Unique Gangster–129– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -129

تقریبا آدھے گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنے کے بعد گلی میں پندرہ سے بیس  ایمبولینس کی گاڑیوں کے سائرن ہی سائرن سنائی دے رہے تھے شاید انہیں خبر ہو گئی تھی اور وہ وہاں پر جا رہے تھے ۔۔۔ اسی بیچ ہمنا بھی اپنی ایمبولینس لے کر آ گئی

اور گاڑی سے اترتے ہی بولی۔۔ یہ سب کیا ہے سلطان ؟

میں بولا:۔ ابھی ان باتوں کا وقت نہیں ہے جتنا جلدی ہو سکے ہمیں یہاں سے نکلنا  ہو گا ۔۔

میں نے ایک ایک کر کے پہلے وہ بیگ اندر رکھے جو پیسوں سے بھرے ہوئے تھے۔۔

پھر ہم سبھی ایمبولینس میں سوار ہو گئے ۔۔ میں آگے ہمنا کے ساتھ بیٹھ گیا تھا ۔۔

راستے میں میں نے سبھی سے ان کے گھر کے نمبر لے لیے سوائے ایک کے باقی سب نے اپنے نمبر دے دیئے تھے ۔۔۔

میں نے راستے میں ہی ان کے گھر والوں کو کال کی اور اتفاق سے وه چاروں فیملیز یہیں لاہور کی ہی تھی تو میں نے انھیں ایک سٹاپ کے بارے میں بتایا اور ان سب کو وہیں پر آنے کو کہا ۔۔ اگلے چالیس منٹ میں ہم  وہاں پہنچے  اور ان چاروں لڑکیوں کو وہاں سٹاپ پر اتارا کر  ایمبولنس کو آگے بڑھاتے ہوۓ  باقی لڑکیوں کو لے کر  اگلا چوک مڑ کر میں نے ایمولینس وہاں پر کھڑی کروا دی ۔میں

ایمبولینس سے اتر کر پیدل ہی پہلے والے سٹاپ کی طرف چل پڑا۔ سٹاپ کے قریب پہنچ کر میں سیمنٹ کے بنے ہوئے بینچ پر بیٹھ گیا ۔۔ وہاں بیٹھنے کا مقصد یہ تھا کے میں  دیکھنا چاہتا تھا کہ ان لڑکیوں کے گھر والے آتے ہیں یا نہیں۔۔میرے ذہن میں یہی تھا کے  اگر ان کے گھر والے نہیں آتے تو میں ان سب  کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔۔۔

کچھ دیر وہاں پر رکنے کے بعد  وقفے وقفے سے چار گاڑیاں وہاں پر آئیں اور اپنی اپنی بیٹیوں کو اندر بٹھا کر وہاں لے گئیں۔۔۔

جب وہ چاروں لڑکیاں وہاں سے اپنے اپنے گھر کے لیے روانہ ہو گئی تو میں واپس آیا اور موڑ پر کھڑی اپنی ایمبولینس میں سوار ہو گیا جس کی فرنٹ سیٹ پر ہمنا کب سے بیٹھی میرا ہی انتظار کر رہی تھی اندر بیٹھنے کے بعد میں نے اسے کہا کہ گاڑی کو واپس موڑ لو اور آگے  سے گھوم کر پہلے حویلی چلو۔۔۔

ہمنا نے میری طرف دیکھا اور قاتل سی مسکان میری طرف اچھالتی ہوئی گاڑی کو آگے بڑھا دیا۔۔۔

حویلی کے قریب پہنچ کر میں نے حویلی میں کال کی جس کو سمینہ نے اٹھایا۔۔

میں اس سے بولا میں دروازے پر کھڑا ہوں بڑا گیٹ کھولو

اس نے جی اچھا بولتے ہوۓ کال کاٹ دی اور جب تک وہ دروازہ کھولتی تب تک ہم بھی دروازے کے قریب پہنچ گئے تھے اور دروازہ جیسے ہی کھلا تو میں نے ہمنا سے کہا کہ ایمبولینس کو اندر ہی لے جاؤ۔۔۔

ہمنا نے میری بات پر عمل کرتے ہوئے ایمبولینس اندر ہی داخل کر دی اور جا کر حویلی کے انٹرنس ڈور کے سامنے ایمبولینس  کھڑی کر دی ایمبولینس کی آواز سن کر اندر سے سب لڑکیاں باہر آ گئی۔۔

 جبکہ سمینہ گیٹ کو بند کر کے ایمبولینس کی جانب بڑھی اور ایمبولینس کے پاس آکر کھڑی ہوگئی۔۔۔

میں ایمبولینس سے اترا اور میں نے لڑکیوں سے کہا کہ اس میں کچھ بیگ ہیں ان کو اندر لے جاؤ۔۔۔

لڑکیوں نے میری بات مانتے ہوئے فورا ایمبولینس کے اندر سے بیگ نکالے اور ان کو لے کر اندر بڑھ گئی۔۔۔

اور پھر سمینہ سے مخاطب ہوا کے مہمانوں کو لے کر اندر مہمان خانے میں لے چلو۔سمینہ نے میری بات کی تائید کرتے ہوئے۔مہمانوں کو یعنی کثم،انعم اور وہ لڑکی جو ابھی تک میرے پاس تھی۔سمینہ تینوں کو لے کر مہمان خانے چلی گئی۔۔

سمینہ سے فارغ ہو کر جب میں مڑا تو میری نظر ہمنا اور علینہ پر پڑی جو آپس میں خوش گپوں میں مصروف تھیں ۔۔۔

تو میں ان کے پاس گیا اور بولا۔۔۔ میڈم اگر آپ لوگوں کی باتیں ختم ہو گئی ہوں تو اندر چلیں۔۔

ہمنا نے مسکرا کر دیکھا اور بولی۔۔۔ جی چلو میں نے کب منع کیا ہے۔۔۔

میں خود اس کے اس بدلے ہوئے رویے پر حیران تھا اور یہ مجھے سمجھنے میں ذرا بھی دیری نہیں لگی کہ یہ سب پچھلی رات والے سین کے بعد سے ہی تھا۔۔۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمنا پہلے سے ہی میری بہت زیادہ عزت کرتی تھی لیکن اس کی نظروں میں میرا مقام پچھلی رات کے واقعے کے بعد اور زیادہ بڑھ گیا تھا۔۔۔

ہمنا خود ڈاکٹر تھی اور اسی لیے اس ڈرگز سے اتنی جلدی باہر نکل آئی تھی

اگر اس کی جگہ کوئی اور لڑکی ہوتی تو پتہ نہیں کتنے دن بستر پر گزار دیتی۔۔۔

سچ میں ہمنا بہت زیادہ بہادر تھی۔۔

ہمنا جب میرے پاس سے گزر کر اندر جانے لگی تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ لیتے ہوئے اندر بڑھا اور سیدھا ایک کمرے  میں  لے کر گھس گیا وہاں جا کر اسے میں نے ساری بات بتائی جسے سن کر اس کے ہوش ہی اڑ گے۔۔۔

وه مجھ پر غصہ کرتے ہوے بولی۔۔ مجھے لگتا ہے تمہیں اپنی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ جب دیکھو کسی نہ کسی معاملے میں الجھے ہی رہتے ہو ابھی پچھلی رات کو ہی تم نے ان درندوں کے ساتھ لڑے ہو اور آج یہ سب

اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو باقی سب کا کیا ہو گا کبھی سوچا ہے یہ سب

مجھے علینہ نے سب کچھ بتایا تھا کیسے تم نے ان سب کی جان بچائی تھی اور اس دن بھی تم مرتے مرتے بچے تھے۔۔۔

میں بولا۔۔۔ مجھے کچھ نہیں ہو گا یار جب تک تم لوگوں کی دعائیں میرے ساتھ ہیں۔۔

ہمنا کی آنکھوں میں آنسو تھے جو اس کی آنکھوں سے نکلتے ہوئے اس کے مخملی گالوں تک آ چکے تھے۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے منہ کو اپنے ہاتھوں کے شکنجے میں لے لیا اور اپنا منہ آگے کرتے ہوئے اپنی زبان کی مدد سے اس کے آنسو کو صاف کیا تو ہمنا پیچھے ہٹ گئی۔۔ اور بولی۔ یہ کیا کر رہے ہو سبھی باہر کھڑے ہیں

میں بولا۔۔۔ اوے کچھ نہیں کرتا بات سنو

وه بولی۔۔۔ ہمم بولو سن رہی ہوں

میں بولا۔۔ باہر ایک لڑکی کھڑی ہے انعم اس کا ایک دفعہ    چیک اپ کرو کہیں ان لوگوں نے اس کو کوئی ڈرگز تو نہیں دیا ہوا۔۔ 

وه بولی۔۔ ٹھیک ہے تم اسے اندر بھیج دو میں دیکھ لیتی ہوں

میں بولا۔۔۔ ٹھیک ہے بھیجتا ہوں

میں نے بھی اس وقت وہاں سے نکل جانا ہی بہتر سمجھا کیونکہ ذرا سی دیر مجھے بہکنے پر مجبور کر سکتی تھی۔۔ اور اس وقت میں بہکنا نہیں چاہتا تھا۔۔۔

میں باہر نکلا اور وہاں سے انعم کو اندر اس کمرے میں بھیج دیا۔۔ اور ساتھ میں علینہ سے کہا تم میڈیکل بکس لے کر جاؤ جلدی سے۔۔۔

میری بات سنتے ہی وه دونوں اندر چلی گئیں۔۔ اور میں وہاں سے اس کمرے میں آیا جہاں وه سات بیگ رکھے ہوئے تھے۔۔ اور کچھ بیگ پہلے بھی وہاں موجود تھے۔۔ میں نے کچھ دن پہلے ہی شیشے کی الماریاں بننے کو دی تھیں جو وه آدمی کل میری غیرموجودگی میں رکھ کر چلا گیا تھا اور میری لڑکیوں نے اسے اس کمرے میں فٹ کر کے رکھ دیا تھا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page