اور چوکنا بنا دیا تھا۔۔

ریشم کے آنے بعد میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا اور پھر واپس  اپنے گھر آ کر سو گیا تھا ۔۔

اپنے ٹائم پر اٹھا واک کرنے کے لیے جب میں پارک پہنچا تو آج ریشم وہاں پر موجود نہیں تھی۔

میں نے بھی اپنے ڈیلی کے ٹاسک پورے کئے اور گھر آکر ناشتہ کرنے کے بعد آفس چلا گیا۔۔۔

٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف۔

والٹر۔ ہم نے اس جنگل کا کونہ کونہ چھان مارا ہے لیکن ہمیں ابھی تک کوئی راستہ نہیں ملا ابھی ہمارے لیے سب سے بہترین  حل یہی ہے کہ ہم تینوں الگ الگ رخ میں نکل جائیں  ۔۔

والٹر کی بات سن کر زریک حامی بھرتے ہوۓ بولا : ہاں تم نے ٹھیک کہا ایک ساتھ جانے کا کوئی فائدہ نہیں اس سے بہتر ہے ہم  تینوں الگ الگ مقام  کی طرف  جائیں ۔۔اگر کسی کو  باہر جانے کا کوئی  راستہ مل جاتا ہے تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ کنٹیکٹ کر لے گا۔۔

ان دونوں کی بات سن کر زیکسون کی رائے تھوڑی مختلف تھی وہ اپنی رائے دیتے ہوۓ بولا : تم دونوں کی بات ٹھیک ہے پر اگر  کسی کے ساتھ  کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو وہ  کوشش کرے کہ  اس سے اکیلا ہی  نپٹ لے ۔۔تاکے باقی کا ٹائم بچ جائے اور باہر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ لے ۔۔

والٹر بولا : ٹھیک ہے تو یہ طے رہا کہ جو پہلے باہر نکلے گا وہ دوسروں کو بھی وہ راستہ  بتائے گا۔۔

ادھر ان تینوں نے آپس میں یہ فیصلہ کر لیا تھا جبکہ وہیں  اسی جنگل میں

ایک طرف کچھ یونیورسٹی کے بچے ریسرچ کرنے آئے تھے ۔۔یہ بچے کوئی اور نہیں بلکہ وہی کیتھرین کے ساتھی تھے ۔۔ ان کے ساتھ ویل ٹرینڈ گارڈ بھی موجود تھے جو ہر قسم کی سچویشن سے نپٹنے کا تجربہ رکھتے تھے ۔۔یونیورسٹی انتظامیہ کو پتا تھا کے جنگل میں کچھ بھی ہو سکتا ہے اسی لئے انہوں نے چنے ہوۓ گارڈ کو ان کے ساتھ بھیجا جو ہر لحاظ سے پرفیکٹ تھے ۔۔

یہ لوگ ایک دن پہلے ہی شام کو یہاں پہنچے تھے اور پوری رات آرام کرنے کے بعد اب جنگل کے بیچوں بیچ میں واقع  “”پیرو””  میں موجود تھے جہاں جنگل کا تیرہ فیصد حصہ موجود ہے ۔۔پیرو کے لوگوں کا روزگار انہی ٹورسٹ سے منسلک تھا ۔۔۔

کیتھرین کے ساتھ اس وقت دو پروفیسر اور ساتھ کے قریب سٹوڈنٹ تھے جبکہ  باقی گارڈ الگ تھے ۔۔ ان لوگوں کا مشن تھا نباتات پر ریسرچ کر کے مفید معلومات مہیا کرنا تھا ۔۔ اسی لیے ان کی یونیورسٹی نے اتنا زیادہ خرچہ کر کے انہیں یہاں بھیجا تھا۔۔

وہیں کافی دور برازیل کے ایک مقام پر جہاں جنگل کا سب سے زیادہ حصہ ساٹھ فیصد موجود ہے  وہاں اس وقت مورگن الیکسا اور 3 نیٹو کمانڈر تھے ۔۔وہ تینوں اس کی وجہ معلوم کرنے آئے تھے کے آخر جنگل میں اتنی تباہی کیوں ہوئی اور کیا وجہ تھی کے جنگلی جانور ایک خاص سرکل کے اندر مارے گئے ۔۔ الیکسا اور باقی تین کمانڈو کے پاس جدید  ہتھیار موجود تھے جبکہ مورگن اپنے ہاتھ میں ایک دو دھاری تلوار لیے آگے بڑھ رہا تھا۔۔ ناسا کے لوگوں نے سیٹلائٹ کے ذریعے ان تینوں پر نظر رکھی ہوئی تھی اور پیچھے سے لمحہ با لمحہ مورگن اور الیکسا کو خبر کر رہے تھے۔۔

 آگے آنے والے خطرے سے بے خبر یہ سبھی اپنی اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے تھے ۔۔ زیکسون مورگن کی سمت بڑھ رہا تھا جبکہ زریک کا رخ  کیتھرین کی جانب تھا۔ اور والٹر کے قریب کوئی بھی نہیں تھا والٹر اور زیکسوں میں اتنا فاصلہ نہیں تھا ۔۔

مورگن نے اپنے سسٹم کا سرچ میٹر آن رکھا ہوا تھا جس کی وجہ سے  اس کی نظر دور دور تک سفر کر رہی تھی ۔۔اسے جیسے ہی کوئی خطرہ محسوس ہوتا یا کسی کے قدموں کی آہٹ بھی ہوتی تو اسے اپنے سسٹم پر نوٹیفیکشن موصول  ہو جاتی۔۔

ادھر کیتھرین  اپنے ساتھ آئے  گارڈ کے ساتھ جنگل میں آگے کی جانب بڑھ رہی تھی۔۔ اس نے بھی اپنا سسٹم میں موجود سرچ میٹر آن رکھا ہوا تھا۔ سب لوگ جب سے گیمنگ ورلڈ سے آئے تھے انہیں کچھ پوائنٹ ملے تھے۔۔

کیتھرین کو سسٹم کے ذریعے نوٹیفیکیشن ملی تھی کہ یہاں پر خطرہ ہو سکتا ہے اور اسے کسی ایسے انسان سے نپٹنا پڑ سکتا ہے جو دوسری دنیا سے آیا ہے ۔۔

صبح سے لے کر شام ہونے کو آئی تھی ۔۔اس سے پہلے کے مورگن مایوس ہوتا اسے اپنے سے پانچ کلومیٹر دور ایک لوکیشن ملی جہاں سسٹم وارننگ دے رہا تھا خطرہ کا ۔۔( سسٹم کے اندر خطرے کی وارننگ لال رنگ میں لکھا آجاتا تھا جو صرف سسٹم ہولڈر کو ہی پتا چلتا تھا )

وارننگ کے ملتے ہی مورگن نے اس جانب دوڑ لگا دی ۔۔مورگن کو دوڑتا دیکھ کر  الیکسا اپنے تین کمانڈو  کے ساتھ اس کے پیچھے  دوڑ پڑی تھی ۔۔

اپنی مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر مورگن کھڑا ہو گیا تھا ۔۔مورگن کے پیچھے الیکسا بھی پہنچ گئی تھی ۔۔ابھی وہ سانس لے پاتے کے اس سے پہلے ہی انہیں سامنے سے کوئی شخص اپنی جانب بڑھتا ہوا نظر آیا ۔۔وہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ زیکسون تھا ۔۔

انجان شخص کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر الیکسا اونچی آواز میں اس سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولی :

رک جاؤ مسٹر تم جو کوئی بھی ہو خود کو ہمارے حوالے کر دو۔

زیکسون الیکسا کی آواز سن کر ایک لمحے کے لئے کھڑا ہوا اور اس کی جانب دیکھنے لگا ۔۔اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کے وہ کیا بول رہی ہے اس دوران زیکسون کا سسٹم الیکسا کی بولی گئی زبان کو سرچ کر رہا تھا ۔۔اور چند لمحوں کی محنت کے بعد ہی زیکسون کے سسٹم کو وہ زبان مل گئی جس کو اس کے سسٹم نے انسٹال کر دیا ۔۔

زبان کے انسٹال ہوتے ہی زیکسون انسانی آواز میں الیکسا کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوۓ بولا :

اگر اپنی بھلائی چاہتے ہو تو میرا راستہ چھوڑ دو ورنہ تم لوگوں کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔۔

اس کی بات سن کر الیکسا غصے سے بولی : میں تمہیں آخری وارننگ دے رہی ہوں خود کو ہمارے حوالے کر دو ورنہ مجھے گولی چلانی پڑے گی۔۔

الیکسا کی بات سن کر زیکسون کی آنکھیں غصہ سے لال ہو گئی تھی ۔۔وہ پہلے ہی غصے میں تھا۔۔مزید وقت ضائع نہ کرتے ہوۓ  وہ تیزی سے آگے بڑھا اور اس نے اپنا وار کرنے کے لیے جیسے ہی اپنا مکا الیکسا کو مارنا چاہا اس سے پہلے ہی مورگن بجلی کی رفتار  سے آگے آکر  الیکسا کو بازو سے پکڑ کر  پیچھے کھینچ کر لے گیا ۔۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page