Unique Gangster–141– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -141

یہ نظارہ مجھے پتہ نہیں کس طرف لے گیا۔ مگر شہوت اتنا حاوی ہوگیا کہ میں  ناصرہ کی گانڈ گولائیوں  کو تاڑتا ہوا قریب آیا اور بےاختیار میرے ہونٹ ناصرہ کی پھدی سے جڑ گئے اور پھدی کے  لبوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیئے۔ ناصرہ نے اپنی کمر  کو اور نیچے کرکے گانڈ کو مزید باہر نکالا جس سے پھدی اور واضح ہوتی چلی گئی اور میں نے ان کے کولہوں کی گولائیوں پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے اپنی زبان اب پھدی میں گھسا دی تھی۔

ناصرہ۔ آئی ی ی ممماں   سسسس ااففف سلطان ن ن  ، ، ،  سسسس میں  گئی ی ی ی ،،،، مااااں آاہا سسسسس اہ  ہ ہ  آآآآہ ہ ہ۔۔

ناصرہ کا جسم ایک دم سے اکڑ گیا اور تھرتھر کانپتے ہوئے وہ ایسے تڑپنے لگی جیسے پانی بِنا مچھلی۔۔۔ ناصرہ کی پھدی سے رس کی دھار بہہ نکلی تھی۔ وہ انتہائی گرم لڑکی تھی۔ میں ان کی گانڈ  کو تھامے پھدی سے بہہ رہے رس کی ایک ایک بوند چاٹتا گیا۔ پتہ نہیں میں یہ کیا کر رہا تھا۔۔۔مجھے ہوش بالکل نہیں تھا بس ایک انجان سا مزہ مل رہا تھا۔ ناصرہ کی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں۔ دھیرے دھیرے وہ شانت ہونے لگی اور میں نے انہیں بیڈ پر آرام سے لٹا دیا۔ پھر میں نے ناصرہ کی مکھن جیسی رانوں کو چومنے لگا اور دبا دبا کر ان کی خوبصورتی کا مزہ لینے لگا۔

ناصرہ كے جسم پر ایک ایک انچ پر کس کرتا ہوا اپنے چھاپ بنائے جارہا تھا۔

ناصرہ کے پاؤں کو جیسے ہی میں چومنے لگا تو انہوں نے اپنے پاؤں ایک دم سے کھینچ لیے۔

ناصرہ۔یہ کیا کر رہے ہو سلطان ؟

میں نے کہا۔پیار ، ، اور کیا ؟ آپ ہی پیار کیلئے ہر بار کہتی ہو۔

ناصرہ۔بس اب اور نہیں ، اب میری باری ہے۔

اتنا کہتے ہی ناصرہ نے مجھے دھکا  دے کر بیڈ پر گرا دیا۔ میں ابھی کچھ کہتا اس سے پہلے انہوں نے میری کمر سے پینٹ اور انڈرویئر ایک ساتھ پکڑ کر نکال دیئےمیرے پاؤں سے۔  میرے جسم سے  باقی کپڑے بھی نکال کر پھینک دیئے۔  میں نے دروازہ بند کرنے کو بولا مگر اس نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ گھر میں کوئی نہیں ہے اور نمرہ کو سمینہ نے روک رکھا ہے۔ اس کی ٹینشن نہیں۔

ناصرہ جو بہت ایسے موقع پر ہمت نہیں کر پائی تھی اب بنا شرمائے وہ خود یہ سب کر رہی تھی۔ کپڑے نکلتے ہی میرا لنڈ چھت کی طرف سر اٹھائے سپرنگ کی طرح ہلنے لگا۔ ناصرہ نے جب میرے لنڈ کو دیکھا تو ان کی آنکھیں بَڑی بَڑی ہوگئی۔ کیونکہ میرا لنڈ دن بدن پھولتا جارہا تھا۔

میں نے کہا۔کیا دیکھ رہی ہو ؟ پسند نہیں آیا اپنے سلطان کا یہ خاص   چیز؟

ناصرہ۔پسند کیوں نہیں آئیگا؟  شادی سے پہلے اِس پر پورا میرا حق ہے، میں تو یہ سوچ رہی تھی یہ اتنا بڑا وہاں کیسے گیا تھا پہلے۔

میں نے کہا۔وہاں کہاں ؟

ناصرہ۔سب پتہ ہے آپ کو پھر کیوں پوچھتے ہیں ؟

بتائیے  ناا۔۔۔

ناصرہ۔آہاں ں نہیں  نا ، ، ، ، ، کرکے بتاؤنگی۔

نہ میں گردن ہلانے کے ساتھ ناصرہ نے جو کہا اسے سُن کر ایک الگ سا  رومانس میرے اندر بھر گیا۔ ناصرہ نے اپنا چہرہ لنڈ کے قریب کرکے جب اس پر جھکایا  تو یہ دیکھ کر میری سسکی نکل گئی کہ ناصرہ کیا کرنے جا رہی ہیں۔ ناصرہ نے بڑے ہی پیار سے لنڈ کو ہاتھوں میں دبا کر جب زور دیا  تو  لن ٹوپہ گلابی سا سرخ ہوگیا اور مستی میں وہاں سے ایک مازی کا قطرہ باہر نکلا۔ ناصرہ نے میرے آنکھوں میں دیکھا اور بڑے ہی آرام سے اپنے ہونٹ ٹوپے پر رکھ دیئے۔ مستی میں، میں پاگل سا ہو گیا اور ناصرہ کے سر کو دبا کر اپنی کمر اوپر اٹھا لی۔۔۔ناصرہ نے جلدی سے میرے لنڈ کو دونوں ہاتھوں سے تھام کر میرا  لنڈ منہ میں جانے سے روکا اور ٹوپے کو چوم کر ہاتھ سے سہلاتے ہوئی میری طرف دیکھنے لگی۔

میں تو ناصرہ کے اِس انداز سے ہی ہوا میں اُڑ رہا تھا۔ پھر ناصرہ میرے اوپر آئی اور کمر کے دونوں طرف گھٹنے ٹیک کرکے  اپنے ہاتھ سے لنڈ پکڑ کر اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور دھیرے دھیرے نیچے کو ہونے لگی۔ ابھی تک چند ہی بار ان کی پھدی میں  میرا لنڈ گیا تھا۔جیسے ہی ٹوپہ پھدی میں گھسا ناصرہ کے منہ سے سسکی نکلی۔

ناصرہ ۔ آااہ ہ ہ سسسسس ۔۔۔

میں نے کہا۔آپ رہنے دو ، آپ کو اسطرح  درد ہوگا۔ آپ لیٹ جاؤ مجھے کرنے دو۔

ناصرہ۔آپ چُپ رہیے ، یہ میرا ہے۔ مجھے امم سسسسس

ناصرہ پھر سے کوشش کرتی ہوئی نیچے کو زور لگانے لگی۔۔۔ درد کو برداشت کرتی ہوئی وہ آدھے کے قریب لنڈ پھدی میں لے چکی تھی۔ مگر اتنے میں ہی ان کا بدن پسینے سے بھر گیا تھا۔ وجہ تھی۔ کافی ٹائم سے پھدی میں لن کا نہ جانا اور اوپر سے میرا لنڈ بھی پھولا گیا تھا۔

لمبی لمبی سانسیں لیتے ہوئے وہ پھر سے کوشش کرنے لگی اور تھوڑا سا اور مدد لینے کے بعد اب وہ خود ہی اوپر نیچے ہونے لگی اور اس کی پھدی میں پھر سے پانی بہنا شروع ہوا جس سے لنڈ آرام سے آدھے سے کچھ زیادہ اندر باہر ہونے لگا۔ مگر مجھ سے ایسے آرام سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اِس لیے میں نے ناصرہ کو اپنے اوپر لِٹا لیا اور پلٹ کر ان کو نیچے کرتے ہوئے میں نے ناصرہ کی ٹانگیں اُٹھائی اور زور سے ایک دھکا مار کر پُورا لنڈ پھدی میں جڑ تک گھسا دیا۔

ناصرہ : 

اوئی  مااااں۔  سسسسس۔  کککتنا بڑا ہوچکا ہے یہ ڈنڈے جیسا  سسسس  ماااااں۔

میں نے کہا۔ درد ہو رہا ہے تو نکال لوں ؟؟؟

ناصرہ ۔نننہیں اگر نکالا تو  سسسس ، ، مجھے جی بھر کر پیار کیجیے۔۔۔ چاہے جتنا بھی درد ہو ، ، ، ، میں کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی۔ شادی تک میں ہر دن یہ درد محسوس کرنا چاہتی ہوں۔

ناصرہ کی بات سن کر میں نے لنڈ کو ٹوپے تک باہر کھینچا اور پھر سے اندر گھسا دیا۔۔۔ ایسے ہی کچھ دھکے میں نے آرام سے لمبے لمبے لگائے اور پھر اپنی سپیڈ بڑھا دی۔۔۔ ناصرہ کی کسی ہوئی پھدی میں اب لنڈ اپنی جگہ بناتا ہوا آرام سے اندر باہر ہونے لگا تھا۔۔۔ پھدی میں آئی چکنائی نے لنڈ کے لیے راہ آسان تو کر دی تھی مگر ناصرہ کو ابھی بھی درد ہو رہا تھا جو وہ برداشت کر رہی تھی۔

کچھ ہی پلوں بعد ناصرہ بھی اپنی کمر ہلانے لگی اور مستی میں اپنے پستان دباتے ہوئے وہ مستی میں سسکنے لگی۔۔۔ ناصرہ پوری ہاٹ ہوچکی تھی اور پھر انہوں نے مجھے اپنے اوپر کھینچ کر پلٹ دیا اور خود میرے اوپر آ گئی۔ اب وہ بیڈ پر پاؤں رکھ کر لنڈ کو ٹوپے تک باہر لاتی اور پچک کی آواز کے ساتھ واپس بیٹھ جاتی۔ میں نے ہاتھ بڑھاکر ان کے اُچلتے ہوئے پستان پکڑ لیے اور نیچے سے اپنی کمر اچھال اچھال کر دھکے مارنے لگا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page