Unique Gangster–124– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -124

 کبھی کبھی دشمن کا داؤ بھی چل جاتا ہے اور انسان اسی وقت ہار سکتا ہے جو میں بالکل بھی افورڈ نہیں کر سکتا تھا میرے کندھوں پر اس وقت کافی ساری ذمہ داریاں تھیں جو مجھے نبھانی تھی اور اپنے ادھورے کاموں کو پایا تکمیل تک پہنچانا تھا اس لیے میں بائیک کو بھگاتا ہوا سیدھا کثم کے گھر پہنچا۔۔ میں نے بائیک کھڑی

کی اور گیٹ کی طرف بڑھا تو گیٹ کھٹکھٹایا میرے تین چار بار کھٹکھٹانے پر بھی دروازہ نہیں کھلا تو میں نے دروازے کو اندر کی جانب پش کیا تو دروازہ اندر کی جانب کھل گیا ۔

میں نے تین چار آواز دی لیکن اندر سے کوئی بھی باہر نہیں نکلا تو میں اندر کی طرف بڑھتا چلا گیا۔

میں سامنے والے کمرے کے پاس پہنچا تو اس کے اندر سے کسی کے سسکنے کی آوازیں آ رہی تھی تو میں اس کمرے کے اور قریب ہو گیا اور اس کمرے کی کھڑکی کے ایک سوراخ  میں سے اندر دیکھا تو میری ہوائیاں اڑ گئی۔ اندر کثم بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی۔۔ اور اس کی شلوار گھٹنوں تک تھی اور اس کی قمیض اس کے گلے میں تھی اور برا میں سے اس کے بوبس باہر نکلے ہوئے تھے۔ اور اس کے دونوں ہاتھ ایک ہاتھ اس کے بوبس کو مسل رہا تھا اور دوسرے ہاتھ کی سنٹر  والی انگلی اس کی پھدی کے اندر موجود تھی جسے وہ بے تحاشہ اندر باہر کر رہی تھی۔۔ 

یہ منظر دیکھ کر میرا ناگ بھی سر اٹھانے لگا لیکن میں کوئی بھی ایسی غلطی نہیں کر سکتا تھا میں پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا اور ِانتظار کرنے لگا۔۔۔۔ کچھ لمحے وہاں رکنے کے بعد میں نے دیکھا تو اس کے ہاتھ میں اور زیادہ تیزی آ گئی تھی اور اس کا جسم اکڑنے لگا تھا وہ بیٹھ کے اوپر سے اچھل رہی تھی اور کچھ لمحوں بعد اس کے اندر اس کی پھدی سے پانی کے فوارے پھوٹنے لگے۔ اور وہ اسی طرح فارغ ہو گئی۔ اور میں وہاں سے ہٹ کر دوسرے کمرے میں بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگا۔۔ تھوڑی دیر بعد کثم کپڑوں کو ٹھیک کرتے ہوئے میرے والے کمرے میں آئی۔

مجھے اپنے گھر میں صوفے پر بیٹھا ہوا دیکھ کر بولی تم کب آئے ۔۔

میں بولا۔۔ بلکل ابھی ابھی اور آ کر سیدھا یہاں پر بیٹھ گیا کیونکہ کوئی بھی سامنے نہیں تھا۔۔

وه بولی۔۔ اوہ سوری میری تھوڑی آنکھ لگ گئی تھی۔ اس لیے تمھارے آنے کی آہٹ نہیں سن سکی۔ میں دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا کہ جس کام میں تم لگی ہوئی تھی وہاں اگر بم کا گولا بھی گر جاتا تو تمہیں کوئی خبر نہیں ہوتی۔۔

وه بولی۔۔ اچھا کیا لو گے تم چاۓ کوفی یا کولڈ ڈرنک

میں بولا۔۔ نہیں مجھے تم سے ضروری کام ہے۔ تم آؤ اور آ کر میرے پاس بیٹھو مجھے تم سے کچھ جاننا ہے۔۔

وه بولی۔۔ ہاں ہاں پوچھو

میں بولا۔۔ تم کو یاد ہے کہ اس دن کیا کیا ہوا تھا کیا پولیس دوبارہ آفس میں آ کر اس بارے میں چھان بین کرتی ہے یا اسی دن ہی آئی تھی۔

وه بولی۔۔ ایک دو بار آئی تھی اور آفس کے لوگوں سے پوچھ گچھ کی تھی میرے بارے میں بھی پوچھا تھا اور مجھے کیبن میں بٹھا کر مجھ سے بھی آدھا گھنٹہ بات چیت کرتے رہے تھے لیکن میں نے انہیں کوئی بھی بات سہی طرح نہیں بتائی تھی۔ میرا ان کے ہر سوال پر صرف یہی جواب ہوتا تھا کہ میں اس بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی۔ پھر انہوں نے مجھے وہاں سے باہر نکال دیا۔ اور اب میں پرمانینٹلی آفس جاتی ہوں۔ آج بھی گئی ہوئی تھی اور ہاف ڈے کی لیو لے کر  آ گئی ہوں۔ گھر میں کافی سارا کام تھا۔ کپڑے وغیرہ واش کرنے والے تھے۔

میں بولا۔۔ ٹھیک ہے اگر کوئی مسئلہ ہو تو مجھے بتانا لازمی۔

وه بولی۔۔ ٹھیک ہے میں بتا دونگی اور ہاں تمہاری دوست تمہیں یاد کر رہی تھی

میں بولا۔۔ کونسی دوست

وه بولی۔۔ وہی جو اس دن ہمارے ساتھ تھی

میں بولا۔۔ اچھا وه

میں مل لونگا۔۔ انعم کہاں ہے وه ابھی تک نہیں آئی کیا۔

وه بولی۔۔ نہیں ابھی تک نہیں آئی

میں بولا۔۔ وه کالج سے تو بہت پہلے نکل آئی تھی میں ابھی اسے کال کرتا ہوں

وه تھوڑا پریشانی میں بولی۔۔ نہیں نہیں وه ایسے کبھی بھی باہر نہیں ركتی ضرور وه کسی مشکل میں ہے۔

میں بولا۔۔ تم پریشان ناں ہو میں دیکھ کر آتا ہوں اسے کچھ نہیں ہو گا

وه بولی۔۔ میں بھی تمھارے ساتھ چلتی ہوں

میں بولا۔۔ نہیں تم یہی رکو اور مجھ پر بھروسہ رکھو انعم کو کچھ نہیں ہو گا۔

وه بولی۔۔ ٹھیک ہے تم جلدی جاؤ اور پلیز مجھے سب بتاتے رہنا میرا دل بہت گھبرا رہا ہے

میں بولا۔۔ میرے ہوتے ہوئے تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں اسے جلدی لے کر آتا ہوں۔

میں وہاں سے باہر نکلا اور میں نے موبائل نکال کر صبیحہ کو کال ملائی اور اس سے کہا ایک نمبر بھیج رہا ہوں اس کی لوکیشن بتاؤ جلدی سے جلدی ارجنٹ ہے

وه بولی۔۔ بس تھوڑا ٹائم دو مجھے میں نکال دیتی ہوں

میں بولا۔۔ جلدی کرو ٹائم ہی تو نہیں ہے میرے پاس

وه بولی۔۔ تم ہر وقت ہوا کے گھوڑے پر سوار رهتے ہو بس کچھ ٹائم تو لگے گا ناں

میں بولا۔۔ اچھا یار جلدی سے کر کے دو

وه بولی۔۔ اب فون رکھو تو میں اپنا کام شروع کروں

میں بولا۔۔ ٹھیک ہے

پھر میں نے اپنا موبائل بند کر کے اپنی جیب میں ڈال لیا اور اپنی بائیک کو سٹارٹ کر وہاں سے کالج کی طرف دوڑا دی۔۔

کالج کے قریب پہنچ کر دوبارہ کال کی تو اس سے کہا کہ کیا بنا تو اس نے کہا کہ نمبر تمہارے کالج کے قریب ہی موجود ہے۔ اور اس وقت تم جس جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے بات کر رہے ہو اس کے بالکل ساتھ ہی موجود ہے۔۔

میں بولا۔۔ یہ تم کیا کہ رہی ہو یہاں تو ایسی کوئی بھی جگہ موجود نہیں ہے صرف کالج ہی ہے تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ایک بار پھر چیک کرو

وه بولی۔۔ دس بار چیک کرچکی ہوں یہی جگہ ہے تم وہاں پر تلاش کرو ہو سکتا ہے کچھ مل جاۓ

میں نے اس کی بات مان کر کال کٹ کرنے کے بعد دھیان سے ادھر ادھر دیکھنے لگا اور پھر جب میں بالکل سڑک کنارے پہنچا تو وہاں پر اینٹیں پڑی ہوئی تھی اور ان اینٹوں کی بیچ انعم کا موبائل بھی پڑا ہوا تھا۔۔

تب مجھے اور بھی زیادہ حیرانگی ہوئی کہ انعم کا موبائل یہاں کیا کر رہا ہے۔

لیکن یہ کوئی ایسی ویسی بات تو تھی نہیں کہ یہاں پر انعم اپنا موبائل خود چھوڑ کر جاۓ۔۔

 ضرور اس کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہوگا تو میں نے ارد گرد دکانوں سے پوچھ گچھ کی تو پتہ چلا کہ اس کو کچھ لوگ گاڑی میں اٹھا کر لے گئے ہیں تو میں نے وہاں پر سی سی ٹی وی کیمرہ تلاش کرنا شروع کر دیا کہ یہ کس کی حرکت ہو سکتی ہے کیونکہ میرا شک تھا کہ اسے 5T کے گروپ والے اٹھا کر لے گئے ہوں گے لیکن جب میں نے وہاں پر سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی تو میں حیران رہ گیا کہ اس میں جو گاڑی تھی وہ گاڑی میری دیکھی بھالی تھی۔۔    

       اس گاڑی کو میں نے کہیں اور نہیں بلکہ انعم کی ہی سوسائٹی میں دیکھی تھی اور میں اب شاپ سے باہر نکلا اور وہاں سے بائیک نکال کر اپنے موٹر سائیکل کا رخ اس طرف کر دیا اور بائیک کو سپیڈ سے بھگاتا ہوا اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page