Unique Gangster–146– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -146

اسی کشمکش میں حویلی آ گیا اور بائیک کو پارکنگ میں کھڑا کر کے اپنے روم میں چلا گیا وہاں جا کر پہلے میں فریش ہوا پھر کھانے کا ٹائم ہو گیا تھا میں بھی کھانے کے ٹیبل پر آ گیا مجھے بھوک بہت لگی تھی تھوڑی دیر میں سمینہ نے کھانا لگا دیا میں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور ایک چکر مارنے نیچے تہ خانے میں چلا گیا۔۔

 جہاں اس وقت مشال اور شینا صبیحہ کے ساتھ سیکھنے میں مصروف تھیں۔۔

میں اندر گھسا اور بولا۔۔۔ ہاں جی کیا ہو رہا ہے کچھ سمجھ بھی آ رہی ہے یا نہیں۔۔

صبیحہ بولی۔۔۔ یہ دونوں تو کمال ہیں انہیں صرف ایک بار بتانا پڑتا ہے اور زیادہ تر کام تو یہ خود بھی کر لیتی ہیں

میں بولا ۔۔۔ انہیں اور کتنا ٹائم لگے گا مکمل ٹرین ہونے میں

وه بولی۔۔۔ اب یہ تو تجربہ کرنا پڑے گا

میں بولا۔۔۔ مطلب

وه بولی۔۔۔ مطلب اب انہیں کوئی شکار دینا ہو گا جس پر یہ کام کر سکیں

میں بولا۔۔۔ میں تمہاری بات کا مطلب نہیں سمجھا تم کہنا کیا چاہتی ہو

وه بولی۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ اب یہ تیار ہیں ان سے سارا کام لیا جا سکتا ہے

میں بولا۔۔۔ گڈ

پھر میں مشال سے مخاطب ہوا اور اس سے بولا۔۔۔ ہاں جی اب کہاں سے شروع کیا جا سکے

مشال بولی۔۔۔ جہاں سے آپ کہیں

میں بولا۔۔۔ تو ٹھیک ہے اگر یہی بات ہے تو سب سے پہلے تمھارے دشمن سے شروعات کرتے ہیں۔۔

مشال حیرانگی سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی میری کون سی دشمن۔۔

میں بولا۔۔۔ وہی جس نے تمہاری زندگی اجیرن کر رکھی تھی اور تمہارا سودا کر دیا تھا مطلب تمہارے یتیم خانے کی ہیڈ سنا ہے بہت پیسہ جمع کیا ہے اس نے وہ سب نکال لیتے ہیں تب جا کر اسے عقل آئے گی۔کسی کے ساتھ برا سلوک کرنے سے اپنے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

 میرا خیال ہے تمہیں بہت اچھے سے پتہ ہوگا کہ اس کے اکاؤنٹ نمبر کیا ہے وہ اپنی ساری ڈیٹیل کہاں رکھتی ہے۔۔۔  چلو تو کام پر لگ جاؤ اور سب سے پہلے اس کا فون نمبر ٹریس کرو اس کے بعد اس کے جتنے بھی اکاؤنٹس ہیں ان کی ڈیٹیل اکٹھی کرو یہ تم سب کچھ یہاں بیٹھے ہوئے اپنے اپنے کمپیوٹرز پر تم دونوں کرو گی۔۔۔

انہیں سب سمجھانے کے بعد میں اوپر آگیا اور ابھی مجھے بیٹھے ہوئے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ مجھے ڈاکٹر ہمنا کی کال آ گئی۔۔۔

میں نے اپنے موبائل میں سے یس کے بٹن کو ٹچ کر کے اپنے کان سے لگایا تو ہمنا بولی کہاں ہو مسٹر تمہارا کوئی اتاپتہ نہیں ہے جلدی سے ہاسپٹل پہنچو مجھے تم سے کچھ کام ہے

میں بولا۔۔۔ جی سرکار ابھی آیا

اس کے بعد کال بند ہو گی۔۔ میں نے اپنا موبائل اپنی جیب میں ڈالا اور باہر نکل کر بائیک کو سٹارٹ کیا اور سیدھا ڈاکٹر ہمنا کے ہاسپٹل چلا گیا۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف آج بھی ایک پارٹی کی پلاننگ چل رہی تھی جس میں شہر کے بڑے بڑے لوگ موجود ہونے تھے۔۔ اور یہ پارٹی ایک عورت کی برتھ ڈے پارٹی تھی۔۔۔ یہ عورت کوئی اور نہیں بلکہ ایک این جی او کی ہیڈ تھی۔۔۔ اور جو لوگ اس پارٹی کو منانے آنے والے تھے اصل میں ان کا مقصد وہاں کی کم سن لڑکیوں کے ساتھ رات گزارنا تھی۔۔۔  اور یہ عورت کوئی اور نہیں بلکہ مشال کی دشمن اور ہمارا پہلا ٹارگٹ رضیہ بانو تھی۔۔۔

رضیہ بانو ایک این جی او چلاتی تھی اور وہاں آنے والے لوگوں کے لیے اپنی لڑکیاں پیش کرتی تھی اور اس سے اس کا بینک بیلنس دن بدن بڑھتا جا رہا تھا۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 میں جلد ہی ہاسپٹل پہنچ گیا وہاں ریسپشن پر میں نے اپنا نام بتایا تو مجھے فورا ڈاکٹر ہمنا کے کمرے میں بھیج دیا گیا۔۔۔ شاید میرے آنے سے پہلے ہی ڈاکٹر صاحبہ نے اپنے سٹاف کو میرے بارے میں بتا دیا تھا اس لیے میرے آتے ہی  ان لوگوں نے مجھے روم میں بھیج دیا۔۔۔ میں روم میں گیا تو وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا سواۓ ڈاکٹر ہمنا کے۔۔

 میں جب اندر گھسا تو وه اپنی کرسی سے اٹھی اور آ کر میرے گلے ملی جس سے اس کے ٹینس بال میرے سینے میں دھنس گے تو میں اس کے کان میں بولا۔۔۔ آج کیا مارنے کا ارادہ ہے جو اپنے ہتھیار لے کر سیدھا ہی مجھ پر چڑھ دوڑی ہو۔۔

وه بولی۔۔۔ کیا مطلب

میں بولا۔۔۔ تمھارے خنجر مجھے چبھ رہے ہیں

میری بات سن کر وه پیچھے ہوئی اور پھر ایک چماٹ میرے کندھے پر مارتے ہوے بولی۔۔۔ بہت بدتمیز ہو گے ہو تم تمہارا علاج کرنا پڑے گا تمہیں بھی انجکشن لگانا ہو گا۔۔

میں بولا۔۔۔ پر میں تو انجکشن لگانے آیا ہوں۔۔

وه بولی۔۔۔ پر میری بلبل اس کےلیے تیار نہیں ہے

میں بولا۔۔۔ اسے کیا ہوا ہے اچھی بهلی تو تھی

وه بولی۔۔۔ بیچاری نے خون بہانہ شروع کر دیا ہے

میں بولا۔۔۔ میرے غم میں سو سیڈ

وه بولی۔۔۔ ہاں تم جو اس سے ملنے تک نہیں آئے تھے

میں بولا۔۔۔ اب آتا رہوں گا اب اسے رونے کا موقع نہیں دونگا

وه بولی۔۔۔ بس اب خیال رکھنا یہ بیچاری مجھے روز کہتی ہے اس کا ساجن نہیں آیا۔۔۔

میں بولا۔۔۔ آج جناب کا موڈ کچھ زیادہ ہی نہیں بن رہا

وه بولی۔۔۔ جس کا دوست تم جیسا ہاٹ اور سیکسی ہو اس کا موڈ تو فریش ہی رہتا ہے

میں بولا۔۔۔ هممم چلو یار چھوڑو کہاں کی بات کہاں نکل گی تم یہ بتاؤ مجھے یہاں بلانے کی کوئی خاص وجہ

وه بولی۔۔۔ ہاں وہی بات تمہیں بتانی تھی جن کو اس رات تم نے مارا تھا ناں

میں بولا۔۔۔ کن کو مارا تھا

وه بولی۔۔۔ وہی لوگ جو میرے ساتھ زبردستی کر رہے تھے

میں بولا۔۔۔ ہاں یاد آیا انھیں کیا ہوا ہے

وه بولی۔۔۔ تم نے جو بوتلیں ان کے اندر ڈالی تھی انہوں نے اندر جا کر اتنے ڈیپلی کٹ لگائے ہیں کہ وہ لوگ چلنے پھرنے سے تو کیا اب کبھی باپ بھی نہیں بن سکتے۔۔۔

میں بولا۔۔۔ یہ تو بہت اچھا ہوا  اب ان کے ہاتھ سے ہر لڑکی محفوظ رہے گی۔۔

وه بولی۔۔۔ ہاں یہ بات تو تمھاری ٹھیک ہے پر اگر کوئی پولیس کیس بن گیا تو

میں بولا۔۔۔ میرا خیال ہے پولیس کیس بننا ہوتا تو اب تک بن گیا ہوتا ویسے بھی جس دن پولیس کیس بنا اس سے اگلے دن وہ اس دنیا میں نہیں ہوں گے میرا وعدہ رہا۔۔۔

وه بولی۔۔۔۔ سلطان اتنے خطرناک کیوں بن گے ہو اب کئی بار مجھے بھی ڈر لگنے لگ جاتا ہے کہیں تم اس طرح کرتے کرتے درندے ہی نہ بن جاؤ اور ہمارے بیچ دوریاں نہ آیا جائیں۔۔۔

میں بولا۔۔۔ میں جان بوجھ کر تو نہیں کرتا وقت اور حالات میرے سامنے اس طرح آ جاتے ہیں کہ مجھے درندہ بننا پڑتا ہے اگر میں اس وقت درندہ نہ بنوں تو کئی درندے مجھے نوچ کر کھا جائیں گے۔ تم اپنی بات ہی لے لو اگر میں اس دن درندہ نہ بنتا تو وہ تین درندے تمہاری زندگی اجیرن کر دیتے اور تمہیں کہیں منہ دکھانے کے قابل بھی نہ چھوڑتے اسی لیے کبھی کبھی خود کے درندے کو جگانا پڑتا ہے تاکہ دنیا کے درندوں کے آگے ڈٹاجا سکے۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page