Unique Gangster–149– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -149

میں بولا : مجھے کتنی دیر ہو گئی ہے یہاں ؟

وہ گہری سانس لے کر خود کو نارمل کرتے ہوۓ بولی : تمہیں  لگ بھگ یہاں اڑتالیس 48 گھنٹے ہونے والے ہیں ۔۔

اس کی بات سن کر میں چونک کر اس کی جانب دیکھتے ہوۓ بولا  : اتنا زیادہ وقت ؟ ڈاکٹر ہمنا کہاں ہے مجھے اس سے بات کرنی ہے تم اسے کسی طرح بلا دو ۔

وہ بولی : پچھلی دو راتوں سے وہ یہیں  پر ہی تھی۔۔ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اسے بڑی مشکلوں سے  سمجھا بجھا کر بھیجا ہے کہ کچھ دیر آرام کر لو ورنہ وہ تو کسی طور پر بھی جانے کو تیار نہ تھی ۔

میں بولا :تم واپس کیوں نہیں گئی ابھی تک ؟ وہاں لبنی لوگ بہت پریشان ہو رہے ہوں گے ۔۔

وہ بولی۔: میں نے کال کر کے اسے  بتا دیا تھا ۔۔جس کی وجہ سے وہ  بھی آگئی تھی شام تک یہیں پر تھی وہ  پھر میرے سمجھانے پر  کے باقی لڑکیاں بھی پریشان ہوں گی۔پھر وہ واپس چلی گئی ۔

میں بولا :۔ مجھ پر حملہ کرنے والے کون تھے کیا اس بارے میں کچھ پتہ چلا تمہیں ؟

ابھی وہ میری بات کا جواب دینے  ہی لگی تھی کے اتنے میں کمرے کا دروازہ کھلا اور مس زویا پولیس کی یونیفارم میں کمرے میں داخل ہو کر میری پاس آکر بولی :۔ یہ پتہ کرنا تمہارا کام نہیں ہے اس کے لیے ہم بیٹھے ہوئے ہیں تم بس سکون سے ریسٹ کرو اور جلد سے جلد ٹھیک ہو جاؤ ۔۔باقی ان لوگوں کو ہم آسانی سے دیکھ لیں گے وہ جو کوئی بھی ہوئے ہماری نظروں سے اوجھل نہیں رہ پائیں گے ہم انہیں پکڑ لیں گے ۔۔بس تم اتنا بتا دو کہ کیا تمہاری کسی کے ساتھ کوئی  دشمنی ہے یا کسی پر کسی بھی قسم کا شک ؟

میں بولا :نہیں میری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی مجھے کسی پر شک ہے ۔۔

وہ بولی : مجھے پتہ تھا  تم مجھے کچھ نہیں بتاؤ گے۔۔ اور میں بھی  تمہیں فورس نہیں  کروں گی۔۔ویسے بھی  ابھی تم  اس حالت میں نہیں ہو کہ تم میری باتوں کا زیادہ سے زیادہ جواب دے سکو ۔۔اس لئے بہتر یہی ہے کے تم بس ابھی ریسٹ کرو اور ان سب معاملے سے دور رہو میں دیکھ لوں گی کے کون ہے وہ لوگ جنہوں نے تم پر حملہ کیا ۔۔

میں بولا :میں ٹھیک ہوں بس چھوٹی موٹی خراشیں ہیں وہ بھی جلد ٹھیک ہو جائیں گی۔۔

وہ بولی : جنھیں تم خراشیں سمجھ رہے ہو وہ چھوٹی موٹی خراشیں نہیں ہیں بلکہ  بڑے زخم ہیں جن کی وجہ سے تمہیں پچھلے دو دن سے ہوش میں ہی نہیں آئے ۔۔

زویا کی بات کسی حد تک ٹھیک بھی تھی مجھے کافی کمزوری محسوس ہو رہی تھی ۔۔جبکہ زیادہ بولنے کی وجہ سے  مجھے چکر بھی آنے لگ گئے تھے ۔۔میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا تھا اور جلد ہی میں اپنے سر پر ہاتھ رکھتے ہوۓ ہوش حواس سے بیگانہ ہو گیا تھا ۔۔۔بے ہوش ہونے سے پہلے مجھے علیزے اور زویا دونوں کی فکر مند سی آواز سنائی دی ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف  کینٹین میں پانچ لوگ بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے جن کا موضوع میری ذات تھا ۔ان میں سے ایک بولابہت اچھلتا تھا ابھی دیکھو دو دن سے بستر پر پڑا ہے اور اسے دنیا جہان کی کوئی خیر خبر نہیں

دوسرا بولا: ہم سے پنگا لینے والوں کا یہی انجام ہوتا ہے وہ اگر یہ بات سمجھ جاتا تو کبھی پنگا نہ لیتا پر اس کو ہیرو بننے کا شوق تھا۔۔

لڑکی بولی : اگر اس نے ہوش میں آتے ہی پولیس والوں کو ہمارے بارے میں بتا دیا تو؟

لڑکی کی بات سن کر چوتھا جو کے تہران تھا وہ بولاتم خواہ مخواہ ہر وقت ڈرتی رہتی ہو ایسا کچھ نہیں ہونے والا اور بلفرض اگر ایسا ہوا بھی تو ہم لوگ مکر جائیں گے ۔۔ویسے بھی ہم لوگ وہاں تھے ہی نہیں جس کی وجہ سے کسی نے ہمیں دیکھا ہی نہیں  اور جن لوگوں نے اس کا یہ حال کیا تھا وہ لوگ شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں۔۔۔

تمنا بولی: ڈرتی ورتی نہیں ہوں میں بس دل میں ایک  خدشہ پیدا ہوا تھا جو میں نے تمہارے سامنے پیش کر دیا باقی تمہیں بہتر پتا ہو گا ۔

طاہر بولا : ویسے یار یہ تم نے اچھا پلان بنایا ہے ان لوگوں کو ڈرگز بھی بیچ دیا اور اپنا کام بھی نکلوا لیا کسی کو کان و کان خبر تک نہ ہو سکی کے آخر ہوا کیا ہے ۔۔

تہران بولا :ہاں یار وہی لوگ مجھے بار بار کہتے تھے کوئی کام ہو تو بتانا کوئی کام ہو تو بتانا اب جب کام پڑ گیا تو میں نے بتا دیا اور ان لوگوں نے بھی کام پورا  کر دیا۔۔۔

توثیق تنیشہ کی طرف دیکھتے ہوے بولا : یار تم کافی چپ چاپ ہو کیا بات ہے ؟

تنیشہ بولی۔ : کچھ نہیں بس سوچ رہی ہوں جس دن وہ واپس کالج میں آیا کچھ نہ کچھ الٹا سیدھا تو ضرور کرے گا۔۔  اس سے پہلے ہی ہمیں محتاط ہو جانا چاہیے اور اس کے بارے میں کوئی پکا منصوبہ بنانا چاہیے۔۔۔

تہران بولا۔۔۔ جتنا اس کے ساتھ ہو چکا ہے مجھے نہیں امید کہ وہ دوبارہ ہم سے الجھنے کی ذرا برابر بھی غلطی کرے گا۔۔۔

طاہر بولا:۔ یار یہ تم لوگ کن باتوں میں پڑ گئے ہو۔۔۔ تمہارے چکر میں میری کافی ہی ٹھنڈی ہو گئی چلو انجوائے کرو جب وہ آئے گا تب کی تب دیکھیں گے۔۔

٭٭٭٭٭٭٭

دوسری جانب

 مجھے جب دوسری بار ہوش آیا۔ تب  میرے سامنے بہت سارے لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ گرلز گینگ، لبنیٰ، ڈاکٹر ہمنا اور زویا کے ساتھ مشی بھی وہاں موجود تھی۔۔۔

میں ہوش میں آتے ہی اوپر اٹھنے لگا تو ڈاکٹر ہمنا نے مجھ سے کہا لیٹے رہو سلطان۔!

پھر وہ اپنی جگہ سے اٹھی اور اس نے ڈرپ میں کوئی انجیکشن ڈالا اور کچھ سیکنڈ بعد میرا ہاتھ پکڑ کر نبض چیک کر کے میری جانب دیکھتے ہوۓ بولی۔ تمہاری طبیعت پہلے سے اب کافی بہتر ہے۔۔۔ تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے تم بس کچھ دن کےلیے آرام کرو  پھر سب پہلے کے جیسا ہو جائے گا۔۔

میں بولا: میں نے کون سا شور ڈالا ہوا ہے یا مجھے کہیں جانا ہے میں تو پہلے بھی آرام کر رہا تھا اور اب بھی آرام ہی کر رہا ہوں۔۔۔ میری فکر مت کرو مجھے کچھ نہیں ہوگا اور نہ ہی مجھے کسی چیز کی کوئی ٹینشن ہے۔۔۔

سحرش بولی:۔ ہاں جیسے تم کہہ لو گے اور ہم مان لیں گے ہمیں بدھو سمجھا ہے کیا ؟

اس کی بات سن کر میں مسکراتے ہوۓ اس کی جانب دیکھ کر بولا :اوہ تو یہ میڈم بھی یہاں ہے ؟

وہ بولی :یہ تو ہم دیکھ چکے ہیں کون کون یہاں تھی ۔۔ بہت سے رازوں سے پردہ اٹھا ہوا ہے ایک بار تم ٹھیک ہو جاؤ بچو پھر تم سے پوچھتے ہیں ہم ۔۔

میں بولا۔: میں تو پہلے ہی بہت زخمی ہوں یار ایک زخمی کو اور کتنا زخمی کر کے تڑپاؤ  گے ۔

سونیا بولی۔: تڑپئے تمھارے دشمن خبردار جو آئندہ ایسی بات اپنے منہ سے بھی نکالی تو ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page