Unique Gangster–144– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -144

انکل بولے۔ ہاں تو بیٹا جی آپ پڑھتے بھی ہو کون سی کلاس میں ہو؟

میں بولا۔ میں فرسٹ ایئر میں ہوں۔ابھی میں اور انکل آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ ربیکا بیچ میں بول پڑی کہ تم کیسے عجیب ہو تم نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا  کیا؟ کہ تم مجھ سے ملنے آؤ گے۔

ملنے کیا آنا تھا تم نے تو مجھے پہچانا بھی نہیں۔

 میں بولا۔ وه کسی کام میں پھنس گیا تھا ۔

ربیکا بولی۔ اوہ۔۔۔ تو پھر کسی سے الجھ گئے ہونگے ناا۔

اس کی بات سن کر مجھے بےساختہ ہنسی آگئی۔

میں بولا۔ تمہیں کیسے پتہ ؟

وه بولی۔ مجھے ڈاکٹر نے سب بتایا تھا کیسے تم نے اس کی بھی جان بچائی تھی اور وه ایس پی زویا  وه بھی کہہ رہی تھی اس دن کیسے تم نے سب کی دھلائی کی تھی۔

میں بولا۔ تو میڈم کو ساری باتیں وہاں سے پتہ چل رہی ہیں لیتا ہوں خبر میں ان سب کی بھی۔

وه بولی ۔ اچھا یہ بتاؤ تمہارے ساتھ یہ کون ہے ۔

میں بولا۔ میری دوست ہے۔

وه بولی ۔ اس کی شکل کسی کے ساتھ بہت ملتی ہے ۔

میں بولا۔ کس کے ساتھ۔

وه بولی۔ جو اس دن کنٹينر میں ہمارے ساتھ تھی کیا نام تھا اس کا۔ ہاں یاد آیا  علینا۔

میں بولا ۔تو پہچانو۔

وه کچھ دیر دماغ پر زور ڈالتے ہوئے بولی۔ یہ علینا کی بہن ہے i am right

میں بولا۔ yes you are right

میرا اتنا کہنا تھا کہ وه اپنی جگہ سے اٹھی اور جا کر صبیحہ کے گلے لگ گئی اس کی اس حرکت پر مجھے بڑا ہی پیار آیا۔۔۔

ربیکا بولی۔ تمہیں پتہ نہیں ہوگا سلطان پر علینا بہت بہادر ہے۔

یہ بات مجھ سے بہتر اور کون جان سکتا تھا جب بٹ کے لوگوں نے اس پر بے تحاشہ ظلم کیا تھا اس کے باوجود اس نے میرا نام تک نہیں لیا تھا۔

میں دل ہی دل میں ایک بار پھر علینا کو داد دیئے بغیر نہ رہ سکا۔

  اتنے میں گارڈ جس آدمی کو لینے گیا تھا وہ آدمی ہاتھ میں پیڈ اور پنسل پکڑے ہوئے  اجازت لے کر اندر داخل ہوا۔

 تو انکل بولے آؤ بیٹا تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا۔ یہ ہمارے بہت ہی خاص مہمان ہیں ان کو جو بھی چیز چاہیے ہو وه انہیں دو اور جو چیز نہ ہو وہ منگوا کر دینا اور جیسا کہیں ویسا کرنا اور ایک بات اور کوالٹی سب سے بیسٹ ہو مجھے شکایت نہیں ملنی  چاہیے۔

وہ بولا۔  جی سر آپ کو شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔

پھر میں نے اسے اپنے گھر کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ ساتھ  وائر اور تین سے چار  لیپ ٹاپ اور اس کے ساتھ ایک اچھا سا سرور اور ایک کمرے کے لیے  بڑے سائز میں ایل سی ڈی وغیرہ کا آرڈر دیا تو وه آدمی میری طرف غور غور سے دیکھنے لگا۔

آخر میں، میں نے اسے ماسٹر کمپیوٹر کا آرڈر دیا۔ اورجن کیمروں کا میں نے آرڈر دیا تھا وہ دیکھنے میں کیمرے لگنے ہی نہیں  تھے ایک میگنٹ قسم کی چیز جو باہر سے دیکھنے میں کسی کی بھی نظر میں نہ آسکیں۔  ایسا لگے کہ کوئی سیمپل بنا ہوا ہے یا کوئی ڈیزائن بنا ہوا ہے اور سب کے سب 4K کوالٹی میں اویلیبل ہوں۔

جب اس کی لسٹ مکمل ہوگئی تو میں نے اس سے کہا کہ آپ بل وغیرہ بنا دو تو اس نے پہلے میری طرف دیکھا پھر انکل کی طرف دیکھا اور  پيڈ لے کر انکل کی طرف چلا گیا تو انکل نے چپکے سے اپنا ATM  کارڈ اس کو پکڑا دیا اور بولے کام جلد ہو جانا چاہیے۔ 

وہ بولا۔  سر اچھے سرور کےلیے تھوڑی جگہ چاہیے ہو گی۔

میں بولا۔ سر سرور تو ایک ڈیوائس کے طور پہ ہوتا ہے نااا۔

وه بولا۔ جی سر ڈیوائس کے طور پر بھی ہوتا ہے۔ لیکن آپ کو اپنے بیک اپ کے لیے اپنا سرور خریدنا ہے تو آپ کو تھوڑا سا اس کا ہارڈ ویئر سسٹم اپنے کسی روم میں انسٹال کروا لیں جو آپ کا پرسنل ہارڈ ویئر ہوگا آپ اپنی کوئی بھی چیز اس میں سیو کر سکتے ہیں جو کہیں سے بھی ہیک نہیں ہو گا۔ اور کوئی بھی آپ کی چیز مسنگ نہیں ہوگی آپ اپنا سارا ریکارڈ اس میں سیو رکھ سکیں گے۔ 

اس کی بات سن کر صبیحہ نے میری طرف دیکھا اور بولی۔ ہاں یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں ایسے سسٹم کو ہیک نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کوئی کرنا بھی چاہے تو اسے لگ بھگ 10 سال کا وقت لگے گا۔ 

میں بولا۔ ٹھیک ہے سر تو یہ کب تک لگ جاۓ گا اور باقی کا سامان بھی

اور ہاں مجھے انٹرنیٹ کنیکشن اپنا چاہیے۔ کیا آپ یہ کام کر سکتے ہیں۔

وه بولا۔ ٹھیک ہے سر ہم آپ کے گھر کے اندر ایک ڈش لگائیں گے جس کے ذریعے آپ اپنا خود کا نیٹ استعمال کر سکیں گے۔

میں بولا۔ ٹھیک ہے اور یہ بتائیں یہ کام کب تک مکمل ہو جاۓ گا۔

وه بولا۔ سر جب آپ کہیں گے

میں بولا۔ تو ٹھیک ہے یہ آج سے ہی شروع کرتے ہیں اور آپ ان سب کا جتنا بھی حساب بنتا ہے وه مجھے بتا دیں میں آپ کو کیش میں ادا کر دونگا۔

وه میری بات سن کر مسکراتا ہوا آفس سے باہر نکل گیا۔

انکل بولے۔ ہاں تو برخوردار کب آرہے ہو تم ہمارے گھر ۔

میں بولا۔ اس کی کیا ضرورت ہے ۔

ربیکا میری بات کاٹتے ہوئے بولی۔ ضرورت کیوں نہیں ہے تمہیں آنا ہی ہو گا ۔

میں بولا۔ پر ۔۔۔۔۔

ربیکا بولی۔ پر  ور کچھ نہیں تمہیں آنا ہی ہو گا۔

میں بولا ۔ اچھا ٹھیک ہے میں آجاؤں گا پر کل شام کو ۔

انکل بولے۔ یہ تو اور بھی اچھا ہو گیا ہم کل شادی پرجا رہے تھے اور ربیکا کو کمپنی دینے والا کوئی نہیں تھا۔ اب تم آ جاؤ گے اسے بھی کمپنی مل جاۓ گی۔

میں بولا۔ ٹھیک ہے انکل۔

ابھی ہم آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ انکل کا سیکرٹری اجازت لے کر آفس میں داخل ہوا اور میری طرف مخاطب ہوتے ہوئے بولا۔سر ابھی شاپ والوں کا فون آیا تھا اور وہ کہہ رہے تھے آپ  کا سامان اچھی کوالٹی کا شام تک آپ کے گھر پہنچا دیں گے اور رات تک سب سیٹ اپ کلیئر کرکے صبح واپس آ جائیں گے۔

میں بولا۔ ٹھیک ہے میں انتظار کروں گا۔

اتنے میں کچھ لوازمات کے ساتھ چاۓ آ گئی۔ میں نے اور صبیحہ نے چاۓ پی اور انکل سے اجازت لی اور انہوں نے مجھ سے میرا  نمبر لیا۔

ساتھ کھڑے سیکرٹری نے مجھ سے گھر کا اڈریس لیا اور پھر میں اور صبیحہ گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔

ہم دونوں جیسے ہی گھر پر پہنچے تو اس وقت علینا نے BBQ تیار کر رکھا تھا اور ہم دونوں کا انتظار کر رہی تھی ۔ہم دونوں کو دیکھتے ہی بولی۔۔۔۔ شکر جی تم لوگ بھی آیا گئے چلو جلدی سے ہاتھ دھو لو تم دونوں ۔میں جب تک ٹیبل پر کھانا لگاتی ہوں۔۔

میں بولا۔۔۔ پر یار مجھے تو جلدی ہے گھر پر کچھ لوگ آنے والے ہیں

وه بولی۔۔۔ ناں بابا ناں کوئی بہانہ نہیں چلے گا بس تھوڑا سا ٹائم لگنا ہے تم ہاتھ دھو کر بیٹھو میں پانچ منٹ میں آئی ۔۔

اتنا کہنے کے بعد علینا باہر چلی گئی اور میں وہیں ہاتھ دھو کر ایک کرسی پر بیٹھ گیا۔اتنے میں صبیحہ بھی میرے پاس آ کر بیٹھ گئی ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page