Unique Gangster–163– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -163

اس کے بعد میں نے کال بند کر دی اور واش روم میں گھس کر ایک دفعہ فریش ہوا پھر ناشتے کے ٹیبل پر پہنچ گیا۔۔

ناشتہ لگنے میں ابھی تھوڑی دیر تھی تو میں نے علیزے سے اس لڑکی کے حال احوال کے بارے میں پوچھا تو علیزے بولی۔۔۔ اسے ہوش آ گیا تھا اور ہم نے اسے کھانا کھلا کر پھر سے دوا دے دی ہے اور اب وہ آرام کر رہی ہے وہ جتنا آرام کرے گی اس کی صحت کے لیے اتنا زیادہ مفید ہوگا۔۔

میں بولا۔۔۔ گڈ تم کافی سمجھدار ہو گئی ہو۔۔

اتنے میں پیچھے سے ربیکا چلتی ہوئی میرے قریب آئی اور بولی یہ تو بہت سمجھدار ہو گئی ہیں لیکن تم کب سدھرو گے یہ کیا کرتے پھر رہے ہو۔

میں بولا۔۔۔ میں نے اب کیا کر دیا میڈم جی

ربیکا بولی۔۔۔ وہی تو میں تم سے پوچھ رہی ہوں کہ تم یہ کیا کرتے پھر رہے ہو رات کو بھی تم لڑائی کرنے گئے تھے۔ ہیں ناں

میں بولا۔۔۔  یہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ میں لڑائی کرنے گیا تھا کیا میں تمہیں ایسا لگتا ہوں کہ ہر وقت لڑتا رہوں گا ۔۔

وہ بولی۔۔۔ زیادہ بنو مت یہ بات میں اچھے سے جانتی ہوں جب کل ہم آ رہے تھے نا تو میں یہ بہت اچھے سے جان چکی تھی کہ تم کیا ہو اور کیا نہیں۔۔

میں بولا۔۔۔ کل اس لڑکی کو میری ضرورت تھی اور میں ضرورت کے وقت بھاگنے والوں میں سے نہیں یہ بات تم بہت اچھے سے جانتی ہو ۔۔

وہ بولی۔۔۔ ہاں ہاں میں بہت اچھے سے جانتی ہوں سب کا تم نے ٹھیکہ جو لے رکھا ہے تمہیں کسی کی کیا پرواہ۔۔

ربیکا خود غرض ہو گئی تھی پتہ نہیں کیوں پر مجھے اس کی باتوں سے چبھن محسوس  ہو رہی تھی۔۔

میں بولا۔۔ چھوڑو یار کن باتوں کو لے کر بیٹھ گئی ہو ناشتہ کرو اور پھر مجھے بھی کالج ڈراپ کر دینا۔مجھے آج کالج جانا ہے۔۔

ربیکا بولی۔۔۔ بات کو گھمانا تو کوئی تم سے سیکھے چلو ٹھیک ہے کرو ناشتہ پھر ہم چلتے ہیں۔۔۔

ناشتہ کرنے کے بعد میں ربیکا کی گاڑی میں بیٹھ کر کالج کے لیے روانہ ہو گیا بائیک مجھے لبنیٰ لے کر جانے نہیں دیتی تھی۔ لبنیٰ کی نظر میں میں آج بھی انجرڈ تھا اس کو آج بھی ایسا لگتا تھا کہ اگر میں موٹر سائیکل پر بیٹھا تو گر جاؤں گا اس لیے وہ ابھی مجھے بائیک کے قریب تک نہیں جانے دیتی تھی۔۔

میں ربیکا کے ساتھ جیسے ہی کالج پہنچا تو سبھی کی نظریں کار پر جمی ہوئی تھیں۔ خاص کر جیسے ہی میں گاڑی سے اترا تو کئیوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔

میں گاڑی سے باہر نکلا اور ربیکا نے میری سائیڈ کا شیشہ نیچے کیا اور میں اپنی کہنیوں کے بل گاڑی کے دروازے پر ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا اور اندر ربیکا سے باتیں کرنے لگا.

ربیکا بولی۔۔۔ کل شام کو پاپا واپس آرہے ہیں تو تم آؤ گے ناں

میں بولا۔۔۔ ہاں مجھے تو آنا ہی ہوگا کیونکہ میرا کام بھی ان کے آنے کے بعد ہی ہوگا

وہ بولی۔۔۔ تو ٹھیک ہے میں تمہارا انتظار کروں گی اب پھر کوئی بہانہ مت لگا دینا لازمی آنا ۔۔

میں بولا۔۔۔ نہیں لگاتا کوئی بھی بہانہ جب میں نے کہہ دیا ہے تو ضرور آؤں گا تم سے زیادہ مجھے جلدی ہے ان سے ملنے کی۔۔

وہ بولی۔۔۔ چلو ٹھیک ہے اب میں چلتی ہوں اور تم بھی تھوڑی پڑھائی کر لو۔

اس کے بعد ہم دونوں نے ایک دوسرے کو بائے بولا اور ربیکا اپنے گھر کی طرف نکل گئی جبکہ میں اندر اپنی کلاس کی جانب چل پڑا۔

ربیکا نے مجھے کالج گیٹ پر اتارا تھا اس لیے میں جیسے ہی گیٹ سے اندر آ کر پارکنگ سے گزرنے لگا تو وہاں پر گرل گینگ ساری کی ساری جمع تھی ان کے ساتھ اسد موجود تھا جبکہ تانیہ مجھے کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔۔

 اور اسد بھی اس کے لیے کافی پریشان نظر آرہا تھا۔۔ یہ بات میں پچھلے کئی دنوں سے نوٹس کر رہا تھا جب سے اسد میرے سے بائیک لے کر تانیہ کو لے کر ایک پارٹی میں گیا تھا وہاں پر دونوں کے بیچ میں کوئی بات ضرور ہوئی تھی جس کی وجہ سے ان دونوں کی آپس میں بن نہیں رہی تھی۔۔۔۔

میں جا کر سیدھا اسد سے بغل گیر ہوا کیونکہ مجھے اسے ملے ہوئے کافی دن ہو گئے تھے اور اسد میرا اکیلا دوست تھا۔

ہمیں اس طرح ملتا ہوا دیکھ کر سحرش بولی۔۔۔ تم دونوں تو ایسے مل رہے ہو جیسے ایک دوسرے سے سالوں بعد ملے ہو ۔۔

اسد بولی۔۔۔ چھپکلی تو تو چپ ہو جا یہ میرا دوست ہے اور آج ہم واقعی کافی دنوں بعد مل رہے ہیں

سحرش بولی۔۔۔  بندر کہیں کہ تم نے مجھے چھپکلی کیوں بولا لگتا ہے تمہاری کلاس بھی لگانی پڑے گی ۔۔

اتنا کہنے کے بعد سحرش اسد کو مارنے کے لیے آگے بڑھی تو سونیا نے اسے پکڑ لیا اور اس سے بولی۔ ہٹلر چاچی رک جا توں ہر وقت صرف لڑنے کے موڈ میں رہتی ہے کبھی تو سکون سے بیٹھ جایا کر ۔

سحرش بولی۔۔۔ تم بھی اس بندر کے ساتھ مل گئی ہو

ان دونوں کی نوک جھوک دیکھ کر میں خوش ہو رہا تھا مجھے مسکراتا ہوا دیکھ کر سحرش بولی تمہارے بہت دانت نکل رہے ہیں۔۔

میں بولا۔۔۔ نہیں تو میں کب مسکرا رہا ہوں میں تو بس ایسے ہی کھڑا ہوں۔

اتنی نوک جھوک اور مستی کے بیچ میں اجالا گم سم کھڑی تھی تو میں اس کے قریب ہوا اور بولا اگر تم ایسے ہی کھڑی رہی اور ایسا ہی برتاؤ کرتی رہی تو ان لوگوں کو شک ہو جائے گا ان لوگوں نے ہم پر ضرور نظر رکھی ہوگی۔ تمھیں خود کو اس مایوسی کے اندھیرے سے نکلنا ہے ہمیں ایسا برتاؤ کرنا ہے جیسے ہمارے ساتھ کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ 

اجالا بولی۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو سلطان ان لوگوں نے ہم پر ضرور نظر رکھی ہوگی اب میرا اداسی والا چہرہ دوبارہ  نہیں دیکھو گے۔۔

میں بولا۔۔۔ گڈ گرل

اس کے بعد ہم سبھی اپنی اپنی کلاس میں چلے گئے۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف رات سے تہران توثیق اور طاہر کی لگاتار دھلائی جاری  تھی لیکن ان لوگوں کو اس میں کوئی بھی کامیابی نہیں مل رہی تھی کہ انہیں ان کے مال کا پتہ لگ پاتا۔ مال کا پتہ لگتا بھی کیسے کیونکہ ان لوگوں کو خود کچھ معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہو گیا ہے۔

تہران نے ایک دو دفعہ سلطان کا نام لینے کی کوشش بھی کی لیکن اس کی اس بات پر کسی نے یقین ہی نہیں کیا کہ وہ کالج کا ایک عام سا لڑکا ہے جس کی کچھ دن پہلے ان لوگوں نے دھلائی کروائی تھی کہ وہ اتنی مار  کے بدلے ان لوگوں کو ایسی اذیت ناک موت دے سکتا ہے یہ ان کا خود کا دل بھی ماننے کو تیار نہیں تھا لیکن وہ اپنی جان بچانے کے لیے یہ حربہ استعمال کر رہے تھے۔

آخر کار جلاد رانا کو ان پر رحم آیا ہی گیا۔ اور اس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم اس کا پتہ لگاتے ہیں اگر تمہاری بات جھوٹی نکلی تو اس کا انجام اور زیادہ برا ہوگا۔

اس کے بعد جلاد رانا نے تمنا کو فون لگایا۔ پھر ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page