Unique Gangster–169– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -169

پھر ریحان نے اس لڑکی کے منہ پر ایک چمہ۔پپی کی پھر اس کی شرٹ کو پکڑ کر کھینچا جس سے اس کے دونوں دودھ سامنے آ گئے ریحان نے ایک ممے کو پکڑ کر منہ میں لے کر لمبا سا چوسا مارا اور کہا دیکھو تو کتنا رسیلہ بھی ہے۔۔

تانیہ کی آنکھوں سے لگاتار آنسوں بہ رہے تھے لیکن نشے کی وجہ وہ کوئی بھی حرکت نہیں کر پا رہی تھی۔۔

ریحان بولا۔۔ تم ہل کیوں نہیں رہی ہو تمہیں تو چاہیے تھا تم یہاں سے بھاگ جاتی تم سوچ رہی ہو کہ یہ سب کیا   ہوا ہے تمھارے ساتھ تم سے ہلا کیوں نہیں جا رہا۔۔۔۔ مجھے پتہ تھا تم کچھ ایسی ویسی حرکت ضرور کروں گی اس لیے میں نے تمھاری ڈرنک میں ڈرگز ملا دیا تھا جس کا اثر ہی اتنا جاندار ہے کہ تم سب محسوس کر سکو گی لیکن کوئی بھی حرکت نہیں کر سکو گی اور ہاں فکر مت کرو  اس کا اثر اگلے دو گھنٹے تک ہی  تمہارے جسم میں رہے گا۔۔۔

اتنا کہنے کے بعد سبھی ہنسنے لگے۔۔ ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہمیں بیٹھے ہوئے ابھی 15 منٹ ہی گزرے تھے کہ میرے موبائل پر مشال کا ایس ایم ایس آیا اس نے مجھے ایک لوکیشن بھیجی ہوئی تھی اور ساتھ میں لکھا تھا کہ اس جگہ پر ان کی لوکیشن پچھلے 90 منٹ سے ہے۔۔۔

میں نے وہ ایس ایم ایس جیسے ہی پڑھا تو اس کے ساتھ ایک اور ایس ایم ایس بھی آیا ۔ جس میں لکھا تھا کہ وہاں یہ دو ہی نہیں اور بھی چار سے پانچ موبائل کی لوکیشن وہاں پر ہے اور یہ ایک شہر سے باہر ایک حویلی ہے۔۔۔

میں نے اسد سے کہا کہ جلدی سے بائیک نکالو ہمیں ایک حویلی کی طرف جانا ہے لیکن وہ میری طرف ایسے دیکھ رہا تھا جیسے میں نے کوئی غلط بات کہی ہو۔

اسد بولا۔۔ بھائی یہ تم کیسی باتیں کر رہے ہو ہمیں یہاں پر رہ کر تانیہ کا انتظار کرنا ہے۔

میں بولا۔۔۔ ہم تانیہ کی طرف جا رہے ہیں تانیہ یہاں پر موجود نہیں ہے وہ ابھی ایک حویلی میں ہے۔

اسد بولا۔۔۔  یہ آپ کو کیسے پتہ

میں بولا۔۔۔ یہ باتیں تم مجھ سے راستے میں بھی پوچھ سکتے ہو ابھی ان باتوں پر ٹائم ضائع مت کرو اور جلدی چلو۔

میری بات مانتے ہوئے اسد نے بائیک کو سٹارٹ کیا اور ہم اس حویلی کی طرف چل پڑے۔ راستے میں اسد نے مجھ سے پوچھا کہ تمہیں یہ سب کیسے پتہ چلا تو میں نے اس سے کہا۔۔ میں نے تم سے ان دونوں کے نمبر لیے تھے اور وہ نمبر میں نے کسی کو سینڈ کر دیئے تھے۔اور اس نے ان کے موبائل کو ٹریس کر کے لوکیشن کا پتہ لگایا۔اور مجھے ان کی لوکیشن اسی نے سینڈ کر دی۔۔

اسد بولا۔۔۔ یار تم کیا چیز ہو اتنی ٹینشن میں بھی تمہارا دماغ اتنا کام کرتا ہے ۔۔

میں بولا۔۔ نہیں یار یہ تو بس ایک معمولی سی بات ہے میرے لئے میں نے اس سے بھی مشکل حالات دیکھے ہیں۔۔

٭٭٭٭٭٭

دوسری طرف

۔ تانیہ کی آنکھوں سے لگاتار آنسو بہ رہے تھے اور پھر  ریحان تانیہ کی طرف بڑھا اور اس نے اس کی شرٹ کے اوپر سے ہی اس کے ایک ممے کو پکڑ کا دبایا تو۔۔

تانیہ نے اپنی ہمت کو جمع کر اپنے ہاتھ کو اٹھا کر ریحان کے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔

ریحان بولا۔۔ بہت ہمت ہے تجھ میں تو چلو ایسا ہی سہی اب جب  تمہارا جسم پوری طرح سے سن نہیں پڑ رہا ہے تو  تمہیں نوچنے میں اور بھی زیادہ مزہ آئے گا۔اور تم ان اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھو گی۔۔۔

تانیہ نے کچھ کہنے کے لیے  اپنے ہونٹ کھولے لیکن اس کے ہونٹ ایسے ہی پھڑ پھڑاے لیکن ان میں سے کوئی بھی آواز باہر نہ نکلی۔۔۔

ریحان نے اپنا دوسرا ہاتھ بڑھایا اور جیسے ہی اس نے اس کے ٹراؤزر پر رکھ کر اسے نیچے کھینچا تو تانیہ کا ٹراؤزر نیچے گھٹنوں تک آ گیا اور سامنے تانیہ کی پھدی  بس ایک ریڈ پینٹی میں رہ گئی۔

ریحان نے بنا دیری کرتے ہوئے جیسے ہی پینٹی کو ہاتھ لگایا تو پیچھے سے دھڑام سے دروازہ کھلا اور اسد کسی شیر کی طرح بھاگتے ہوئے سیدھا ریحان پر جھپٹا اور اسے لیتا ہوا سیدھا دیوار پر جا لگا۔

ریحان کے تینوں ساتھی شراب کے نشے میں ٹلی تھے ان میں سے ایک آگے بڑھنے لگا تو میں نے پیچھے سے اس کو گردن سے پکڑ لیا۔ اور اسی سپیڈ سے سیدھا جا کر اس کو دیوار پر دے مارا۔

اس کے منہ سے بس ایک چیخ نکلی اور وہ وہیں پر بے ہوش ہو گیا اپنے دوست کی ایسی حالت دیکھ کر اس کے دونوں ساتھی میری طرف بڑھے۔

لیکن تب تک میں اپنی پوزیشن لے چکا تھا میں نے ان دونوں کو ایک بار دیکھا اور ان کی طرف بڑھا ۔بیک وقت میں نے دس سیکنڈ کے اندر دونوں کو فلائنگ کک ایک ایک ان کی گردن پر ماری اور وہ دونوں وہی نیچے گر گئے۔

 میں  نے نظر گھما کر کمرے میں دیکھا تو تین لڑکیاں ایک طرف کھڑی آنکھیں پھاڑے ہماری طرف دیکھ رہی تھی۔ میں نے نظر گھما کر تانیہ کی طرف دیکھا تو وہ ابھی بھی اسی طرح پڑی ہوئی تھی میں نے  جلدی سے اٹھا اور اس کی طرف بڑھا اور جو چادر اس بیڈ پر لپٹی ہوئی تھی اسے پکڑ کر میں نے تانیہ کے اوپر ڈال دیا۔۔

تانیہ نے آنکھیں بھینچ کر میرا شکریہ ادا کیا تو میں سمجھ گیا۔

میں ابھی تانیہ کے اوپر چادر ڈال کر پیچھے ہٹنے ہی والا تھا کہ ان لڑکوں میں سے کسی نے مجھے پیچھےسے  کوئی چیز ماری۔۔

جو میری کمر پر بہت ہی شدید طریقے سے لگی مجھے انتہا کا درد ہوا۔

میں جیسے ہی پیچھے مڑا انہیں مارنے کے لیے تو اسد اپنی جگہ سے اٹھا ریحان کو چھوڑ کر اور ایک لڑکے کو پکڑ کر سیدھا دیوار پر دے مارا اور اوپر سے اس پر مکوں اور ککوں کی بارش شروع کر دی جو لڑکا ہاتھ میں سٹک لیے کھڑا تھا جس نے میری کمر پر وار کیا تھا وہ یہ سب منظر دیکھ کر ہی تھر تھر کانپنے لگا۔

میں اس کی طرف بڑھا اور ایک زوردار مکا اس کے منہ پر دے مارا۔ مکا اتنا جان دار تھا کہ وہ زمین پر جا گرا اور میں نے ایک کک اس کے پیٹ میں دے ماری اور وہ درد سے چلانے لگا۔۔۔

میرے دماغ میں ریحان کا خیال آیا تو میں نے فورا اس  کی طرف دیکھا اور وہ ایک جگہ پر پڑا درد سے بلبلا رہا تھا اور اس کا منہ خون سے لت پت تھا۔

مجھے رہ رہ کر تانیہ کا خیال آ رہا تھا کہ ان لوگوں نے اس کے ساتھ ایسا کیا کیا ہے جو وہ کوئی بھی حرکت نہیں کر رہی۔۔۔

پر یہ سب دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی خون سوار ہو گیا۔ میں نے کونے میں کھڑی لڑکیوں کی طرف دیکھا اور ان سے چلا کر بولا کیا کیا ہے اس کے ساتھ تو ان میں سے ایک لڑکی کانپتی ہوئی آواز میں بولی کچھ بھی نہیں اس کی عزت بالکل صحیح سلامت ہے ریحان اس کے ساتھ زبردستی کرنا چاہتا تھا اس پر اگر پانی کے چھینٹے ماریں گے تو یہ بالکل ٹھیک ہو جائے گی۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page