Unique Gangster–161– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -161

خود کے جذبات کو قابو کر کے میں گہری سانس لے کر دوبارہ بولا ”  اور جہاں تک ان لوگوں کا سوال ہے تو  یہ چار لوگ  وہی تھے جنہوں نے مجھ پر حملہ کیا تھا۔۔ یہ لوگ موقع دیکھ کر یہاں سے بھاگ گئے تھے اور آج پھر انہیں کوئی کام ملا تھا۔۔ جس کی وجہ سے یہ یہاں آئے تھے۔ تم سوچ رہی ہوگی کہ ان کا اصل کام تمہیں اٹھانا تھا نہیں ان کا اصل کام کوئی اور تھا۔۔۔ تم  نے شاید ڈر کی وجہ سے غور  نہیں کیا کے اندر کچھ بوکس پڑے ہوئے تھے۔ کیا تم نے وہ دیکھے

وہ بولی : ہاں میں نے دیکھے تو تھے پر زیادہ دھیان نہ دے سکی اس وقت میری اپنی حالت ہی ایسی تھی ۔

میں بولا : ہاں میں سمجھ سکتا ہوں ایسی حالت میں کوئی بھی انسان ہو وہ سب سے پہلے اپنی جان بچانے کے بارے میں سوچے گا برحال کیا  تمہیں پتہ ہے ان میں کیا تھا ؟

وہ بولی :نہیں ! ویسے بھی  مجھے کیسے پتہ ہوگا کے ان کے اندر کیا ہے  میں نے تھوڑے ہی وہ کھول کر دیکھے تھے ۔۔

میں بولا : وہ باکس ڈرگز کے بھرے ہوۓ تھے ۔۔یہ  لوگ ڈرگز سمگل کر کے ان کو آگے سپلائی کرتے  تھے تمہیں اٹھانا تو ان کے لیے ایک بہانہ تھا اصل میں ان کا مقصد کچھ اور تھا

وہ  بولی :تو تم نے کیا کیا ان  ڈرگز کے ساتھ ؟

میں بولا : کرنا کیا تھا سبھی کو ضائع کر کے آیا ہوں اور ہاں ایک بات یاد رکھنا میری تم  اس بارے میں کسی کے ساتھ ذکر نہیں کرو گی کے یہاں کیا ہوا تھا اور ڈرگز کو کس نے ضائع کیا ورنہ تمھارے لئے مشکلات ہو سکتی ہیں اور شائد تب میں بھی نہ بچا پاؤں تمہیں

وہ بولی : میں  پاگل تھوڑی ہوں جو سب کو بتاتی پھروں گی کے میں نے یہ سب دیکھا ہے میں کسی سے ذکر نہیں کرو گی

میں ماحول کو ہلکا کرنے کے لئے بولا : جانتا ہوں پر کیا ہے نا کے لڑکیاں پیٹ کی بہت ہلکی ہوتی ہیں ان کے پیٹ میں کوئی بات آجائے تو وہ باہر نکالنے کی کرتی ہیں ۔۔

میری بات سن کر وہ ناراضگی سے میری جانب دیکھتے ہوۓ بولیاگر یہ بات سچ ہوتی تو سارے مرد اپنی نظریں جھکا کر اور شرمندہ ہو کر گھوم رہے ہوتے کے ان کے اندر  مردانگی کتنی ہے

اس کی بات سن۔ کر میرے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی آخر میں اس کا دھیان بھٹکانے میں کامیاب رہا تھا ۔

میں بولا : تم تو خوامخوا ناراض ہو رہی ہو میں تو بس ۔۔۔۔۔۔۔

ابھی میں مزید  کچھ بول پاتا کے اس سے پہلے ہی ہمارے پاس  سونیا نے آکر کار روکی اس کے ساتھ سحرش بھی موجود تھی۔۔۔ سحرش نیچے اتری اور بھاگتی ہوئی اجالا کے پاس آئی یہ میں پہلی بار دیکھ رہا تھا کہ سحرش کی آنکھوں میں نمی تھی۔ جو ہر وقت شوخ نٹکھٹ سی  شرارت کے موڈ میں رہتی تھی آج اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور یہ صرف آنسو اجالا کے لیے تھے اس سے پتا چل رہا تھا کے اجالا اس کو کتنی عزیز ہے ۔۔۔

سحرش نے بنا بات کئے اجالا کے پاس آکر باہوں میں بھر کر گلے سے لگایا اور سوں سوں کرتے ہوۓ  رونے لگ پڑی ۔

میں ابھی کچھ بول پاتا اس سے پہلے سونیا بھی آ کر ان دونوں کے گلے لگ گئی۔ سونیا کی آنکھوں میں بھی نمی تھی  جسے دیکھ کر مجھے ان تینوں کے بیچ موجود پیار کو دیکھ کر  خوشی ہوئی۔

سحرش بولی۔۔  پاگل تم بنا بتائے کہاں چلی گئی تھی ہم نے تمہیں کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا اور اوپر سے تمہارا نمبر بھی بند جا رہا تھا

اجالا بولی۔۔۔ کہیں نہیں میں تو بس سلطان کے پاس آئی تھی مجھے اس سے تھوڑا کام تھا

سونیا بولی۔۔۔ جھوٹ مت بولو تمہارے موبائل کی لوکیشن اور سلطان کے موبائل کی لوکیشن دونوں الگ الگ تھی ہم نے مشی کو صرف اسی کام میں ہی لگایا ہوا ہے کب سے شائد تم بھول رہی ہو کہ مشی یہ کام بخوبی جانتی ہے

اجالا بولی۔۔ اب سارے سوال یہاں سڑک پر ہی کرو گی یا کچھ گھر جا کر بھی کرنے ہیں چلو پہلے گھر جاتے ہیں پھر آگے کی بات وہاں کریں گے سلطان تم بھی ہمارے ساتھ چلو۔

میں بولا۔۔ میں وہاں جا کر کیا کروں گا تم تینوں دوست اپنی گپوں میں لگ جاؤ گی اور میں وہاں اکیلا بیٹھا بور ہو جاؤں گا اور ویسے بھی ابھی رات بہت ہو چکی ہے تم جاؤ اور آرام کرو۔ صبح کالج میں ملتے ہیں میں بھی صبح کالج آؤں گا۔

سحرش بولی۔۔۔ اؤ ڈرامے باز آنا صبح لازمی ورنہ ایسا ناں ہو مجھے خود لینے آنا پڑے۔۔۔

میں بولا۔۔ نہیں یار تمہیں نہیں آنا پڑے گا ویسے بھی میری پڑھائی کا بہت زیادہ حرج ہو رہا ہے میں صبح لازمی آؤں گا

سحرش بولی۔۔ ہاں صبح تو تم آؤ گے ہی کیوں نہیں تمہاری اس میڈم کا بلاوا جو آیا ہو گا

 میں بولا۔۔ یار کس کے بارے میں بات کر رہی ہو میں کسی ایسی ویسی میڈم کو نہیں جانتا۔۔

 سحرش بولی پکاؤ مت بچو میں سب جانتی ہوں 

میں بولا۔ پتہ نہیں یار تم کیا بول رہی ہو لیکن میں کسی بھی میڈم کو نہیں جانتا یہ بات تم بھی بہت اچھے سے جانتی ہو ۔۔

سونیا بولی۔۔ سلطان چھوڑو اس کو کل ایک لڑکی نے اس سے تمھارے بارے میں پوچھا تھا یہ تب سے ہی ایسا ریکٹ کر رہی ہے۔۔

میں بولا کون سی لڑکی

سونیا بولی۔۔۔ وہی تمھاری کلاس میٹ انعم

میں بولا۔۔۔ اوہ اچھا اچھا وہ

سحرش بولی۔۔۔ اب پتہ چلا تم کو بیٹا کل ملو مجھے تب بتاتی ہوں تجھے بہت بگڑ گئے ہو ناں دوبارہ سے تمہیں بالکل ٹھیک کرنا پڑے گا۔

سونیا بولی۔۔۔ چھوڑو سلطان اس کو یہ تو ہے ہی پاگل کل کالج لازمی آنا ساتھ مل کر کچھ ڈسکس کرنا ہے ابھی ہم نکلتے ہیں۔

اتنا کہنے کے بعد وہ تینوں گاڑی میں بیٹھی اور وہاں سے روانہ ہوگئی جبکہ میں وہاں سے نکلا اور سیدھا اپنی حویلی آیا گیا۔۔

 حویلی پہنچ کر پہلے میں نے اس لڑکی کی خیریت معلوم کی تو مجھے پتہ چلا کہ وہ ابھی تک ہوش میں نہیں آئی ہے اس کی دوائی میں ایسی ڈوز ملائی گئی تھی جس سے وہ صبح ہی اب ہوش میں آئے گی۔

اس کے بعد میں نے لبنیٰ سے سارے واقعات کی ڈسکس کی پھر میں اپنے کمرے میں چلا گیا اور بستر پر لیٹتے ہی مجھے نیند نے اپنی آغوش میں لے لیا۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

۔وہیں دوسری طرف رات کے آخری پہر تہران اور اس کے دوست  اسی کواٹر کے سامنے کھڑے تھے ۔۔وہ سب اسی خوشی میں یہاں آئے تھے کے اجالا کے ساتھ موج مستی کرنے کے بعد اسے آگے اپنے  بوس  دلاور شیخ  کو گفٹ کر دیں گے کے وہ بھی موج مستی کر لے گا اور اسی کے چلتے تہران نے اپنے بوس دلاور شیخ کو کال کر کے بتا بھی دیا تھا کے بوس آپ کے لئے ایک تحفہ ہے جس پر بوس نے کہہ دیا تھا کے وہ اپنے بندے بھیج کر منگوا لے گا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page