Unique Gangster–155– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -155

میں نے جب چاۓ پی لی تو ایک  ملازم روم میں آیا اور برتن اٹھا کر چلا گیا۔۔

ملازم کے باہر جاتے ہی ربیکا بولی اب بتاؤ تمہیں کیا کام تھا تو میں اس کی بات کا جواب دیتے ہوئے بولا۔ یار مجھے تمھارے ڈیڈی سے تھوڑا کام ہے وہ اس وقت کہاں ہے ۔۔

وہ آگے سے ہنستے ہوئے بولی ڈیڈی تو اس وقت ملک سے باہر سنگاپور گئے ہوئے ہیں

میں بولا۔۔۔ یہ تو اور بھی اچھا ہو گیا انہیں کال ملاؤ اور ان سے کہو کہ سلطان ایک اکاؤنٹ کھلوانا چاہتا ہے سوئس بینک میں بلیو ایگل کے نام سے

وہ بولی۔۔۔ یہ کیسا نام ہے۔۔

میں بولا۔۔۔ یہ نام ابھی نہیں کچھ مہینوں بعد ہر جگہ صرف یہی نام ہو گا بس میرا یہ کام کروا دو بدلے میں جو چاہو میں دے سکتا ہوں

وہ بولی۔۔۔ اتنے چھوٹے سے کام کےلیے اتنا بڑا دعوی کر رہے ہو سوچ لو میں کچھ بھی مانگ سکتی ہوں اور پھر میں تمہیں اپنے وعدے سے مکرنے بھی نہیں دونگی۔۔۔

میں بولا پھر تم میرے بارے میں جانتی نہیں ہو میں اپنے وعدوں سے مکرتا نہیں ہوں بلکہ اپنی جان دے کر بھی انہیں نبھاتا ہوں۔

وہ بولی۔۔ دیکھتے ہیں تم کتنا اپنی بات کے پکے ہو یہ تو سب پتہ چل ہی جاۓ گا۔

ربیکا میرے پاس سے اٹھی اور اپنے بیگ میں سے موبائل نکال کر کال کرتی ہوئی باہر نکل گئی اور پھر موبائل اسی طرح کان سے لگائے ہوئے اندر داخل ہوئی اور موبائل مجھے پکڑاتے ہوئے بولی۔ لو ابو سے بات کرو

میں نے جب موبائل کان سے لگایا تو اگے سے ربیکا کے ڈیڈ کی آواز سنائی دی وہ بولے ہاں بچے کیا کام ہے

میں بولا سر مجھے ایک اکاؤنٹ کھلوانا ہے سوئس بینک میں آپ ابھی وہاں ہیں تو کیا آپ میرا یہ کام کر سکتے ہیں وہ بولے ہاں کیوں نہیں میں ابھی کر دیتا ہوں میں خود بھی بینک ہی جا رہا ہوں تم بولو تمہارا اکاؤنٹ کس نام سے کھلوانا ہے

میں بولا۔۔ سر بلیو ایگل نام سے اکاؤنٹ کھلوانا ہے اور اکاؤنٹ اس طریقے کا کھلوانا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی اسے ٹریک نہ کر سکے کہ یہ کس نام پر ہے مطلب میری ساری ائیڈنٹی اس میں واضح طور پر نظر نہیں آنی چاہیے اگر کوئی فل محنت بھی کرے تب بھی اسے ٹریک نہ کر پائے۔۔۔

انکل بولے۔۔۔ بیٹا یہ پاکستان کے بینک نہیں ہیں جہاں کوئی بھی ایرا غیرا منہ اٹھا کر چلا جائے اور وہ اسے سب کچھ بتا دیں۔ یہاں ایک ہائی سکیورٹی کے تحت سارا کام کیا جاتا ہے اور کوئی بھی ہیکر سسٹم ابھی تک ایسا نہیں بنا جو یہاں کے بینکوں کو ہیک کر سکے اور ان کا ڈیٹا نکال سکے۔

میں بولا۔۔۔ تو انکل وہاں پر اکاؤنٹ کھلوانا بھی تو اتنا ہی زیادہ مشکل ہوگا مجھے وہاں آنا پڑے گا تبھی جا کر اکاؤنٹ کھلے گا۔۔

انکل بولے۔۔۔ ہاں یہ سارا پروسیجر میں جا کر پتہ کرتا ہوں پھر تمہیں بتا دونگا اور پھر اس کے آگے دیکھتے ہیں کہ کیا کرنا ہے

میں بولا۔۔۔ ٹھیک ہے انکل میں اس کا انتظار کرتا ہوں

انکل بولے۔۔۔ ایک بات پوچھوں  بیٹا برا تو نہیں مناؤ گے

میں بولا۔۔۔ نہیں انکل آپ مجھ سے بڑے ہیں میں آپ کی بات کا برا کیوں ماننا ہے اور ویسے بھی آپ کا حق بنتا ہے۔ میں خود آپ سے یہ ساری بات شیئر کرنا چاہتا تھا۔ اور ابھی یہ صحیح موقع نہیں ہے کہ ہم اس کے بارے میں تفصیل سے بات کریں جب آپ واپس آ جائیں گے تو ہم بیٹھ کر اس کے بارے میں بات کریں گے۔۔۔

انکل بولے۔۔ ٹھیک ہے بیٹا جیسی تمہاری مرضی اور ہاں میں 1 گھنٹے تک تمہیں بتاتا ہوں بینک کا کیا پروسیجر ہے

میں بولا۔۔۔ انکل اگر مجھے وہاں آنا پڑا تو وہ زیادہ مشکل ہو جائے گا تو آپ ایسا کیجئے گا اکاؤنٹ اپنے نام پر کھلوا لیجیے گا اور بعد میں وہ سب کچھ مجھے دے دیجئے گا جتنا بھی خرچہ آیا گا۔وہ میں ادا کر دوں گا۔۔۔

انکل بولے۔۔۔ ٹھیک ہے بیٹا میں بتاتا ہوں۔۔۔

اس کے بعد میں نے موبائل ربیکا کو پکڑا دیا اور وہ اپنے پاپا سے بات کرنے لگی

ربیکا  اگلے 10 منٹ تک اپنے پاپا سے بات کرتی رہی اور طرح طرح کی فرمائشیں کرتی رہی۔ بالکل بچوں کی طرح ضد کر کر کے اس نے اپنے باپ سے بہت ساری فرمائشیں کی۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ یہ وہی ربیکا ہے جس کو میں ایک مردہ حالت میں وہاں سے اٹھا لایا تھا۔ مجھے امید نہیں تھی کہ یہ واپس اپنی زندگی میں آ بھی پائے گی یا نہیں یا اس کے گھر والے اسے قبول بھی کریں گے یا نہیں

پر اس کے گھر والوں نے اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف اسے اپنایا ہی نہیں بلکہ اسے وہ سارے حقوق بھی دیے جس کی وہ حقدار تھی۔۔۔

ربیکا نے کال کاٹی اور مجھ سے بولی۔۔۔ ہاں تو اب کہیں  گھومنے چلیں

میں بولا۔۔۔ تمہیں پتہ ہے یار میری طبیعت اس وقت ایسی نہیں ہے کہ میں کہیں گھوم پھر سکوں اور پھر بھی تم کہتی ہو تو میں تمہیں انکار نہیں کر سکتا

وہ بولی۔۔۔ تو چلو پھر مجھے کچھ چیزیں خریدنی ہیں مال چلتے ہیں۔۔۔

میں اسے انکار تو نہیں کر سکتا تھا اس لیے ربیکا سے کہا اوکے ۔۔

ربیکا نے اپنی لگثری کار نکالی اور میں اس کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا اور ہم لوگ شاپنگ مال کی طرف چلے پڑے۔ ربیکا مجھے شہر کے سب  بڑے شاپنگ مال میں لے گئی ۔۔جہاں ہر چیز بہت آسانی سے مل جاتی تھی۔

ہم نے گاڑی  مال کے پارکنگ ایریا میں کھڑی کی اور لفٹ کے ذریعے سیدھا تھرڈ فلور پر پہنچ گے۔ جہاں کپڑوں اور جوتوں کی بہت زیادہ ورائٹی موجود تھی۔

میرا ربیکا کے ساتھ جانے کا مقصد صرف یہی تھا کہ میں وہاں پر اپنے مطلب کی چیزیں دیکھ سکوں۔

اتنا بڑا مال ہونے کے یہی فائدے ہوتے ہیں کہ وہاں کافی زیادہ ایسی ان ایکسپیکٹڈ چیزیں مل جاتی ہیں جو اپنی سمجھ میں نہیں آ رہی ہوتیں۔

میں بھی ربیکا کے ساتھ مال میں طرح طرح کی چیزیں دیکھ رہا تھا۔ میں زیادہ چہرے پر نقاب کی صورت والی چیزیں دیکھ رہا تھا جس سے چہرہ نظر نہ آئے۔۔ اتنے میں میری نظر سائیڈ پر لگے ایک ٹیبل پر پڑی جہاں پر منکی کیپ کا سٹاک لگا ہوا تھا۔

میں اس ٹیبل کی جانب بڑھ گیا اور وہاں جا کر منکی کیپ کا سٹاک دیکھنے لگا۔ مجھے ایسی منکی کیپ چاہیے تھی جو پائیدار بھی ہو اور انہیں پہننے سے جسم پر کوئی الرجی وغیرہ کا مسئلہ بھی نہ ہو۔

کل ملا کر بات یہ تھی کہ مجھے سافٹ بھی چاہیے تھی اور پائیدار بھی۔ اس بات کا صرف یہی مطلب تھا کہ انہیں پہننے سے لڑکیوں کو الرجی نہ ہو بعض اوقات ایسی منکی کیپ بھی ہوتی ہیں جنہیں پہننے کے بعد چہرے پر بہت زیادہ الرجی ہو جاتی ہے۔۔

میں نے پاس کھڑی سیل گرلز کو اپنے باس بلایا کر اس سے کہا کہ برانڈڈ منکی کیپ چاہیے

وہ بولی۔۔۔ جی سر مل جاۓ گی

میں بولا۔۔۔ تو لے آؤ

لڑکی میرے پاس سے گئی اور جا کر دو ڈبے لے آئی جن میں ایک بلو کلر کی اور ایک میں بلیک کلر کی منکی کیپ تھی۔۔ میں نے دونوں میں سے چھ چھ پیس لے لیے اور انھیں پیک کروا لیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page