Unique Gangster–133– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -133

اس کے بعد میں وہاں سے بائیک پر اپنے پیچھے فضی کو بیٹھا کر باہر نکلا اور منزل کی جانب روانہ ہو گیا ۔۔۔

رات میں کی گئی  میری کاروائی کی وجہ سے پولیس نے ہر جگہ ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔۔

حویلی سے نکلتے وقت لبنا نے فضی کو نئی کپڑے پہنا کر مکمل تیار کر دیا تھا جبکہ میں نے بھی اسے سمجھا دیا تھا کے اگر کوئی ناکے پر روک کر پوچھے تو بتا دینا کے ہم لوگ شادی میں ایمن آباد جا رہے ہیں ۔۔۔

آج کے روز معمول سے ہٹ کر صبح صبح کچھ زیادہ ہی سختی سے چیکنگ کی جا رہی تھی جس سے بچنے کے لئے مجھے یہی طریقہ سوجھا تھا ۔

راستے میں ہمیں تین جگہ پولیس نے روکا تو ہم نے انھیں یہی بتایا جو ہم میں طے ہوا تھا ہمارا مشترکہ بیان ایک ہونے کی وجہ سے پولیس نے ہمیں جانے دیا۔۔

میں بائیک کو بھگاتا ہوا ایمن آباد کی طرف رواں دواں تھا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تو وہیں دوسری طرف میرے پنڈ کے ایک گھر میں چیخ و پكار اور ماتم کا سما تھا بیگ فیملی کے بیٹے کا قتل ہو چکا تھا اور اتنی زیادہ پاور ہونے باوجود قاتل کا سوراخ ابھی تک نہیں لگا تھا۔۔۔

ہر طرف سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی جگہ جگہ ناکے اور جگہ جگہ پولیس چیکنگ کی جا رہی تھی۔۔۔

اور تو اور اس شہر کے سب سے بڑے غنڈے بھی اس کام میں لگے ہوئے تھے لیکن کوئی بھی اس کام کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا پایا تھا۔۔۔

غنڈوں کی اس میں دخل اندازی اس لیے تھی کیونکہ وہاں پر کافی سارے ان کے ایجنٹ مارے گے تھے اور سب کی بنی بنائی ساخت کو کافی سارا نقصان ہوا تھا۔۔۔

اور وہیں رات بھر سے جاگ رہی زویا ابھی تک سراغ  لگا رہی تھی لیکن اسے وہاں پر کسی قسم کا سراغ  نہیں مل رہا تھا۔۔۔

بیگ فیملی اور رانا فیملی اپنا سارا اثرورسوخ استعمال کرنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔

اور زمان عرف زما وحشی غصے سے پاگل ہو رہا تھا وه اپنے بدمعاش دوستوں کے ساتھ اپنے بل بوتے پر علاقہ بند کئے ہوۓ تھا۔۔۔

مصباح بھی سب کچھ چھوڑ چھاڑ اپنے گھر آ چکی تھی اور اپنے بھائی کی لاش کے پاس بیٹھ کر آنسو بہا رہی تھی۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میں جب ایمن آباد پہنچا تو فضی کے ساتھ اس کے گھر چلا گیا۔۔۔

فضی کا گھر کافی بہترین بنا ہوا تھا جیسے گھر ہم عام طور پر پنڈ کے چوہدریوں کے دیکھتے ہیں یہ گھر بھی بالکل ویسا ہی بنا ہوا تھا ایک سائیڈ پر گھر میں رہنے والے لوگوں کے لیے کمرے بنے ہوئے تھے تو وہیں دوسری سائیڈ پر مال مویشیوں کے رہنے کا انتظام کیا گیا تھا۔۔۔

میں جب گھر کے اندر داخل ہوا تو سامنے دو آدمی گن لے کر کھڑے تھے تو مجھے انہوں نے وہیں پر ہی روک لیا۔۔

اور فضی تو کسی اور ہی دنیا میں گم تھی وه فورن بھاگتی ہوئی اندر چلی گئی۔

میں اس کی حالت کو سمجھ سکتا تھا اس لیے بس وہیں کھڑا اسے جاتا ہوا دیکھتا رہا۔۔

وه دونوں گارڈ بھی خاموشی سے کھڑے رہے اور میں بھی ان کے ساتھ اسی طرح کھڑا رہا۔۔

کچھ دیر بعد فضی دوڑتی ہوئی اندر سے باہر آئی اور میری جانب بڑھی اور مجھ سے بولی۔۔۔ تم یہاں کیوں کھڑے ہو اندر کیوں نہیں آئے

میں نے آنکھ کے اشارے سے اسے سمجھایا کہ تمھارے ان لوگوں نے مجھے یہاں روکا ہے

فضی بھی میری بات سمجھ گی اور ان سے بولی۔۔۔ خبردار جو اب کسی نے اسے روکنے کی غلطی کی تو ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔۔۔

ان دونوں نے میری طرف دیکھ کر معذرت کی اور پھر میں فضی کے ساتھ اندر چلا گیا۔۔

اندر بیڈ پر ایک آدمی لیٹا ہوا تھا جس کی ٹانگ پر پلستر چڑھا ہوا تھا میں اسے دیکھتے ہی سمجھ گیا کہ یہ فضی کا باپ ہے۔۔

فضی نے پتہ نہیں میرے بارے میں کیا بتایا تھا۔۔

 کیونکہ وہ آدمی مجھے بڑی عجیب نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔۔

میں نے ان کی عمر کا لحاظ کرتے ہوئے پہلے انھیں سلام کیا۔۔۔ اور پھر میں فضی کی امی کو بھی سلام کر کے میں وہاں پر ایک صوفے پر بیٹھ گیا۔۔

کچھ دیر تک وه لوگ مجھ سے ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے۔۔۔

وه لوگ مجھے اپنی بیٹی کا قریبی دوست سمجھ رہے تھے یہ مجھے ان کے سوالوں سے محسوس ہو رہا تھا۔۔

تھوڑی دیر ان کی باتیں سننے کے بعد میں ان سے بولا کہ انٹی آپ اور فضی دونوں باہر چلی جاؤ اور جاتے ہوئے یہ دونوں بچوں کو بھی لے جاؤ مجھے انکل سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔۔۔

میری بات سن کر فضی کے ماں باپ میری طرف ایسے دیکھ رہے تھے جیسے انہوں نے کوئی عجوبہ دیکھ لیا ہو۔۔

فضی کا باپ پنڈ کا چوہدری تھا کیا ہوا جو اس کی زمین پر قبضہ ہو گیا تھا  وہ بھی بڑے بڑے فیصلے کرنے والا تھا اور اس کے سامنے جب ایک بچہ ایسا کہے تو اسے وہ بات ہضم نہیں ہو سکتی تھی۔۔

لیکن فضی میرا کارنامہ دیکھ چکی تھی اس لیے اس نے اپنی ماں کو بازو سے پکڑا اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں سے کہا کہ باہر جا کر کھیلو۔۔ اور وہ چاروں میری جانب دیکھتے ہوے باہر نکل گئے۔۔۔

 تو میں دروازے کی طرف بڑھا اور دروازے کو کنڈی لگا کر انکل کی جانب ایک کرسی کو گھسیٹ کر ان کے سامنے رکھتے ہوئے بولا۔۔۔

مجھے آپ سارا واقعہ بتائیں کہ یہ سب کیسے ہوا اور حاکم کی فیملی کی ساری صورتحال بھی

وه بولے۔۔۔  تم دیکھنے میں تو بہت ہی معصوم سے لگتے ہو پر لگتا ہے کہ ان سارے معاملات میں تمہاری اچھی خاصی پہچان ہے

میں بولا۔۔ ہاں وقت اور حالات انسان کو وقت سے پہلے ہی سب کچھ سکھا دیتے ہیں

وه بولے۔۔   تمہیں کیا بتاؤں بیٹا حاکم بڑا جاگیردار ہونے کے ساتھ ساتھ بڑا ڈاکو بھی ہے

اس کی فیملی میں چار لوگ ہیں وه اس کی بیوی بیٹا اور ایک بیٹی ہے

میں بولا۔۔۔ وه اس وقت کہاں ملے گا

وه بولا۔۔۔  تم کیوں پوچھ رہے ہو

میں بولا۔۔۔ بس ایسے ہی میں ملنا چاہتا ہوں

وه بولے۔۔۔ ہم لوگ تو تمہیں جانتے تک نہیں اور تم ہمارے لیے اتنی زیادہ خطرہ کیوں لے رہے ہو وہ بہت زیادہ خطرناک انسان ہے اس سے پنگا لینا تمہاری پوری فیملی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔۔۔

میں ان کی بات سن کر ہنسا اور پھر بولا۔۔۔  آپ اس بات کو چھوڑيں اور میں نے جو پوچھا ہے وه بتائیں

میری بات سن کر وه بولے ۔۔۔

پھر فضی کے پاپا نے مجھے حاکم کے بارے میں بہت کچھ بتایا جسے سن میں تھوڑا بہت حیران ہوا لیکن میرے دماغ میں ایک پلان آ چکا تھا۔۔۔

حاکم کی ایک لڑکی تھی جس کا نام تابندہ تھا اور اسے اپنے جال میں پھنسا کر اس کے ذریعے حاکم تک پہنچا جا سکتا تھا۔۔

کیونکہ ویسے تو حاکم غائب تھا اور اس کا کسی کو کوئی اتا پتہ نہیں تھا۔۔

ایک بات جو مجھے پتہ چلی تھی وه بہت حیران کن تھی۔۔۔ کے فضی اور تابنده آپس میں اچھی سہیلیاں تھی۔۔۔

میرا رہنے کا سارا انتظام فضی کے گھر میں ہو چکا تھا۔۔۔

پچھلے کئی دنوں سے میں کبھی کسی نہ کسی لڑائی میں کود رہا تھا بنا کسی پلان کے اور اسی وجہ سے مجھے صحیح سے نہ تو سوچنے کا ٹائم مل رہا تھا اور نہ ہی آرام کرنے کا ٹائم ۔انہی جھمیلوں کی وجہ سے جسم تھا کہ درد سے چور چور ہویا جا ہو رہا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page