Unique Gangster–118– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -118

 میں نے باری باری دونوں بوتلوں کے اوپر پاؤں مار کر ان کی گانڈ کے اندر ہی توڑ دیں۔ جس سے کمرے میں ایک دفعہ پھر دل خراش چیخیں گونج اٹھی اور میں ان دونوں کو اسی طرح چیختا ہوا چھوڑ کر باہر کی جانب بڑھا جہاں ہمنا اور نوشی گاڑی میں میرا انتظار کر رہی تھیں

میں جیسے ہی گاڑی کے قریب پہنچا تو ہمنا میری طرف دیکھتے ہوئے بولی کیا کیا تم نے ان کے ساتھ

میں بولا۔ وہی جو وہ لوگ جس کے مستحق تھے بس انہیں جان سے نہیں مارا

اور پھر میں بھی گاڑی  میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا میں نے نوشی کو کہا کہ گاڑی ہمنا کے گھر کی طرف لے لو

اور نوشی نے گاڑی کا رخ ہمنا کے گھر کی طرح موڑ لیا کچھ آدھے گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ہم تینوں ہمنا کے گھر موجود تھے۔۔۔۔۔۔۔

ہمنا کے گھر پہنچے کے بعد ہمنا کو میں اور نوشی اس کے بیڈ روم میں لے جانے کے بعد ہمنا کو بیڈ پر لیٹا دیا۔آرام کرنے کے لئے اس وجہ سے ہم دونوں بیڈ روم سے باہر آیا گئے۔تاکہ ہمنا سکون سے آرام کر سکے۔باہر آنے کے بعد میں نے نوشی سے کہا تم اب جا سکتی ہو اور ہاں سنو  ہماری گاڑی صبح بھجوا دینا۔۔۔

وه بولی : پر ہمنا کی ایسی حالت نہیں ہے کہ اسے اکیلا چھوڑا جاۓ۔۔

میں بولا: تم اس کی فکر مت کرو میں یہاں ہوں اور ویسے بھی تم پہلے  ہی بہت کچھ کر چکی ہو اگر تمہاری یہ سچائی ہمنا کو پتہ چل گئی تو تمہارے لیے اور زیادہ مشکل ہو جائے گی۔۔

وه بولی:۔ مجھے اس کی پرواہ نہیں  پر پلیز میں ریکويسٹ کر رہی ہوں تم سے مجھے کچھ ٹائم اس کے ساتھ رہنے دو  پھر میں چلی جاؤں گی یہاں سے ۔۔ میں پہلے ہی شرمندگی کی وجہ سے نظریں نہیں ملا پا رہی  اور اب اگر اسے اس حالت میں ہمنا کو  چھوڑ کر گئی  تو میں خود کو کبھی معاف نہیں کر پاؤں گی۔۔۔

اس کی بات سن کر چند لمحے سوچنے کے بعد میں بولاتم پر بھروسہ تو نہیں ہے مجھے پر کیا کر سکتے ہیں ۔۔ہمنا کی طبیعت دیکھتے ہوۓ میں تمہیں ایک موقع دے رہا ہوں پر اس بار اگر کچھ بھی غلط کیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا تمھارے لئے یہ بات یاد رکھنا ۔۔

میری بات سن کر وہ گہری سانس اندر کی جانب کھینچتے ہوۓ  بولی :” تمہارا بہت بہت شکریہ ۔۔مجھ سے ایک بار غلطی ہوئی ہے اب دوبارہ میں ایسی کوئی غلطی روادار نہیں بن سکتی

میں بولا: ٹھیک ہے آؤ میرے ساتھ اندر چلتے ہیں  “

اتنا بول کر میں نوشی کو اپنے ساتھ لے کر اندر آگیا جہاں ہمنا لیٹی ہوئی تھی ۔۔

میرے کمرے میں داخل ہوتے ہی ہمنا کی جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی تو وہ مجھ سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولیسلطان کیا تم میری مدد کر سکتے ہو ۔۔میری جان بچا سکتے ہو

اس کی حالت دیکھ کر اور اس کی بات سن کر میں چونک اٹھا تھا ۔۔ہمنا کا جسم بخار کی شدت سے تپ رہا تھا ۔اس کا چہرہ برداشت کرنے کی وجہ سے اتنا لال ہوا پڑا تھا جیسے کشمیری سیب ہو۔بالکل لال ۔۔نشے کی شدت سے اس کی آنکھوں میں خماری نظر آرہی تھی ۔۔میں اپنے تاثرات پر قابو پاتے ہوۓ مشکل سے اس کے چہرے پر سے نظر ہٹا کر بولاایسا کیوں کہہ رہی ہو تم ؟

 بتاؤ مجھے کونسی مدد چاہیے۔کیا پہلے میں نے کبھی تمہیں انکار کیا ہے جو تم اس طرح کی بات کر رہی ہو ۔۔تم بس بول دیا کرو آگے میں جانو اور میرا کام

وه بولی: پتہ نہیں مجھے یہ بات کہنی چاہیے یا نہیں لیکن میں مجبور ہوں میرے پاس اس کے سوا اور کوئی بھی حل نہیں

میں بولا: کونسی بات ۔۔تم کیسی باتیں کر رہی ہو

ہوا کیا ہے تمہیں

وه بولی۔ فک می۔!

ہمنا کی بات سن کر 

میرا اور نوشی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ اور نوشی اٹھ کر باہر چلی گئی ۔

میں بولا۔ یہ تم کیا کہہ رہی ہو

وه بولی۔ مجھے ایک انجیکشن لگایا گیا ہے اگر میں نے سیکس نہیں کیا تو میں پاگل ہو جاؤں گی یا میری یہ جگہ پھٹ جائے گی۔ اس نے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا۔

اتنا کہہ اس نے اپنی  ٹانگوں کے اوپر سے کمبل کو سائیڈ میں کیا تو وہ ساری جگہ گیلی تھی اس نے کہا یہ دیکھو کتنا پانی بہہ رہا ہے یہ سب اس انجیکشن کی وجہ سے ہے۔

میں بولا۔ اس کا کوئی حل تو ہو گا

وه بولی ۔ صرف ایک ہی حل ہے جو میں تمہیں بتا چکی ہوں۔

میں بولا۔ پر یہ سب میں کیسے

وه بولی۔ یہ سب باتیں چھوڑو جو میں نے کہا کیا تم وہ میرے ساتھ کرو گے یا نہیں بس اتنا بتاؤ ۔

میں بولا۔ ہاں میں تیار ہوں

میں نے جیسے ہی ہاں کہی تو ہمنا کے ہونٹوں پر ایک مسکان آ گئی۔۔

میں سمجھ سکتا تھا ہمنا کتنی مجبور ہے جو اس نے نوشی کےیہاں بیٹھے ہوئے بھی اتنی بڑی بات کر دی تھی۔ 

میں ہمنا کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا آگے بڑھا اور میں نے اپنے ہونٹ جیسے ہی ہمنا کے ہونٹوں کی طرف کیئے تو ہمنا نے جھپٹ کر میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لے لیا۔ اور انھیں دیوانہ وار چوسنے لگی۔ اور میرے کپڑوں جلد بازی میں اتارنے لگی۔

اور میں نے سب سے پہلے اس کی شرٹ پر ہاتھ رکھا جو پہلے ہی آگے سے کھلی ہوئی تھی۔ میں نے اس شرٹ کو پکڑ کر اس کے بازوں سے اتار دیا۔

جس سے اس کے خوبصورت ممے ایک برا میں قید میرے سامنے آگئے۔ جن کو بڑی مشکل سے برا نے اپنے اندر سما رکھا تھا۔ مموں کے کھڑے نپل مجھے برا کے اوپر سے واضع نظر آ رہے تھے۔ میں نے اس کے ہونٹوں سے ہونٹ ہٹا دیئے اور اپنے ہونٹ لے جا کر اس کی گردن پر رکھ دیئے۔ جس سے اس کی سسکیاں نکلنا شروع  ہو گئیں.۔

میں نے تاخیر ناں کرتے ہوۓ ہاتھ پیچھے لے جا اس کی برا کی ہک کھول دی جسے اس نے اپنے ہاتھوں کی مدد سے اپنی برا کو اتار دیا۔ میں نے بھی اپنے ہاتھ بڑھا کر اس کے مموں کو پکڑا تو وه مچل اٹھی۔ اور اپنا سر پیچھے لے جا کر بیڈ پر گر گئی۔

میں بھی اس کے اوپر جهكتا گیا اور اس کے ایک ممے کو اپنے منہ میں بھر لیا۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس کی پینٹ اتارنے لگا میں نے پہلے پینٹ کا بٹن کھولا اور پھر زپ کھول کر جیسے ہی پینٹ کو نیچے کی طرف کیا تو ہمنا نے اپنی گانڈ اوپر اٹھا لی جس سے پینٹ بڑی آسانی سے نیچے اتر گئی۔ اور اس کی کالے رنگ کی پینٹی سامنے آگئی جو پوری کی پوری پھدی سے نکلنے والے پانی سے گیلی ہو گئی تھی۔ میں نے گیلی پینٹی سے اوپر پھدی والی جگہ پر ہاتھ رکھا تو وہاں آگ کا سما تھا پھدی سے نکلنے والی گرمی باہر تک محسوس ہو رہی تھی۔ میں نے دیر کرنا ضروری نہیں سمجھا اور کھڑے ہو کر اپنے باقی بچئے ہوئے کپڑے بھی اتار دیئے ۔ اور ہمنا نے بھی وہیں لیٹے لیٹے اپنی پینٹ اور پینٹی اتار دی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page