کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو مختلف قوتوں کے ماہر تھے انہوں نے ان کے حملوں کی روک تام کی ۔۔
انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 89
مجھے دیکھ کر زوہیب اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور گرم جوشی سے میرے گلے ملا چند لمحے گلے لگے رہنے کے بعد وہ مجھ سے بولا :
ہم نے وہ دوسرا کام چھوڑ دیا ہے وہ دونوں دوست ابھی آ رہے ہیں اور میں ان سے پہلے ہی آگیا ہوں مجھے آپ سے ملنا تھا اور بات کرنی تھی۔۔
میں بولا۔۔ اس کی فکر تم مت کرو جب میں نے کہہ دیا ہے تو تمہیں کام مل جائے گا۔۔تو تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
وہاں بیٹھے ہی میں نے پہلے میڈم کو کال ملائی لیکن پھر کچھ سوچ کر کال کو کاٹتے ہوئے میں نے ریشم کا نمبر ڈائل کر دیا۔۔
پہلی بار تو ریشم نے کال نہیں اٹھائی لیکن جب دوسری بار کال ملائی تو تیسری یا چوتھی بیل پر اس نے کال اٹھاتے ہی کہا : ہاں یاسر بولو
میں بولا۔کچھ خاص نہیں بس تم سے پوچھنا تھا کہ کیا تمہاری کمپنی میں کوئی ویکنسی خالی ہے ورکر کی۔۔۔ میرے پاس تین لوگ ہیں اور وہ میرے بھروسے والے ہیں انہیں جاب کی سخت ضرورت ہے۔۔
میری بات سن کر ریشم ایک لمحے کے لئے خاموش ہو گئی تھی ۔۔اس کی خاموشی کو دیکھتے ہوۓ میں بولا : اگر نہی ہے تو کوئی بات نہیں میں کسی اور کو بول دیتا ہوں ”
یہ پہلی بار تھا کے میں نے ریشم کو کوئی کام کہا تھا ۔۔میری بات سن کر وہ جلدی سے بولی : نہیں نہیں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔ تم انہیں کل بھیج دینا میں انہیں کہیں نہ کہیں ایڈجسٹ کر لوں گی۔
میں بولا:شکریہ تمہارا ۔۔
وہ بولی :شکریہ کی ضرورت نہیں ہے بدلے میں مجھے بھی کچھ چاہیے وہ میں تمہیں مل کر بتاؤں گی
میں بولا۔ٹھیک ہے میں رات کو آتا ہوں
ریشم بولی :ٹھیک ہے میں اب رکھتی ہوں میں گاڑی میں بیٹھنے لگی ہوں اور گھر کےلیے نکل رہی ہوں۔۔
کال کاٹنے کے بعد میں زوہیب سے مخاطب ہوا اور اس سے بولا لو بھائی تمہارا کام ہو گیا کل اس پتہ پر چلے جانا۔۔ اتنا بول کر میں نے زوہیب کو اچھے سے پتا سمجھایا تو وہ ڈبڈبائی آنکھوں سے میری جانب دیکھتے ہوۓ بولا :بہت بہت شکریہ یار تم نے اس برے وقت میں میری مدد کی۔
میں بولا۔:شکریہ والی کوئی بات نہیں ہے بھائی ہی تو بھائیوں کے کام آتے ہیں اور میں نے تم پر کوئی احسان نہیں کیا تو اس لیے یہ شکریہ والی بات کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔
میری بات سن کر زوہیب ایک لمحے کے لئے خاموش ہوا اور پھر گہری سانس لیتے ہوۓ بولا :
ایک کام اور ہے مجھے لیکن وہ ابھی نہیں بتا سکتا اس کے لیے مجھے تھوڑا وقت لگے گا اور میں تمہیں بعد میں بتاؤں گا۔۔
میں بولا۔:ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔۔۔۔
اس کے بعد میں نے زوہیب کو وہاں کیفے سے ہی کچھ کھلایا پلایا اور ہم دونوں گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔ میں نے اسے اپنے گھر آنے کا اصرار کیا لیکن اس نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ میں بہت جلد آؤں گا۔۔۔۔۔
زوہیب سے ملنے کے بعد میں جب گھر پہنچا تو اس وقت نازش اور ماہی تیار ہو کر ٹی وی لانچ میں بیٹھی ہوئی میرا انتظار کر رہی تھیں ۔
میرے اندر داخل ہوتے ہی ماہی مجھ سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولی: بھائی چلو جلدی سے تیار ہو جاؤ ۔
ماہی کی بات سن کر میں حیرت سے اس کی جانب دیکھتے ہوۓ بولا : خیریت تو ہے ابھی تو میں گھر داخل ہی ہوا ہوں اور جانے کی بات ہو رہی ہے؟؟ کیا ہم نے کہیں جانا ہے ؟کچھ پتہ تو چلے۔
میری بات سن کر ماہی نروٹھے انداز میں بولی: بھائی آپ دن بدن غیر ذمہ دار ہوتے جا رہے ہو۔۔ آپ نے ہم سے کل وعدہ کیا تھا کہ آپ کل ہمیں شاپنگ کےلیے لے کر جائیں گے۔۔ ہم کب سے تیار ہو کر آپ کا انتظار کر رہی ہیں اور آپ ہو کہ آج اتنے لیٹ آئے ہو۔۔
میں اپنے دونوں کان پکڑ کر ماہی سے معافی مانگتے ہوۓ بولا۔:سوری یار وہ میرے دماغ سے نکل گیا تھا۔۔ اچھا ٹھیک ہے میں کپڑے چینج کر کے آتا ہوں پھر چلتے ہیں۔۔
اتنا بول کر میں تیزی سے اپنے کمرے میں چلا آیا ۔۔ کمرے میں آنے کے بعد میں نے کپڑے وغیرہ چینج کئے اور خود کو ویل ڈریس کرنے کے بعد کمرے سے باہر نکلا اور دونوں کو لے کر گھر سے باہر آیا گیا اور بائیک کو سٹارٹ کر کے دونوں کو پیچھے بٹھایا اور ہم تینوں مارکیٹ کی طرف روانہ ہو گئے۔۔
ہم جیسے ہی مارکیٹ پہنچے تو سامنے مارکیٹ کا وسیع اور چمکدار داخلی دروازہ نظر آ رہا تھا۔۔۔شہر کی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لئے ایک بڑا سا داخلی دروازہ تھا جو کے مارکیٹ کی حفاظت کے لئے نسب کیا گیا تھا ۔۔ روشنیوں سے جگمگاتے ہوئے بورڈز پر بڑے بڑے برانڈز کے نام چمک رہے تھے۔۔۔ میں اپنی بہن ماہی اور نازش کے ساتھ دروازے کے قریب ہی کھڑا تھا۔۔۔ میں نے سفید شرٹ اور نیلی جینز زیب تن کر رکھی تھی جبکہ ماہی ایک رنگ برنگی شلوار قمیض ڈریس میں ملبوس تھی، اور نازش نے ایک اسٹائلش ڈریس پہن رکھی تھی جو اس کی شخصیت کو چار چاند لگا رہی تھی۔۔۔
میں نے دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “چلو، آج ہم پوری مارکیٹ میں اچھی طرح گھوم پھر کر اپنی پسند کی ہر چیز لیں گے آج کوئی چیز نہیں چھوڑنی اپنی پسند کی ۔۔ *
میری بات سن کر ماہی نے خوشی سے ہاتھ ہلا کر کہا، “ہاں بھائی! آج مجھے ایک نیا ہینڈ بیگ چاہیے۔ اور کچھ ایکسیسریز بھی۔۔۔”
جبکہ نازش مسکراتے ہوئے بولی، ” میں نے تو پہلے ہی اپنی لسٹ بنا رکھی ہے۔ آج کچھ خاص خریدنا ہے بس تم دیکھتے جاؤ آج ہم کیسے تمہاری جیب خالی کرتے ہیں ۔۔۔”
ہم تینوں نے مارکیٹ میں قدم رکھا۔ اندر کا ماحول بہت رونق دار تھا۔ دکانیں سجی ہوئی تھیں، اور ہر طرف خریداروں کا ہجوم تھا۔ ماہی نے ایک جیولری کی دکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “وہ دیکھو! وہاں پر کتنے خوبصورت کان کی بالیاں ہیں۔ چلو وہاں چلتے ہیں ۔۔۔”
نازش بھی ماہی کا ساتھ دیتے ہوۓ بولی :” ہاں ہاں، چلو۔لیکن پہلے مجھے وہ نئے کلرز والے جوتے دیکھنے ہیں۔ وہ میرے نئے ڈریس کے ساتھ میچ کریں گے۔”۔
میں ان دونوں کی بچگانہ حرکتیں دیکھ کر محظوظ ہو رہا تھا ۔۔یہ دونوں تو مارکیٹ میں آنے کے بعد بلکل ہی بچیاں بن گی تھیں ماہی پہلی بار کسی ایسی مارکیٹ میں آئی تھی جس کی خوشی اس کے چہرے سے پھوٹ رہی تھی ۔۔
ان دونوں کو اس طرح ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوۓ دیکھ کر میں ہنستے ہوۓ بولا “ٹھیک ہے، لیکن یہ یاد رکھنا آج کا خرچہ میرا ہے۔۔۔اس لئے دل کھول کر خرچہ کرو جس کی جتنی مرضی ہو اتنی خریداری کرو”
یہ سب میں نے دل سے کہا تھا ویسے بھی ان دونوں کے سوا میرا ہے ہی کون جس پر میں خرچ کرتا۔۔!
ماہی نے خوشی سے چھلانگ لگائی اور بولی، “واہ بھائی! تم تو آج بہت سخی ہو رہی ہو۔”
جبکہ نازش نے میری طرف محبت بھری نظر سے دیکھتے ہوۓ کہا، “شکریہ، یاسر تم واقعی بہترین انسان ہو۔”
ہم تینوں نے ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہوئے پہلے ایک دکان کی طرف قدم بڑھایا۔
جہاں ہم نے کچھ آرٹیفیشل جیولری کو دیکھا۔۔جہاں دونوں کو ایک ایک سیٹ پسند آیا تو میں نے دونوں کےلیے ایک ایک پیک کروا لیا۔پھر ہم اس شاپ سے نکلے اور آگے بڑھنے لگے ، آگے بڑھتے ہوۓ میں درمیان میں تھا، میرے ایک طرف ماہی جبکہ دوسری طرف نازش تھی ۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
