Unique Gangster–107– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -107

جاتے ہوۓ بھی میری اور تانیہ کی نظریں آپس میں ملی مگر ایسی کوئی بات نہ ہوئی جس سے میں کچھ سمجھ سکتا۔۔اس نے میری جانب دیکھ کر صرف مسکراہٹ ہی اچھالی تھی ۔۔میرا اسے اس طرح گھورنا اسے شائد اچھا لگ رہا تھا یا برا یہ سمجھنے سے میں قاصر تھا ۔۔ان کے جاتے ہی میں بھی اپنا سر جھٹک کر اندر کی جانب بڑھ گیا ۔۔۔ اندر گرل گينگ اور اس کے ساتھ مشی بیٹھی ہوئیں  تھیں ۔۔۔سب سے ملنے کے بعد میں وہیں ان کے پاس بیٹھ گیا ۔۔ہمارے بیچ نارمل گپ شپ ہوتی رہی ۔۔کچھ دیر بعد سونیا نے ہم سب سے ہماری مرضی کا کھانا پوچھا اور اس کا آرڈر دے دیا ۔۔کھانا آنے میں پندرہ سے بیس منٹ لگ گئے تھے ۔۔۔سونیا نے برتنوں میں کھانا نکالا اور ہم سب نے  ساتھ بیٹھ کر کھانے کا لطف لینے لگے ۔۔۔۔کھانے کے بعد کافی دیر ہمارے بیچ گپ شپ ہوتی رہی جب ٹائم بہت زیادہ ہو گیا تو میں نے اٹھتے ہوۓ کہاٹائم کافی ہو گیا ہے اب مجھے اجازت دو میں چلتا ہوںمیری بات سن کر سونیا بولی ”  اتنی رات کو کہاں جاؤ گے۔ تمہاری بائیک بھی اسد لے گیا ہے ۔بہتر ہو گا تم آج رات یہیں رک جاؤ

میں بولا: نہیں  یار یہ مناسب نہیں ہو گا اور ویسے بھی میں اکیلا یہاں کیا کروں گا آپ لوگ بھی تو ابھی گھر چلے جاؤ گے ۔۔آپ کے گھر والے آپ کو ایسی اجازت تھوڑی دیں گے گھر سے رات باہر گزارنے کیمیری بات سن کر مشی تھوڑا غصہ سے  بولی “: نہیں تمہاری بات کا مطلب کیا ہے ؟یہ کوئی پہلی بار تھوڑی ہے اور ویسے بھی ہمارے گھر والوں کو پتا ہے کے ہم سب دوست ہیں اور اس سے پہلے بھی ہم کئی بار ایک ساتھ رات گزار چکی ہیں ۔۔جب بھی ہمارے ممی پاپا کسی شادی میں جاتے ہیں یا رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں تو ہم سب ایک ساتھ ہی ہوتی ہیں۔

مشی کو ٹھنڈا کرتے ہوۓ میں بولا :اچھا یار  غصہ کیوں ہو رہی ہو جیسے تمہارا دل کرے ویسے رہو میں  نے تو ویسے ہی پوچھا تھا ۔

سحرش مجھے انگلی دکھاتے ہوے بولیاو مسٹر تم بھی کہیں نہیں جا رہے چپ چاپ یہاں ہمارے ساتھ ہی رہو صبح بے شک چلے جانا۔

سحرش کی بات سن کر میں مسکراتے ہوۓ بولاجو حکم جناب کا ۔ غلام تو حاضر ہے اپنے مالک کا حکم بجا لانے کے لیے ۔

میرا کہنے کا انداز اتنا مذاقیہ  تھا کہ سب کے قہقہے گونج اٹھے ۔ سحرش اپنی جگہ سے کھڑی ہو کر سونیا کے پاس گئی اور اس کے کان کے پاس جھک کر نجانے کیا کہا کے ایک بار تو سونیا کی  آنکھیں  پھیل گئیں مگر  اگلے ہی پل اس کے چہرے پر شرم کی لالی نمودار ہوئی ۔۔ سونیا اپنے تاثرات پر قابو کرتے ہوۓ بولیچلو سب کمرے میں چلتے ہیں اور پانچوں ایک گیم کھیلتے ہیں۔

میں بولا۔:کون سی  گیم ؟

وه بولی:۔ اندر تو چلو پتا چل جائے گا تمہیں

اس کی بات سن میں نے بھی کندھے اچکا دیے اور ان کے ساتھ روم میں چلا گیا ۔۔اندر داخل ہوتے ہی سونیا نے کنڈی لگا دی اور ہم پانچوں جا کر بیڈ پر بیٹھ گئے ۔۔ سحرش نے بیڈ کے بیچ میں ایک لکڑی کا گتہ نما کوئی چیز رکھی اور اس کے اوپر ایک کانچ کی بوتل رکھی اور سب سے بولی۔ گیم کے سمپل سے رولز ہیں جیسے کے سبھی کو پتہ ہے ہم سب ایک دوسرے کو اچھے سے جانتے ہیں تو شرم گئی۔ بھاڑ میں ۔ جس کی طرف بوتل کا منہ ہو گا اسے اپنے کپڑوں میں سے ایک چیز اتارنی ہو گی۔ 

میں بولا۔ یہ کیسا کھیل ہے میں تو نہیں کھیل رہا۔

سحرش بولی۔ لگتا ہے تمہیں کچھ زیادہ ہی شرم آ رہی ہے چپ چاپ کھیلو زیادہ ڈرامے ناں کرو۔ اور ہاتھ سے اشارہ کرتی ہوئی کہا جب اتنا بڑا ڈنڈا ہمارے اندر ڈالا تھا تب تو شرم نہیں آئی تھی تب تو بڑے  مزے سے ہلاجلا رہا تھا اب بھی ہمارے پاس وہی چیز ہے جو تمہارے پاس ہے تو چپ چاپ بیٹھو اور گیم کھیلو ورنہ ایسا نہ ہو کہ تمہارے ساتھ زبردستی کرنی پڑے

اتنا بول کر وه سب ہنسنے لگی۔ 

میں بولا۔ چلو دیکھتے ہیں تم لوگوں کی گیم

بوتل کو پکڑ کر پہلے سحرش نے گھمایا جو گھومتی  ہوئی رکی تو اس کا منہ سونیا کی طرف تھا تو سونیا نے اپنی جیکٹ اتار دی۔ اب بوتل سونیا کے ہاتھ میں تھی سونیا نے بوتل کو گھمایا تو اب بوتل کا منہ مشی کی طرف تھا مشی نے بھی اپنی جیکٹ ہی اتاری اور اگلی باری مشی کی تھی مشی نے جب بوتل گھمائی تو وه سیدھی مجھ پر آ کر رکی میں نے جیکٹ تو پہنی نہیں تھی تو میں نے اپنی شرٹ اتاری۔ میں نے نیچے بنیان پہنی ہوئی تھی۔ جب میں نے بوتل گھمائی تو وہ دوبارہ آ کر مجھ پر ہی رکی تو میں نے بنیان بھی اتار دی اور اگلی بار بوتل گھمائی تو سونیا پر رکی اس نے بھی شرٹ اتار دی۔ اس کے 34 سائز کے بوبس برا میں کمال لگ رہے تھے۔ اور گورے بدن پر بی بی پنک برا اور بھی قیامت لگ رہی تھی ناں چاہتے ہوئے بھی میری نظر بار بار وہاں ہی جا رہی تھی جسے سونیا نے بھی نوٹس کر لیا تھا اور اس کے چہرے پر لالی چھائی ہوئی تھی میری بار بار نظروں کو سحرش نے جب دیکھا تو وه بولی پہلے تو کہہ رہے تھے یہ گیم میں نے نہیں کھیلنی اور اب تمہاری نظریں ہی نہیں ہٹ رہی وہاں سے۔ اس کی بات سن کر میں کچھ بھی نہ بولا اور سونیا نے تب تک بوتل گھما دی جو جا کر سیدھی سحرش پر ہی رکی تو  اس نے اپنی شارٹ اتارتے ہوئے مجھ سے کہا اب یہاں بھی درشن کر لو یہ مال بھی کمال ہے۔ سحرش شروع سے ہی منہ پھٹ تھی جو اس کے منہ میں آتا تھا وه بول دیتی تھی۔ اب سحرش نے بوتل کو گھمانا تھا تو وه بوتل کو گھمانے  سے پہلے بولی۔  اب بونس راؤنڈ ہے جس پر بوتل رکے گی اس کو دوسرے کی پسند کی چیز اتارنی پڑے گی۔ اجالا بولی۔ یہ کیسا رولز ہے

سحرش بولی۔ کچھ نہیں ہوتا تمہیں ہو سکتا ہے آج تمہاری بھی اوپننگ ہو جاۓ۔

اب کی بار بوتل سحرش نے گھمائی تو بوتل جا کر سیدھی اجالا پر ہی رکی۔۔  اور اس کا منہ دیکھنے لائق تھا اس نے ایسا منہ بنایا کہ جیسے اب تو وہ گئی کام سے۔ ہوا بھی ایسے ہی تھا۔ بیچاری کے ساتھ کیونکہ اگلے ہی پل سحرش کے چہرے نائٹی مسکان تھی اور سحرش اسی مسکان کے ساتھ بولی۔ چل اب  توں اپنی پینٹ نکال۔ اجالا نے منہ بسورتے ہوئے اپنی پینٹ نکال دی اور اسی پینٹ کو اپنی ٹانگوں پر رکھ کر اپنی پھدی کو چھپانے کی کوشش کرنے لگی۔ جسے سونیا نے کھینچ کر سائیڈ میں پھینک دیا اور اس سے بولی۔ اتنا بھی کیا شرمانا ابھی تو اور بھی بہت کچھ باقی ہے۔ 

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page