Unique Gangster–132– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -132

میں بولا۔۔۔  . یار اس نے میری دوست کو بہت پریشان کیا ان کی زمینوں پر اس نے قبضہ کر لیا ہے اور تمہیں پتہ ہے میں اپنے دوستوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا

وه بولی۔۔۔ جناب یہ بتانا پسند کریں گے کہ یہ دوست کب بنی تمہاری

میں بولا۔۔۔ کیوں کیا ہوا

وه بولی۔۔۔ بس یہ بتاؤ جو پوچھا ہے

میں بولا۔۔۔ بس ایک دو دن پہلے

وه بولی۔۔۔ ٹھیک ہے جناب میں اس کی ساری انفارمیشن سینڈ کر رہی ہوں دیکھ لینا

اور پھر اس نے کال بند کر دی

اور 10 منٹ کے اندر اندر میرے نمبر پر ایک پی ڈی ایف فائل آ گئی جسے میں نے کھول کر دیکھا تو اس میں حاکم کی ساری معلومات تھی

میں نے اسے ڈیپلی ریڈ کیا اور پھر آگے کا پلان سوچ کر میں سو گیا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔ وہیں دوسری طرف ایک ہوٹل میں پانچ لوگ بیٹھے آپس میں محو گفتگو تھے اور ان کی گفتگو کا محور صرف اور صرف سلطان تھا

ایک بولا۔۔۔  اس بہن چود نے ہماری ساری عزت پر پانی پھیر دیا

دوسرا بولا۔۔۔ اس تھرڈ کلاس کی اتنی ہمت کہ وه ہم سے اکڑ رہا ہے ابھی وه ہمیں جانتا نہیں ہے

تیسرا بولا۔۔۔ اس نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کی سزا تو اسے برابر ملے گی اس نے جو مجھ پر ہاتھ اٹھایا ہے اگر اسے پورے کالج کے سامنے بھیک نہیں منگوائی تو میرا نام تہران نہیں ہے

طاہر بولا۔۔۔ اور ان سالی رنڈیوں کا بھی کچھ کرنا ہو گا

توثیق۔۔۔   کیا کر سکتے ہیں ہمیں تو کالج سے بھی نکال دیا گیا اور ہمارے ساتھ ساتھ وه سب بھی کالج سے نکل گے ہیں

تمنا بولی۔۔۔  یہ تو اچھا ہے ناں اب انھیں آرام سے سبق سکھا سکتے ہیں

تہران بولا۔۔۔ تمہارا دماغ تو نہیں خراب کیا بک رہی ہو تم

ابھی انھیں کہاں تلاش کریں گے

تمنا بولی۔۔۔ وه میرا کام ہے تم بس تیاری کرو انھیں ٹھکانے لگانے کی

طاہر بولا۔۔۔ وه تینوں تو ہیں بھی بڑی رسیلیاں اور اوپر سے منہ زور اور طاقتور مزہ بہت آئے گا

تنیشہ بولی۔۔۔ شروع ہو گیا کمینہ اپنے آپ میں

اس کی بات سن کر سبھی ہنسنے لگے اور طرح طرح کے پلان بنانے لگے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے اٹھ کر  سب سے پہلے واش روم میں گھس گیا اور وہاں سے فریش ہو کر روم میں آ کر صوفے پر بیٹھ گیا ۔آج کے دن کے بارے میں سوچ وچار کرنے لگا کیونکہ آج میں نے فائزہ کے ساتھ ایمن آباد جانا تھا اور مجھے اس وقت ایک عدد پستول چاہیے تھا جسے اپنے ساتھ ایمن آباد لے کر جانا تھا اور آگے کی کاروائی کرنی تھی ۔۔۔۔

میں صوفے سےاٹھ کر روم  سے باہر نکلا  تو سامنے ہی  میری نظر لبنا پر پڑی جو سامنے ٹیبل کے ساتھ لگی کرسی پر بیٹھی کسی سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی ۔۔۔

میں نے اپنا گلا کھنگارتے ہوئے اسے مخاطب کیا تو اس نے ہڑبڑا کر اپنی سوچ سی نکلی اور میری جانب متوجہ ہوئی ۔۔اس کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہی میں اس کے پاس بیٹھتے ہوۓ بولا  ” کن سوچوں میں گم ہو ؟ کوئی پریشانی ہے  کیا ؟ اگر کوئی پریشانی ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو ۔

میری بات سن کر وہ ہکلاتے ہوۓ بولینہیں کککچھ نہیں ۔۔

میں بولا : کچھ تو ضرور ہے ورنہ تم اس طرح اداس نہیں بیٹھی ہوتی کیا تم اپنی پریشانی میرے ساتھ بھی شیئر نہیں کر سکتی ۔۔کیا مجھ پر اعتبار نہیں یا پھر تم مجھے اپنا نہیں سمجھتی ؟

وه بولی۔ :نہیں ایسی بات نہیں ہے۔۔۔ تم غلط سمجھ رہے ہو  تم تو میرا سب کچھ ہو بس

میں بولا : بس کیا ! اگر تم مجھے اپنا سمجھتی ہو تو پھر بتاؤ کے آخر بات کیا ہے ؟

وه بولی : مجھے ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں آپ کو کچھ ہو گیا تووووو ہمارا کیا ہو گا ۔۔۔ہم ایک بار پھر یتیم ہو جائیں گی اور آپ بھی تو ہر وقت کسی ناں کسی معاملے میں الجھے ہی رہتے ہیں۔۔۔ اب جو کل آپ نے کارنامہ کیا ہے اگر آپ کو کچھ ہو جاتا تو ہمارا کیا ہوتا کبھی آپ نے سوچا بھی ہے۔۔۔

اتنا بولتے ہی لبنا کی آنکھوں سے انسو نکل کر اس کے رخساروں کو چومتے ہوۓ نیچے بہنے لگے ۔۔رونے کی وجہ سے اس کی ناک سرخ ہو چکی تھی ۔۔وہ اس وقت بلکل ہی چھوٹی بچی نظر آرہی تھی ۔۔اس کو اس طرح روتا ہوا دیکھ کر میں تیزی سے اپنے اور اس کے درمیان فاصلے کو ختم کر کے آگے بڑھا اور اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لیتے ہوۓ بولاتم  پاگل ہو کیا جو اس طرح ری ایکٹ کر رہی ہو ؟میں تو تمہیں سب سے بہادر سمجھتا تھا اور تم ہو کہ بچوں کی طرح آنسو بہا رہی ہو۔ میں تو سوچ رہا تھا اگر مجھے کچھ ہو گیا تو تم میرے بعد سب کو سنبھال لو گی۔۔۔

میرے منہ سے مرنے کے  الفاظ سن کر اس نے تیزی سے  اپنا دائیں  ہاتھ میرے منہ پر رکھ کر ہچکی لیتے ہوۓ کہاششششہہہ یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں مریں آپ کے دشمن ۔۔ آپ کو کچھ نہیں ہو گا ہم سب کی دعائیں جب تک آپ کے ساتھ ہیں آپ کو کچھ  نہیں ہونے دیں گی ۔۔

اور رہی بات میری تو آگے سے آپ کو میری آنکھوں میں آنسو نظر نہیں آئیں گے۔۔۔ اور ناں میں یہاں کسی کو رونے دونگی آپ کا جو بھی مقصد ہے آپ اس میں ضرور کامیاب ہوں گے ۔۔میں آپ کے ساتھ ہوں بس اپنے منہ سے آپ نے مرنے کے الفاظ نہیں نکالنے ۔۔

اس کی باتیں سن کر میں اس کے ساتھ چپک کر کھڑے ہو کر اپنا چہرہ آگے کر کے اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوۓ بولا  “دس از لائک دی بریو گرل مجھے تم سے یہی امید  تھی ۔۔

لبنا بولی۔ :تھینکس آپ نے مجھے اس قابل سمجھا اور ہاں جب آپ اب واپس آئیں گے آپ کو اس کا گھر کا سارا نقشہ ہی تبدیل ملے گا۔۔ میں اس کو مکمل تبدیل  کر دونگی  ہر چیز کو دوبارہ  ترتیب دونگی۔ ۔۔

میں بولا : جیسا تمہارا دل چاہتا ہے ویسا ہی  کرو میں تمہیں نہیں روکوں گا ۔۔

مجھے ابھی فائزہ کے ساتھ اس کے گاؤں جانا ہے تو اس کےلیے مجھے کچھ پیسے اور ایک اچھی والی گن ایک بیگ میں کچھ کپڑوں اپنے ساتھ چاہیے

لبنا بولی ;۔ آپ ناشتہ کر کے تیار ہو جائیں تب تک آپ کو آپ کا مطلوبہ سامان تیار ملے گا ۔۔

 اس کی بات سن کر میں گڈ کہہ اور پھر اگلا آدھا گھنٹہ تیار ہونے اور ناشتے وغیرہ کرنے میں لگ گیا جب تک میں  ان سب سے فارغ ہوا تو فضی بلکل تیار حالت میں کھڑی تھی ۔۔

  اسی دوران لبنا نے ایک بیگ تیار کر کے میرے پاس لے آئی تھی ۔۔اس نے بیگ میری طرف بڑھا کر مجھے پکڑایا تو میں نے کھول کر اپنا سامان چیک کیا کے کہیں کچھ کمی تو نہیں مگر سب کچھ پورا تھا ۔۔بیگ میں میرے دو سوٹوں سمیت کچھ پیسے اور ایک پسٹل پڑا ہوا تھا ۔۔

میں لبنا کے قریب ہوا اور اس سے بولا۔۔۔ بیسٹ آف لک مجھے تم پر پورا اعتماد ہے تم اپنا کام پوری محنت سے کرو گی اب میں چلتا ہوں ایک اور ضروری بات نیچے تہ خانہ بھی موجود ہے اسے بھی دیکھ لینا ۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page