مافوق الفطرت عشق-رومانس ، ایکشن اور سسپنس سےبھرپور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی نیو سٹوری
پراسراریت سے بھرپور سرزمین افریقہ کی ماروائی قوتوں میں سے ایک قوت کا عشق
خوش نصیبی اور بد نصیبی کا تعین بے حد مشکل کام ہے بعض اوقات انسان زندگی بھر کسی شے کی آرزو کرتا ہے اور اس کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ جس چیز کی وہ آرزو کر رہا ہے وہ اس کے لئے ایک خواب سے زیادہ نہیں ہے۔ لیکن اگروہ چیز اسے حاصل ہو جائے تو اس کی عقل تسلیم ہی نہیں کرتی۔
بمشکل تمام اگروه اس خوشی کو برداشت کرلے اور اس کے بعد اُسے اندازہ ہو کہ جو شے اس کے لئے حاصل زندگی تھی۔ در حقیقت وہ زندگی کی سب سے بڑی مصیبت ہے تو اس کا کیا حال ہوگا۔ اس کا اندازہ آپ میری اس آپ بیتی سے لگا سکتے ہیں۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
مافوق الفطرت عشق قسط نمبر -03
ریس کورس سے واپس آنے کے بعد میں اس الجھن کا شکار ہو گیا ۔ اس رقم کو کہاں محفوظ کروں، بہر صورت اس دن تو میں رقم چھپا دی۔ دوسرے دن سب سے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے نام سے بنک میں جمع کروادی۔ اب میں سوچنے لگا تھا کہ اس رقم سے کوئی چھوٹا موٹا کا روبار شروع کر دوں، لیکن میں اس کے بارے میں کسی کو بتانا نہیں چاہتا تھا۔ چنانچہ حسب معمول میں حامد کے ہاں اپنی ملازمت پر بھی گیا۔ حامد نے مجھ سے ریس کوراس کے باسے میں پوچھا، تو میں نے بتایا کہ ہاں میں گیا تھا اور تھوڑا بہت جیت کر آیا ہوں، اس وقت حامد نے تفصیلات نہیں پوچھی تھیں، لیکن اب یہی ہوتا کہ میں اس سے علیحدہ ہوکر ریس کورس جاتا سولہ ہزار جو جمع کئے تھے ان میں سے چھ ہزار پھر ہار گیا۔ اور پھر جب ایک دن بڑی ریس ہوئی تو سوچا کہ ریس کی جیتی ہوئی رقم کو ریس ہی میں کیوں نہ لگادوں ۔ چنانچہ اپنی جیبیں دس ہزار روپوں سے بھر کر میں ریس کورس پہنچ گیا۔ بہت بڑی بڑی رقمیں لگ رہی تھیں۔ میں نے چار ہزار روپے کی رقم سے ایک ٹرپل ٹوٹ کھیلی اور میری ٹریل ٹوٹ نکل آئی ، جس میں مجھے اڑتیس ہزار روپے ملے تھے میرا د ماغ ہواؤں میں پرواز کر رہا تھا۔ لیکن میں سوچ چکا تھا کہ آج میں قسمت کا آخری داؤ ضرور لگاؤں گا۔ یوں لگ رہا تھا کہ جیسے تقدیر میرے اوپر مہربان ہومیں نے بیسں ہزار روپے سے ایک اور گھوڑا کھیلا۔ حالانکہ یہ وہ گھوڑا تھا جس کا بھاؤ سب سے کم تھا، لیکن وہی تقدیر کی بات کہ جب دینے پر آتی ہے تو نہ جانے کیا کچھ دے دیتی ہے۔ اب میرے پاس تقریباً اسی ہزار روپے موجود تھے، اور بالا آخر میں نے ایک بڑی رقم سے اپنی زندگی کا ایک اور بڑا دا د کھیل دیا جس نے میری تقدیر ہی بدل دی میرا یہ داؤ بھی کار گر رہا، اور میں ریس کورس سے واپس پلٹا تو لکھ پتی تھا۔
ریس کورس ہی کی جانب سے مجھے ایک بڑا بریف کیس ملا تھا۔ اور اس کے ساتھ ہی کچھ اور تخالف بھی لیکن اس لڑکی کو میں نے کئی بار اپنے نزدیک منڈلاتے دیکھا تھا، جس کی رنگت سانولی تھی وہ مقامی نہیں معلوم ہوتی تھی۔ پھر جب میں ریس کورس سے باہر نکلا اور ٹیکسی کی تلاش میں نگاہیں دوڑانے لگا ، تو وہ ایک چھوٹی سی کارمیں میرے نزدیک پہنچ گئی۔
ھیلو۔۔۔ اس نے بڑی مترنم آواز میں کہا۔۔ غالباً آپ کو ٹیکسی کی تلاش ہے ۔
جی ہاں ۔۔۔ میں نے جواب دیا۔
آئیے پھر میں آپ کو چھوڑے دیتی ہوں ۔
کہاں ؟
جہاں آپ کہیں ۔۔۔ اس کے ہونٹوں پر بڑی دل آویز مسکراہٹ تھی
اور زندگی میں اس رنگینی کو بھی میں نظر انداز نہ کر سکا ، کہ اب کچھ عرصے سے میرے حالات کچھ بہتر ہو گئے تھے، تو اکثر میں دوسرے معاملات کے بارے میں بھی سوچنے لگا تھا۔ کئی بار میں نے سوچا تھا کہ اگر زندگی میں کوئی حسین ساتھی نہ ہو تو پھر زندگی کا کیا مقصد اور ترس کر رہ جاتا ، اور اب جب یہ نوجوان لڑکی خود ہی میری جانب متوجہ ہوئی تھی تو اسے کس طرح نظر انداز کر دیتا۔ یہ بات میرے ذہن میں نہیں آئی تھی کہ میں ایک مالدار شخص بن چکا ہوں۔ صرف چند لمحات کے لئے میں نے سوچا تھا اور اس کے بعد اس کے ساتھ چلنے کی آماد گی ظاہر کر دی۔ میں پچھلی سیٹ کی طرف بڑھا تھا ، لیکن لڑکی نے مسکراتے ہوئے اپنے نزدیک کا دروازہ کھول دیا ۔
اس طرف آجائیے ۔۔۔ وہ شستہ لہجے میں بولی۔
اس کی زبان شستہ تھی اور کوئی خاص لکنت محسوس نہیں ہوئی تھی، جس سے میرے اس انداز ے کی تردید ہوتی تھی، کہ وہ مقامی نہیں۔ میں اس کے نزدیک بیٹھ گیا اور لڑکی نے کار اسٹارٹ کر کے آگے بڑھا دی۔
میں نے ریس کورس میں کئی بار آپ کو دیکھا آپ کے نزدیک آنے کی بھی کوشش کی لیکن آپ بے حد محتاط آدمی ہیں ۔۔۔ لڑکی نے کہا۔
کیا مطلب ؟۔۔۔ میں نے پوچھا۔
مطلب یہ کہ میں کئی بار آپ کے نزدیک آئی، آپ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہی۔
میں نے واقعی غور نہیں کیا تھا۔
ہاں آپ اتنے بڑے آدمی ہیں، ہم معمولی سے لوگوں پر کیا غور کریں گے۔۔۔وہ بولی
اور میرا سینہ خوشی سے پھول گیا اب تو میں بڑا آدمی ہی تھا، اور اس جیسی نہ جانے کتنی لڑکیاں اب مجھ سے ٹکرایا کریں گی۔ پھرمیں نے انکساری سے کام لیتے ہوئے کہا۔
نہیں نہیں میں بڑا آدمی کہاں ہوں، دیکھئے آپ کی کار میں سفر کر رہا ہوں ۔
مگر اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟۔۔۔ وہ مسکرائی ۔
بہت فرق پڑتا ہے، بہر صورت میں آپ سے معذرت کر چکا ہوں، کہ میں نے آپ کو نہیں دیکھا تھا ۔ آپ کا نام کیا ہے ؟
اینی ۔۔۔ اس نے جواب دیا۔
اوہ۔۔۔میں نے گردن ہلائی ۔
آپ اپنا نام نہیں بتا ئیں گے کیا؟
تم مجھے سکندر کے نام سے پکار سکتی ہو ۔۔۔ میں نے جواب دیا اور یہ جواب فوری طور پر میر ذہن میں آیا تھا۔
میں نے اپنا نام خود ہی بدل کر سکندر رکھ لیا تھا ، اور میں چاہتا تھا کہ نئی زندگی کا آغاز اس نئے نامہ سے کروں۔
بہت خوب ۔۔واقعی آپ تقدیرکے سکندر معلوم ہوتے ہیں۔ اینی نے جواب دیا، اور میں چونک کر اُسے دیکھنے لگا۔
میں نہیں سمجھا آپ کہا کیا چاہتی ہیں۔
ریس کورس میں آپ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ، مجھے معلوم ہوگیا ، کہ آپ نے آج ایک بڑی رقم جیتی ہے ۔ اس لیئے میں نے آپ کو تقدیر کا سکندر کہا۔۔۔ اینی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
ہاں آپ کا خیال درست ہے آج میں اچھی خاصی رقم جیت گیا ہوں۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
