Unique Gangster–109– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -109

اب آخری باری میں نے اس کی گانڈ کی پھاڑیوں کو پکڑ کر کھینچا جسے میرا لن اور اب بھی اندر تک جا رہا تھا۔ اور اسی کے چلتے مشی ایک بار پھر جھڑنے کے قریب پہنچ گی اور ایک بار پھر چلاتی ہوئی فارغ ہو گئی اور آگے کی جانب گر گی۔ تو میں نے اس کی پھدی سے لن کو نکالا اور سونیا کو پکڑ کر بیڈ کے کنارے پر کیا اور اس کی ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اپنے لن کو اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے اپنے لن کو اندر کی جانب دھکا لگایا تو سونیا کی چیخ نکل گی۔ پر سحرش نے جلدی سے اس کی پھدی کا دانہ مسلنا شروع کر دیا۔ اور میں نے اس کے ممے مسلنے شروع کر دیے۔ جس سے اس کی پھدی میں نمی آ گئی اور کچھ لمحوں بعد ہی وه سسکیاں لینا شروع ہو گئی۔ میں نے لگاتار گھسے مارنا شروع کر دیے اور اس دوہرے وار سے سونیا کی پھدی میں جلد ہی نمی آ گئی۔ اور وه میرا بھرپور ساتھ دینے لگی۔ اور میرا بھی ٹائم قریب تھا تو میں نے آخری دھکے اتنے جاندار مارے کہ سونیا جھڑ گئی۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے بھی سونیا کی پھدی سے لن نکالا اور اس کے بوبس پر اپنا سارا پانی بہا دیا۔

اور کچھ لمحے ہم سب اپنی اپنی سانسیں ٹھیک کرتے رہے اور پھر سحرش مشی اور سونیا وہاں سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئیں اور اجالا میرے پاس ہی رک گئی سب سے پہلے ہم نے بیڈ کی چادر تبدیل کی اور پھر ہم دونوں کالج کی باتیں کرتے ہوے وہیں لیٹ گے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف  ایک فارم ہاؤس جس پر کل رات کو پارٹی رکھی گئی تھی۔ اس کے ایک کمرے میں تین لوگ بیٹھے تھے

اور وہ کل کی پارٹی کے بارے میں ڈسکس کر رہے تھے

یہ وہی پارٹی تھی جس میں کل ڈاکٹر حمنہ نے شریک ہونا تھا اور یہ ڈاکٹر حمنہ کی ایک سہیلی کی انگیجمنٹ پارٹی تھی۔ اور غلطی سے یہ تینوں لوگ بھی اسی کے دوست تھے۔ اج رات ان کی میٹنگ کا صرف اور صرف یہ ہی لب لباب تھا کہ یہ کل ڈاکٹر حمنہ کو کس طرح گھیر کر اسے چود سکتے ہیں اور اگر سلطان آیا تو اسے کیسے ہینڈل کرنا ہے۔ ساری رات ان تینوں کے بیچ یہی بحث ہوتی رہے جس جس میں ان کا پلین سلطان کو گھیرنے کا تھا آخر کار انہوں نے ایک منصوبہ  بنا ہی لیا اور تینوں مسکراتے ہوئے وہاں سے اٹھ کر اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میں اور اجالا وہیں پر سو گئے۔ رات کے پچھلے پہر میری آنکھ  کھلی تو اس وقت اجالا میرے پاس ہی لیٹی ہوئی تھی میں نے جب اسے دیکھا تو وه میری طرف ہی دیکھ رہی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا تو وه بولی۔ بہت ہی کوئی ناں شکرے انسان ہو تم۔ اتنی ہاٹ لڑکی تمھارے پاس لیٹی ہوئی ہے اور تم ہو کہ اپنی نیند پوری کر رہے ہو۔ آج کتنے دنوں بعد یہ ٹائم آیا ہے کہ میں تم سے مل پائی ہوں۔ ورنہ تم تو روز بہانے ہی بناتے ہو اور آج بھی دیکھ لو تم سوئے پڑے ہو۔ میں بولا۔ نہیں یار ایسی بات تو نہیں ہے میں تو جناب کا غلام ہوں

وه بولی۔ تو پھر مانو مالک کا حکم

میں بولا۔ جی فرمائیں بندا تو حاضر ہے

وه بولی۔ تو میری حسرت بھی پوری کر دو مجھے بھی تمہارا پیار چاہیے

میں بولا۔ کیسا پیار

وه بولی۔ ویسا ہی پیار جیسا تم ان تینوں سے کر رہے تھے اور میں پاس میں پڑی تڑپ رہی تھی مجھے بھی وہی پیار چاہیے

میں بولا۔ اس میں تمہیں درد بہت ہو گا

وه بولی۔ میں ہر درد برداشت کر لوں گی پر اب مجھے پیار چاہیے میں اور کوئی بات نہیں سنوں گی اتنا کہہ کر وه میرے اوپر چڑھ گئی اور  اپنے مخملی ہونٹوں کو میرے ہونٹوں میں پیوست کر دیا اور ان کو چومنے لگ گئی ۔ میں بھی کہاں پیچھے رہنے والا تھا میں بھی اس کے ہونٹوں سے رس کو نچوڑنے لگا۔ اور میرے ہاتھ گستاخی کرتے ہوئے اس کی کمر کو سہلا رہے تھے۔ اس نے بھی کپڑوں کے نام پر ایک نائٹی پہنی ہوئی تھی جس کے اندر ناں برا تھی اور ناں ہی پینٹی صرف ایک نیٹی تھی جس کو  اس نے ہاتھ بڑھا کر کھول کر اپنے جسم سے الگ کر دیا میں بھی صرف ایک انڈر ویئر میں تھا اس نے ہاتھ بڑھا کر میرے لن کو زور سے پکڑ لیا۔ اور اسے دبا دبا کر مسلنے لگی۔

میں نے اس کے منہ کے اندر اپنی زبان ڈالی تو اس نے اپنے ہونٹ کھول کر میری زبان کو اندر کھینچ لیا اور اس کو چوسنے لگی۔ میرا لن بھی ایک مرتبہ پھر سر اٹھانے لگا تھا اس کے مسلنے کی وجہ سے اور اس کے جسم کی گرمی کی وجہ سے میرا لن ایک مرتبہ پھر ہارڈ ہونے لگا تھا میں نے بھی ہاتھ بڑھا کر اس کے بوبس کو پکڑ لیا اور ان کو مسلنے لگا ان کنوارے مموں کو جب میں نے مسلا تو اس کی آہوں اور سسکیوں سے ایک مرتبہ تو کمرہ گونج اٹھا وہ اتنی اونچی اونچی آہیں اور سسکیاں بھر رہی تھی کہ مجھے لگا تھا کہ آواز باہر تک جائے گئی۔ اور وہ تینوں دوبارہ آ جائیں گئیں پر ان میں سے وہاں کوئی بھی نہیں آیا اور میں اپنے کام میں مگن رہا۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے آزاد کیا اور خود اوپر اٹھ کر اس کو نیچے لٹا دیا اور سب سے پہلے اس کے بائیں سائیڈ والے ممے کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنا شروع کر دیا اور دائیں سائیڈ والےکو  ہاتھ میں پکڑ کر دبانے لگا۔ جس سے اجالا بنا پانی کے مچھلی کی طرح تڑپنے لگی۔ اب میں نے اس کا بائیں ممے کو اپنے منہ سے نکال دیا تھا اور دائیں کو اپنے منہ میں لے لیا تھا اور اس کو چوسنے لگا اور ان کے نپلوں کو اپنے دانتوں کی مدد سے کھینچنے لگا۔ اسی بیچ اجالا نے اپنے ناخن میری کمر میں گاڑھتے ہوے اپنی پھدی سے پانی چھوڑ دیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگی۔

لیکن میں رکا نہیں میں نے اس کو دوبارہ گرم کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بوبز کو چوس چوس کر لال کر دیا۔ اب جب وه کہنے لگی کہ میرے نپل درد کر رہے ہیں۔ تب جا کر میں نے اس کے بوبز کو چھوڑا۔ اور سائیڈ ٹبیل سے لوشن کی بوتل اٹھا کر بہت ساری لوشن اس کی پھدی پر لگائی اور پھر اس بوتل میں سے لوشن نکال کر میں نے اپنے پورے لن کو چکنا کیا۔ اور پھر اپنے لن کو پکڑ کر اس کی ٹوپی کو اس کی پنک کلر کی پھدی کے چھوٹے سے چھید پر سیٹ کیا اور تھوڑا سا زور لگا کر گھسا مارا تو لن سلپ ہو کر اندر گھس گیا۔ اور کسی چیز سے ٹکرا کر رک گیا جس کے نتیجے میں اجالا کی ایک چیخ نکل گئی۔ جسے میں نے بڑی مشکل سے اپنے ہونٹوں میں دبايا۔ اور اس سے ایک بار پھر کہا تھوڑا درد ہو گا سنبھال لینا۔ وه بولی مجھے پتہ ہے درد ہو گا تم کرو میں برداشت کر لوں گی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page